الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
4. بَابُ: {وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ} :
4. باب: آیت کی تفسیر ”اے مسلمانو! اور رسول تمہیں جو کچھ دیں اسے لے لیا کرو اور جس سے آپ روکیں اس سے رک جایا کرو“۔
(4) Chapter. “And whatsoever the Messenger (Muhammad ) gives you take it...” (V.59:7)
حدیث نمبر: 4886
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال:" لعن الله الواشمات، والموتشمات، والمتنمصات، والمتفلجات للحسن المغيرات خلق الله"، فبلغ ذلك امراة من بني اسد، يقال لها ام يعقوب، فجاءت، فقالت: إنه بلغني عنك انك لعنت كيت وكيت، فقال:" وما لي العن من لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم ومن هو في كتاب الله"، فقالت: لقد قرات ما بين اللوحين فما وجدت فيه ما تقول، قال:" لئن كنت قراتيه لقد وجدتيه اما قرات: وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا سورة الحشر آية 7، قالت: بلى، قال: فإنه قد نهى عنه، قالت: فإني ارى اهلك يفعلونه، قال: فاذهبي فانظري، فذهبت فنظرت فلم تر من حاجتها شيئا، فقال:" لو كانت كذلك ما جامعتها".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" لَعَنَ اللَّهُ الْوَاشِمَاتِ، وَالْمُوتَشِمَاتِ، وَالْمُتَنَمِّصَاتِ، وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ"، فَبَلَغَ ذَلِكَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ، يُقَالُ لَهَا أُمُّ يَعْقُوبَ، فَجَاءَتْ، فَقَالَتْ: إِنَّهُ بَلَغَنِي عَنْكَ أَنَّكَ لَعَنْتَ كَيْتَ وَكَيْتَ، فَقَالَ:" وَمَا لِي أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ هُوَ فِي كِتَابِ اللَّهِ"، فَقَالَتْ: لَقَدْ قَرَأْتُ مَا بَيْنَ اللَّوْحَيْنِ فَمَا وَجَدْتُ فِيهِ مَا تَقُولُ، قَالَ:" لَئِنْ كُنْتِ قَرَأْتِيهِ لَقَدْ وَجَدْتِيهِ أَمَا قَرَأْتِ: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا سورة الحشر آية 7، قَالَتْ: بَلَى، قَالَ: فَإِنَّهُ قَدْ نَهَى عَنْهُ، قَالَتْ: فَإِنِّي أَرَى أَهْلَكَ يَفْعَلُونَهُ، قَالَ: فَاذْهَبِي فَانْظُرِي، فَذَهَبَتْ فَنَظَرَتْ فَلَمْ تَرَ مِنْ حَاجَتِهَا شَيْئًا، فَقَالَ:" لَوْ كَانَتْ كَذَلِكَ مَا جَامَعْتُهَا".
ہم سے محمد بن یوسف بیکندی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، بیان کیا، ان سے منصور بن معتمر نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے گودوانے والیوں اور گودنے والیوں پر لعنت بھیجی ہے چہرے کے بال اکھاڑنے والیوں اور حسن کے لیے آگے کے دانتوں میں کشادگی کرنے والیوں پر لعنت بھیجی ہے کہ یہ اللہ کی پیدا کی ہوئی صورت میں تبدیلی کرتی ہیں۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا یہ کلام قبیلہ بنی اسد کی ایک عورت کو معلوم ہوا جو ام یعقوب کے نام سے معروف تھی وہ آئی اور کہا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ نے اس طرح کی عورتوں پر لعنت بھیجی ہے؟ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا آخر کیوں نہ میں انہیں لعنت کروں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے اور جو کتاب اللہ کے حکم کے مطابق ملعون ہے۔ اس عورت نے کہا کہ قرآن مجید تو میں نے بھی پڑھا ہے لیکن آپ جو کچھ کہتے ہیں میں نے تو اس میں کہیں یہ بات نہیں دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر تم نے بغور پڑھا ہوتا تو تمہیں ضرور مل جاتا کیا تم نے یہ آیت نہیں پڑھی «وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا‏» کہ رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) تمہیں جو کچھ دیں لے لیا کرو اور جس سے تمہیں روک دیں، رک جایا کرو۔ اس نے کہا کہ پڑھی ہے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چیزوں سے روکا ہے۔ اس پر عورت نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ آپ کی بیوی بھی ایسا کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اچھا جاؤ اور دیکھ لو۔ وہ عورت گئی اور اس نے دیکھا لیکن اس طرح کی ان کے یہاں کوئی معیوب چیز اسے نہیں ملی۔ پھر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر میری بیوی اسی طرح کرتی تو بھلا وہ میرے ساتھ رہ سکتی تھی؟ ہرگز نہیں۔

Narrated Alqama: `Abdullah (bin Masud) said. "Allah curses those ladies who practice tattooing and those who get themselves tattooed, and those ladies who remove the hair from their faces and those who make artificial spaces between their teeth in order to look more beautiful whereby they change Allah's creation." His saying reached a lady from Bani Asd called Um Yaqub who came (to `Abdullah) and said, "I have come to know that you have cursed such-and-such (ladies)?" He replied, "Why should I not curse these whom Allah's Messenger has cursed and who are (cursed) in Allah's Book!" Um Yaqub said, "I have read the whole Qur'an, but I did not find in it what you say." He said, "Verily, if you have read it (i.e. the Qur'an), you have found it. Didn't you read: 'And whatsoever the Apostle gives you take it and whatsoever he forbids you, you abstain (from it). (59.7) She replied, "Yes, I did," He said, "Verily, Allah's Messenger forbade such things." "She said, "But I see your wife doing these things?" He said, "Go and watch her." She went and watched her but could not see anything in support of her statement. On that he said, "If my wife was as you thought, I would not keep her in my company."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 408


   صحيح البخاري5943عبد الله بن مسعودلعن الله الواشمات والمستوشمات المتنمصات المتفلجات للحسن المغيرات خلق الله
   صحيح البخاري5948عبد الله بن مسعودلعن الله الواشمات والمستوشمات المتنمصات المتفلجات للحسن المغيرات خلق الله
   صحيح البخاري4886عبد الله بن مسعودلعن الله الواشمات والموتشمات المتنمصات المتفلجات للحسن المغيرات خلق الله
   صحيح البخاري5939عبد الله بن مسعودلعن الواشمات المتنمصات المتفلجات للحسن المغيرات خلق الله
   صحيح مسلم5573عبد الله بن مسعودلعن الله الواشمات والمستوشمات النامصات المتنمصات المتفلجات للحسن المغيرات خلق الله
   صحيح مسلم4092عبد الله بن مسعودلعن رسول الله آكل الربا ومؤكله
   جامع الترمذي1206عبد الله بن مسعودلعن رسول الله آكل الربا ومؤكله شاهديه وكاتبه
   جامع الترمذي2782عبد الله بن مسعودلعن الواشمات والمستوشمات المتنمصات مبتغيات للحسن مغيرات خلق الله
   سنن أبي داود3333عبد الله بن مسعودلعن رسول الله آكل الربا ومؤكله شاهده وكاتبه
   سنن النسائى الصغرى5106عبد الله بن مسعودآكل الربا وموكله كاتبه إذا علموا ذلك الواشمة والموشومة للحسن لاوي الصدقة المرتد أعرابيا بعد الهجرة ملعونون على لسان محمد يوم القيامة
   سنن النسائى الصغرى5112عبد الله بن مسعوديلعن المتنمصات المتفلجات الموتشمات اللاتي يغيرن خلق الله
