الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان
The Book of Witnesses
7. بَابُ الشَّهَادَةِ عَلَى الأَنْسَابِ وَالرَّضَاعِ الْمُسْتَفِيضِ وَالْمَوْتِ الْقَدِيمِ:
7. باب: نسب اور رضاعت میں جو مشہور ہو، اسی طرح پرانی موت پر گواہی کا بیان۔
(7) Chapter. To give witness concerning lineage, foster suckling relations and dead persons, who died long before.
حدیث نمبر: 2646
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن عبد الله بن ابي بكر، عن عمرة بنت عبد الرحمن، ان عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم اخبرتها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان عندها، وانها سمعت صوت رجل يستاذن في بيت حفصة، قالت عائشة: فقلت يا رسول الله، هذا رجل يستاذن في بيتك؟ قالت: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اراه فلانا لعم حفصة من الرضاعة، فقالت عائشة: لو كان فلان حيا لعمها من الرضاعة دخل علي؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: نعم،" إن الرضاعة تحرم ما يحرم من الولادة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَهَا، وَأَنَّهَا سَمِعَتْ صَوْتَ رَجُلٍ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِكَ؟ قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُرَاهُ فُلَانًا لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: لَوْ كَانَ فُلَانٌ حَيًّا لِعَمِّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ دَخَلَ عَلَيَّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ،" إِنَّ الرَّضَاعَةَ تُحَرِّمُ مَا يَحْرُمُ مِنَ الْوِلَادَةِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی عبداللہ بن ابی بکر سے، وہ عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف فرما تھے۔ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے ایک صحابی کی آواز سنی جو (ام المؤمنین) حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں آنے کی اجازت چاہتا تھا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے کہا، یا رسول اللہ! میرا خیال ہے یہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی چچا ہیں۔ انہوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! یہ صحابی آپ کے گھر میں (جس میں حفصہ رضی اللہ عنہا رہتی ہیں) آنے کی اجازت مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ آپ نے فرمایا، میرا خیال ہے یہ فلاں صاحب، حفصہ کے رضاعی چچا ہیں۔ پھر عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی اپنے ایک رضاعی چچا کے متعلق پوچھا کہ اگر فلاں زندہ ہوتے تو کیا وہ بے حجاب میرے پاس آ سکتے تھے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! دودھ سے بھی وہ تمام رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔

Narrated `Amra bint `Abdur-Rahman: That `Aisha the wife of the Prophet told her uncle that once, while the Prophet was in her house, she heard a man asking Hafsa's permission to enter her house. `Aisha said, "I said, 'O Allah's Apostle! I think the man is Hafsa's foster uncle.' " `Aisha added, "O Allah's Apostle! There is a man asking the permission to enter your house." Allah's Apostle replied, "I think the man is Hafsa's foster uncle." `Aisha said, "If so-and-so were living (i.e. her foster uncle) would he be allowed to visit me?" Allah's Apostle said, "Yes, he would, as the foster relations are treated like blood relations (in marital affairs).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 48, Number 814


