الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قتل کی ذمہ داری کے تعین کے لیے اجتماعی قسموں، لوٹ مار کرنے والوں (کی سزا)، قصاص اور دیت کے مسائل
The Book of Muharibin, Qasas (Retaliation), and Diyat (Blood Money)
11. باب دِيَةِ الْجَنِينِ وَوُجُوبِ الدِّيَةِ فِي قَتْلِ الْخَطَإِ وَشِبْهِ الْعَمْدِ عَلَى عَاقِلَةِ الْجَانِي:
11. باب: پیٹ کے بچے کی دیت اور قتل خطا اور شبہ عمد کی دیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4390
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن ابن شهاب ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، انه قال: " قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنين امراة من بني لحيان سقط ميتا بغرة عبد او امة، ثم إن المراة التي قضي عليها بالغرة توفيت، فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم: بان ميراثها لبنيها وزوجها وان العقل على عصبتها ".وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: " قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنِينِ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي لَحْيَانَ سَقَطَ مَيِّتًا بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ، ثُمَّ إِنَّ الْمَرْأَةَ الَّتِي قُضِيَ عَلَيْهَا بِالْغُرَّةِ تُوُفِّيَتْ، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِأَنَّ مِيرَاثَهَا لِبَنِيهَا وَزَوْجِهَا وَأَنَّ الْعَقْلَ عَلَى عَصَبَتِهَا ".
لیث نے ابن شہاب سے، انہوں نے ابن مسیب سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو لحیان (جو قبیلہ ہذیل کی شاخ ہے) کی ایک عورت کے پیٹ کے بچے کے بارے میں، جو مردہ ضائع ہوا تھا، ایک غلام یا لونڈی دیے جانے کا فیصلہ کیا، پھو رہ عورت (بھی) فوت ہو گئی جس کے خلاف آپ نے غلام (بطور دیت دینے) کا فیصلہ کیا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا کہ اس کی وراثت (جو بھی ہے) اس کے بیٹوں اور شوہر کے لیے ہے اور (اس کی طرف سے) دیت (کی ادائیگی) اس کے باپ کی طرف سے مرد رشتہ داروں پر ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو لحیان کی ایک عورت کے جنین کا تاوان جو مردہ پیدا ہوا تھا، ایک غرة یعنی غلام یا لونڈی ٹھہرایا تھا، پھر وہ عورت جس کے خلاف آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غرة کا حکم دیا تھا، فوت ہو گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا کہ اس کی وراثت اس کی اولاد اور اس کے خاوند کو ملے گی اور دیت اس کے عصبات ادا کریں گے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1681

