الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
19. بَابُ مَنَاقِبُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلاَمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
19. باب: عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے فضائل کا بیان۔
(19) Chapter. The virtues Abdullah bin Salam.
حدیث نمبر: 3813
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا ازهر السمان، عن ابن عون، عن محمد، عن قيس بن عباد، قال: كنت جالسا في مسجد المدينة فدخل رجل على وجهه اثر الخشوع، فقالوا: هذا رجل من اهل الجنة , فصلى ركعتين تجوز فيهما ثم خرج وتبعته، فقلت: إنك حين دخلت المسجد، قالوا: هذا رجل من اهل الجنة، قال: والله ما ينبغي لاحد ان، يقول: ما لا يعلم وساحدثك لم ذاك , رايت رؤيا على عهد النبي صلى الله عليه وسلم فقصصتها عليه ورايت كاني في روضة ذكر من سعتها وخضرتها وسطها عمود من حديد اسفله في الارض , واعلاه في السماء في اعلاه عروة، فقيل: له ارقه، قلت: لا استطيع فاتاني منصف فرفع ثيابي من خلفي , فرقيت حتى كنت في اعلاها فاخذت بالعروة، فقيل: له استمسك فاستيقظت وإنها لفي يدي فقصصتها على النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" تلك الروضة: الإسلام , وذلك العمود: عمود الإسلام , وتلك العروة: عروة الوثقى , فانت على الإسلام حتى تموت" وذاك الرجل عبد الله بن سلام، وقال لي خليفة: حدثنا معاذ، حدثنا ابن عون، عن محمد، حدثنا قيس بن عباد، عن ابن سلام، قال: وصيف مكان منصف.(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ السَّمَّانُ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ فَدَخَلَ رَجُلٌ عَلَى وَجْهِهِ أَثَرُ الْخُشُوعِ، فَقَالُوا: هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ , فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ تَجَوَّزَ فِيهِمَا ثُمَّ خَرَجَ وَتَبِعْتُهُ، فَقُلْتُ: إِنَّكَ حِينَ دَخَلْتَ الْمَسْجِدَ، قَالُوا: هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، قَالَ: وَاللَّهِ مَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ، يَقُولَ: مَا لَا يَعْلَمُ وَسَأُحَدِّثُكَ لِمَ ذَاكَ , رَأَيْتُ رُؤْيَا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَصَصْتُهَا عَلَيْهِ وَرَأَيْتُ كَأَنِّي فِي رَوْضَةٍ ذَكَرَ مِنْ سَعَتِهَا وَخُضْرَتِهَا وَسْطَهَا عَمُودٌ مِنْ حَدِيدٍ أَسْفَلُهُ فِي الْأَرْضِ , وَأَعْلَاهُ فِي السَّمَاءِ فِي أَعْلَاهُ عُرْوَةٌ، فَقِيلَ: لِهُ ارْقَهْ، قُلْتُ: لَا أَسْتَطِيعُ فَأَتَانِي مِنْصَفٌ فَرَفَعَ ثِيَابِي مِنْ خَلْفِي , فَرَقِيتُ حَتَّى كُنْتُ فِي أَعْلَاهَا فَأَخَذْتُ بِالْعُرْوَةِ، فَقِيلَ: لَهُ اسْتَمْسِكْ فَاسْتَيْقَظْتُ وَإِنَّهَا لَفِي يَدِي فَقَصَصْتُهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" تِلْكَ الرَّوْضَةُ: الْإِسْلَامُ , وَذَلِكَ الْعَمُودُ: عَمُودُ الْإِسْلَامِ , وَتِلْكَ الْعُرْوَةُ: عُرْوَةُ الْوُثْقَى , فَأَنْتَ عَلَى الْإِسْلَامِ حَتَّى تَمُوتَ" وَذَاكَ الرَّجُلُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ، وقَالَ لِي خَلِيفَةُ: حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ عُبَادٍ، عَنْ ابْنِ سَلَامٍ، قَالَ: وَصِيفٌ مَكَانَ مِنْصَفٌ.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ازہر سمان نے بیان کیا، ان سے ابوعوانہ نے، ان سے محمد نے اور ان سے قیس بن عباد نے بیان کیا کہ میں مسجد نبوی میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک بزرگ مسجد میں داخل ہوئے جن کے چہرے پر خشوع و خضوع کے آثار ظاہر تھے لوگوں نے کہا کہ یہ بزرگ جنتی لوگوں میں سے ہیں، پھر انہوں نے دو رکعت نماز مختصر طریقہ پر پڑھی اور باہر نکل گئے میں بھی ان کے پیچھے ہو لیا اور عرض کیا کہ جب آپ مسجد میں داخل ہوئے تھے تو لوگوں نے کہا کہ یہ بزرگ جنت والوں میں سے ہیں، اس پر انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! کسی کے لیے ایسی بات زبان سے نکالنا مناسب نہیں ہے جسے وہ نہ جانتا ہو اور میں تمہیں بتاؤں گا کہ ایسا کیوں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں، میں نے ایک خواب دیکھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسے بیان کیا میں نے خواب یہ دیکھا تھا کہ جیسے میں ایک باغ میں ہوں، پھر انہوں نے اس کی وسعت اور اس کے سبزہ زاروں کا ذکر کیا اس باغ کے درمیان میں ایک لوہے کا ستون ہے جس کا نچلا حصہ زمین میں ہے اور اوپر کا آسمان پر اور اس کی چوٹی پر ایک گھنا درخت ہے «العروة» مجھ سے کہا گیا کہ اس پر چڑھ جاؤ میں نے کہا کہ مجھ میں تو اتنی طاقت نہیں ہے اتنے میں ایک خادم آیا اور پیچھے سے میرے کپڑے اس نے اٹھائے تو میں چڑھ گیا اور جب میں اس کی چوٹی پر پہنچ گیا تو میں نے اس گھنے درخت کو پکڑ لیا مجھ سے کہا گیا کہ اس درخت کو پوری مضبوطی کے ساتھ پکڑ لے، ابھی میں اسے اپنے ہاتھ سے پکڑے ہوئے تھا کہ میری آنکھ کھل گئی۔ یہ خواب جب میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو باغ تم نے دیکھا ہے، وہ تو اسلام ہے اور اس میں ستون اسلام کا ستون ہے اور «العروة» (گھنا درخت) «عروة الوثقى» ہے اس لیے تم اسلام پر مرتے دم تک قائم رہو گے۔ یہ بزرگ عبداللہ بن سلام تھے اور مجھ سے خلیفہ نے بیان کیا ان سے معاذ نے بیان کیا ان سے ابن عون نے بیان کیا ان سے محمد نے ان سے قیس بن عباد نے بیان کیا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے انہوں نے «منصف‏.» (خادم) کے بجائے «وصيف» کا لفظ ذکر کیا۔

