الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
Commercial Transactions (Kitab Al-Buyu)
25. باب فِي بَيْعِ الْغَرَرِ
25. باب: دھوکہ کی بیع منع ہے۔
Chapter: Regarding Transactions Involving Ambiguity.
حدیث نمبر: 3377
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا قتيبة بن سعيد، واحمد بن عمرو بن السرح، وهذا لفظه، قالا: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عطاء بن يزيد الليثي، عن ابي سعيد الخدري، ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى عن بيعتين وعن لبستين، اما البيعتان فالملامسة والمنابذة، واما اللبستان فاشتمال الصماء، وان يحتبي الرجل في ثوب واحد كاشفا عن فرجه او ليس على فرجه منه شيء".
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، وَهَذَا لَفْظُهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعَتَيْنِ وَعَنْ لِبْسَتَيْنِ، أَمَّا الْبَيْعَتَانِ فَالْمُلَامَسَةُ وَالْمُنَابَذَةُ، وَأَمَّا اللِّبْسَتَانِ فَاشْتِمَالُ الصَّمَّاءِ، وَأَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ كَاشِفًا عَنْ فَرْجِهِ أَوْ لَيْسَ عَلَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَيْءٌ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کی بیع سے اور دو قسم کے پہناؤں سے روکا ہے، رہے دو بیع تو وہ ملامسہ ۱؎ اور منابذہ ۲؎ ہیں، اور رہے دونوں پہناوے تو ایک اشتمال صماء ۳؎ ہے اور دوسرا احتباء ہے، اور احتباء یہ ہے کہ ایک کپڑا اوڑھ کے گوٹ مار کر اس طرح سے بیٹھے کہ شرمگاہ کھلی رہے، یا شرمگاہ پر کوئی کپڑا نہ رہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 10 (367)، البیوع 62 (2144)، 63 (2147)، اللباس 20 (5820)، 21 (5822)، الاستئذان 42 (6284)، سنن النسائی/البیوع 24 (4519)، سنن ابن ماجہ/التجارات 12 (2170)، (تحفة الأشراف: 4154، 4524)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/البیوع 1 (1512)، مسند احمد (3/6، 59، 66، 68، 71، 95)، دی/ البیوع 28 (2604) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ملامسہ یہ ہے کہ آدمی کپڑا چھو کر کھولے اور اندر سے دیکھے بغیر خرید لے، اور بعضوں نے کہا کہ ملامسہ یہ ہے کہ بائع اور مشتری آپس میں یہ طے کر لیں کہ جب اس کا کپڑا وہ چھو لے تو بیع لازم ہو جائے گی۔
۲؎: منابذہ: یہ ہے کہ بائع اپنا کپڑا بلا سوچے سمجھے مشتری کی طرف پھینک دے اور مشتری اپنا کپڑا بائع کی طرف اور یہی پھینکنا لزوم بیع قرار پائے۔
۳؎: اشتمال صمّاء سے مراد ہے کہ بدن پر ایک ہی کپڑا سر سے پیر تک لپیٹ لے۔

Narrated Abu Saeed Al Khudri: The Prophet ﷺ forbade two types of business transactions and two ways of dressing. The two types of business transactions are mulamasah and munabadhah. As regards the two ways of dressing, they are the wrapping of the Samma, and that when a man wraps himself up in a single garment while sitting in such a way that he does not cover his private parts or there is no garment on his private parts.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3371


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6284) صحيح مسلم (1512)
حدیث نمبر: 635
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: او قال: قال عمر رضي الله عنه:" إذا كان لاحدكم ثوبان فليصل فيهما، فإن لم يكن إلا ثوب واحد فليتزر به ولا يشتمل اشتمال اليهود".
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوْ قَالَ: قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" إِذَا كَانَ لِأَحَدِكُمْ ثَوْبَانِ فَلْيُصَلِّ فِيهِمَا، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ إِلَّا ثَوْبٌ وَاحِدٌ فَلْيَتَّزِرْ بِهِ وَلَا يَشْتَمِلِ اشْتِمَالَ الْيَهُودِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے پاس دو کپڑے ہوں تو چاہیئے کہ ان دونوں میں نماز پڑھے، اور اگر ایک ہی کپڑا ہو تو چاہیئے کہ اسے تہہ بند بنا لے اور اسے یہودیوں کی طرح نہ لٹکائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7583)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/148) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «اشتمال اليهود» یہود کی طرح لپیٹنے کا مطلب یہ ہے کہ چادر اس طرح اوڑھی جائے کہ دونوں ہاتھ بھی اندر ہی بند ہو کر رہ جائیں اور انہیں باہر نکالنا آسان نہ ہو۔

