الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
46. بَابُ أَهْلُ الْعِلْمِ وَالْفَضْلِ أَحَقُّ بِالإِمَامَةِ:
46. باب: امامت کرانے کا سب سے زیادہ حقدار وہ ہے جو علم اور (عملی طور پر بھی) فضیلت والا ہو۔
(46) Chapter. The religious learned men are entitled to precedence in leading the Salat (prayers).
حدیث نمبر: 681
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو معمر، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا عبد العزيز، عن انس، قال:" لم يخرج النبي صلى الله عليه وسلم ثلاثا، فاقيمت الصلاة فذهب ابو بكر يتقدم، فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم: بالحجاب فرفعه، فلما وضح وجه النبي صلى الله عليه وسلم ما نظرنا منظرا كان اعجب إلينا من وجه النبي صلى الله عليه وسلم حين وضح لنا، فاوما النبي صلى الله عليه وسلم بيده إلى ابي بكر ان يتقدم وارخى النبي صلى الله عليه وسلم الحجاب فلم يقدر عليه حتى مات".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" لَمْ يَخْرُجْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا، فَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَذَهَبَ أَبُو بَكْرٍ يَتَقَدَّمُ، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِالْحِجَابِ فَرَفَعَهُ، فَلَمَّا وَضَحَ وَجْهُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا نَظَرْنَا مَنْظَرًا كَانَ أَعْجَبَ إِلَيْنَا مِنْ وَجْهِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وَضَحَ لَنَا، فَأَوْمَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ إِلَى أَبِي بَكْرٍ أَنْ يَتَقَدَّمَ وَأَرْخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحِجَابَ فَلَمْ يُقْدَرْ عَلَيْهِ حَتَّى مَاتَ".
ہم سے ابومعمر عبداللہ بن عمر منقری نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا۔ کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن صہیب نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بیان کیا، آپ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (ایام بیماری میں) تین دن تک باہر تشریف نہیں لائے۔ ان ہی دنوں میں ایک دن نماز قائم کی گئی۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ آگے بڑھنے کو تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (حجرہ مبارک کا) پردہ اٹھایا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک دکھائی دیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے پاک و مبارک سے زیادہ حسین منظر ہم نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ (قربان اس حسن و جمال کے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو آگے بڑھنے کے لیے اشارہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ گرا دیا اور اس کے بعد وفات تک کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے پر قادر نہ ہو سکا۔

Narrated Anas: The Prophet did not come out for three days. The people stood for the prayer and Abu Bakr went ahead to lead the prayer. (In the meantime) the Prophet caught hold of the curtain and lifted it. When the face of the Prophet appeared we had never seen a scene more pleasing than the face of the Prophet as it appeared then. The Prophet beckoned to Abu Bakr to lead the people in the prayer and then let the curtain fall. We did not see him (again) till he died.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 649