Narrated Qais bin Ubad: While I was sitting in the Mosque of Medina, there entered a man (Abdullah bin Salam) with signs of solemnity over his face. The people said, "He is one of the people of Paradise." He prayed two light rak`at and then left. I followed him and said, "When you entered the Mosque, the people said, 'He is one of the people of Paradise.' " He said, "By Allah, one ought not say what he does not know; and I will tell you why. In the lifetime of the Prophet I had a dream which I narrated to him. I saw as if I were in a garden." He then described its extension and greenery. He added: In its center there was an iron pillar whose lower end was fixed in the earth and the upper end was in the sky, and at its upper end there was a (ring-shaped) hand-hold. I was told to climb it. I said, "I can't." "Then a servant came to me and lifted my clothes from behind and I climbed till I reached the top (of the pillar). Then I got hold of the hand-hold, and I was told to hold it tightly, then I woke up and (the effect of) the handhold was in my hand. I narrated al I that to the Prophet who said, 'The garden is Islam, and the handhold is the Most Truth-worthy Hand-Hold. So you will remain as a Muslim till you die." The narrator added: "The man was `Abdullah bin Salam."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 158


   صحيح البخاري7014عبد الله بن سلامرأيت كأني في روضة ووسط الروضة عمود في أعلى العمود عروة فقيل لي ارقه قلت لا أستطيع فأتاني وصيف فرفع ثيابي فرقيت فاستمسكت بالعروة فانتبهت وأنا مستمسك بها فقصصتها على النبي فقال تلك الروضة روضة الإسلام وذلك العمود عمود الإسلام وتلك العروة عروة الوثقى لا تزال
   صحيح البخاري3813عبد الله بن سلامرأيت رؤيا على عهد النبي فقصصتها عليه ورأيت كأني في روضة ذكر من سعتها وخضرتها وسطها عمود من حديد أسفله في الأرض وأعلاه في السماء في أعلاه عروة فقيل له ارقه قلت لا أستطيع فأتاني منصف فرفع ثيابي من خلفي فرقيت حتى كنت في أعلاها فأخذت بالعروة فقيل له استمسك فا
   صحيح مسلم6381عبد الله بن سلامرأيتني في روضة ذكر سعتها وعشبها وخضرتها ووسط الروضة عمود من حديد أسفله في الأرض وأعلاه في السماء في أعلاه عروة فقيل لي ارقه فقلت له لا أستطيع فجاءني منصف قال ابن عون والمنصف الخادم فقال بثيابي من خلفي وصف أنه رفعه من خلفه بيده فرقيت حتى كنت في أعلى العمود
   صحيح مسلم6383عبد الله بن سلاممن سره أن ينظر إلى رجل من أهل الجنة فلينظر إلى هذا فأعجبني أن أكون معك قال الله أعلم بأهل الجنة وسأحدثك مم قالوا ذاك إني بينما أنا نائم إذ أتاني رجل فقال لي قم فأخذ بيدي فانطلقت معه قال فإذا أنا بجواد عن شمالي قال فأخذت لآخذ فيها فقال لي لا تأخذ فيها فإنه
   سنن ابن ماجه3920عبد الله بن سلامرأيت خيرا أما المنهج العظيم فالمحشر وأما الطريق التي عرضت عن يسارك فطريق أهل النار ولست من أهلها وأما الطريق التي عرضت عن يمينك فطريق أهل الجنة وأما الجبل الزلق فمنزل الشهداء وأما العروة التي استمسكت بها فعروة الإسلام فاستمسك بها حتى تموت فأنا أرجو أن أكو

