الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
The Chapters on Jihad
حدیث نمبر: 2822
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ابي الزبير ، عن جابر " ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل مكة، وعليه عمامة سوداء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ، وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں اس حال میں داخل ہوئے کہ آپ کے سر پر کالی پگڑی تھی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 84 (1358)، سنن ابی داود/اللباس 24 (4076)، سنن الترمذی/اللباس 11 (1735)، سنن النسائی/الحج 107 (2872)، والزینة من المجتبیٰ 55 (5346، 5347)، (تحفة الأشراف: 2689)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/363، 387) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
23. بَابُ: الشِّرَاءِ وَالْبَيْعِ فِي الْغَزْوِ
23. باب: جنگ میں خرید و فروخت کا بیان۔
Chapter: Buying and selling during military expeditions
حدیث نمبر: 2823
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن عبد الكريم ، حدثنا سنيد بن داود ، عن خالد بن حيان الرقي ، انبانا علي بن عروة البارقي ، حدثنا يونس بن يزيد ، عن ابي الزناد ، عن خارجة بن زيد ، قال: رايت رجلا يسال ابي عن الرجل يغزو فيشتري ويبيع ويتجر في غزوته، فقال له ابي :" كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بتبوك نشتري ونبيع، وهو يرانا ولا ينهانا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْكَرِيمِ ، حَدَّثَنَا سُنَيْدُ بْنُ دَاوُدَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ حَيَّانَ الرَّقِّيِّ ، أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ عُرْوَةَ الْبَارِقِيُّ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَجُلًا يَسْأَل أَبِي عَنِ الرَّجُلِ يَغْزُو فَيَشْتَرِي وَيَبِيعُ وَيَتَّجِرُ فِي غَزْوَتِهِ، فَقَالَ لَهُ أَبِي :" كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَبُوكَ نَشْتَرِي وَنَبِيعُ، وَهُوَ يَرَانَا وَلَا يَنْهَانَا".
خارجہ بن زید کہتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو اپنے والد سے اس شخص کے بارے میں سوال کرتے دیکھا، جو جہاد کرنے جائے اور وہاں خرید و فروخت کرے اور تجارت کرے، تو میرے والد نے اسے جواب دیا: ہم جنگ تبوک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے آپ ہمیں خرید و فروخت کرتے دیکھتے لیکن منع نہ فرماتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3713، ومصباح الزجاجة: 997)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/440) (ضعیف جدا) (علی بن عروہ البارقی متروک اور سنید بن داود ضعیف را وی ہے)۔» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: پس معلوم ہوا کہ جہاد کے سفر میں خرید و فروخت اور تجارتی لین دین منع نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
24. بَابُ: تَشْيِيعِ الْغُزَاةِ وَوَدَاعِهِمْ
24. باب: غازیوں کو الوداع کہنے (رخصت کرنے) کا بیان۔
Chapter: Bidding farewell to the warriors and giving them a good send-off
حدیث نمبر: 2824
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا جعفر بن مسافر ، حدثنا ابو الاسود ، حدثنا ابن لهيعة ، عن زبان بن فائد ، عن سهل بن معاذ بن انس ، عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لان اشيع مجاهدا في سبيل الله، فاكفه على رحله غدوة او روحة، احب إلي من الدنيا وما فيها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ زَبَّانَ بْنِ فَائِدٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَأَنْ أُشَيِّعَ مُجَاهِدًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأَكُفَّهُ عَلَى رَحْلِهِ غَدْوَةً أَوْ رَوْحَةً، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا".
