الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhid (Islamic Monotheism)
6. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {مَلِكِ النَّاسِ} :
6. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الناس میں) ارشاد کہ ”لوگوں کا بادشاہ“۔
(6) Chapter. The Statement of Allah: “The King of mankind.” (V.114:2)
حدیث نمبر: Q7382
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
فيه ابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم.فِيهِ ابْنُ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ اس باب میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کی ایک روایت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔

حدیث نمبر: 7382
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، اخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن سعيد هو ابن المسيب، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يقبض الله الارض يوم القيامة، ويطوي السماء بيمينه، ثم يقول: انا الملك اين ملوك الارض؟"، وقال شعيب، والزبيدي وابن مسافر وإسحاق بن يحيى، عن الزهري، عن ابي سلمة مثله.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدٍ هُوَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَقْبِضُ اللَّهُ الْأَرْضَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَيَطْوِي السَّمَاءَ بِيَمِينِهِ، ثُمَّ يَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ أَيْنَ مُلُوكُ الْأَرْضِ؟"، وَقَالَ شُعَيْبٌ، وَالزُّبَيْدِيُّ وَابْنُ مُسَافِرٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ مِثْلَهُ.
ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ کو یونس نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں سعید نے، انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ قیامت کے دن زمین کو اپنی مٹھی میں لے لے گا اور آسمان کو اپنے دائیں ہاتھ میں لپیٹ لے گا پھر فرمائے گا میں بادشاہ ہے ہوں، کہاں ہیں زمین کے بادشاہ۔ شعیب اور زبیدی بن مسافر اور اسحاق بن یحییٰ نے زہری سے بیان کیا اور ان سے ابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "On the Day of Resurrection Allah will hold the whole earth and fold the heaven with His right hand and say, 'I am the King: where are the kings of the earth?" '
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 479


   صحيح البخاري6519عبد الرحمن بن صخريقبض الله الأرض ويطوي السماء بيمينه ثم يقول أنا الملك أين ملوك الأرض
   صحيح البخاري7382عبد الرحمن بن صخريقبض الله الأرض يوم القيامة ويطوي السماء بيمينه ثم يقول أنا الملك أين ملوك الأرض
   صحيح البخاري4812عبد الرحمن بن صخريقبض الله الأرض ويطوي السموات بيمينه ثم يقول أنا الملك أين ملوك الأرض
   صحيح مسلم7050عبد الرحمن بن صخريقبض الله تبارك و الأرض يوم القيامة ويطوي السماء بيمينه ثم يقول أنا الملك أين ملوك الأرض
   سنن ابن ماجه192عبد الرحمن بن صخريقبض الله الأرض يوم القيامة ويطوي السماء بيمينه ثم يقول أنا الملك أين ملوك الأرض

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث192  
´جہمیہ کا انکار صفات باری تعالیٰ۔`
سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن زمین کو اپنی مٹھی میں لے لے گا، اور آسمان کو اپنے دائیں ہاتھ میں لپیٹ لے گا، پھر فرمائے گا: اصل بادشاہ میں ہوں، زمین کے بادشاہ کہاں ہیں؟ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 192]
اردو حاشہ:
(1)
اس سے اللہ تعالی کے ہاتھ کا ثبوت ملتا ہے، تاہم اللہ کی ان صفات کے بارے میں اپنے ذہن سے کوئی تصور تراش لینا درست نہیں، جتنی بات بتائی گئی اس پر ایمان لانا اور اللہ کی صفات کو مخلوق سے تشبیہ نہ دینا ضروری ہے۔

(2)
موجودہ آسمان قیامت کے دن ختم ہو جائیں گے۔
قرآن مجید میں اس کے لیے لپیٹنے کا لفظ آیا ہے:
﴿وَالسَّمـٰوٰتُ مَطوِيّٰـتٌ بِيَمينِهِ﴾ (الزمر: 67)
اور آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں، لپٹے ہوئے ہوں گے۔
اور پھٹ جانے کا ذکر بھی ہے:
(إِذَا السَّماءُ انشَقَّت) (الانشقاق: 1)
جب آسمان پھٹ جائے گا۔

(3)
دنیا کا اقتدار اور بادشاہی ایک امتحان اور آزمائش ہے، اصل بادشاہی اللہ ہی کی ہے۔
ارشاد ہے:
﴿قُلِ اللَّهُمَّ مـلِكَ المُلكِ تُؤتِى المُلكَ مَن تَشاءُ وَتَنزِعُ المُلكَ مِمَّن تَشاءُ﴾  (آل عمران: 26)
 کہہ دیجئے، اے اللہ! اے بادشاہی کے مالک! تو جسے چاہتا ہے بادشاہی دے دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے بادشاہی چھین لیتا ہے۔
 قیامت کو یہ حقیقت بالکل واضح ہو کر سامنے آ جائے گی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 192   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7382  
7382. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نےفرمایا: قیامت کے دن اللہ تعالیٰ زمین کو اپنی مٹھی میں لے گا اور تمام آسمانوں کو اپنے دائیں ہاتھ میں لپیٹ لے گا پھر فرمائے گا: میں بادشاہ ہوں۔ آج دنیا کے بادشاہ کہاں ہیں؟ شعیب زبیدی ابن مسافر اور اسحاق بن یحییٰ نے امام زہری سے، انہوں نے ابو سلمہ سے یہ روایت بیان کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7382]
حدیث حاشیہ:

