الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دیتوں کے بیان میں
The Book of Ad-Diyait (Blood - Money)
26. بَابُ جَنِينِ الْمَرْأَةِ وَأَنَّ الْعَقْلَ عَلَى الْوَالِدِ وَعَصَبَةِ الْوَالِدِ لاَ عَلَى الْوَلَدِ:
26. باب: پیٹ کے بچے کا بیان اور اگر کوئی عورت خون کرے تو اس کی دیت ددھیال والوں پر ہو گی نہ کہ اس کی اولاد پر۔
(26) Chapter. The foetus of a woman. The Diya for the killed one is to be collected from the father of the killer and his Asaba (near realtives from the father’s side) but not from the killer’s children.
حدیث نمبر: 6910
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، حدثنا يونس، عن ابن شهاب، عن ابن المسيب، وابي سلمة بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة رضي الله عنه، قال:" اقتتلت امراتان من هذيل، فرمت إحداهما الاخرى بحجر، فقتلتها وما في بطنها، فاختصموا إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقضى ان دية جنينها غرة عبد او وليدة وقضى ان دية المراة على عاقلتها".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحَمْنِ، أن أبا هريرة رضي الله عنه، قَالَ:" اقْتَتَلَتِ امْرَأَتَانِ مِنْ هُذَيْلٍ، فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِحَجَرٍ، فَقَتَلَتْهَا وَمَا فِي بَطْنِهَا، فَاخْتَصَمُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَضَى أَنَّ دِيَةَ جَنِينِهَا غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ وَلِيدَةٌ وَقَضَى أَنَّ دِيَةَ الْمَرْأَةِ عَلَى عَاقِلَتِهَا".
ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، کہا ہم سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابن المسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بنی ہذیل کی دو عورتیں آپس میں لڑیں اور ایک نے دوسری عورت پر پتھر پھینک مارا جس سے وہ عورت اپنے پیٹ کے بچے (جنین) سمیت مر گئی۔ پھر (مقتولہ کے رشتہ دار) مقدمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں لے گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ پیٹ کے بچے کا خون بہا ایک غلام یا کنیز دینی ہو گی اور عورت کے خون بہا کو قاتل عورت کے عاقلہ (عورت کے باپ کی طرف سے رشتہ دار عصبہ) کے ذمہ واجب قرار دیا۔

Narrated Abu Huraira: Two women from Hudhail fought with each other and one of them hit the other with a stone that killed her and what was in her womb. The relatives of the killer and the relatives of the victim submitted their case to the Prophet who judged that the Diya for the fetus was a male or female slave, and the Diya for the killed woman was to be paid by the 'Asaba (near relatives) of the killer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 45


   صحيح البخاري6909عبد الرحمن بن صخرفي جنين امرأة من بني لحيان بغرة عبد أو أمة المرأة التي قضى عليها بالغرة توفيت فقضى رسول الله أن ميراثها لبنيها وزوجها العقل على عصبتها
   صحيح البخاري6910عبد الرحمن بن صخرقضى أن دية جنينها غرة عبد أو وليدة قضى أن دية المرأة على عاقلتها
   صحيح البخاري6904عبد الرحمن بن صخرقضى رسول الله فيها بغرة عبد أو أمة
   صحيح البخاري6740عبد الرحمن بن صخرقضى رسول الله في جنين امرأة من بني لحيان سقط ميتا بغرة عبد أو أمة المرأة التي قضى لها بالغرة توفيت فقضى رسول الله بأن ميراثها لبنيها وزوجها العقل على عصبتها