معاذ بن انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے شخص کو صبح یا شام رخصت کروں، اور اسے سواری پر بٹھاؤں، یہ میرے نزدیک دنیا اور اس کی تمام نعمتوں سے بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11296، ومصباح الزجاجة: 998) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابن لہیعہ اور زبان بن فائد دونوں ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 1189)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 2825
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا ابن لهيعة ، عن الحسن بن ثوبان ، عن موسى بن وردان ، عن ابي هريرة ، قال: ودعني رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" استودعك الله الذي لا تضيع ودائعه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ ثَوْبَانَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ وَرْدَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: وَدَّعَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" أَسْتَوْدِعُكَ اللَّهَ الَّذِي لَا تَضِيعُ وَدَائِعُهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے رخصت کیا تو یہ دعا فرمائی: «أستودعك الله الذي لا تضيع ودائعه» میں تمہیں اللہ کے سپرد کرتا ہوں جس کی امانتیں ضائع نہیں ہوتیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14626، ومصباح الزجاجة: 999)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/358، 403) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ابن لہیعہ ضعیف ہیں، لیکن متابعت کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 16 و 2547)

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2826
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عباد بن الوليد ، حدثنا حبان بن هلال ، حدثنا ابو محصن حصين بن نمير ، عن ابن ابي ليلى ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اشخص السرايا يقول للشاخص:" استودع الله دينك، وامانتك، وخواتيم عملك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مِحْصَنٍ حصين بن نمير ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَشْخَصَ السَّرَايَا يَقُولُ لِلشَّاخِصِ:" أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكَ، وَأَمَانَتَكَ، وَخَوَاتِيمَ عَمَلِكَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی لشکر روانہ فرماتے تو جانے والے کے لیے اس طرح دعا کرتے، «أستودع الله دينك وأمانتك وخواتيم عملك» میں تیرے دین، تیری امانت، اور تیرے آخری اعمال کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8427، ومصباح الزجاجة: 1000)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجہاد 80 (2600)، سنن الترمذی/الدعوات 44 (3438) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن عبدالرحمن بن أبی لیلیٰ ضعیف ہیں، لیکن متابعت کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 16)

قال الشيخ الألباني: صحيح
25. بَابُ: السَّرَايَا
25. باب: سریہ (فوجی دستوں) کا بیان۔
Chapter: Expeditions
حدیث نمبر: 2827
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا عبد الملك محمد الصنعاني ، حدثنا ابو سلمة العاملي ، عن ابن شهاب ، عن انس بن مالك ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لاكثم بن الجون الخزاعي:" يا اكثم، اغز مع غير قومك، يحسن خلقك وتكرم على رفقائك، يا اكثم، خير الرفقاء اربعة، وخير السرايا اربع مائة، وخير الجيوش اربعة آلاف، ولن يغلب اثنا عشر الفا من قلة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ مُحَمَّدٌ الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْعَامِلِيُّ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَكْثَمَ بْنِ الْجَوْنِ الْخُزَاعِيِّ:" يَا أَكْثَمُ، اغْزُ مَعَ غَيْرِ قَوْمِكَ، يَحْسُنْ خُلُقُكَ وَتَكْرُمْ عَلَى رُفَقَائِكَ، يَا أَكْثَمُ، خَيْرُ الرُّفَقَاءِ أَرْبَعَةٌ، وَخَيْرُ السَّرَايَا أَرْبَعُ مِائَةٍ، وَخَيْرُ الْجُيُوشِ أَرْبَعَةُ آلَافٍ، وَلَنْ يُغْلَبَ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا مِنْ قِلَّةٍ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اکثم بن جون خزاعی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اکثم! اپنی قوم کے علاوہ دوسرے لوگوں کے ہمراہ جہاد کرو، تمہارے اخلاق اچھے ہو جائیں گے، اور تمہارے ساتھیوں میں تمہاری عزت ہو گی، اکثم! چار ساتھی بہتر ہیں، بہترین دستہ چار سو سپاہیوں کا ہے، اور بہترین لشکر چار ہزار کا ہے، نیز بارہ ہزار کا لشکر کبھی کم تعداد کی وجہ سے مغلوب نہیں ہو گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1571، ومصباح الزجاجة: 1001) (ضعیف جداً)» ‏‏‏‏ (عبدالملک بن محمد الصنعانی لین الحدیث اور ابو سلمہ العاملی متروک ہے، بلکہ ابو حاتم نے اسے جھوٹا قرار دیا ہے، آخری فقرہ: «خير الرفقاء» دوسرے طریق سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 986)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا لكن شطره الثاني خير صحيح من وجه آخر
حدیث نمبر: 2828
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا ابو عامر ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال:" كنا نتحدث ان اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم كانوا يوم بدر ثلاث مائة وبضعة عشر على عدة اصحاب طالوت، من جاز معه النهر وما جاز معه إلا مؤمن".
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ:" كُنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا يَوْمَ بَدْرٍ ثَلَاثَ مِائَةٍ وَبِضْعَةَ عَشَرَ عَلَى عِدَّةِ أَصْحَابِ طَالُوتَ، مَنْ جَازَ مَعَهُ النَّهَرَ وَمَا جَازَ مَعَهُ إِلَّا مُؤْمِنٌ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم برابر گفتگو کرتے رہتے تھے کہ غزوہ بدر میں صحابہ کی تعداد تین سو دس سے کچھ اوپر تھی، اور یہی تعداد طالوت کے ان ساتھیوں کی بھی تھی جنہوں نے ان کے ساتھ نہر پار کی (یاد رہے کہ) ان کے ساتھ صرف اسی شخص نے نہر پار کی تھی جو ایمان والا تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 6 (3959)، (تحفة الأشراف: 1851)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/السیر 38 (1598) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2829
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا زيد بن الحباب ، عن ابن لهيعة ، اخبرني يزيد بن ابي حبيب ، عن لهيعة بن عقبة ، قال: سمعت ابا الورد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" إياكم والسرية التي إن لقيت فرت، وإن غنمت غلت".
(موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَاب ، عَنْ ابْنِ لَهِيعَةَ ، أَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ لَهِيعَةَ بْنِ عُقْبَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْوَرْدِ صَاحِبَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِيَّاكُمْ وَالسَّرِيَّةَ الَّتِي إِنْ لَقِيَتْ فَرَّتْ، وَإِنْ غَنِمَتْ غَلَّتْ".