اللہ تعالیٰ کی عظمت وکبریائی اور پوری کائنات پر کلی تصرف کا یہ عالم ہوگا کہ قیامت کے دن کائنات کی ہر چیز اس کے ہاتھ میں بالکل بے بس ہوگی۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
قیامت کے دن ساری زمین اس کی مٹھی میں اورتمام آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں لیٹے ہوئے ہوں گے۔
(الزمر: 39/67)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس ہولناک منظر کی مزید وضاحت منقول ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
قیامت کے دن اللہ تعالیٰ آسمانوں کو لپیٹ کر اپنے دائیں ہاتھ میں لے لے گا اور فرمائے گا:
میں بادشاہ ہوں۔
کہاں ہیں جبار؟ اور کہاں ہیں متکبرین؟ پھر بائیں ہاتھ میں زمینوں کو لپیٹ لے گا، پھر فرمائے گا، میں بادشاہ ہوں۔
جبار کہاں ہیں؟ متکبرین کہاں ہیں؟ (صحیح مسلم، صفات المنافقین، حدیث: 7051(2788)
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
جس دن سب لوگ کھلے میدان میں ہوں گے اور ان کی کوئی بھی چیز اللہ سے چھپی نہ رہے گی،(کہا جائے گا:
)

آج حکومت کس کی ہے؟ (پھر اللہ تعالیٰ خود ہی فرمائے گا:
)

اللہ اکیلے ہی کی جو بہت دبدبے والا ہے۔
(المومن: 16/40)
قیامت کے دن ایک وقت ایسا آئے گا، جب ہر ایک کو اپنی اپنی پڑی ہوگی، سب قیامت کی ہولناکیوں سے دہشت زدہ ہوں گے۔
کسی کو کلام کرنے کی جراءت وفرصت نہ ہوگی۔
ہرطرف سناٹا چھایا ہوگا۔
اللہ تعالیٰ دنیا کے بادشاہوں کو مخاطب کرکے پوچھے گا آج دنیا کے بادشاہ کہاں ہیں؟ جابر اور متکبر حکمران کہاں ہیں؟ آج کس کی بادشاہی ہے؟ کسی طرف سے کوئی جواب نہیں آئے گا، پھر خود ہی اس کا جواب دے گا کہ آج بادشاہی صرف ایک اللہ کی ہے جو ہرچیز کو دبا کر رکھے ہوئے ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اس کی منظر کشی کررہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر طاری کیفیت کو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں:
میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پرجوش بیان کے وقت منبر نچلے حصے سے (لے کر اوپر کے حصے تک)
حرکت کر رہا تھا حتی کہ میں نے کہا:
کیا وہ (منبر)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر گرپڑے گا؟ (صحیح مسلم، صفات المنافقین، حدیث: 7052(2788)

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا اس عنوان اور پیش کی گئی حدیث سے یہ مقصود ہے کہ "الملک" اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ میں سے ہے اگرچہ اس کا اطلاق مخلوق کے لیے بھی ہوتا ہے لیکن اس میں کسی بھی پہلو سے تشبیہ کا شائبہ نہیں کہ اس کا انکار یا تاویل کی جائے۔
اللہ تعالیٰ مالک الملک، اس کی بادشاہت مکمل اور مطلق، نیز اس میں کوئی بھی شریک نہیں اور نہ وہ اس کے لیے کسی کا محتاج ہی ہے جبکہ بندوں کی بادشاہت اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ ہے، بندے اسے قائم رکھنے کے لیے دوسروں کے محتا ج ہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
آپ کہہ دیں:
اے اللہ!اے مالک بادشاہی کے! جسے تو چاہے حکومت عطا کرتا ہے اور جس سے چاہے حکومت چھین لیتا ہے۔
تو ہی جسے چاہے عزت دیتا اور جسے چاہے ذلیل کرتا ہے۔
ہر قسم کی بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے۔
یقیناً تو ہی ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔
(آل عمران: 28)

حدیث اور عنوان میں مطابقت اس طرح ہے کہ لوگوں میں ایسے بادشاہ اور جابر حکمران موجود ہیں جن کے لیے ان کی رعایا عاجزی کے ساتھ آداب واحترام بجا لاتی ہے۔
بعض اوقات لوگ ایسے آداب بجا لاتے ہیں جو صرف اللہ تعالیٰ کی شان کے لائق ہوتے ہیں۔
یہ سب ملوک وسلاطین اللہ تعالیٰ کے ماتحت اور اس کے دباؤ میں ہیں۔
وہ ان میں جیسے چاہے تصرف کرتا ہے۔
یہ تصرف قیامت کے دن نمایاں حیثیت اختیار کرے گا جبکہ اللہ تعالیٰ زمین کو اپنی مٹھی میں لے لے گا اور آسمانوں کو اپنے ہاتھ میں لپیٹ کرشانِ بے نیازی سے کہے گا:
آج میں بادشاہ ہوں، دنیا کے بادشاہ کہاں ہیں؟ اس وقت ان بادشاہوں کا راز فاش ہوگا جب ذلت ورسوائی نے انھیں چاروں طرف سے گھیر رکھا ہوگا۔
(شرح کتاب التوحید للغنیمان: 114/1)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7382   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.