   صحيح البخاري2646عائشة بنت عبد اللهالرضاعة تحرم ما يحرم من الولادة
   صحيح البخاري5239عائشة بنت عبد اللهيحرم من الرضاعة ما يحرم من الولادة
   صحيح البخاري3105عائشة بنت عبد اللهالرضاعة تحرم ما تحرم الولادة
   صحيح البخاري5099عائشة بنت عبد اللهالرضاعة تحرم ما تحرم الولادة
   صحيح مسلم3579عائشة بنت عبد اللهيحرم من الرضاعة ما يحرم من النسب
   صحيح مسلم3568عائشة بنت عبد اللهالرضاعة تحرم ما تحرم الولادة
   صحيح مسلم3569عائشة بنت عبد اللهيحرم من الرضاعة ما يحرم من الولادة
   جامع الترمذي1147عائشة بنت عبد اللهحرم من الرضاعة ما حرم من الولادة
   سنن أبي داود2055عائشة بنت عبد اللهيحرم من الرضاعة ما يحرم من الولادة
   سنن النسائى الصغرى3302عائشة بنت عبد اللهما حرمته الولادة حرمه الرضاع
   سنن النسائى الصغرى3305عائشة بنت عبد اللهيحرم من الرضاع ما يحرم من الولادة
   سنن النسائى الصغرى3303عائشة بنت عبد اللهيحرم من الرضاع ما يحرم من النسب
   سنن النسائى الصغرى3304عائشة بنت عبد اللهيحرم من الرضاع ما يحرم من النسب
   سنن النسائى الصغرى3315عائشة بنت عبد اللهالرضاعة تحرم ما يحرم من الولادة
   سنن ابن ماجه1937عائشة بنت عبد اللهيحرم من الرضاع ما يحرم من النسب
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم376عائشة بنت عبد اللهنعم إن الرضاعة تحرم ما تحرم الولادة
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم375عائشة بنت عبد اللهيحرم من الرضاع ما يحرم من الولادة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ غلام مصطفٰے ظهير امن پوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2646  
´نسب اور رضاعت میں جو مشہور ہو پر گواہی`
«. . . أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَهَا، وَأَنَّهَا سَمِعَتْ صَوْتَ رَجُلٍ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِكَ؟ قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُرَاهُ فُلَانًا لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: لَوْ كَانَ فُلَانٌ حَيًّا لِعَمِّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ دَخَلَ عَلَيَّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ، " إِنَّ الرَّضَاعَةَ تُحَرِّمُ مَا يَحْرُمُ مِنَ الْوِلَادَةِ " . . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف فرما تھے۔ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے ایک صحابی کی آواز سنی جو ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں آنے کی اجازت چاہتا تھا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے کہا، یا رسول اللہ! میرا خیال ہے یہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی چچا ہیں۔ انہوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! یہ صحابی آپ کے گھر میں (جس میں حفصہ رضی اللہ عنہا رہتی ہیں) آنے کی اجازت مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ آپ نے فرمایا، میرا خیال ہے یہ فلاں صاحب، حفصہ کے رضاعی چچا ہیں۔ پھر عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی اپنے ایک رضاعی چچا کے متعلق پوچھا کہ اگر فلاں زندہ ہوتے تو کیا وہ بے حجاب میرے پاس آ سکتے تھے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! دودھ سے بھی وہ تمام رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الشَّهَادَاتِ/بَابُ الشَّهَادَةِ عَلَى الأَنْسَابِ وَالرَّضَاعِ الْمُسْتَفِيضِ وَالْمَوْتِ الْقَدِيمِ:: 2646]

