الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhid (Islamic Monotheism)
31. بَابٌ في الْمَشِيئَةِ وَالإِرَادَةِ:
31. باب: مشیت اور ارادہ کا بیان۔
(31) Chapter. (Allah’s) Wish and Will.
حدیث نمبر: 7475
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يسرة بن صفوان بن جميل اللخمي، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بينا انا نائم رايتني على قليب، فنزعت ما شاء الله ان انزع، ثم اخذها ابن ابي قحافة، فنزع ذنوبا او ذنوبين وفي نزعه ضعف والله يغفر له، ثم اخذها عمر، فاستحالت غربا فلم ار عبقريا من الناس يفري فريه حتى ضرب الناس حوله بعطن".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَسَرَةُ بْنُ صَفْوَانَ بْنِ جَمِيلٍ اللَّخْمِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي عَلَى قَلِيبٍ، فَنَزَعْتُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ أَنْزِعَ، ثُمَّ أَخَذَهَا ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ، فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ أَخَذَهَا عُمَرُ، فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَفْرِي فَرِيَّهُ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ حَوْلَهُ بِعَطَنٍ".
ہم سے یسرہ بن صفوان بن جمیل اللحمی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں سویا ہوا تھا کہ میں نے اپنے آپ کو ایک کنویں پر دیکھا۔ پھر میں نے جتنا اللہ تعالیٰ نے چاہا اس میں سے پانی نکالا۔ اس کے بعد ابوبکر بن ابی قحافہ رضی اللہ عنہ نے ڈول لے لیا اور انہوں نے بھی ایک دو ڈول پانی نکالا البتہ ان کے کھینچنے میں کمزوری تھی اور اللہ انہیں معاف کرے۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے اسے لے لیا اور وہ ان کے ہاتھ میں ایک بڑا ڈول بن گیا۔ میں نے کسی قوی و بہادر کو اس طرح ڈول پر ڈول نکالتے نہیں دیکھا، یہاں تک کہ لوگوں نے ان کے چاروں طرف مویشیوں کے لیے باڑیں بنا لیں۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "While I was sleeping, I saw myself (in a dream) standing by a well. I drew from it as much water as Allah wished me to draw, and then Ibn Quhafa (Abu Bakr) took the bucket from me and drew one or two buckets, and there was weakness in his drawing----may Allah forgive him! Then `Umar took the bucket which turned into something like a big drum. I had never seen a powerful man among the people working as perfectly and vigorously as he did. (He drew so much water that) the people drank to their satisfaction and watered their camels that knelt down there. (See Hadith No. 16, Vol. 5)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 567


