الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
20. بَابُ: {إِذْ تُصْعِدُونَ وَلاَ تَلْوُونَ عَلَى أَحَدٍ وَالرَّسُولُ يَدْعُوكُمْ فِي أُخْرَاكُمْ فَأَثَابَكُمْ غَمًّا بِغَمٍّ لِكَيْلاَ تَحْزَنُوا عَلَى مَا فَاتَكُمْ وَلاَ مَا أَصَابَكُمْ وَاللَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ} ، {تُصْعِدُونَ} تَذْهَبُونَ، أَصْعَدَ وَصَعِدَ فَوْقَ الْبَيْتِ.
20. باب: (اللہ تعالیٰ کا فرمان) ”وہ وقت یاد کرو جب تم چڑھے جا رہے تھے اور پیچھے مڑ کر بھی کسی کو نہ دیکھتے تھے اور رسول تم کو پکار رہے تھے، تمہارے پیچھے سے، سو اللہ نے تمہیں غم دیا، غم کی پاداش میں، تاکہ تم رنجیدہ نہ ہو اس چیز پر جو تمہارے ہاتھ سے نکل گئی اور نہ اس مصیبت سے جو تم پر آ پڑی اور اللہ تعالیٰ تمہارے کاموں سے خبردار ہے“۔
(20) Chapter. (Allah’s Statement):- “(And remember) when you ran away (dreadfully) without even casting a side glance at anyone (up to) all that you do.” (V.3:153)
حدیث نمبر: 4067
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني عمرو بن خالد حدثنا زهير حدثنا ابو إسحاق قال: سمعت البراء بن عازب رضي الله عنهما قال جعل النبي صلى الله عليه وسلم على الرجالة يوم احد عبد الله بن جبير، واقبلوا منهزمين، فذاك إذ يدعوهم الرسول في اخراهم.حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الرَّجَّالَةِ يَوْمَ أُحُدٍ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جُبَيْرٍ، وَأَقْبَلُوا مُنْهَزِمِينَ، فَذَاكَ إِذْ يَدْعُوهُمُ الرَّسُولُ فِي أُخْرَاهُمْ.
مجھ سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا، کہا کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ غزوہ احد کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (تیر اندازوں کے) پیدل دستہ کا امیر عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہما کو بنایا تھا لیکن وہ لوگ شکست خوردہ ہو کر آئے۔ (آیت «يدعوهم الرسول في أخراهم‏.‏» ان ہی کے بارے میں نازل ہوئی تھی) اور یہ ہزیمت اس وقت پیش آئی جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو پیچھے سے پکار رہے تھے۔

Narrated Al-Bara' bin `Azib: The Prophet appointed `Abdullah bin Jubair as the commander of the cavalry archers on the day of the battle of Uhud. Then they returned defeated, and that what is referred to by Allah's Statement:-- "And the Apostle (Muhammad) was in your rear calling you back." (3.153)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 396

حدیث نمبر: 309
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا إسحاق، قال: حدثنا خالد بن عبد الله، عن خالد، عن عكرمة، عن عائشة،" ان النبي صلى الله عليه وسلم اعتكف معه بعض نسائه وهي مستحاضة ترى الدم، فربما وضعت الطست تحتها من الدم، وزعم ان عائشة رات ماء العصفر، فقالت: كان هذا شيء كانت فلانة تجده".حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَكَفَ مَعَهُ بَعْضُ نِسَائِهِ وَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ تَرَى الدَّمَ، فَرُبَّمَا وَضَعَتِ الطَّسْتَ تَحْتَهَا مِنَ الدَّمِ، وَزَعَمَ أَنَّ عَائِشَةَ رَأَتْ مَاءَ الْعُصْفُرِ، فَقَالَتْ: كَأَنَّ هَذَا شَيْءٌ كَانَتْ فُلَانَةُ تَجِدُهُ".
ہم سے اسحاق بن شاہین ابوبشر واسطی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے خالد بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے خالد بن مہران سے، انہوں نے عکرمہ سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض ازواج نے اعتکاف کیا، حالانکہ وہ مستحاضہ تھیں اور انہیں خون آتا تھا۔ اس لیے خون کی وجہ سے طشت اکثر اپنے نیچے رکھ لیتیں۔ اور عکرمہ نے کہا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کسم کا پانی دیکھا تو فرمایا یہ تو ایسا ہی معلوم ہوتا ہے جیسے فلاں صاحبہ کو استحاضہ کا خون آتا تھا۔