   صحيح البخاري6909عبد الرحمن بن صخرفي جنين امرأة من بني لحيان بغرة عبد أو أمة المرأة التي قضى عليها بالغرة توفيت فقضى رسول الله أن ميراثها لبنيها وزوجها العقل على عصبتها
   صحيح البخاري6910عبد الرحمن بن صخرقضى أن دية جنينها غرة عبد أو وليدة قضى أن دية المرأة على عاقلتها
   صحيح البخاري6904عبد الرحمن بن صخرقضى رسول الله فيها بغرة عبد أو أمة
   صحيح البخاري6740عبد الرحمن بن صخرقضى رسول الله في جنين امرأة من بني لحيان سقط ميتا بغرة عبد أو أمة المرأة التي قضى لها بالغرة توفيت فقضى رسول الله بأن ميراثها لبنيها وزوجها العقل على عصبتها
   صحيح البخاري5760عبد الرحمن بن صخرقضى في الجنين يقتل في بطن أمه بغرة عبد أو وليدة هذا من إخوان الكهان
   صحيح البخاري5758عبد الرحمن بن صخرقضى أن دية ما في بطنها غرة عبد أو أمة هذا من إخوان الكهان
   صحيح مسلم4391عبد الرحمن بن صخرقضى رسول الله أن دية جنينها غرة عبد أو وليدة قضى بدية المرأة على عاقلتها ورثها ولدها ومن معهم هذا من إخوان الكهان
   صحيح مسلم4390عبد الرحمن بن صخرجنين امرأة من بني لحيان سقط ميتا بغرة عبد أو أمة قضى رسول الله بأن ميراثها لبنيها وزوجها العقل على عصبتها
   صحيح مسلم4389عبد الرحمن بن صخرغرة عبد أو أمة
   جامع الترمذي2111عبد الرحمن بن صخرقضى في جنين امرأة من بني لحيان سقط ميتا بغرة عبد أو أمة المرأة التي قضي عليها بالغرة توفيت فقضى رسول الله أن ميراثها لبنيها وزوجها عقلها على عصبتها
   جامع الترمذي1410عبد الرحمن بن صخرهذا ليقول بقول شاعر فيه غرة عبد أو أمة
   سنن أبي داود4576عبد الرحمن بن صخرقضى رسول الله دية جنينها غرة عبد أو وليدة قضى بدية المرأة على عاقلتها ورثها ولدها ومن معهم هذا من إخوان الكهان
   سنن أبي داود4579عبد الرحمن بن صخرقضى رسول الله في الجنين بغرة عبد أو أمة أو فرس أو بغل
   سنن النسائى الصغرى4821عبد الرحمن بن صخرقضى رسول الله في جنين امرأة من بني لحيان سقط ميتا بغرة عبد أو أمة المرأة التي قضى عليها بالغرة توفيت فقضى رسول الله بأن ميراثها لبنيها وزوجها العقل على عصبتها
   سنن النسائى الصغرى4822عبد الرحمن بن صخردية جنينها غرة عبد أو وليدة قضى بدية المرأة على عاقلتها ورثها ولدها هذا من إخوان الكهان
   سنن النسائى الصغرى4823عبد الرحمن بن صخرغرة عبد أو وليدة
   سنن ابن ماجه2639عبد الرحمن بن صخرهذا ليقول بقول شاعر فيه غرة عبد أو أمة
   بلوغ المرام1002عبد الرحمن بن صخراقتتلت امراتان من هذيل فرمت إحداهما الاخرى بحجر فقتلتها وما في بطنها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2639  
´ «جنین» (پیٹ کے بچے) کی دیت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنین (پیٹ کے بچے کی دیت) میں ایک غلام یا ایک لونڈی کا فیصلہ فرمایا، تو جس کے خلاف فیصلہ ہوا وہ بولا: کیا ہم اس کی دیت دیں جس نے نہ پیا ہو نہ کھایا ہو، نہ چیخا ہو نہ چلایا ہو، ایسے کی دیت کو تو لغو مانا جائے گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تو شاعروں جیسی بات کرتا ہے؟ پیٹ کے بچہ میں ایک غلام یا لونڈی (دیت) ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2639]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جنین سے مراد وہ بچہ ہے جو ابھی ماں کے پیٹ میں ہو، پیدا نہ ہوا ہو۔

(2)
بعض اوقات حاملہ عورت کے پیٹ پرچوٹ لگ جائے تو اس سے بچے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے اور وہ پیدائش سے پہلے ہی فوت ہو کر مردہ پیدا ہوتا ہے، اس لیے یہ بھی قتل شمار ہوتا ہے۔

(3)
ایسے بچے کا حکم عام مقتول کا نہیں، اس کی دیت بھی سو اونٹ نہیں بلکہ صرف ایک غلام یا لونڈی ہے، البتہ اگر اس کی ماں بھی اس چوٹ سے فوت ہو جائے تو اس عورت کی پوری دیت ہوگی۔