   صحيح البخاري681أنس بن مالكلم يخرج النبي ثلاثا فأقيمت الصلاة فذهب أبو بكر يتقدم فقال نبي الله بالحجاب فرفعه فلما وضح وجه النبي ما نظرنا منظرا كان أعجب إلينا من وجه النبي حين وضح لنا فأومأ النبي صلى الله علي
   صحيح البخاري680أنس بن مالكأبا بكر كان يصلي لهم في وجع النبي الذي توفي فيه حتى إذا كان يوم الاثنين وهم صفوف في الصلاة فكشف النبي ستر الحجرة ينظر إلينا وهو قائم كأن وجهه ورقة مصحف ثم تبسم يضحك فهممنا أن نفتتن من الفرح برؤية النبي صلى الله عليه و
   صحيح البخاري4448أنس بن مالكنظر إليهم وهم في صفوف الصلاة ثم تبسم يضحك فنكص أبو بكر على عقبيه ليصل الصف وظن أن رسول الله يريد أن يخرج إلى الصلاة فقال أنس وهم المسلمون أن يفتتنوا في صلاتهم فرحا برسول الله فأشار إليهم بيده رسول الله صلى الله عليه و
   صحيح البخاري754أنس بن مالكبينما المسلمون في صلاة الفجر لم يفجأهم إلا رسول الله كشف ستر حجرة عائشة فنظر إليهم وهم صفوف فتبسم يضحك ونكص أبو بكر على عقبيه ليصل له الصف فظن أنه يريد الخروج وهم المسلمون أن يفتتنوا في صلاتهم فأشار إليهم أتموا صلاتكم فأرخى
   صحيح البخاري1205أنس بن مالككشف ستر حجرة عائشة ا فنظر إليهم وهم صفوف فتبسم يضحك فنكص أبو بكر على عقبيه وظن أن رسول الله يريد أن يخرج إلى الصلاة وهم المسلمون أن يفتتنوا في صلاتهم فرحا بالنبي حين رأوه فأشار بيده أن أتموا ث
   صحيح مسلم944أنس بن مالكأبا بكر كان يصلي لهم في وجع رسول الله الذي توفي فيه حتى إذا كان يوم الاثنين وهم صفوف في الصلاة كشف رسول الله ستر الحجرة فنظر إلينا وهو قائم كأن وجهه ورقة مصحف ثم تبسم رسول الله ضاحكا قال فبهتنا ونحن
   صحيح مسلم947أنس بن مالكلم يخرج إلينا نبي الله ثلاثا فأقيمت الصلاة فذهب أبو بكر يتقدم فقال نبي الله بالحجاب فرفعه فلما وضح لنا وجه نبي الله ما نظرنا منظرا قط كان أعجب إلينا من وجه النبي حين وضح لنا قال ف
   جامع الترمذي363أنس بن مالكصلى رسول الله في مرضه خلف أبي بكر قاعدا في ثوب متوشحا به
   سنن النسائى الصغرى1832أنس بن مالكآخر نظرة نظرتها إلى رسول الله كشف الستارة والناس صفوف خلف أبي بكر فأراد أبو بكر أن يرتد فأشار إليهم أن امكثوا وألقى السجف وتوفي من آخر ذلك اليوم وذلك يوم الاثنين
   سنن ابن ماجه1624أنس بن مالكآخر نظرة نظرتها إلى رسول الله كشف الستارة يوم الاثنين فنظرت إلى وجهه كأنه ورقة مصحف والناس خلف أبي بكر في الصلاة فأراد أن يتحرك فأشار إليه أن اثبت وألقى السجف ومات من آخر ذلك اليوم
   مسندالحميدي1222أنس بن مالكفأشار إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم أن اثبتوا فنظرت إلى وجهه كأنه ورقة مصحف، وألقى السجف وتوفي من آخر ذلك اليوم صلى الله عليه وسلم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1624  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری دیدار مجھے دوشنبہ کے دن ہوا، آپ نے (اپنے حجرہ کا) پردہ اٹھایا، میں نے آپ کا چہرہ مبارک دیکھا، تو گویا مصحف کا ایک ورق تھا، لوگ اس وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنی جگہ سے ہٹنے کا ارادہ کیا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اشارہ کیا کہ اپنی جگہ پر رہو، اور پردہ گرا دیا، پھر اسی دن کی شام کو آپ کا انتقال ہو گیا ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1624]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ ﷺ کے چہرے اقدس کو ورق سے تشبیہ دی کیونکہ بیماری اور کمزوری کی وجہ سے چہرے پر سرخی کی بجائے زردی اور سفیدی غالب تھی۔
مصحف کا ورق اس لئے فرمایا کہ قرآن مجید کا ورق مومنوں کے دلوں میں محبت، احترام اورعقیدت کا حامل ہوتا ہے۔
اور رسول اللہﷺ کا چہرہ مبارک بھی ان صفات سے متصف تھا۔

(2)
علمائے سیرت کے مشہور قول کے مطابق رسول اللہﷺ کی وفات چاشت (ضحیٰ)
کے وقت یعنی دوپہر سے پہلے ہوئی دیکھئے: (الرحیق المختوم، ص: 630)