Ibn Umar reported the Messenger of Allah ﷺ as saying, or reported Umar as saying (the narrator is doubtful): if one of you has two (piece of) cloth, he should pray in them; if he has a single (piece of) cloth, he should use it as a wrapper, and should not hang it upon the shoulder like the Jews.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 635


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (771)
حدیث نمبر: 636
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن يحيى بن فارس الذهلي، حدثنا سعيد بن محمد، حدثنا ابو تميلة يحيى بن واضح، حدثنا ابو المنيب عبيد الله العتكي،عن عبد الله بن بريدة، عن ابيه، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يصلي في لحاف لا يتوشح به والآخر ان تصلي في سراويل وليس عليك رداء".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ الذُّهْلِيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ يَحْيَى بْنُ وَاضِحٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُنِيبِ عُبَيْدُ اللَّهِ الْعَتَكِيُّ،عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُصَلِّيَ فِي لِحَافٍ لَا يَتَوَشَّحُ بِهِ وَالْآخَرُ أَنْ تُصَلِّيَ فِي سَرَاوِيلَ وَلَيْسَ عَلَيْكَ رِدَاءٌ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے «لحاف» چادر میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے جس کے دائیں کنارے کو بائیں کندھے پر اور بائیں کنارے کو دائیں کندھے پر نہ ڈالا جا سکے، اور دوسری بات جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے یہ کہ تم پاجامہ میں نماز پڑھو اور تمہارے اوپر کوئی چادر نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1987) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
عمداً چھوٹا کپڑا لینا کہ کندھوں پر کچھ نہ آ سکے یا جان بوجھ کر کندھوں کو ننگا رکھنا ناجائز ہے۔ حسب وسعت لباس پورا ہونا چاہیے۔ پاجامے پر چادر کی تلقین ستر کے لیے ہے کہ پوشیدہ جسم کے حصے کپڑے کے اوپر سے بھی نمایاں نہ ہوں۔

Narrated Buraydah ibn al-Hasib: The Messenger of Allah ﷺ prohibited us to pray in a sheet of cloth without crossing both its ends, and he also prohibited us to pray in a wrapper without putting on a sheet.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 636


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه البيھقي (2/236 وسنده صحيح)
حدیث نمبر: 2417
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، حدثنا عمرو بن يحيى، عن ابيه، عن ابي سعيد الخدري، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيام يومين يوم الفطر ويوم الاضحى، وعن لبستين الصماء، وان يحتبي الرجل في الثوب الواحد، وعن الصلاة في ساعتين بعد الصبح وبعد العصر".
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صِيَامِ يَوْمَيْنِ يَوْمِ الْفِطْرِ وَيَوْمِ الْأَضْحَى، وَعَنْ لِبْسَتَيْنِ الصَّمَّاءِ، وَأَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، وَعَنِ الصَّلَاةِ فِي سَاعَتَيْنِ بَعْدَ الصُّبْحِ وَبَعْدَ الْعَصْرِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دنوں کے روزوں سے منع فرمایا: ایک عید الفطر کے دوسرے عید الاضحی کے، اسی طرح دو لباسوں سے منع فرمایا ایک صمّاء ۱؎ دوسرے ایک کپڑے میں احتباء ۲؎ کرنے سے (جس سے ستر کھلنے کا اندیشہ رہتا ہے) نیز دو وقتوں میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا: ایک فجر کے بعد، دوسرے عصر کے بعد۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجمعة 6 (884)، وجزاء الصید 26 (1864)، والصوم 68 (1996)،صحیح مسلم/الصوم22 (827)، سنن الترمذی/الصوم 58 (772)، (تحفة الأشراف: 4404)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الصیام 36 (1722)، مسند احمد (3/34، 96)، سنن الدارمی/الصوم 43 (1794) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «صماء» کی صورت یہ ہے کہ آدمی پورے جسم پر کپڑا لپیٹ لے جس میں کوئی ایسا شگاف نہ ہو کہ ہاتھ باہر نکال سکے اور اپنے ہاتھ سے کوئی موذی چیز دفع کر سکے۔
۲؎: «احتباء» کی صورت یہ ہے کہ دونوں پاؤں کھڑا رکھے، انہیں پیٹ سے ملائے رکھے، اور دونوں سرین پر بیٹھے اور کپڑے سے دونوں پاؤں اور پیٹ باندھ لے یا ہاتھوں سے حلقہ دے لے۔

Narrated Abu Saeed Al Khudri: The Messenger of Allah ﷺ forbade fasting on two days, al-Fitr (breaking the fast of Ramadan) and al-Adha (the day of sacrifice), and wearing a tight single garment the raising of which discloses private parts, and sitting with one's legs drawn up and wrapped in one's garment, and forbade praying at two hours, after the Fajr prayer and after the Asr prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2411