فوائد و مسائل:
سوال: زید کی دو بیویاں ہیں اور دونوں کے بطن سے اس کی بیٹیاں ہیں۔ بکر کے ہاں بچہ پیدا ہوا اور اس نے اس کی کسی بیٹی کے ساتھ دودھ پیا۔ اب کیا بکر کا بیٹا اپنی رضائی بہن کے علاوہ اس کی دوسری بہنوں یا زید کی دوسری بیوی کی بیٹیوں سے نکا ح کر سکتا ہے؟
جواب: اس بچے کا نکا ح جس طرح اپنی رضاعی بہن کے ساتھ نہیں ہو سکتا، اسی طرح اس کی دیگر بہنوں اور زید کی دوسری بیوی کی بیٹیوں سے بھی نہیں ہو سکتا، کیونکہ جو رشتے خون کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں، وہ رضاعت کی وجہ سے بھی حرام ہو جاتے ہیں۔ زید کی بچی کے ساتھ اس نے دودھ پیا، وہ زید کا رضاعی بیٹا بن گیا۔ اب زید کی تمام بیٹیاں اس کی رضائی بہنیں ہیں۔
ہاں بکر کے دوسرے بیٹے جنہوں نے زید کی کسی بیوی کا دودھ نہیں پیا، وہ زید کی کسی بھی بیٹی کے ساتھ نکا ح کر سکتے ہیں، جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
«إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان عندها، وأنها سمعت صوت رجل يستأذن فى بيت حفصة، قالث عائشة: فقلت: يا رسول الله، هذا رجل يستأذن فى بيتك، قالت: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أراه فلانا، لعم حفصة من الرضاعة، فقالث عائشة: لو كان فلان حيا، لعمها من الرضاعة، دخل على؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: نعم، إن الرضاعة تحرم ما يخرم من الولادة»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف فرما تھے کہ انہوں نے ایک شخص کی آواز سنی، جو سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت طلب کر رہا تھا۔ سیدہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ شخص آپ کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت طلب کر رہا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تو یہ حفصہ کے رضائی چچا لگتے ہیں۔ سیدہ نے عرض کیا: اگر میرے رضائی چچا زندہ ہوتے، تو کیا وہ میرے گھر آ سکتے تھے؟ اس پر آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہاں! رضاعت سے وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں، جو خون سے حرام ہوتے ہیں۔ [صحيح البخاري: 2646، صحيح مسلم: 1445، واللفظ له]
   ماہنامہ السنہ جہلم، شمارہ 61-66، حدیث\صفحہ نمبر: 243   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 376  
´رضاعی رشتے حقیقی رشتوں کی طرح ہیں`
«. . . 310- وعن عمرة أن عائشة أم المؤمنين أخبرتها أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان عندها، وأنها سمعت صوت رجل يستأذن فى بيت حفصة، فقالت عائشة: فقلت: يا رسول الله، هذا رجل يستأذن فى بيتك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أراه فلانا، لعم لحفصة من الرضاعة، فقالت عائشة: يا رسول الله، لو كان فلان حيا، لعم لها من الرضاعة، دخل علي؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: نعم إن الرضاعة تحرم ما تحرم الولادة . . . .»
. . . ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تھے کہ انہوں (عائشہ رضی اللہ عنہا) نے ایک آدمی کی آواز سنی جو سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگ رہا تھا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے کہا: یا رسول اللہ! یہ آدمی (اندر آنے کی) اجازت مانگ رہا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ وہ فلاں آدمی ہے، حفصہ کا رضاعی چچا ہے۔ تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: یا رسول اللہ! اگر فلاں آدمی، جو کہ ان کا رضاعی چچا تھا، اگر زندہ ہوتا تو کیا میرے پاس (گھر میں) آ سکتا تھا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، جو رشتے (حقیقی) اولاد ہونے کی وجہ سے حرام ہیں وہ رضاعت سے بھی حرام ہیں . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 376]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2646، ومسلم 1444، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ جس طرح نسب سے رشتے حرام ہوتے ہیں اسی طرح رضاعت سے بھی رشتے حرام ہوجاتے ہیں مثلاً رضاعی بہن اُسی طرح حرام ہے جس طرح حقیقی بہن حرام ہے۔
➋ سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: دو سال کے اندر بچہ جو دودھ پی لے تو حرمت ثابت ہوجاتی ہے اگرچہ ایک گھونٹ ہی ہو اور دو سال کے بعد اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔ [السنن الكبريٰ للبيهقي 422/7 و سنده صحيح]
➌ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: رضاعت صرف بچپن میں ہی ہوتی ہے، بڑی عمر کی رضاعت کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔ [الموطأ 603/2 ح 1318 وسنده صحيح/مفهوم]
➍ سعید بن المسیب رحمہ اللہ نے فرمایا: دو سال کے اند اگر ایک قطرہ (دودھ) بھی ہو تو حرام ہوجاتا ہے۔ الخ [الموطأ 604/2 ح 1322 وسنده صحيح]
➎ بچہ اگر منہ ڈال کر پانچ مرتبہ دودھ پی لے، چوس لے تو رضاعت ثابت ہوجاتی ہے۔
➏ غیر محرم سے پردہ ضروری ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 310   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1937  
´رضاعت (دودھ پلانے) سے وہی رشتے حرام ہوتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رضاعت سے وہی رشتے حرام ہوتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1937]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رضاعت سے مراد دودھ پلانا ہے، یعنی جب کسی بچے کو ماں کے علاوہ کوئی اور عورت دودھ پلائے تو وہ عورت بھی اسی طرح اس کی ماں شمار ہوتی ہے جس طرح جننے والی ماں ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْ‌ضَعْنَكُمْ﴾ (النساء: 23)
اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا (ان سے بھی نکاح حرام ہے۔
)


(2)
رضاعت سے حرام ہونے والی عورتوں کی تفصیل یہ ہے:

    (ا)
        رضاعی ماں:
جس کا دودھ تم نے مدت رضاعت (دو سال کی عمر)
کے اندر پیا ہو۔