 رسول اللہﷺ کی زندگی کے آخری ایام میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسجد نبوی میں سترہ نمازیں پڑھائی تھیں۔ (الرحیق ا لمختوم، ص: 627)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1624   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:681  
681. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ ایام علالت میں تین دن تک باہر تشریف نہ لا سکے۔ پھر ایک دن نماز کے لیے تکبیر ہو چکی تھی اور حضرت ابوبکر ؓ جماعت کے لیے پیش قدمی کرنے کو تھے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے (حجرے کا) پردہ اٹھایا۔ آپ کا رخ زیبا دکھائی دیا۔ یقیناً آپ کے روئے انور سے بڑھ کر حسین و جمیل منظر ہم نے کبھی نہ دیکھا تھا۔ نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے حضرت ابوبکر صدیق ؓ کو نماز کے لیے آگے بڑھنے کو کہا اور پردہ گرا دیا۔ اس کے بعد کوئی بھی آپ کو نہ دیکھ سکا حتی کہ آپ داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔ (إِنَّا لِلَّـهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ) [صحيح بخاري، حديث نمبر:681]
حدیث حاشیہ:
بدھ کے دن رسول اللہ ﷺ سیدہ عائشہ ؓ کے گھر تشریف لائے اور بڑے ٹب میں بیٹھ کر پانی کی سات مشکیں سر پر ڈالیں، کچھ سکون ہوا تو مسجد میں آ گئے، نماز پڑھائی اور خطبہ دیا۔
(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4449)
جمعرات کے دن بیماری نے شدت اختیار کر لی، اسی حالت میں آپ نے فرمایا:
لاؤ میں تمھیں کچھ لکھوا دوں تاکہ میرے بعد تم گمراہ نہ ہوجاؤ۔
اسی روز آپ نے تین وصیتیں فرمائیں۔
(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4431)
اسی دن آپ نے نماز مغرب پڑھائی جس میں سورۃ المرسلات کی تلاوت فرمائی۔
(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4429)
اسی دن نماز عشاء کے لیے آپ نے تین مرتبہ مسجد میں جانے کا ارادہ فرمایا لیکن غسل کرنے کے بعد جب بھی اٹھنے کا ارادہ فرماتے تو بے ہوش ہو جاتے، بالآخر آپ نے فرمایا:
ابوبکر سے کہو وہ نماز پڑھائے۔
(صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 687)
چنانچہ حضرت ابوبکر ؓ نے آپ کی زندگی میں سترہ نمازیں پڑھائیں۔
ہفتہ یا اتوار کے دن حضرت عباس اور حضرت علی ؓ کے سہارے مسجد میں تشریف لائے جبکہ ظہر کی نماز کھڑی ہوچکی تھی۔
رسول اللہ ﷺ نے ابوبکر ؓ کے پہلو میں بیٹھ کر نماز پڑھائی۔
(صحیح البخاري، حدیث: 687)
اگلے دن صبح کی نماز کے وقت پردہ اٹھایا، اس وقت نماز ہورہی تھی۔
تھوڑی دیر تک اس نظارۂ پاک کو ملاحظہ فرمایا جو آپ کی تعلیم کا نتیجہ تھا۔
اس نظارے سے رخ انور پر بشاشت اور ہونٹوں پر مسکراہٹ تھی۔
آخر کار نزع کی حالت شروع ہوئی۔
پانی کا پیالہ آپ کے سرہانے رکھا ہوا تھا۔
آپ اس میں ہاتھ ڈالتے اور چہرۂ مبارک پر پھیر لیتے۔
اس دوران میں زبان مبارک سے فرماتے:
اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، موت میں تلخی ہوا ہی کرتی ہے۔
(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4449)
آخر کار بارہ ربیع الاول 11 ہجری بروز پیر بوقت چاشت جسم اطہر سے روح انور نے پرواز کی۔
اس وقت آپ ﷺ کی عمر 63 سال 4 دن تھی۔
خطبے کے متعلق درج ذیل حدیث ہے:
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ مرض وفات میں ہماری طرف نکلے، چادر لپیٹے ہوئے اور سر پر کالی پٹی باندھے ہوئے تھے حتی کہ آپ منبر پر تشریف فرما ہوئے، اللہ کی حمد وثنا کی اور انصار کے متعلق خطبہ دیا۔
یہ رسول اللہ ﷺ کی منبر پر آخری مجلس تھی۔
(صحیح البخاري، المناقب، حدیث: 3628)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 681   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.