الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
122. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ»:
122. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ ایک مہینے کی راہ سے اللہ نے میرا رعب (کافروں کے دلوں میں) ڈال کر میری مدد کی ہے۔
(122) Chapter. The Statement of the prophet (p.b.u.h): I have been made victorious for a distance of one month journey with terror (cast in the hearts of the enemy).
حدیث نمبر: Q2977
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
قاله جابر عن النبي صلى الله عليه وسلم.قَالَهُ جَابِرٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان «سنلقي في قلوب الذين كفروا الرعب بما أشركوا بالله» عنقریب ہم ان لوگوں کے دلوں کو مرعوب کر دیں گے جنہوں نے کفر کیا ہے۔ اس لیے کہ انہوں نے اللہ کے ساتھ شرک کیا ہے! جابر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے یہ حدیث روایت کی ہے۔

حدیث نمبر: 2977
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" بعثت بجوامع الكلم ونصرت بالرعب فبينا انا نائم اتيت بمفاتيح خزائن الارض فوضعت في يدي"، قال ابو هريرة: وقد ذهب رسول الله صلى الله عليه وسلم وانتم تنتثلونها.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْث، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الْكَلِمِ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ فَبَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الْأَرْضِ فَوُضِعَتْ فِي يَدِي"، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَقَدْ ذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْتُمْ تَنْتَثِلُونَهَا.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ مجھے جامع کلام (جس کی عبارت مختصر اور فصیح و بلیغ ہو اور معنی بہت وسیع ہوں) دے کر بھیجا گیا ہے اور رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی ہے۔ میں سویا ہوا تھا کہ زمین کے خزانوں کی کنجیاں میرے پاس لائی گئیں اور میرے ہاتھ پر رکھ دی گئیں۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو (اپنے رب کے پاس) جا چکے۔ اور (جن خزانوں کی وہ کنجیاں تھیں) انہیں اب تم نکال رہے ہو۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "I have been sent with the shortest expressions bearing the widest meanings, and I have been made victorious with terror (cast in the hearts of the enemy), and while I was sleeping, the keys of the treasures of the world were brought to me and put in my hand." Abu Huraira added: Allah's Apostle has left the world and now you, people, are bringing out those treasures (i.e. the Prophet did not benefit by them).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 220


   صحيح البخاري7013عبد الرحمن بن صخربعثت بجوامع الكلم نصرت بالرعب بينا أنا نائم أتيت بمفاتيح خزائن الأرض فوضعت في يدي
   صحيح البخاري2977عبد الرحمن بن صخربعثت بجوامع الكلم نصرت بالرعب بينا أنا نائم أتيت بمفاتيح خزائن الأرض فوضعت في يدي
   صحيح البخاري7273عبد الرحمن بن صخربعثت بجوامع الكلم نصرت بالرعب وبينا أنا نائم رأيتني أتيت بمفاتيح خزائن الأرض فوضعت في يدي
   صحيح البخاري6998عبد الرحمن بن صخرأعطيت مفاتيح الكلم نصرت بالرعب بينما أنا نائم البارحة إذ أتيت بمفاتيح خزائن الأرض حتى وضعت في يدي
   صحيح مسلم1172عبد الرحمن بن صخرنصرت بالرعب أوتيت جوامع الكلم
   صحيح مسلم1171عبد الرحمن بن صخرنصرت بالرعب على العدو أوتيت جوامع الكلم بينما أنا نائم أتيت بمفاتيح خزائن الأرض فوضعت في يدي
   صحيح مسلم1168عبد الرحمن بن صخربعثت بجوامع الكلم نصرت بالرعب بينا أنا نائم أتيت بمفاتيح خزائن الأرض فوضعت بين يدي
   صحيح مسلم1167عبد الرحمن بن صخرفضلت على الأنبياء بست أعطيت جوامع الكلم نصرت بالرعب أحلت لي الغنائم جعلت لي الأرض طهورا ومسجدا أرسلت إلى الخلق كافة ختم بي النبيون
   جامع الترمذي1553عبد الرحمن بن صخرفضلت على الأنبياء بست أعطيت جوامع الكلم نصرت بالرعب أحلت لي الغنائم جعلت لي الأرض مسجدا وطهورا أرسلت إلى الخلق كافة ختم بي النبيون
   سنن النسائى الصغرى3089عبد الرحمن بن صخربعثت بجوامع الكلم نصرت بالرعب بينا أنا نائم أتيت بمفاتيح خزائن الأرض فوضعت في يدي
   سنن النسائى الصغرى3091عبد الرحمن بن صخربعثت بجوامع الكلم نصرت بالرعب بينا أنا نائم أتيت بمفاتيح خزائن الأرض فوضعت في يدي
   سنن ابن ماجه567عبد الرحمن بن صخرجعلت لي الأرض مسجدا وطهورا
   صحيفة همام بن منبه42عبد الرحمن بن صخرنصرت بالرعب أوتيت جوامع الكلم
   مسندالحميدي975عبد الرحمن بن صخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث567  
´تیمم کے مشروع ہونے کا سبب۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمین میرے لیے نماز کی جگہ اور پاک کرنے والی بنائی گئی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 567]
اردو حاشہ:
(1)
  زمین میں مسجد ہونے کا مطلب یہ ہے کہ نماز کے لیے مسجد ضروری نہیں مسجد سے باہر بھی نماز ادا کی جاسکتی ہے، سوائے ممنوعہ مقامات یا ناپاک جگہ کے مثلاً عین راستے پر، قبرستان میں اور بعض دیگر مقامات جن کی تفصیل حدیث: 746، 745، اور 747 میں مذکور ہے۔
لیکن فرض نمازمیں کسی عذر کے بغیر جاعت سے پیچھے رہنا جائز نہیں۔