    (ب)
    رضاعی بہن:
جس کو تمہاری حقیقی یا رضاعی ماں نے دودھ پلایا، خواہ تمہارے ساتھ یا تم سے پہلے یا بعد میں یا جس عورت کی حقیقی یا رضاعی ماں نے تمہیں دودھ پلایا ہو یعنی رضاعی ماں بننے والی عورت کی تمام نسبی اور رضاعی اولاد دودھ پینے والے بچے کے بہن بھائی بن جائیں گے۔

   (ج)
     رضاعی خالہ:
دودھ پلانے والی کی بہنیں دودھ پینے والے کی خالائیں بن جائیں گی۔

   (د)
     رضاعی پھوپھی:
چونکہ دودھ پلانے والی کا خاوند دودھ پینے والے کا باپ بن جائے گا اس لیے اس رضاعی باپ کی بہنیں دودھ پینے والے کی پھوپھیاں ہوں گی۔
اور رضاعی باپ کے بھائی دودھ پینے والے کے چچا تایا بن جائیں گے۔

(3)
ان رضاعی رشتوں سے نکاح کرنا اسی طرح حرام ہے جس طرح نسبی رشتوں سے لہٰذا ان میں پردہ اسی طرح فرض نہیں ہوگا جس طرح نسبی رشتوں میں پردہ فرض نہیں ہوتا۔
لڑکے کی رضاعی ماں، رضاعی بہن، رضاعی خالہ اور رضاعی پھوپھی اس سے پردہ نہیں کریں گی۔
اسی طرح لڑکی اپنے رضاعی باپ، رضاعی بھائی، رضاعی چچا، تایا اور رضاعی ماموں سے پردہ نہیں کرے گی۔

(4)
دودھ پینے والے کے دوسرے بھائی بہن، جنہوں نے اس عورت کا دودھ نہیں پیا ان کا اس عورت سے اور اس کے بچوں وغیرہ سے رضاعت کا تعلق شمار نہیں ہو گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1937   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2055  
´دودھ پلانے سے وہ سارے رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دودھ پلانے سے وہ سارے رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو پیدائش سے حرام ہوتے ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2055]
فوائد ومسائل:
نکاح میں محرمات کی دو قسمیں ہیں۔
ابدی محرمات اور وقتی محرمات ابدی محرمات بسبب نسب کے سات ہیں۔

مایئں (اوپر تک)
بیٹیاں (نیچے تک) تین حیققی بہنیں (ماں باپ دونوں کی طرف سے یا صرف باپ کی طرف سے یا ماں کی طرف سے)
بھانجیاں۔
5بھتیجیاں۔

پھوپھیاں 7۔
خالایئں۔
بدلیل (حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ الخ) (النساء 23) اور ان کے مماثل وہ رشتے جو رضاعت سے قائم ہوتے ہیں۔
سب حرام ہیں۔
جیسے کہ اس باب کی حدیث میں آیا ہے۔
تعلق مصاہرت (سسرال اور ازدواجی تعلق) کی بناء پر حرام ہونے والی خواتین یہ ہیں۔

بیویوں کی مایئں۔

بیویوں کی بیٹیاں بشرط یہ کہ بیوی سے دخول ہوا ہو۔

باپ دادا کی بیویاں 4۔
بیٹوں کی بیویاں (نیچے تک) اور یہی رشتے اگر رضاعت سے قائم ہوں تو حرام ہیں۔
ایک محدود وقت تک کے لئے حرام رشتے یہ ہیں۔
بیوی کی بہن اس کی پھوپھی یا بھتیجی یا خالہ اور خالہ یا بھانجی اور آزاد آدمی کےلئے چار بیویاں موجود ہوں۔
تو پانچویں حرام ہے۔
(کچھ علماء کے نزدیک) زانیہ تا آنکہ توبہ کرلے۔
اور وہ عورت جسے تین طلاقیں دی ہوں تاآنکہ کسی اور سے نکاح کرلے۔
اور وہاں سے فارغ ہو۔
محرمہ اپنے احرام سے حلال ہونے تک اور کوئی مطلقہ جو اپنے ایام عدت میں ہو۔
عدم ختم ہونے تک ان کے علاوہ دیگر عورتیں حلال ہیں۔
(وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاءَ ذَٰلِكُمْ) (النساء۔
24)
(دیکھئے۔
تیسیر العلام شرح عمدۃ الاحکام)

