الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
39. بَابُ : دِيَةِ جَنِينِ الْمَرْأَةِ
39. باب: عورت کے پیٹ کے بچے کی دیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4821
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن ابن المسيب، عن ابي هريرة، قال:" قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنين امراة من بني لحيان سقط ميتا بغرة عبد او امة، ثم إن المراة التي قضى عليها بالغرة توفيت، فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم بان ميراثها لبنيها وزوجها، وان العقل على عصبتها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنِينِ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي لِحْيَانَ سَقَطَ مَيِّتًا بِغُرَّةِ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ، ثُمَّ إِنَّ الْمَرْأَةَ الَّتِي قَضَى عَلَيْهَا بِالْغُرَّةِ تُوُفِّيَتْ، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنَّ مِيرَاثَهَا لِبَنِيهَا وَزَوْجِهَا، وَأَنَّ الْعَقْلَ عَلَى عَصَبَتِهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی لحیان کی عورت کے جنین (پیٹ میں موجود بچہ) کے بارے میں جو مرا ہوا ساقط ہو گیا تھا ایک «غرہ» یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی کا فیصلہ کیا، پھر وہ عورت جس پر ایک «غرہ» یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی کا حکم ہوا، مر گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی میراث اس کے بیٹوں اور اس کے شوہر کے لیے ہے اور دیت اس کے عصبہ پر ہو گی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطب 46 (5758)، الفرائض 11 (6740)، الدیات 25 (6909)، صحیح مسلم/القسامة (الحدود11) (1681)، سنن ابی داود/الدیات 21 (4576، 4577)، سنن الترمذی/الدیات 15 (1410)، الفرائض 19 (2111)، سنن ابن ماجہ/الدیات 11 (2639)، (تحفة الأشراف: موطا امام مالک/العقول 7 (5)، مسند احمد (2/ 539) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري6909عبد الرحمن بن صخرفي جنين امرأة من بني لحيان بغرة عبد أو أمة المرأة التي قضى عليها بالغرة توفيت فقضى رسول الله أن ميراثها لبنيها وزوجها العقل على عصبتها
   صحيح البخاري6910عبد الرحمن بن صخرقضى أن دية جنينها غرة عبد أو وليدة قضى أن دية المرأة على عاقلتها
   صحيح البخاري6904عبد الرحمن بن صخرقضى رسول الله فيها بغرة عبد أو أمة
   صحيح البخاري6740عبد الرحمن بن صخرقضى رسول الله في جنين امرأة من بني لحيان سقط ميتا بغرة عبد أو أمة المرأة التي قضى لها بالغرة توفيت فقضى رسول الله بأن ميراثها لبنيها وزوجها العقل على عصبتها
   صحيح البخاري5760عبد الرحمن بن صخرقضى في الجنين يقتل في بطن أمه بغرة عبد أو وليدة هذا من إخوان الكهان
   صحيح البخاري5758عبد الرحمن بن صخرقضى أن دية ما في بطنها غرة عبد أو أمة هذا من إخوان الكهان
   صحيح مسلم4391عبد الرحمن بن صخرقضى رسول الله أن دية جنينها غرة عبد أو وليدة قضى بدية المرأة على عاقلتها ورثها ولدها ومن معهم هذا من إخوان الكهان
   صحيح مسلم4390عبد الرحمن بن صخرجنين امرأة من بني لحيان سقط ميتا بغرة عبد أو أمة قضى رسول الله بأن ميراثها لبنيها وزوجها العقل على عصبتها
   صحيح مسلم4389عبد الرحمن بن صخرغرة عبد أو أمة
   جامع الترمذي2111عبد الرحمن بن صخرقضى في جنين امرأة من بني لحيان سقط ميتا بغرة عبد أو أمة المرأة التي قضي عليها بالغرة توفيت فقضى رسول الله أن ميراثها لبنيها وزوجها عقلها على عصبتها