   صحيح البخاري3664عبد الرحمن بن صخررأيتني على قليب عليها دلو فنزعت منها ما شاء الله ثم أخذها ابن أبي قحافة فنزع بها ذنوبا أو ذنوبين وفي نزعه ضعف والله يغفر له ضعفه ثم استحالت غربا فأخذها ابن الخطاب فلم أر عبقريا من الناس ينزع نزع عمر حتى ضرب الناس بعطن
   صحيح البخاري7475عبد الرحمن بن صخررأيتني على قليب فنزعت ما شاء الله أن أنزع ثم أخذها ابن أبي قحافة فنزع ذنوبا أو ذنوبين وفي نزعه ضعف والله يغفر له ثم أخذها عمر فاستحالت غربا فلم أر عبقريا من الناس يفري فريه حتى ضرب الناس حوله بعطن
   صحيح البخاري7022عبد الرحمن بن صخررأيت أني على حوض أسقي الناس فأتاني أبو بكر فأخذ الدلو من يدي ليريحني فنزع ذنوبين وفي نزعه ضعف والله يغفر له فأتى ابن الخطاب فأخذ منه فلم يزل ينزع حتى تولى الناس والحوض يتفجر
   صحيح البخاري7021عبد الرحمن بن صخررأيتني على قليب وعليها دلو فنزعت منها ما شاء الله ثم أخذها ابن أبي قحافة فنزع منها ذنوبا أو ذنوبين وفي نزعه ضعف والله يغفر له ثم استحالت غربا فأخذها عمر بن الخطاب فلم أر عبقريا من الناس ينزع نزع عمر بن الخطاب حتى ضرب الناس بعطن
   صحيح مسلم6192عبد الرحمن بن صخررأيتني على قليب عليها دلو فنزعت منها ما شاء الله ثم أخذها ابن أبي قحافة فنزع بها ذنوبا أو ذنوبين وفي نزعه والله يغفر له ضعف ثم استحالت غربا فأخذها ابن الخطاب فلم أر عبقريا من الناس ينزع نزع عمر بن الخطاب حتى ضرب الناس بعطن
   صحيح مسلم6195عبد الرحمن بن صخرأريت أني أنزع على حوضي أسقي الناس فجاءني أبو بكر فأخذ الدلو من يدي ليروحني فنزع دلوين وفي نزعه ضعف والله يغفر له فجاء ابن الخطاب فأخذ منه فلم أر نزع رجل قط أقوى منه حتى تولى الناس والحوض ملآن يتفجر
   صحيفة همام بن منبه125عبد الرحمن بن صخررأيت أني أنزع على حوض أسقي الناس فأتاني أبو بكر فأخذ الدلو من يدي ليريحني فنزع دلوين وفي نزعه ضعف والله يغفر له قال فأتاني عمر بن الخطاب فأخذها منه فلم ينزع رجل نزعه حتى ولى الناس والحوض ينفجر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7475  
7475. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ نے فرمایا: میں ایک وقت سو رہا تھا کہ خود کو ایک کنویں پرد یکھا۔ میں نے اس سے، جتنا اللہ نے چاہا، پانی نکالا۔ اس کے بعد ابن قحافہ نے ڈول پکڑ لیا اور انہوں نے ایک یا دو ڈول نکالے البتہ ان کے ڈول کھنچنے میں کمزوری تھی۔ اللہ تعالیٰ انہیں معاف فرمائے۔ پھر اسے عمر نے لے لیا تو وہ ان کے ہاتھ میں ایک بڑا ڈول بن گیا۔ میں نے لوگوں میں سے کوئی باکمال و بے مثال نہیں دیکھا اس طرح ڈول پر ڈول نکالتا ہو یہاں تک کہ لوگوں نے اس کنویں کے ارد گرد گھاٹ بنالیے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7475]
حدیث حاشیہ:
رسول کریم ﷺ نےقدم قدم پرلفظ ان شاء اللہ کا استعمال فرما کر مشیت باری تعالیٰ پر ہر کام کو موقوف رکھا۔
ڈول کھینچنے کی تعبیر امور خلافت کو انجام دینے سے ہے۔
عہدصدیقی بھی کامیاب رہا مگر عہد فاروقی میں اسلام کوجو وسعت ہوئی اور امر خلافت مستحکم ہوا اور ظاہر ہے۔
اسی پراشاد ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7475   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7475  
7475. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ نے فرمایا: میں ایک وقت سو رہا تھا کہ خود کو ایک کنویں پرد یکھا۔ میں نے اس سے، جتنا اللہ نے چاہا، پانی نکالا۔ اس کے بعد ابن قحافہ نے ڈول پکڑ لیا اور انہوں نے ایک یا دو ڈول نکالے البتہ ان کے ڈول کھنچنے میں کمزوری تھی۔ اللہ تعالیٰ انہیں معاف فرمائے۔ پھر اسے عمر نے لے لیا تو وہ ان کے ہاتھ میں ایک بڑا ڈول بن گیا۔ میں نے لوگوں میں سے کوئی باکمال و بے مثال نہیں دیکھا اس طرح ڈول پر ڈول نکالتا ہو یہاں تک کہ لوگوں نے اس کنویں کے ارد گرد گھاٹ بنالیے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7475]
حدیث حاشیہ:

ابن ابی قحافہ سے مراد حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔
انھوں نے دو ڈول نکالے۔
ڈول نکالنے کی تعبیر امور خلافت انجام دینے سے ہے۔
حدیث میں حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف منسوب کمزوری سے مراد مال غنیمت کی کمی ہے کیونکہ ان کے دور میں کچھ لوگ مرتد ہوگئے تھے۔
آپ انھیں دین اسلام کی طرف واپس لانے کے لیے ان کی سرکوبی میں لگے رہے۔
یہ عمل فتوحات اور ان کے نتیجے میں مال غنیمت سے کہیں بڑھ کر درجہ رکھتا ہے۔
چونکہ ارتداد کا عمل ان کے دور حکومت میں ہوا تھا، اس لے مذکورہ کمزوری کو ان کی طرف منسوب کیا گیا، پھر اسے معاف کر دیا گیا کیونکہ سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں اسلام کی طرف واپس لانے میں پوری توانائیاں صرف کر دیں۔

ان کے بعد حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جس قدر طاقت اور مہارت سے ڈول کھینچے یہ بھی ان کے کامیاب دورحکومت کی طرف اشارہ ہے۔
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو پانی کھینچا اسے اللہ تعالیٰ کی مشیت سے منسلک کیا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی مشیت سے کوئی چیز بھی باہر نہیں۔
انسان کی اپنی چاہت بھی ہوتی ہے لیکن وہ بھی اللہ تعالیٰ کی مشیت کے تحت ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اور تم نہیں چاہتے مگر یہ کہ اللہ چاہے۔
(الدھر 30)
اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان کی اپنی چاہت ہی سب کچھ نہیں جب تک اللہ تعالیٰ کی چاہت شامل حال نہ ہو اور اللہ تعالیٰ کی چاہت اندھیر نگری نہیں ہے بلکہ اس کی بنیاد اس کی حکمت اور وسیع علم ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7475   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.