   سنن النسائى الصغرى5111عبد الله بن مسعودلعن الله المتنمصات الموتشمات المتفلجات اللاتي يغيرن خلق الله
   سنن النسائى الصغرى5256عبد الله بن مسعودلعن رسول الله الواشمات المتفلجات المتنمصات المغيرات خلق الله
   سنن النسائى الصغرى3445عبد الله بن مسعودلعن رسول الله الواشمة والموتشمة الواصلة والموصولة آكل الربا وموكله المحلل والمحلل له
   سنن النسائى الصغرى5255عبد الله بن مسعودلعن الله المتنمصات المتفلجات
   سنن النسائى الصغرى5257عبد الله بن مسعودلعن الله المتنمصات المتفلجات المتوشمات المغيرات خلق الله
   سنن النسائى الصغرى5102عبد الله بن مسعودلعن رسول الله الواشمات الموتشمات المتنمصات المتفلجات للحسن المغيرات خلق الله
   سنن النسائى الصغرى5257عبد الله بن مسعودلعن الله المتوشمات المتنمصات المتفلجات
   سنن ابن ماجه1989عبد الله بن مسعودلعن رسول الله الواشمات والمستوشمات المتنمصات المتفلجات للحسن المغيرات لخلق الله
   سنن ابن ماجه2277عبد الله بن مسعودلعن آكل الربا ومؤكله شاهديه وكاتبه
   مسندالحميدي97عبد الله بن مسعودفهو ذلك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1989  
´بالوں کو جوڑنے اور گودنا گودنے والی عورتوں پر وارد وعید کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گودنے والیوں اور گودوانے والیوں، بال اکھیڑنے والیوں، خوبصورتی کے لیے دانتوں کو کشادہ کرنے والیوں، اور اللہ کی خلقت کو بدلنے والیوں پر لعنت فرمائی ہے، قبیلہ بنو اسد کی ام یعقوب نامی ایک عورت کو یہ حدیث پہنچی تو وہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آئی اور کہنے لگی: مجھے خبر پہنچی ہے کہ آپ ایسا ایسا کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں مجھے کیا ہوا کہ میں اس پر لعنت نہ کروں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے، اور یہ بات تو اللہ تعا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1989]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  بال نوچنے سے مراد چہرے وغیرہ کے بال ہیں جو عورتوں کے جسم پر اچھے نہیں لگتے انہیں اکھاڑنا اور تھریڈنگ وغیرہ شرعاً منع ہے۔
ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ ان کا رنگ اس طرح کا کر لیا جائے کہ نمایاں محسوس نہ ہوں-
(2)
  بعض افراد کے ابر و درمیان سے ملے ہوئے ہو تے ہیں وہ انہیں درمیان سے مونڈ کر فاصلہ پیدا کرلیتے ہیں، یا عورتیں ابر و باریک کرنے کے لیے انہیں (اوپر یا نیچے سے)
مونڈ دیتی ہیں۔
یہ سب منع ہے، اور اسی ممنوع کام میں شامل ہے-
(3)
  عربوں میں یہ بات بھی حسن شمار ہوتی تھی کہ سامنے کے دانت، باہم ملے ہو ئے نہ ہوں۔
اس مقصد کے لیے عورتیں دانتوں کو درمیان سے رگڑ کرفاصلہ پیدا کر لیتی تھیں، یہ عمل جائز نہیں۔

(4)
  مردوں کا ڈاڑھی کا خط بنوانا یعنی رخساروں پر سے مونڈ دینا بھی اس قسم کا عمل ہے کیونکہ پوری ڈاڑہی رکھنا شرعا مطلوب ہے اور رخساروں کے بالوں کو ڈاڑھی سے خارج کرنے کی کوئی قابل اعتماد دلیل موجود نہیں-
(5)
  عالم آدمی کو اپنے گھر والوں کے اعمال کا خاص طور پر خیا ل رکھنا چاہیے کیوکہ اس کی غلطی دوسروں کےلیے جواز بن جاتى ہے-
(6)
  حدیث کے مسائل قرآن مجید کے برابر اہمیت رکھتے ہیں جو حدیث محدثین کے اصول کےمطابق صحیح ہو، اس پر عمل کرنا اسی طرح ضروری ہے جس طرح قرآ ن کےعمل ضروری نہیں ہے۔

(7)
  اگر عالم کے بارے میں کوئی غلط فہمی پیدا ہو جائے تو اسے چاہیے فوراً اس کا ازالہ کرے-
(8)
  صحابہ کرام کی نظر میں احکام شریعت کی اس قدر اہمیت تھی کہ ان کی خلاف درزی پر وہ بیوی کو طلاق بھی دے سکتے تھے۔

(9)
