الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی منقول حج سےمتعلق روایات
حدیث نمبر: 543
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
543 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا ايوب، عن عكرمة قال: لما بلغ ابن عباس ان عليا احرق المرتدين - يعني الزنادقة - قال ابن عباس: لو كنت انا لقتلتهم؛ لقول رسول الله صلي الله عليه وسلم: «من بدل دينه فاقتلوه» ولم احرقهم؛ لقول رسول الله صلي الله عليه وسلم: «لا ينبغي لاحد ان يعذب بعذاب الله» قال سفيان فقال عمار الدهني - وهو في المجلس مجلس عمرو بن دينار - وايوب يحدث بهذا الحديث إن عليا لم يحرقهم إنما حفر لهم اسرابا وكان يدخن عليهم منها حتي قتلهم فقال عمرو بن دينار اما سمعت قائلهم وهو يقول:

لترم بي المنايا حيث شاءت... إذا لم ترم بي في الحفرتين
إذا ما قربوا حطبا ونارا... هناك الموت نقدا غير دين
543 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةِ قَالَ: لَمَّا بَلَغَ ابْنَ عَبَّاسِ أَنَّ عَلِيًّا أَحْرَقَ الْمُرْتَدِّينَ - يَعْنِي الزَّنَادِقَةَ - قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَوْ كُنْتُ أَنَا لَقَتَلْتُهُمْ؛ لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ» وَلَمْ أَحْرِقْهُمْ؛ لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يُعَذِّبَ بِعَذَابِ اللَّهِ» قَالَ سُفْيَانُ فَقَالَ عَمَّارٌ الدُّهْنِيُّ - وَهُوَ فِي الْمَجْلِسِ مَجْلِسِ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ - وَأَيُّوبُ يُحَدِّثُ بِهَذَا الْحَدِيثِ إِنَّ عَلِيًّا لَمْ يَحْرِقْهُمْ إِنَّمَا حَفَرَ لَهُمْ أَسْرَابًا وَكَانَ يُدَخِّنُ عَلَيْهِمْ مِنْهَا حَتَّي قَتَلَهُمْ فَقَالَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَمَا سَمِعْتَ قَائِلَهُمْ وَهُوَ يَقُولُ:

لِتَرْمِ بِيَ الْمَنَايَا حَيْثُ شَاءَتْ... إِذَا لَمْ تَرْمِ بِي فِي الْحُفْرَتَيْنِ
إِذَا مَا قَرَّبُوا حَطَبًا وَنَارًا... هُنَاكَ الْمَوْتُ نَقْدًا غَيْرَ دَيْنِ
543- عکرمہ بیان کرتے ہیں: جب سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کو اس بات کی اطلاع ملی کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کچھ مرتد لوگوں یعنی کچھ زندیقوں کو جلا دیا ہے، تو سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بولے: اگر میں انہیں قتل کرتا ہوں، تو اس کی بنیاد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے: جو شخص اپنا دین تبدیل کرے، تو تم اسے قتل کردو۔ لیکن میں انہیں جلواتا نہیں کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: کسی شخص کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ، وہ اللہ تعالیٰ کے عذاب دینے کے طریقے کے مطابق عذاب دے۔
سفیان کہتے ہیں: عمار دہنی اس وقت اس محفل میں یعنی عمرو بن دینار کی محفل میں موجود تھے اور ایوب یہ حدیث بیان کررہے تھے، تو عمار بولے: سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو جلوایا نہیں تھا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان کے لئے گڑھے کھدوائے تھے اور اس پر انہیں دھواں دلوایا تھا، یہاں تک کہ انہیں اس طرح قتل کروایا تھا، تو عمرو بن دینار بولے: کیا تم نے ان کے قاتل کی یہ شعر نہیں سنا: آرزوئیں مجھے جہاں چاہیں پھینک دیں، جب وہ مجھے ان دو گڑھوں یں نہیں پھینکھیں گی، جن کے قریب لکڑیاں اور آگ کو کردیا گیا تھا، وہاں موت نقد مل رہی تھی۔ کوئی ادھار نہیں تھا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3017، 6922، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4475، 4476، 5606، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 6351، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4070، 4071، 4072، 4073، 4075، 4076، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3508، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4351، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1458، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2535، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16921، 16959، 16960، 16961، 16978، 18137»