(4)
شرعی حکم کے مقابلے میں قبائلی رسم و رواج کی کوئی حیثیت نہیں۔

(5)
شاعروں والی باتوں سے یہی مراد ہے کہ جس طرح عام شاعر جھوٹ موٹ اور غیر سنجیدہ باتیں کرتے ہیں، ان کی عملی دنیا میں کوئی قیمت نہیں ہوتی، اسی طرح یہ باتیں بھی بے کار ہیں، ان کی وجہ سے قانون تبدیل نہیں ہوسکتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2639   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1002  
´(جنایات کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہذیل قبیلہ کی دو عورتیں آپس میں لڑ پڑیں اور ایک نے دوسری پر پتھر دے مارا۔ اس پتھر سے وہ عورت اور اس کے پیٹ کا بچہ مر گیا تو اس کے وارث مقدمہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عدالت میں لائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا جنین کے بدلے ایک لونڈی یا غلام ہے اور عورت کے بدلے قاتل کے وارثوں پر دیت عائد فرما دی اور اس کے خون بہا کا وارث اس کی اولاد کو بنایا اور ان وارثوں کو بھی جو ان کے ساتھ تھے۔ حمل بن نابغہ ھذلی نے کہا اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) ہم ایسے بچے کا بدلہ کیسے دیں جس نے نہ پیا، نہ کھایا، نہ بولا اور نہ چیخا۔ اس طرح کا حکم تو قابل اعتبار نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تو کاہنوں کا بھائی معلوم ہوتا ہے کیونکہ اس نے تو کاہنوں کی سی قافیہ بندی کی ہے۔ (بخاری و مسلم) ابوداؤد اور نسائی نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ کون شخص جنین کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کے موقع پر حاضر تھا؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ حمل بن نابغہ کھڑا ہوا اور بیان کیا کہ میں اس وقت ان دو عورتوں کے درمیان تھا، جب ایک نے دوسری کو پتھر دے مارا تھا۔ پھر مختصر حدیث کا ذکر کیا۔ ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 1002»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الطب، باب الكهانة، حديث:5758، ومسلم، القسامة، باب دية الجنين، حديث:1681، وحديث ابن عباس: أخرجه أبوداود، الديات، حديث:4572، والنسائي، القسامة، حديث:4822، 4832، وابن حبان (الإحسان): 7 /605، حديث:5989، والحاكم.»
تشریح:
وضاحت: «حضرت حمل بن نابغہ رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ (حا اور میم دونوں پر فتحہ ہے) حمل بن مالک بن نابغہ ہذلی صحابی ہیں۔
أبونَضْلہ ان کی کنیت تھی اور بصرہ کے رہائشی تھے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1002   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1410  
´حمل (ماں کے پیٹ میں موجود بچہ) کی دیت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «جنين» (حمل) کی دیت میں «غرة» یعنی غلام یا لونڈی (دینے) کا فیصلہ کیا، جس کے خلاف فیصلہ کیا گیا تھا وہ کہنے لگا: کیا ایسے کی دیت دی جائے گی، جس نے نہ کچھ کھایا نہ پیا، نہ چیخا، نہ آواز نکالی، اس طرح کا خون تو ضائع اور باطل ہو جاتا ہے، (یہ سن کر) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ شاعروں والی بات کر رہا ہے ۱؎، «جنين» (حمل گرا دینے) کی دیت میں «غرة» یعنی غلام یا لونڈی دینا ہے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات/حدیث: 1410]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
چونکہ اس آدمی نے ایک شرعی حکم کورد کرنے اور باطل کو ثابت کرنے کے لیے بتکلف قافیہ دار اور مسجع بات کہی،
اسی لیے نبی اکرمﷺنے اس کی مذمت کی،
اگر مسجع کلام سے مقصود یہ نہ ہوتو اس میں کوئی حرج نہیں،
رسول اللہ ﷺ کا بعض کلام مسجع ملتا ہے،
یہ اور بات ہے کہ ایسا آپ کی زبان مبارک سے اتفاقاً بلاقصد و ارادہ نکلا ہے۔

2؎:
یہ اس صورت میں ہوگا جب بچہ پیٹ سے مردہ نکلے اور اگر زندہ پیدا ہو پھر پیٹ میں پہنچنے والی مار کے اثر سے وہ مرجائے تو اس میں دیت یا قصاص واجب ہوگا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1410   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4390  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
یہ لڑنے والی دونوں عورتیں،
بنو ہذیل کے دو خاندانوں کی تھیں اور آپس میں سوکنیں تھیں،
حمل بن نابغہ کی بیویاں تھیں،
ایک نے دوسرے کے پیٹ پر پتھر مارا،
پتھر کے بعد خیمے کی چوب (لکڑی)
ماری ہے اس لئے آگے پتھر کی بجائے خیمے کی لکڑی مارنے کا ذکر ہے دونوں میں کوئی تضاد نہیں،
بعض راویوں نے ایک چیز کا نام اور بعض نے دوسری چیز کا نام لیا۔
جس سے اس کا حمل ساقط ہو گیا تو آپﷺ نے تاوان میں غلام یا لونڈی دینے کا حکم دیا اور یہ تاوان جرم کرنے والی کی عاقلہ یعنی اس کے باپ کی طرف سے اس کے رشتہ داروں پر ڈالا،
لیکن جب وہ مری تو اس کی وراثت اس کی عاقلہ کی بجائے،
اس کے بیٹوں اور اس کے خاوند میں تقسیم کی،
اس کی عاقلہ کو وارث نہیں ٹھہرایا اور یہ دونوں عورتیں یکے بعد دیگرے فوت ہو گئیں تھیں،
اس لیے اگلی روایت کے ساتھ اس کا تعارض نہیں ہے،
ان کے ذہن میں یہ خلجان پیدا ہوا کہ دیت ہم دیں،
لیکن وراثت میں ہمارے لیے کوئی حصہ نہ ہو۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4390   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.