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2055   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2646  
2646. اُم المومنین حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی ﷺ ان کے پاس موجود تھے کہ اس دوران میں حضرت عائشہ ؓ نے ایک شخص کی آواز سنی جو حضرت حفصہ ؓ کے گھر داخل ہونے کی اجازت مانگ رہا تھا۔ حضرت عائشہ ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! میرے خیال کے مطابق یہ فلاں شخص ہے جو دودھ کے رشتے سے حضرت حفصہ ؓ کا چچا ہے۔ اللہ کے رسول اللہ ﷺ! یہ شخص آپ کے گھرمیں داخل ہونے کی اجازت مانگ رہا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں سمجھتا ہوں کہ یہ فلاں شخص ہے جو حفصہ ؓ کا رضاعی چچا ہے۔ حضرت عائشہ ؓ نے عرض کیا، اگر فلاں شخص، جو میرا رضاعی چچا تھا، آج زندہ ہوتا تو وہ میرے گھر میں بھی داخل ہو سکتا تھا؟رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہاں، جورشتے نسب کی وجہ سے محرم ہوتے ہیں وہ دودھ کے باعث بھی محرم بن جاتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2646]
حدیث حاشیہ:
الحمدللہ کہ 8 اپریل 70 ءمیں حرم نبوی مدینہ منورہ میں اس پارے کے متن کی قرات غور و فکر کے ساتھ یہاں سے شروع کی گئی اور دعاءکی گئی کہ اللہ پاک اپنے پیارے نبی ﷺ کے پیارے پیارے ارشادات کے سمجھنے اور ان کا بہترین اردو ترجمہ مع تشریح کرنے کی توفیق بخشے اور اس خدمت حدیث نبوی کو میرے لیے اور میرے جملہ متعلقین و مخلصین کے لیے قبول فرما کر ذریعہ سعادت دارین بنائے اور حاجی مرحوم بلاری پیارو قریشی بنگلوری کو جنت نصیب کرے جن کے حج بدل کے سلسلہ میں مجھ کو مدینہ منورہ کی یہ حاضری نصیب ہوئی۔
اللهم اغفر له و ارحمه وأکرم نزله و وسع مدخله آمین یا رب العٰلمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2646   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2646  
2646. اُم المومنین حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی ﷺ ان کے پاس موجود تھے کہ اس دوران میں حضرت عائشہ ؓ نے ایک شخص کی آواز سنی جو حضرت حفصہ ؓ کے گھر داخل ہونے کی اجازت مانگ رہا تھا۔ حضرت عائشہ ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! میرے خیال کے مطابق یہ فلاں شخص ہے جو دودھ کے رشتے سے حضرت حفصہ ؓ کا چچا ہے۔ اللہ کے رسول اللہ ﷺ! یہ شخص آپ کے گھرمیں داخل ہونے کی اجازت مانگ رہا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں سمجھتا ہوں کہ یہ فلاں شخص ہے جو حفصہ ؓ کا رضاعی چچا ہے۔ حضرت عائشہ ؓ نے عرض کیا، اگر فلاں شخص، جو میرا رضاعی چچا تھا، آج زندہ ہوتا تو وہ میرے گھر میں بھی داخل ہو سکتا تھا؟رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہاں، جورشتے نسب کی وجہ سے محرم ہوتے ہیں وہ دودھ کے باعث بھی محرم بن جاتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2646]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت عائشہ ؓ کے دو رضاعی چچا تھے:
ایک ابو القعیس جنہوں نے حضرت ابوبکر ؓ کے ساتھ دودھ پیا تھا اور وہ حضرت ابوبکر ؓ کے رضاعی بھائی تھے۔
اس نسبت سے وہ حضرت عائشہ ؓ کے رضاعی چچا ہوئے۔
اس حدیث کے مطابق وہ فوت ہو چکے تھے، دوسرے افلح نامی چچا تھے جو ابو القعیس کے بھائی تھے۔
وہ اس وقت زندہ تھے جس کا ذکر حدیث: 2644 میں آیا ہے اور ان کے ساتھ حضرت عائشہ کی گفتگو بھی ہوئی۔
(2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رضاعی چچا محرم ہے اور اس سے نکاح جائز نہیں۔
امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ مشہور رشتوں کے لیے گواہی کی ضرورت نہیں، البتہ اس سلسلے میں تحقیق ضرور کر لینی چاہیے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2646   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.