   صحيح البخاري5760عبد الرحمن بن صخرقضى في الجنين يقتل في بطن أمه بغرة عبد أو وليدة هذا من إخوان الكهان
   صحيح البخاري5758عبد الرحمن بن صخرقضى أن دية ما في بطنها غرة عبد أو أمة هذا من إخوان الكهان
   صحيح مسلم4391عبد الرحمن بن صخرقضى رسول الله أن دية جنينها غرة عبد أو وليدة قضى بدية المرأة على عاقلتها ورثها ولدها ومن معهم هذا من إخوان الكهان
   صحيح مسلم4390عبد الرحمن بن صخرجنين امرأة من بني لحيان سقط ميتا بغرة عبد أو أمة قضى رسول الله بأن ميراثها لبنيها وزوجها العقل على عصبتها
   صحيح مسلم4389عبد الرحمن بن صخرغرة عبد أو أمة
   جامع الترمذي2111عبد الرحمن بن صخرقضى في جنين امرأة من بني لحيان سقط ميتا بغرة عبد أو أمة المرأة التي قضي عليها بالغرة توفيت فقضى رسول الله أن ميراثها لبنيها وزوجها عقلها على عصبتها
   جامع الترمذي1410عبد الرحمن بن صخرهذا ليقول بقول شاعر فيه غرة عبد أو أمة
   سنن أبي داود4576عبد الرحمن بن صخرقضى رسول الله دية جنينها غرة عبد أو وليدة قضى بدية المرأة على عاقلتها ورثها ولدها ومن معهم هذا من إخوان الكهان
   سنن أبي داود4579عبد الرحمن بن صخرقضى رسول الله في الجنين بغرة عبد أو أمة أو فرس أو بغل
   سنن النسائى الصغرى4821عبد الرحمن بن صخرقضى رسول الله في جنين امرأة من بني لحيان سقط ميتا بغرة عبد أو أمة المرأة التي قضى عليها بالغرة توفيت فقضى رسول الله بأن ميراثها لبنيها وزوجها العقل على عصبتها
   سنن النسائى الصغرى4822عبد الرحمن بن صخردية جنينها غرة عبد أو وليدة قضى بدية المرأة على عاقلتها ورثها ولدها هذا من إخوان الكهان
   سنن النسائى الصغرى4823عبد الرحمن بن صخرغرة عبد أو وليدة
   سنن ابن ماجه2639عبد الرحمن بن صخرهذا ليقول بقول شاعر فيه غرة عبد أو أمة
   بلوغ المرام1002عبد الرحمن بن صخراقتتلت امراتان من هذيل فرمت إحداهما الاخرى بحجر فقتلتها وما في بطنها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2639  
´ «جنین» (پیٹ کے بچے) کی دیت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنین (پیٹ کے بچے کی دیت) میں ایک غلام یا ایک لونڈی کا فیصلہ فرمایا، تو جس کے خلاف فیصلہ ہوا وہ بولا: کیا ہم اس کی دیت دیں جس نے نہ پیا ہو نہ کھایا ہو، نہ چیخا ہو نہ چلایا ہو، ایسے کی دیت کو تو لغو مانا جائے گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تو شاعروں جیسی بات کرتا ہے؟ پیٹ کے بچہ میں ایک غلام یا لونڈی (دیت) ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2639]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جنین سے مراد وہ بچہ ہے جو ابھی ماں کے پیٹ میں ہو، پیدا نہ ہوا ہو۔

(2)
بعض اوقات حاملہ عورت کے پیٹ پرچوٹ لگ جائے تو اس سے بچے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے اور وہ پیدائش سے پہلے ہی فوت ہو کر مردہ پیدا ہوتا ہے، اس لیے یہ بھی قتل شمار ہوتا ہے۔

(3)
ایسے بچے کا حکم عام مقتول کا نہیں، اس کی دیت بھی سو اونٹ نہیں بلکہ صرف ایک غلام یا لونڈی ہے، البتہ اگر اس کی ماں بھی اس چوٹ سے فوت ہو جائے تو اس عورت کی پوری دیت ہوگی۔

(4)
شرعی حکم کے مقابلے میں قبائلی رسم و رواج کی کوئی حیثیت نہیں۔

(5)
شاعروں والی باتوں سے یہی مراد ہے کہ جس طرح عام شاعر جھوٹ موٹ اور غیر سنجیدہ باتیں کرتے ہیں، ان کی عملی دنیا میں کوئی قیمت نہیں ہوتی، اسی طرح یہ باتیں بھی بے کار ہیں، ان کی وجہ سے قانون تبدیل نہیں ہوسکتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2639   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1002  