   جامع الترمذي1410عبد الرحمن بن صخرهذا ليقول بقول شاعر فيه غرة عبد أو أمة
   سنن أبي داود4576عبد الرحمن بن صخرقضى رسول الله دية جنينها غرة عبد أو وليدة قضى بدية المرأة على عاقلتها ورثها ولدها ومن معهم هذا من إخوان الكهان
   سنن أبي داود4579عبد الرحمن بن صخرقضى رسول الله في الجنين بغرة عبد أو أمة أو فرس أو بغل
   سنن النسائى الصغرى4821عبد الرحمن بن صخرقضى رسول الله في جنين امرأة من بني لحيان سقط ميتا بغرة عبد أو أمة المرأة التي قضى عليها بالغرة توفيت فقضى رسول الله بأن ميراثها لبنيها وزوجها العقل على عصبتها
   سنن النسائى الصغرى4822عبد الرحمن بن صخردية جنينها غرة عبد أو وليدة قضى بدية المرأة على عاقلتها ورثها ولدها هذا من إخوان الكهان
   سنن النسائى الصغرى4823عبد الرحمن بن صخرغرة عبد أو وليدة
   سنن ابن ماجه2639عبد الرحمن بن صخرهذا ليقول بقول شاعر فيه غرة عبد أو أمة
   بلوغ المرام1002عبد الرحمن بن صخراقتتلت امراتان من هذيل فرمت إحداهما الاخرى بحجر فقتلتها وما في بطنها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4821  
´عورت کے پیٹ کے بچے کی دیت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی لحیان کی عورت کے جنین (پیٹ میں موجود بچہ) کے بارے میں جو مرا ہوا ساقط ہو گیا تھا ایک «غرہ» یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی کا فیصلہ کیا، پھر وہ عورت جس پر ایک «غرہ» یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی کا حکم ہوا، مر گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی میراث اس کے بیٹوں اور اس کے شوہر کے لیے ہے اور دیت اس کے عصبہ پر ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4821]
اردو حاشہ:
(1) اس حدیث میں بھی جنین کی دیت غلام یا لونڈی بیان ہوئی ہے، تاہم اگر جنین زندہ پیٹ سے باہر آیا، پھر اسی لگائی گئی چوٹ کے اثر کی وجہ سے فوت ہوگیا تو اس صورت میں بڑے شخص والی مکمل دیت ادا کرنی پڑے گی۔ چوٹ جان بوجھ کر لگائی گئی ہو یا غلطی سے لگی ہو، دونوں صورتوں میں مسئلہ اسی طرح ہے جیسے بیان کیا گیا ہے۔ واللہ أعلم تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرة العقبی شرح سنن النسائي لأتبوبي: 36/ 219، 220)
(2) اس حدیث مبارکہ کے الفاظ [إنَّ المرأة التي قضى عليها بالغُرَّةِ توُفِّيَت] سے بعض اہل علم کو یہ وہم ہوا ہے کہ اس سے مراد قاتلہ ہے، اس لیے انھوں نے ان الفاظ کے معنیٰ کیے ہیں: پھر جس عورت کے ذمے غرہ (دینے) کا فیصلہ کیا گیا تھا، وہ مر گئی۔ یہ بات درست نہیں بلکہ حقیقت واقعہ کے خلاف ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ مرنے والی قاتلہ نہیں بلکہ وہ تھی جس کا جنین گرایا گیا تھا کیونکہ احادیث صحیحہ میں یہ صراحت موجود کہ مرنے والی قاتلہ نہیں بلکہ دوسری تھی جسے پتھر مار کر اس کا جنین گرا دیا گیا تھا اور اسے قتل کر دیا گیا تھا۔ حدیث کے الفاظ ہیں: [اقْتَتَلَتِ امْرَأَتانِ مِن هُذَيْلٍ، فَرَمَتْ إحْداهُما الأُخْرى بحَجَرٍ فَقَتَلَتْها وما في بَطْنِها] ہذیل قبیلے کی دو عورتیں لڑ پڑیں۔ ان میں سے ایک نے دوسری کو پتھر دے مارا اور اسے قتل کر دیا اور اس بچے کو بھی جو اس کے پیٹ میں تھا۔ (صحیح البخاري، الدیات، باب جنین المراة… حدیث: 6910، وصحیح مسلم، القسامة والمحاربین، باب دیة الجنین…، حدیث: 1681 (36) التي قضى عليها بالغُرَّةِ کا مفہوم ہے: التي قضى لها بالغُرَّةِ۔ مطلب یہ کہ علیھا بمعنیٰ لھا ہے۔ صحیح بخاری میں یہ الفاظ ہیں: [ثم ان المراۃ التی قضی لھا بالغرۃ توفیت] دیکھیے: (صحیح البخاري، الفرائض، باب میراث المرأة والزوج مع الولد وغیرہ، حدیث: 6740) بعض اہل علم کو حدیث مبارکہ کے آخری جملے [قضی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بان میراثھا لبنیھا وزوجھا، وان العقل علی عصبتھا] سے یہ وہم لگا ہے کہ مرنے والی قاتلہ ہی ہے۔ اسی کی وراثت کے حق دار اس کے بیٹے اور اس کا خاوند ہیں اور اس کی دیت اس کے عصبہ کے ذمہ ہے۔ صحیح مسلم کی حدیث سے اس شبہ اور وہم کا کلیتاً ازالہ ہو جاتا ہے۔ اس کے الفاظ اس قدر واضح اور صریح ہیں کہ وہم کا تصور ہی نہیں ہوتا۔ الفاظ یہ ہیں: [فجَعَل النَّبيُّ ﷺ دِيَةَ المقتولةِ على عَصَبةِ القاتلةِ، وغُرَّةً لِما في بَطْنِها] پھر رسول اللہ ﷺ نے مقتولہ کی دیت، قاتلہ کے عصبہ کے ذمے لگائی اور اس (مقتولہ) کے پیٹ کے بچے کی دیت ایک غرہ مقرر فرمائی۔ (صحیح مسلم، القسامة، والمحاربین، باب دیة الجنین…، حدیث: 1682) مذکورہ بالا تصریحات سے تمام شبہات ختم ہو جاتے ہیں۔
(3) قتل خطا شبہ عمد میں دیت قاتل کے ذمے ہوتی ہے لیکن اس کی ادائیگی میں اس کے تمام نسبی رشتہ دار شریک ہوں گے۔ قانونی طور پر ان سب کے ذمے قسط وار رقم مقرر کی جائے گی اور وہ ادا کرنے کے پابند ہوں گے کیونکہ قتل خطا میں قاتل قصور وار نہیں ہوتا یا زیادہ قصور وار نہیں ہوتا۔ البتہ عمد کی صورت میں دیت قاتل کے ذمے ہوگی اور وہی ادائیگی کا ذمہ دار ہے کیونکہ وہ مکمل قصور وار ہوتا ہے، لہٰذا اسے ہی سزا بھگتنا ہوگی۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4821   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2639  
´ «جنین» (پیٹ کے بچے) کی دیت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنین (پیٹ کے بچے کی دیت) میں ایک غلام یا ایک لونڈی کا فیصلہ فرمایا، تو جس کے خلاف فیصلہ ہوا وہ بولا: کیا ہم اس کی دیت دیں جس نے نہ پیا ہو نہ کھایا ہو، نہ چیخا ہو نہ چلایا ہو، ایسے کی دیت کو تو لغو مانا جائے گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تو شاعروں جیسی بات کرتا ہے؟ پیٹ کے بچہ میں ایک غلام یا لونڈی (دیت) ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2639]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جنین سے مراد وہ بچہ ہے جو ابھی ماں کے پیٹ میں ہو، پیدا نہ ہوا ہو۔

(2)
بعض اوقات حاملہ عورت کے پیٹ پرچوٹ لگ جائے تو اس سے بچے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے اور وہ پیدائش سے پہلے ہی فوت ہو کر مردہ پیدا ہوتا ہے، اس لیے یہ بھی قتل شمار ہوتا ہے۔

(3)
ایسے بچے کا حکم عام مقتول کا نہیں، اس کی دیت بھی سو اونٹ نہیں بلکہ صرف ایک غلام یا لونڈی ہے، البتہ اگر اس کی ماں بھی اس چوٹ سے فوت ہو جائے تو اس عورت کی پوری دیت ہوگی۔

(4)
شرعی حکم کے مقابلے میں قبائلی رسم و رواج کی کوئی حیثیت نہیں۔

(5)
شاعروں والی باتوں سے یہی مراد ہے کہ جس طرح عام شاعر جھوٹ موٹ اور غیر سنجیدہ باتیں کرتے ہیں، ان کی عملی دنیا میں کوئی قیمت نہیں ہوتی، اسی طرح یہ باتیں بھی بے کار ہیں، ان کی وجہ سے قانون تبدیل نہیں ہوسکتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2639   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1002  