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3920  
´خواب کی تعبیر کا بیان۔`
خرشہ بن حرر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب میں مدینہ آیا تو مسجد نبوی میں چند بوڑھوں کے پاس آ کر بیٹھ گیا، اتنے میں ایک بوڑھا اپنی لاٹھی ٹیکتے ہوئے آیا، تو لوگوں نے کہا: جسے کوئی جنتی آدمی دیکھنا پسند ہو وہ اس شخص کو دیکھ لے، پھر اس نے ایک ستون کے پیچھے جا کر دو رکعت نماز ادا کی، تو میں ان کے پاس گیا، اور ان سے عرض کیا کہ آپ کی نسبت کچھ لوگوں کا ایسا ایسا کہنا ہے؟ انہوں نے کہا: الحمدللہ! جنت اللہ کی ملکیت ہے وہ جسے چاہے اس میں داخل فرمائے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک خواب دیکھا تھا، میں نے دیکھا، گویا ایک شخص میرے پاس آیا،۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3920]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ اسلام قبول کرنے سے پہلے یہودی مذہب پر تھےاور ان کے بہت بڑے عالم تھے۔

(2)
دین پر مرتے وقت دم تک قائم رہنا نجات کا باعث ہے۔

(3)
شہادت کے منصب کو پھسلواں پہاڑ سے تشبیہ دی گئی ہے کیونکہ جس طرح پھسلن والے پہاڑ پر چڑھنا مشکل ہوتا ہے اسی طرح جہاد کرکے شہادت حاصل کرنا، مشکل ہے لیکن وہ پہاڑ کی طرح بلند اور عظیم مقام ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3920   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3813  
3813. حضرت قیس بن عباد سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں مسجد نبوی میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک بزرگ مسجد میں داخل ہوئے جن کے چہرے پر خشوع کے اثرات تھے۔ لوگوں نے کہا: یہ بزرگ جنتی ہیں۔ انہوں نے دو رکعتیں پڑھیں۔ ان میں اختصار کیا۔ پھر وہ باہر چلے گئے تو میں ان کے پیچھے ہو لیا اور عرض کی: جب آپ مسجد میں داخل ہوئے تو لوگوں نے کہا تھا کہ یہ بزرگ جنتی ہیں۔ انہوں نے فرمایا: اللہ کی قسم! کسی کے لیے ایسی بات منہ سے نکالنا جائز نہیں جسے وہ نہ جانتا ہو۔ میں تمہیں بتاتا ہوں کہ لوگ ایسا کیوں کہتے ہیں؟ دراصل میں نے نبی ﷺ کے عہد مبارک میں ایک خواب دیکھا اور آپ ﷺ سے اسے بیان کیا۔ میں نے دیکھا گویا میں ایک باغ میں ہوں۔ انہوں نے اس کی کشادگی اور شادابی بیان کی۔ پھر کہا: اس باغ کے درمیان ایک لوہے کا ستون ہے جس کا نچلا حصہ زمین میں اور اوپر والا آسمان میں ہے، اوپر کی طرف ایک کنڈا لگا ہوا ہے۔ خواب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3813]
حدیث حاشیہ:

حضرت عبداللہ بن سلام ؓ جب خواب سے بیدار ہوئے تھے تو عروہ وثقیٰ کو تھامے ہوئے تھے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ کنڈا پکڑنے کے بعد اور اسے چھوڑنے سے پہلے بیدار ہوگئے، یعنی کنڈا پکڑنے اور بیدارہونے میں کوئی فاصلہ واقع نہیں ہواتھا یا بیدا رہونے کےبعد مٹھی بھرے ہوئے تھے جیسا کہ کوئی چیز پکڑے ہوئے ہیں۔

اس عروہ وثقیٰ سے مراد ایمان ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اب جو شخص طاغوت سے کفر کرے اوراللہ پر ایمان لائے تو اس نے ایسے مضبوط حلقے کو تھام لیا جو ٹوٹ نہیں سکتا۔
(البقرة: 256/2)

اس حدیث میں حضرت عبداللہ بن سلام ؓ کی فضیلت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا:
تم مرتے دم تک اسلام پر قائم رہو گے۔
واللہ اعلم۔
(فتح الباري: 166/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3813   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.