´(جنایات کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہذیل قبیلہ کی دو عورتیں آپس میں لڑ پڑیں اور ایک نے دوسری پر پتھر دے مارا۔ اس پتھر سے وہ عورت اور اس کے پیٹ کا بچہ مر گیا تو اس کے وارث مقدمہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عدالت میں لائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا جنین کے بدلے ایک لونڈی یا غلام ہے اور عورت کے بدلے قاتل کے وارثوں پر دیت عائد فرما دی اور اس کے خون بہا کا وارث اس کی اولاد کو بنایا اور ان وارثوں کو بھی جو ان کے ساتھ تھے۔ حمل بن نابغہ ھذلی نے کہا اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) ہم ایسے بچے کا بدلہ کیسے دیں جس نے نہ پیا، نہ کھایا، نہ بولا اور نہ چیخا۔ اس طرح کا حکم تو قابل اعتبار نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تو کاہنوں کا بھائی معلوم ہوتا ہے کیونکہ اس نے تو کاہنوں کی سی قافیہ بندی کی ہے۔ (بخاری و مسلم) ابوداؤد اور نسائی نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ کون شخص جنین کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کے موقع پر حاضر تھا؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ حمل بن نابغہ کھڑا ہوا اور بیان کیا کہ میں اس وقت ان دو عورتوں کے درمیان تھا، جب ایک نے دوسری کو پتھر دے مارا تھا۔ پھر مختصر حدیث کا ذکر کیا۔ ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 1002»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الطب، باب الكهانة، حديث:5758، ومسلم، القسامة، باب دية الجنين، حديث:1681، وحديث ابن عباس: أخرجه أبوداود، الديات، حديث:4572، والنسائي، القسامة، حديث:4822، 4832، وابن حبان (الإحسان): 7 /605، حديث:5989، والحاكم.»
تشریح:
وضاحت: «حضرت حمل بن نابغہ رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ (حا اور میم دونوں پر فتحہ ہے) حمل بن مالک بن نابغہ ہذلی صحابی ہیں۔
أبونَضْلہ ان کی کنیت تھی اور بصرہ کے رہائشی تھے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1002   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1410  
´حمل (ماں کے پیٹ میں موجود بچہ) کی دیت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «جنين» (حمل) کی دیت میں «غرة» یعنی غلام یا لونڈی (دینے) کا فیصلہ کیا، جس کے خلاف فیصلہ کیا گیا تھا وہ کہنے لگا: کیا ایسے کی دیت دی جائے گی، جس نے نہ کچھ کھایا نہ پیا، نہ چیخا، نہ آواز نکالی، اس طرح کا خون تو ضائع اور باطل ہو جاتا ہے، (یہ سن کر) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ شاعروں والی بات کر رہا ہے ۱؎، «جنين» (حمل گرا دینے) کی دیت میں «غرة» یعنی غلام یا لونڈی دینا ہے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات/حدیث: 1410]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
چونکہ اس آدمی نے ایک شرعی حکم کورد کرنے اور باطل کو ثابت کرنے کے لیے بتکلف قافیہ دار اور مسجع بات کہی،
اسی لیے نبی اکرمﷺنے اس کی مذمت کی،
اگر مسجع کلام سے مقصود یہ نہ ہوتو اس میں کوئی حرج نہیں،
رسول اللہ ﷺ کا بعض کلام مسجع ملتا ہے،
یہ اور بات ہے کہ ایسا آپ کی زبان مبارک سے اتفاقاً بلاقصد و ارادہ نکلا ہے۔

2؎:
یہ اس صورت میں ہوگا جب بچہ پیٹ سے مردہ نکلے اور اگر زندہ پیدا ہو پھر پیٹ میں پہنچنے والی مار کے اثر سے وہ مرجائے تو اس میں دیت یا قصاص واجب ہوگا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1410   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6910  
6910. حضرت ابو ہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے انہوں نے کہا: بنو ہذیل کی دو عورتیں آپس میں لڑپڑیں۔ ان میں سے ایک نے دوسری عورت پر پتھر پھینک مارا جس سے وہ عورت اپنے پیٹ کے بچے سمیت مرگئی۔ مقتولہ کے رشتے دار، نبی ﷺ کے پاس مقدمہ لے کر گئے تو آپ نے فیصلہ فرمایا کہ پیٹ کے بچے کی دیت ایک غلام یا کنیز ہے اور عورت کی دیت قاتلہ عورت کے ددھیال والوں پر واجب قرار ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6910]
حدیث حاشیہ:
(1)
اگرچہ ان احادیث میں والد کا ذکر نہیں ہے لیکن اس حدیث کے دوسرے طرق میں والد کی صراحت ہے،یعنی مقتولہ عورت کی دیت قاتلہ کے والد اور اس کے دیگر عصبات کے ذمے ہے،اس کے لڑکے پر نہیں ہوگی،نیز ذوالارحام کے ذمے بھی دیت نہیں ہوگی اسی وجہ سے مادری بھائی بھی دیت ادا نہیں کریں گے۔
(فتح الباری: 12/315) (2)
ایک روایت میں صراحت ہے:
" جب ایک عورت کے مارنے سے دوسری عورت اور اس کے پیٹ کا بیٹا فوت ہوگیا تو اس کا خاوند قاتلہ کے والد کے پاس گیا اور اپنی بیوی اور بیٹے کی دیت کا اس سے مطالبہ کیا۔
قاتلہ کے باپ نے کہا:
اس کی دیت اس کے بیٹوں کے ذمے ہے جو بنو لحیان قبیلے کے سردار ہیں، پھر یہ مقدمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش ہوا تو آپ نے فیصلہ دیا کہ عورت کی دیت قاتلہ کے ددھیال کے ذمے ہے اور بچے کی دیت غلام یا کنیز دینا ہے۔
"(السنن الکبریٰ للبیھقی: 8/108)
لڑنے والی دونوں عورتیں سیدنا حمل بن نابغہ رضی اللہ عنہ کی بیویاں تھیں، ان میں سے ایک حاملہ تھی،دوسری نے خیمے کا بانس مارا جس سے وہ حاملہ اور اس کا بچہ فوت ہوگیا۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع 1. وجوب الدية على العاقلة (الجنايات)
2. دية الجنين (الجنايات)
موضوعات 1. عصبہ رشتہ داروں پر دیت کا وجوب (جرائم و عقوبات)
2. جنین (ماں کے پیٹ میں بچے کے قتل)
کی دیت (جرائم و عقوبات)
Topics 1. Obligation for close relatives to pay blood money as compensation (Crime and Persecution)
2. Blood money of fetus (Crime and Persecution)
Sharing Link:
https:
//www.mohaddis.com/View/Sahi-
Bukhari/T8/6910 تراجم الحديث المذكور المختلفة موجودہ حدیث کے دیگر تراجم × ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
٣. شیخ الحدیث مولانا محمد داؤد راز (مکتبہ قدوسیہ)
5. Dr. Muhammad Muhsin Khan (Darussalam)
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو ہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے انہوں نے کہا:
بنو ہذیل کی دو عورتیں آپس میں لڑپڑیں۔
ان میں سے ایک نے دوسری عورت پر پتھر پھینک مارا جس سے وہ عورت اپنے پیٹ کے بچے سمیت مرگئی۔
مقتولہ کے رشتے دار، نبی ﷺ کے پاس مقدمہ لے کر گئے تو آپ نے فیصلہ فرمایا کہ پیٹ کے بچے کی دیت ایک غلام یا کنیز ہے اور عورت کی دیت قاتلہ عورت کے ددھیال والوں پر واجب قرار ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1)
اگرچہ ان احادیث میں والد کا ذکر نہیں ہے لیکن اس حدیث کے دوسرے طرق میں والد کی صراحت ہے،یعنی مقتولہ عورت کی دیت قاتلہ کے والد اور اس کے دیگر عصبات کے ذمے ہے،اس کے لڑکے پر نہیں ہوگی،نیز ذوالارحام کے ذمے بھی دیت نہیں ہوگی اسی وجہ سے مادری بھائی بھی دیت ادا نہیں کریں گے۔