   صحيح البخاري3017عبد الله بن عباسمن بدل دينه فاقتلوه
   صحيح البخاري6922عبد الله بن عباسمن بدل دينه فاقتلوه
   سنن أبي داود4351عبد الله بن عباسمن بدل دينه فاقتلوه
   سنن النسائى الصغرى4066عبد الله بن عباسمن بدل دينه فاقتلوه
   سنن النسائى الصغرى4065عبد الله بن عباسمن بدل دينه فاقتلوه
   سنن النسائى الصغرى4067عبد الله بن عباسمن بدل دينه فاقتلوه
   سنن النسائى الصغرى4064عبد الله بن عباسمن بدل دينه فاقتلوه
   سنن ابن ماجه2535عبد الله بن عباسمن بدل دينه فاقتلوه
   بلوغ المرام1032عبد الله بن عباس من بدل دينه فاقتلوه
   مسندالحميدي543عبد الله بن عباسمن بدل دينه فاقتلوه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:543  
543- عکرمہ بیان کرتے ہیں: جب سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کو اس بات کی اطلاع ملی کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کچھ مرتد لوگوں یعنی کچھ زندیقوں کو جلا دیا ہے، تو سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بولے: اگر میں انہیں قتل کرتا ہوں، تو اس کی بنیاد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے: جو شخص اپنا دین تبدیل کرے، تو تم اسے قتل کردو۔ لیکن میں انہیں جلواتا نہیں کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: کسی شخص کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ، وہ اللہ تعالیٰ کے عذاب دینے کے طریقے کے مطابق عذاب دے۔ سفیان کہتے ہیں: عمار دہنی اس وقت اس محفل میں یعنی عمرو بن دینار ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:543]
فائدہ:

① آگ سے عذاب دینا، اللہ عزوجل کے لیے خاص ہے۔ کسی بھی شخص کو جائز نہیں کہ کسی مجرم کو آگ سے سزا دے خواہ اس کا جرم کس قدر بڑا ہو اور دین اسلام سے مرتد ہو جانے والے کی سزا قتل ہے۔
② آیت كريمه ﴿لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ﴾ (البقرة: 256) دین میں جبر و اکراہ نہیں۔۔۔۔۔۔ کے معنی یہ ہیں کہ کسی شخص کو جبراً اسلام میں داخل نہیں کیا جائے گا۔ جہاد و قتال اسلام کے غلبہ اور اس کی راہ میں موجود رکاوٹوں کو دور کر نے کے لیے ہے۔ اگر کوئی شخص مسلمان نہیں ہونا چاہتا تو اسے جزیہ دے کر مسلمانوں کے ماتحت رہنا ہوگا۔ لیکن اگر کوئی اسلام قبول کر لیتا ہے تو اس پر اسلام کے تمام احکام و فرائض لازم آتے ہیں اور واپسی کا دروازہ بند ہو جاتا ہے۔ اگر راہ کھلی رکھی جائے تو یہ دین نہیں بچوں کا کھیل بن کر رہ جائے گا۔
اس لیے اسلام قبول کر نے والے کو سوچ سمجھ کر یہ اقدام کرنا چاہیے کہ اب واپسی ناممکن ہے اور اس حقیقت سے مشرکین مکہ اور تمام اہل جاہلیت آگاہ تھے کہ اسلام قبول کر لینے کے معنی یہ ہیں کہ اپنی سابقہ طرز زندگی کے بالکل برعکس ایک نیا طرز زندگی اپنانا پڑے گا۔
اس مسئلے کو دوسرے انداز سے بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ مرتد ہونا بغاوت ہے اور بغاوت کسی بھی مذہب وملت، قانون اور حکومت میں ناقابل معافی جرم سمجھا جا تا ہے۔ [سنن ابي داود: 332/4 در السلام]
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 543   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.