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ابوالورد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس فوجی دستے میں شرکت سے بچو جس کی دشمن سے مڈبھیڑ ہو تو وہ بھاگ کھڑا ہو، اور اگر مال غنیمت حاصل ہو تو اس میں خیانت کرے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15518، ومصباح الزجاجة: 1002) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (سند میں لہیعہ بن عقبہ ضعیف راوی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
26. بَابُ: الأَكْلِ فِي قُدُورِ الْمُشْرِكِينَ
26. باب: کفار و مشرکین کی ہانڈیوں (برتنوں) میں کھانے کا بیان۔
Chapter: Eating from the vessels of the polytheists
حدیث نمبر: 2830
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن سماك بن حرب ، عن قبيصة بن هلب ، عن ابيه ، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن طعام النصارى، فقال:" لا يختلجن في صدرك طعام، ضارعت فيه نصرانية".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ طَعَامِ النَّصَارَى، فَقَالَ:" لَا يَخْتَلِجَنَّ فِي صَدْرِكَ طَعَامٌ، ضَارَعْتَ فِيهِ نَصْرَانِيَّةً".
ہلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نصاریٰ کے کھانے کے متعلق سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کھانے سے متعلق تمہارے دل میں وسوسہ نہ آنا چاہیئے، ورنہ یہ نصاریٰ کی مشابہت ہو جائے گی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 24 (3784)، سنن الترمذی/السیر 16 (1565)، (تحفة الأشراف: 11734)، وقد مسند احمد (5/226) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں قبیصہ بن ہلب مجہول العین ہیں، ان سے صرف سماک نے روایت کی ہے، لیکن حدیث کے شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: جلباب المرأة المسلة: 182)

وضاحت:
۱؎: وہ اپنے مذہب والوں کے سوا دوسرے لوگوں کا کھانا نہیں کھاتے، یہ حال نصاریٰ کا شاید نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں ہو گا اب تو نصاریٰ ہر مذہب والے کا کھانا یہاں تک کہ مشرکین کا بھی کھا لیتے ہیں، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اہل کتاب کا پکایا ہوا کھانا مسلمان کو کھانا جائز ہے اور اللہ تعالی قرآن پاک میں فرماتا ہے: «وطعام الذين أوتوا الكتاب حل لكم» (سورة المائدة: 5) اہل کتاب کا کھانا تمہارے لیے حلال ہے اور نبی کریم ﷺ نے یہود کا کھانا خیبر میں کھایا، لیکن یہ شرط ہے کہ اس کھانے میں شراب اور سور نہ ہو، اور نہ وہ جانور ہو جو مردار ہو مثلاً گلا گھونٹا ہوا یا اللہ کے سوا اور کسی کے نام پر ذبح کیا ہوا، ورنہ وہ کھانا بالاجماع حرام ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 2831
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا ابو اسامة ، حدثني ابو فروة يزيد بن سنان ، حدثني عروة بن رويم اللخمي ، عن ابي ثعلبة الخشني ، قال: ولقيه وكلمه قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فسالته، فقلت: يا رسول الله، قدور المشركين نطبخ فيها؟، قال:" لا تطبخوا فيها"، قلت: فإن احتجنا إليها فلم نجد منها بدا، قال:" فارحضوها رحضا حسنا، ثم اطبخوا وكلوا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنِي أَبُو فَرْوَةَ يَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ رُوَيْمٍ اللَّخْمِيُّ ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ ، قَالَ: وَلَقِيَهُ وَكَلَّمَهُ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُدُورُ الْمُشْرِكِينَ نَطْبُخُ فِيهَا؟، قَالَ:" لَا تَطْبُخُوا فِيهَا"، قُلْتُ: فَإِنِ احْتَجْنَا إِلَيْهَا فَلَمْ نَجِدْ مِنْهَا بُدًّا، قَالَ:" فَارْحَضُوهَا رَحْضًا حَسَنًا، ثُمَّ اطْبُخُوا وَكُلُوا".
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا تو میں نے سوال کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم مشرکین کی ہانڈیوں میں کھانا پکا سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان میں نہ پکاؤ میں نے کہا: اگر اس کی ضرورت پیش آ جائے اور ہمارے لیے کوئی چارہ کار ہی نہ ہو؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب تم انہیں اچھی طرح دھو لو، پھر پکاؤ اور کھاؤ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11869، ومصباح الزجاجة: 1003) (صحیح) (سند میں ابو فروہ یزید بن سنان ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد و متابعات کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 37 - 3207، نیز یہ حدیث آگے آرہی ہے)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو لوگ اپنے برتنوں میں نجاستوں کا استعمال کرتے ہیں جیسے مردار کھانے والے اور شراب پینے والے، اگرچہ مسلمان ہی ہوں تو ان کے برتنوں کا استعمال بغیر دھوئے جائز نہیں، اور جو کھانا ان کے برتنوں میں پکا ہو اس کا بھی کھانا درست نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.