الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
The Book of Medicine
44. بَابُ الْفَأْلِ:
44. باب: نیک فال لینا کچھ برا نہیں ہے۔
(44) Chapter. Al-Fal (good omen).
حدیث نمبر: 5755
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، اخبرنا هشام، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا طيرة وخيرها الفال"، قال: وما الفال يا رسول الله؟، قال:" الكلمة الصالحة يسمعها احدكم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا طِيَرَةَ وَخَيْرُهَا الْفَأْلُ"، قَالَ: وَمَا الْفَأْلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" الْكَلِمَةُ الصَّالِحَةُ يَسْمَعُهَا أَحَدُكُمْ".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بدشگونی کی کوئی اصل نہیں اور اس میں بہتر فال نیک ہے۔ لوگوں نے پوچھا کہ نیک فال کیا ہے یا رسول اللہ؟ فرمایا کلمہ صالحہ (نیک بات) جو تم میں سے کوئی سنے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "There is no Tiyara and the best omen is the Fal," Somebody said, "What is the Fal, O Allah's Apostle?" He said, "A good word that one of you hears (and takes as a good omen).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 651


   صحيح البخاري5717عبد الرحمن بن صخرلا عدوى لا صفر لا هامة
   صحيح البخاري5755عبد الرحمن بن صخرلا طيرة خيرها الفأل وما الفأل يا رسول الله قال الكلمة الصالحة يسمعها أحدكم
   صحيح البخاري5757عبد الرحمن بن صخرلا عدوى لا طيرة لا هامة لا صفر
   صحيح البخاري0عبد الرحمن بن صخرمن أعدى الأول
   صحيح البخاري5754عبد الرحمن بن صخرلا طيرة خيرها الفأل وما الفأل قال الكلمة الصالحة يسمعها أحدكم
   صحيح مسلم5798عبد الرحمن بن صخرلا طيرة خيرها الفأل وما الفأل قال الكلمة الصالحة يسمعها أحدكم
   صحيح مسلم5794عبد الرحمن بن صخرلا عدوى لا هامة لا نوء لا صفر
   صحيح مسلم5802عبد الرحمن بن صخرلا عدوى لا طيرة أحب الفأل الصالح
   صحيح مسلم5803عبد الرحمن بن صخرلا عدوى لا هامة لا طيرة أحب الفأل الصالح
   سنن أبي داود3912عبد الرحمن بن صخرلا عدوى لا هامة لا نوء لا صفر
   سنن أبي داود3913عبد الرحمن بن صخرلا غول
   سنن أبي داود3911عبد الرحمن بن صخرلا عدوى لا طيرة لا صفر لا هامة
   مسندالحميدي1150عبد الرحمن بن صخرلا عدوى، ولا طيرة، جرب بعير فأجرب مائة، ومن أعدى الأول

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3911  
´بدشگونی اور فال بد لینے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ کسی کو کسی کی بیماری لگتی ہے، نہ کسی چیز میں نحوست ہے، نہ صفر کا مہینہ منحوس ہے اور نہ کسی مردے کی کھوپڑی سے الو کی شکل نکلتی ہے تو ایک بدوی نے عرض کیا: پھر ریگستان کے اونٹوں کا کیا معاملہ ہے؟ وہ ہرن کے مانند (بہت ہی تندرست) ہوتے ہیں پھر ان میں کوئی خارشتی اونٹ جا ملتا ہے تو انہیں بھی کیا خارشتی کر دیتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بھلا پہلے اونٹ کو کس نے خارشتی کیا؟۔‏‏‏‏ معمر کہتے ہیں: زہری نے کہا: مجھ سے ایک شخص نے ابوہریرہ کے واسطہ سے بیان کیا ہے کہ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الكهانة والتطير /حدیث: 3911]
فوائد ومسائل:
1) رسول اللہ ﷺ نے اعرابی کے اعتراض کا جواب دیتے ہوئے سمجھایا کہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی مشیت سے ہوتا ہے۔
یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ ایک خارش زدہ اُونٹ نے باقی اُنٹ بھی خارش زدہ کر دیئے، بلکہ سن کچھ اللہ کی طرف سے اور اس کی مشیت سے ہو تا ہے۔
ایک گلے میں کتنے ہی اُونٹ ہوتے ہیں جو اس مرض سے محفوظ بھی رہتے ہیں
2) بیمار اُونٹ کا صحت مند کے ساتھ ملانے کی ممانعت اس غرض سے ہے کہ کم علم لوگ لا یعنی اوہامیں مبتلا نہ ہوں۔

3) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا پہلے حدیث بیان کرکےاس کا انکار کرنا کو ئی تعجب کی بات نہیں، کیونکہ بھول جانا بشری تقاضا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3911   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.