الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
53. بَابُ بَرَكَةِ صَاعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمُدِّهِمْ:
53. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاع اور مد کی برکت کا بیان۔
(53) Chapter. Allah’s Blessing in the Sa and Mudd of the Prophet ﷺ.
حدیث نمبر: 2130
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" اللهم بارك لهم في مكيالهم، وبارك لهم في صاعهم، ومدهم يعني اهل المدينة".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِي مِكْيَالِهِمْ، وَبَارِكْ لَهُمْ فِي صَاعِهِمْ، وَمُدِّهِمْ يَعْنِي أَهْلَ الْمَدِينَةِ".
مجھ سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے اسحٰق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے اللہ! انہیں ان کے پیمانوں میں برکت دے، اے اللہ! انہیں ان کے صاع اور مد میں برکت دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد اہل مدینہ تھے۔

Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle said, "O Allah bestow your blessings on their measures, bless their Mudd and Sa." The Prophet meant the people of Medina.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 340


   صحيح البخاري7331أنس بن مالكاللهم بارك لهم في مكيالهم وبارك لهم في صاعهم ومدهم
   صحيح البخاري6714أنس بن مالكاللهم بارك لهم في مكيالهم وصاعهم ومدهم
   صحيح البخاري2130أنس بن مالكاللهم بارك لهم في مكيالهم وبارك لهم في صاعهم ومدهم يعني أهل المدينة
   صحيح مسلم3325أنس بن مالكاللهم بارك لهم في مكيالهم وبارك لهم في صاعهم وبارك لهم في مدهم
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم641أنس بن مالكاللهم بارك لهم فى مكيالهم وبارك لهم فى صاعهم وفي مدهم“ يعني اهل المدينة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 641  
´مکہ اور مدینہ کو دوسرے تمام شہروں پر فضیلت حاصل ہے`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: اللهم بارك لهم فى مكيالهم وبارك لهم فى صاعهم وفي مدهم يعني اهل المدينة . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے میرے اللہ! ان یعنی مدینے والوں کے اوزان میں برکت ڈال اور ان کے صاع و مد (تولنے کے پیمانوں) میں برکت ڈال . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 641]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 2130، و مسلم 1368، من حديث مالك به]

تفقه:
صاع: غلہ ناپنے کا ایک پیمانہ جو اہل حجاز کے حساب سے 4 مُد (4 پونڈ) یعنی گیارہ سو بیس درہم کے وزن کے بقدر ہوتا ہے۔ اور اہل عراق کے حساب سے 8 رطل کے برابر یا دو سیر چودہ چھٹانک چار تولہ کے برابر۔ [القاموس الوحيد ص951]
شریعت میں اہل عراق کے صاع کا کوئی اعتبار نہیں صرف اہل مکہ اور اہلِ مدینہ جو اہل حجاز ہیں کے صاع کا اعتبار ہے۔
مُد: اہل حجاز کے نزدیک یہ ایک رطل اور ثلث رطل ہے۔ [القاموس الوحيد ص1532]
➌ مکہ اور مدینہ کو دوسرے تمام شہروں پر فضیلت حاصل ہے۔
➍ ایک روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شام اور یمن کے لئے کئی دفعہ برکت کی دعا فرمائی۔ تیسری یا چوتھی دفعہ لوگوں نے کہا: «یا رسول اللہ! وفي عراقنا» اے اللہ کے رسول! اور ہمارے عراق (کے بارے) میں (برکت کی دعا فرمائیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں زلزلے اور فتنے ہوں گے اور یہاں شیطان کا سینگ نکلے گا۔ [المعجم الكبير للطبراني 12/384 ح13422]
معلوم ہوا کہ (مدینے کے مشرق کی طرف) عراق کی سرزمین فتنوں اور گمراہ فرقوں کا مسکن ہے اور یہی وہ نجد ہے جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشن گوئی فرمائی لہٰذا مکے و مدینے کے اوزان کے مقابلے میں عراقی اوزان پیش کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ مزید تفصیل کے لئے دیکھئے: [ح: 293]
➎ ایسی روایت کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ عراق کے سارے لوگ غلط اور خراب ہیں بلکہ عراق میں بہت اچھے اور جلیل القدر لوگ بھی تھے اور ہیں۔ ان روایت میں عام حالات میں اکثریت کی مذمت مقصود ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 120   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2130  
2130. حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "اے اللہ!اہل مدینہ کے ناپ تول میں برکت دے، نیز ان کے صاع اور مد میں بھی خیروبرکت عطا فرما۔ " [صحيح بخاري، حديث نمبر:2130]
حدیث حاشیہ:

اس وقت ناپ تول کےلیے دو پیمانے ہیں:
٭صاع حجازی۔
٭ صاع کوفی۔
صاع حجازی میں5.33 رطل ہوتے ہیں جبکہ ایک رطل نوے مثقال کا ہوتا ہے۔
اس حساب کے مطابق ایک صاع حجازی کے 480 مثقال ہوئے۔
ایک مثقال 4.5 ماشے کا ہوتا ہے۔
اس طرح 480 مثقال کے دوہزار ایک سو ساٹھ(2160)
ماشے بنتے ہیں۔
چونکہ ایک تولہ بارہ ماشے کا ہوتا ہے،لہٰذا بارہ پر تقسیم کرنے سے ایک صاع حجازی کا وزن ایک سو اسی (180)
تولے بنتا ہے۔
(2)
جدیدا عشارمی نظام کے مطابق تین تولے کے پینتیس گرام ہوتے ہیں۔
اسی حساب کے مطابق ایک سو اسی تولے وزن کے دو ہزار ایک سو (2100)
گرام ہوئے،یعنی صاع حجازی کا وزن دوکلو سوگرام ہے۔
اس کے متعلق ہم مکمل تحقیق كتاب كفارات الايمان باب: 5 میں بیان کریں گے جہاں امام بخاری رحمہ اللہ نے صاع حجازی کی افضیلت ثابت کرنے کے لیے تین احادیث بیان کی ہیں۔
والله المستعان.
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2130   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.