  جو عورت نیکی کی راہ میں رکاوٹ بنے اور سمجھانے پر بھی باز نہ آئے، اس کی بات ماننے کی بجائے اس سے الگ ہو جانا بہتر ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1989   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1206  
´سود خوری کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے والے، سود دینے والے، اس کے دونوں گواہوں اور اس کے لکھنے والے پر لعنت بھیجی ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1206]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے سود کی حرمت سے شدّت ظاہرہوتی ہے کہ سود لینے اور دینے والوں کے علاوہ گواہوں اور معاہدہ لکھنے والوں پر بھی لعنت بھیجی گئی ہے،
حالانکہ مؤخرالذکردونوں حضرات کا اس میں کوئی حصہ نہیں ہوتا،
لیکن صرف یک گونہ تعاون کی وجہ سے ہی ان کوبھی ملعون قراردے دیا گیا،
گویا سودی معاملے میں کسی قسم کا تعاون بھی لعنت اورغضب الٰہی کا باعث ہے کیونکہ سود کی بنیاد خود غرضی،
دوسروں کے استحصال اورظلم پرقائم ہوتی ہے اوراسلام ایسا معاشرہ تعمیرکرنا چاہتا ہے جس کی بنیاد بھائی چارہ،
اخوت ہمدردی،
ایثار اور قربانی پرہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1206   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3333  
´سود کھانے اور کھلانے والے پر وارد وعید کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، سود کھلانے والے، سود کے لیے گواہ بننے والے اور اس کے کاتب (لکھنے والے) پر لعنت فرمائی ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب البيوع /حدیث: 3333]
فوائد ومسائل:
سود لینا دینا اور باطل کا کسی طرح سے تعاون کرنا حرام ہے۔
بالخصوص سودی معاملہ لعنت کا کام ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3333   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4886  
4886. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: اللہ تعالٰی نے گودنے والی، گدوانے والی، خوبصورتی کے لیے چہرے کے بال اکھاڑنے والی اور دانتوں میں کشادگی کرنے والی عورتوں پر لعنت کی ہے جو اللہ کی خلقت کو بدلتی ہیں۔ یہ بات بنو اسد کی ایک عورت کو پہنچی جس کی کنیت ام یعقوب تھی، وہ (حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے پاس) آ کر کہنے لگی: مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ آپ نے ایسی ایسی عورتوں پر لعنت کی ہے۔ انہوں نے فرمایا: میں ایسی عورتوں پر لعنت کیوں نہ کروں جن پر رسول اللہ ﷺ نے لعنت کی ہے اور جو اللہ کی کتاب کے حکم کے مطابق بھی ملعون ہے؟ اس عورت نے کہا: میں نے تو سارا قرآن جو دو تختیوں کے درمیان ہے پڑھ ڈالا ہے، اس میں تو کہیں ان عورتوں پر لعنت نہیں آئی۔ انہوں نے فرمایا: اگر تم نے قرآن کو (بغور) پڑھا ہوتا تو تمہیں یہ مسئلہ ضرور مل جاتا۔ کیا تم نے یہ آیت نہیں پڑھی: رسول، تمہیں جو کچھ دیں اسے لے لو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4886]
حدیث حاشیہ:
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے اس قول سے ان لوگوں کا رد ہوا جو صرف قرآن کو واجب العمل جانتے ہیں اور حدیث شریف کو واجب العمل نہیں جانتے ایسے لوگ دائرہ اسلام سے خارج اور (وَيُرِيدُونَ أَنْ يُفَرِّقُوا بَيْنَ اللَّهِ وَرُسُلِهِ) (النساء: 150)
میں داخل ہیں۔
حدیث شریف قرآن مجید سے جدا نہیں ہے قرآن شریف میں خود حدیث شریف کی پیروی کا حکم ہے اس لئے حدیث کے منکر خود قرآن کے بھی انکاری ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4886   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.