´(جنایات کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہذیل قبیلہ کی دو عورتیں آپس میں لڑ پڑیں اور ایک نے دوسری پر پتھر دے مارا۔ اس پتھر سے وہ عورت اور اس کے پیٹ کا بچہ مر گیا تو اس کے وارث مقدمہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عدالت میں لائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا جنین کے بدلے ایک لونڈی یا غلام ہے اور عورت کے بدلے قاتل کے وارثوں پر دیت عائد فرما دی اور اس کے خون بہا کا وارث اس کی اولاد کو بنایا اور ان وارثوں کو بھی جو ان کے ساتھ تھے۔ حمل بن نابغہ ھذلی نے کہا اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) ہم ایسے بچے کا بدلہ کیسے دیں جس نے نہ پیا، نہ کھایا، نہ بولا اور نہ چیخا۔ اس طرح کا حکم تو قابل اعتبار نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تو کاہنوں کا بھائی معلوم ہوتا ہے کیونکہ اس نے تو کاہنوں کی سی قافیہ بندی کی ہے۔ (بخاری و مسلم) ابوداؤد اور نسائی نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ کون شخص جنین کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کے موقع پر حاضر تھا؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ حمل بن نابغہ کھڑا ہوا اور بیان کیا کہ میں اس وقت ان دو عورتوں کے درمیان تھا، جب ایک نے دوسری کو پتھر دے مارا تھا۔ پھر مختصر حدیث کا ذکر کیا۔ ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 1002»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الطب، باب الكهانة، حديث:5758، ومسلم، القسامة، باب دية الجنين، حديث:1681، وحديث ابن عباس: أخرجه أبوداود، الديات، حديث:4572، والنسائي، القسامة، حديث:4822، 4832، وابن حبان (الإحسان): 7 /605، حديث:5989، والحاكم.»
تشریح:
وضاحت: «حضرت حمل بن نابغہ رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ (حا اور میم دونوں پر فتحہ ہے) حمل بن مالک بن نابغہ ہذلی صحابی ہیں۔
أبونَضْلہ ان کی کنیت تھی اور بصرہ کے رہائشی تھے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1002   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1410  
´حمل (ماں کے پیٹ میں موجود بچہ) کی دیت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «جنين» (حمل) کی دیت میں «غرة» یعنی غلام یا لونڈی (دینے) کا فیصلہ کیا، جس کے خلاف فیصلہ کیا گیا تھا وہ کہنے لگا: کیا ایسے کی دیت دی جائے گی، جس نے نہ کچھ کھایا نہ پیا، نہ چیخا، نہ آواز نکالی، اس طرح کا خون تو ضائع اور باطل ہو جاتا ہے، (یہ سن کر) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ شاعروں والی بات کر رہا ہے ۱؎، «جنين» (حمل گرا دینے) کی دیت میں «غرة» یعنی غلام یا لونڈی دینا ہے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات/حدیث: 1410]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
چونکہ اس آدمی نے ایک شرعی حکم کورد کرنے اور باطل کو ثابت کرنے کے لیے بتکلف قافیہ دار اور مسجع بات کہی،
اسی لیے نبی اکرمﷺنے اس کی مذمت کی،
اگر مسجع کلام سے مقصود یہ نہ ہوتو اس میں کوئی حرج نہیں،
رسول اللہ ﷺ کا بعض کلام مسجع ملتا ہے،
یہ اور بات ہے کہ ایسا آپ کی زبان مبارک سے اتفاقاً بلاقصد و ارادہ نکلا ہے۔

2؎:
یہ اس صورت میں ہوگا جب بچہ پیٹ سے مردہ نکلے اور اگر زندہ پیدا ہو پھر پیٹ میں پہنچنے والی مار کے اثر سے وہ مرجائے تو اس میں دیت یا قصاص واجب ہوگا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1410   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.