الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
22. بَابُ: {وَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِنْ كَانَ بِكُمْ أَذًى مِنْ مَطَرٍ أَوْ كُنْتُمْ مَرْضَى أَنْ تَضَعُوا أَسْلِحَتَكُمْ} :
22. باب: آیت کی تفسیر ”اور تمہارے لیے اس میں کوئی حرج نہیں کہ اگر تمہیں بارش سے تکلیف ہو رہی ہو یا تم بیمار ہو تو اپنے ہتھیار اتار کر رکھ دو“۔
(22) Chapter. “But there is no sin on you if you put away your arms because of the inconvenience of rain..." (V.4:102)
حدیث نمبر: 4599
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا محمد بن مقاتل ابو الحسن، اخبرنا حجاج، عن ابن جريج، قال: اخبرني يعلى، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما: إن كان بكم اذى من مطر او كنتم مرضى سورة النساء آية 102، قال:" عبد الرحمن بن عوف، وكان جريحا".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَعْلَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: إِنْ كَانَ بِكُمْ أَذًى مِنْ مَطَرٍ أَوْ كُنْتُمْ مَرْضَى سورة النساء آية 102، قَالَ:" عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، وَكَانَ جَرِيحًا".
ہم سے ابوالحسن محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو حجاج بن محمد اعور نے خبر دی، ان سے ابن جریج نے بیان کیا، انہیں یعلیٰ بن مسلم نے خبر دی، انہیں سعید بن جبیر نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے آیت «إن كان بكم أذى من مطر أو كنتم مرضى‏» کے سلسلے میں بتلایا کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ زخمی ہو گئے تھے ان سے متعلق یہ آیت نازل ہوئی۔

Narrated Ibn `Abbas: Regarding the Verse: "Because of the inconvenience of rain or because you are ill." (4.102) (It was revealed in connection with) `Abdur-Rahman bin `Auf who was wounded.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 123


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4599  
4599. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے آیت کریمہ: ﴿إِن كَانَ بِكُمْ أَذًى مِّن مَّطَرٍ أَوْ كُنتُم مَّرْضَىٰ﴾ پڑھی اور فرمایا کہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ زخمی تھے، ان کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4599]
حدیث حاشیہ:
آیت میں مجاہدین کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ کسی وقت بھی غفلت زدہ نہ ہوں۔
ہر وقت ہتھیار بند ہو کر رہیں ہاں کسی وقت کوئی تکلیف لاحق ہو جائے تو اس حالت میں ہتھیاروں کو اتار کر رکھ دینا جائز ہے۔
یہ صرف قرآنی ہدایت ہی نہیں بلکہ اقوام عالم کی فوجوں کا ایک بے حد ضروری ضابطہ ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4599   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4599  
4599. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے آیت کریمہ: ﴿إِن كَانَ بِكُمْ أَذًى مِّن مَّطَرٍ أَوْ كُنتُم مَّرْضَىٰ﴾ پڑھی اور فرمایا کہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ زخمی تھے، ان کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4599]
حدیث حاشیہ:

جنگی حالات میں یہ حکم ہے کہ تم کفار کا مقابلہ کرنے کے لیے حسب استطاعت قوت کی تیاری رکھو۔
حضرت عبدالرحمان بن عوف ؓ کا بیماری کی وجہ سے ہتھیار اتار دینا بظاہر اس آیت کےخلاف تھا، اس لیے حکم نازل ہوا کہ بیماری کی وجہ سے ہتھیار اتار دینے کی اجازت ہے لیکن اس اجازت کے ساتھ یہ بھی حکم ہے کہ دشمن سے غافل نہ رہو بلکہ اس سے بچاؤ کے لیے کوئی نہ کوئی تدبیر ضرور کر، ایسا نہ ہو کہ تم غافل ہو جاؤ اور دشمن اچانک تم پر حملہ کردے، اس لیے مورچوں کی حفاظت کرنا، لڑائی سے پہلے سامان جنگ تیار رکھنا اور دشمن کی نقل وحرکت سے باخبررہنا سب اس حکم میں شامل ہے۔

رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں جنگ کا اسلحہ ہرمجاہد کا انفرادی طور پرہوتا تھا مگر آج کل حکومت اسلحہ فراہم کرتی ہے، لہذا اسلحہ تیار کرنے والی فیکٹریوں اور اسلحے کے ذخائر کی حفاظت اس حکم میں شامل ہے۔
الغرض ملک وملت کا تحفظ، افراد فوج کی حفاظت کے لیے تدابیر، آلات جنگ کا تحفظ اور لڑائی کے منصوبوں کو صیغہ راز میں رکھنا یہ تمام باتیں ﴿خُذُوا حِذْرَكُمْ﴾ میں داخل ہیں، اس دور میں جنگ کے دشمن کی کوشش ہوتی ہے کہ سب سے پہلے اسلحہ کے محفوظ ذخائر اور اسلحہ ساز فیکٹریوں کو نشانہ بنائے۔
مسلمانوں کو اس آیت کے ذریعے سے ان تمام باتوں کی طرف متوجہ کیا گیا ہے۔

بہرحال مجاہدین کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ کسی وقت بھی دشمن سے غافل نہ رہیں اور ہر وقت ہتھیار بند رہیں۔
ہاں، اگرکسی وقت کوئی مجبوری ہوتو ایسے حالات میں ہتھیار اتارے جاسکتے ہیں لیکن اپنے بچاؤ سے پھر بھی غافل نہیں رہنا چاہیے۔
یہ صرف قرآنی ہدایت ہی نہیں بلکہ اقوام عالم کی افواج کے لیے بھی یہی ضابطہ ہے۔
(النساء: 128/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4599   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.