(فتح الباری: 12/315) (2)
ایک روایت میں صراحت ہے:
" جب ایک عورت کے مارنے سے دوسری عورت اور اس کے پیٹ کا بیٹا فوت ہوگیا تو اس کا خاوند قاتلہ کے والد کے پاس گیا اور اپنی بیوی اور بیٹے کی دیت کا اس سے مطالبہ کیا۔
قاتلہ کے باپ نے کہا:
اس کی دیت اس کے بیٹوں کے ذمے ہے جو بنو لحیان قبیلے کے سردار ہیں، پھر یہ مقدمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش ہوا تو آپ نے فیصلہ دیا کہ عورت کی دیت قاتلہ کے ددھیال کے ذمے ہے اور بچے کی دیت غلام یا کنیز دینا ہے۔
"(السنن الکبریٰ للبیھقی: 8/108)
لڑنے والی دونوں عورتیں سیدنا حمل بن نابغہ رضی اللہ عنہ کی بیویاں تھیں، ان میں سے ایک حاملہ تھی،دوسری نے خیمے کا بانس مارا جس سے وہ حاملہ اور اس کا بچہ فوت ہوگیا۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، کہا ہم سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابن المسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ بنی ہذیل کی دو عورتیں آپس میں لڑیں اور ایک نے دوسری عورت پر پتھر پھینک مارا جس سے وہ عورت اپنے پیٹ کے بچے(جنین)
سمیت مرگئی۔
پھر(مقتولہ کے رشہ دار)
مقدمہ رسول اللہ ﷺ کے دربار میں لے گئے۔
آنحضرت ﷺ نے فیصلہ کیا کہ پیٹ کے بچے کا خون بہا ایک غلام یا کنیز دینی ہوگی اور عورت کے خون بہا کو قاتل عورت کے عاقلہ(عورت کے باپ کی طرف سے رشتہ دار عصبہ)
کے ذمہ واجب قرار دیا۔
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA)
:
Two women from Hudhail fought with each other and one of them hit the other with a stone that killed her and what was in her womb. The relatives of the killer and the relatives of the victim submitted their case to the Prophet (ﷺ) who judged that the Diya for the fetus was a male or female slave, and the Diya for the killed woman was to be paid by the 'Asaba (near relatives)
of the killer. حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر)
١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم6974٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)
ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)
6910٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
6399٤. ترقيم فتح الباري (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم فتح الباری (کتب تسعہ پروگرام)
6910٥. ترقيم د. البغا (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ڈاکٹر البغا (کتب تسعہ پروگرام)
6512٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
6662٧. ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
6910٨. ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
6910١٠.ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
6910 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة تمہید باب × دیت کی ادائیگی قاتل کے عاقلہ کے ذمے اور عاقلہ سے مراد وہ جماعت ہے جو اس کے دودھیال کی طرف سے ہو۔
اس میں آباء واجداد، بھائی،بھتیجے،چچا اور چچا کے بیٹے شامل ہیں۔
ہر ایک اپنے حصے کے مطابق ادائیگی کرے گا اور یہ ادائیگی قسطوں میں اور یکمشت دونوں طرح کی جاسکتی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6910   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.