(2)
زمین پاکیزگی حاصل کرنے کا ذریعہ بنا دی گئی ہے کا مطلب یہ ہے کہ عذر کے موقع پر وضو اور غسل کے بجائے تیمم سے طہارت حاصل ہوجاتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 567   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2977  
2977. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مجھے جامع کلمات دے کر بھیجا گیا ہے اور رعب کے ذریعے سے میری مدد کی گئی ہے۔ ایک دفعہ میں سورہا تھا کہ میرے پاس زمین کے خزانوں کی چابیاں لائی گئیں اور میرے ہاتھ میں دے دی گئیں۔ حضرت ابوہریرہ ؓنے کہا: رسول اللہ ﷺ دنیا سے تشریف لے گئے اور اب تم وہ خزانے نکال رہے ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2977]
حدیث حاشیہ:
حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہﷺ تو (اپنے رب کے پاس)
جاچکے۔
اور (جن خزانوں کی وہ کنجیاں تھیں)
انہیں اب تم نکال رہے ہو۔
اس خواب میں آنحضرتﷺ کو یہ بشارت دی گئی تھی کہ آپ کی امت کے ہاتھوں دنیا کی بڑی بڑی سلطنتیں فتح ہوں گی اور ان کے خزانوں کے وہ مالک ہوں گے۔
چنانچہ بعد میں اس خواب کی تکمیل تعبیر مسلمانوں نے دیکھی کہ دنیا کی دو سب سے بڑی سلطنتیں ایران و روم مسلمانوں نے فتح کیں اور ابوہریرہ ؓ کا بھی اس طرف اشارہ ہے کہ رسول اللہﷺ اپنے کام کو پورا کرکے اللہ پاک سے جا ملے لیکن وہ خزانے اب تمہارے ہاتھوں میں ہیں۔
روایت مذکورہ میں ایک مہینے کی راہ سے یہ مذکور نہیں ہے۔
لیکن جابرؓ کی روایت جو امام بخاری ؒ نے کتاب التیمم میں نکالی ہے اس میں اس کی صراحت موجود ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2977   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2977  
2977. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مجھے جامع کلمات دے کر بھیجا گیا ہے اور رعب کے ذریعے سے میری مدد کی گئی ہے۔ ایک دفعہ میں سورہا تھا کہ میرے پاس زمین کے خزانوں کی چابیاں لائی گئیں اور میرے ہاتھ میں دے دی گئیں۔ حضرت ابوہریرہ ؓنے کہا: رسول اللہ ﷺ دنیا سے تشریف لے گئے اور اب تم وہ خزانے نکال رہے ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2977]
حدیث حاشیہ:

صرف حصول رعب مراد نہیں بلکہ جو چیز رعب سے پیدا ہوتی ہے یعنی دشمن پر کامیابی وہ مراد ہے اس روایت میں ایک مہینے کی مسافت کا ذکر نہیں تاہم حضرت جابر ؓ کی روایت میں اس کی صراحت ہے۔

خزانوں کی چابیوں کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو یہ بشارت دی گئی کہ آپ کی امت کے ہاتھوں دنیا کی بڑی بڑی سلطنتیں فتح ہوں گی اور وہ ان کے خزانوں کے مالک ہوں گے چنانچہ رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد مسلمانوں نے اس خواب کی مکمل تعبیر دیکھی کہ دنیا کی دو سب سے بڑی حکومتیں ایران اور روم مسلمانوں نے فتح کیں اور ان کے خزانے ان کے ہاتھ آئے۔
اور یہ بھی احتمام ہے کہ اس سے سونے اور چاندی کی کانیں مراد ہوں یعنی عنقریب وہ شہر فتح ہوں گے جن میں سونے اور چاندی کی کانیں ہوں گی۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2977   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.