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1991، 1992) صحيح مسلم (827 بعد ح 1138)
حدیث نمبر: 3378
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن عطاء بن يزيد الليثي، عن ابي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بهذا الحديث زاد واشتمال الصماء، ان يشتمل في ثوب واحد يضع طرفي الثوب على عاتقه الايسر، ويبرز شقه الايمن، والمنابذة ان يقول: إذا نبذت إليك هذا الثوب فقد وجب البيع، والملامسة ان يمسه بيده، ولا ينشره، ولا يقلبه، فإذا مسه وجب البيع.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ زَادَ وَاشْتِمَالُ الصَّمَّاءِ، أَنْ يَشْتَمِلَ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ يَضَعُ طَرَفَيِ الثَّوْبِ عَلَى عَاتِقِهِ الْأَيْسَرِ، وَيُبْرِزُ شِقَّهُ الْأَيْمَنَ، وَالْمُنَابَذَةُ أَنْ يَقُولَ: إِذَا نَبَذْتُ إِلَيْكَ هَذَا الثَّوْبَ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ، وَالْمُلَامَسَةُ أَنْ يَمَسَّهُ بِيَدِهِ، وَلَا يَنْشُرُهُ، وَلَا يُقَلِّبُهُ، فَإِذَا مَسَّهُ وَجَبَ الْبَيْعُ.
اس سند سے بھی بواسطہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث مروی ہے البتہ اس میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ اشتمال صماء یہ ہے کہ ایک کپڑا سارے بدن پر لپیٹ لے، اور کپڑے کے دونوں کنارے اپنے بائیں کندھے پر ڈال لے، اور اس کا داہنا پہلو کھلا رہے، اور منابذہ یہ ہے کہ بائع یہ کہے کہ جب میں یہ کپڑا تیری طرف پھینک دوں تو بیع لازم ہو جائے گی، اور ملامسہ یہ ہے کہ ہاتھ سے چھو لے نہ اسے کھولے اور نہ الٹ پلٹ کر دیکھے تو جب اس نے چھو لیا تو بیع لازم ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 4154) (صحیح)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been reported by Abu Saeed al-Khudri from the Prophet ﷺ through a different chain of narrators. This version adds: "Wearing the Samma means that a man puts his garment over his left shoulder and keeps his right side uncovered. Munabadhah means that a man says (to another): If I throw this garment to you, the sale will be certain. Mulamasah means that a man touches it (another's garment) with his hand and neither he unfolds it nor turns it over. When he touched it, the sale becomes binding.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3372


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
أخرجه البيھقي (5/342) واختصره البخاري (2147)
حدیث نمبر: 4080
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لبستين ان يحتبي الرجل مفضيا بفرجه إلى السماء ويلبس ثوبه واحد جانبيه خارج ويلقي ثوبه على عاتقه".
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لِبْسَتَيْنِ أَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ مُفْضِيًا بِفَرْجِهِ إِلَى السَّمَاءِ وَيَلْبَسُ ثَوْبَهُ وَأَحَدُ جَانِبَيْهِ خَارِجٌ وَيُلْقِي ثَوْبَهُ عَلَى عَاتِقِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو قسم کے لباس سے منع فرمایا ہے ایک یہ کہ آدمی اس طرح گوٹ مار کر بیٹھے کہ اس کی شرمگاہ آسمان کی طرف کھلی ہو اس پر کوئی کپڑا نہ ہو، دوسرے یہ کہ اپنا کپڑا سارے بدن پر اس طرح لپیٹ لے کہ ایک طرف کا حصہ کھلا ہو، اور کپڑا اٹھا کر کندھے پر ڈال لیا ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 12358)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/319، 380، 391) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ forbade wearing clothes in two styles: that a man sits in a single garment with his hands round his knees and uncover his private parts towards heaven and that he wears his garment while one of his sides is uncovered, and puts the garment on his shoulders.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4069


قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
رواه مسلم (1511، 1554)
حدیث نمبر: 4081
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن ابي الزبير، عن جابر، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصماء، وعن الاحتباء في ثوب واحد".
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّمَّاءِ، وَعَنِ الِاحْتِبَاءِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑے میں صماء ۱؎ اور احتباء ۲؎ سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/اللباس 21 (299)، سنن الترمذی/الأدب 20 (2767)، سنن النسائی/الزینة 53 (5344)، (تحفة الأشراف: 2693)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/293، 297، 322، 331، 344، 349) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: صمّاء یہ ہے کہ کپڑا اس طرح جسم پر لپیٹے کہ دونوں ہاتھ اندر ہوں۔
۲؎: احتباء: یہ ہے کہ آدمی سرین اور پنڈلیاں کھڑی رکھے اور اوپر سے ایک کپڑا ڈال لے۔

Narrated Jabir: The Messenger of Allah ﷺ forbade that a man should wrap himself completely in a garment with his hands hidden it, or sit in a single garment with his hands round his knees.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4070


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2099)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.