Narrated `Aisha: Once one of the wives of the Prophet did I`tikaf along with him and she was getting bleeding in between her periods. She used to see the blood (from her private parts) and she would perhaps put a dish under her for the blood. (The sub-narrator `Ikrima added, `Aisha once saw the liquid of safflower and said, "It looks like what so and so used to have.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 6, Number 306

حدیث نمبر: 3039
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عمرو بن خالد، حدثنا زهير، حدثنا ابو إسحاق، قال: سمعت البراء بن عازب رضي الله عنهما يحدث، قال: جعل النبي صلى الله عليه وسلم على الرجالة يوم احد وكانوا خمسين رجلا عبد الله بن جبير، فقال:" إن رايتمونا تخطفنا الطير فلا تبرحوا مكانكم هذا حتى ارسل إليكم، وإن رايتمونا هزمنا القوم واوطاناهم فلا تبرحوا حتى ارسل إليكم فهزموهم، قال: فانا والله رايت النساء يشتددن قد بدت خلاخلهن واسوقهن رافعات ثيابهن، فقال: اصحاب عبد الله بن جبير الغنيمة اي قوم الغنيمة ظهر اصحابكم فما تنتظرون، فقال: عبد الله بن جبير انسيتم ما، قال: لكم رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالوا: والله لناتين الناس فلنصيبن من الغنيمة فلما اتوهم صرفت وجوههم، فاقبلوا منهزمين فذاك إذ يدعوهم الرسول في اخراهم، فلم يبق مع النبي صلى الله عليه وسلم غير اثني عشر رجلا فاصابوا منا سبعين وكان النبي صلى الله عليه وسلم واصحابه اصاب من المشركين يوم بدر اربعين ومائة سبعين اسيرا وسبعين قتيلا، فقال ابو سفيان: افي القوم محمد ثلاث مرات فنهاهم النبي صلى الله عليه وسلم ان يجيبوه، ثم قال: افي القوم ابن ابي قحافة ثلاث مرات، ثم قال: افي القوم ابن الخطاب ثلاث مرات، ثم رجع إلى اصحابه، فقال: اما هؤلاء فقد قتلوا فما ملك عمر نفسه، فقال: كذبت والله يا عدو الله إن الذين عددت لاحياء كلهم وقد بقي لك ما يسوءك، قال: يوم بيوم بدر والحرب سجال إنكم ستجدون في القوم مثلة لم آمر بها ولم تسؤني، ثم اخذ يرتجز اعل هبل اعل هبل، قال النبي صلى الله عليه وسلم: الا تجيبوا له، قالوا: يا رسول الله ما نقول، قال: قولوا الله اعلى واجل، قال: إن لنا العزى ولا عزى لكم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: الا تجيبوا له، قال: قالوا يا رسول الله ما نقول، قال: قولوا الله مولانا، ولا مولى لكم".حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُحَدِّثُ، قَالَ: جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الرَّجَّالَةِ يَوْمَ أُحُدٍ وَكَانُوا خَمْسِينَ رَجُلًا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جُبَيْرٍ، فَقَالَ:" إِنْ رَأَيْتُمُونَا تَخْطَفُنَا الطَّيْرُ فَلَا تَبْرَحُوا مَكَانَكُمْ هَذَا حَتَّى أُرْسِلَ إِلَيْكُمْ، وَإِنْ رَأَيْتُمُونَا هَزَمْنَا الْقَوْمَ وَأَوْطَأْنَاهُمْ فَلَا تَبْرَحُوا حَتَّى أُرْسِلَ إِلَيْكُمْ فَهَزَمُوهُمْ، قَالَ: فَأَنَا وَاللَّهِ رَأَيْتُ النِّسَاءَ يَشْتَدِدْنَ قَدْ بَدَتْ خَلَاخِلُهُنَّ وَأَسْوُقُهُنَّ رَافِعَاتٍ ثِيَابَهُنَّ، فَقَالَ: أَصْحَابُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُبَيْرٍ الْغَنِيمَةَ أَيْ قَوْمِ الْغَنِيمَةَ ظَهَرَ أَصْحَابُكُمْ فَمَا تَنْتَظِرُونَ، فَقَالَ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جُبَيْرٍ أَنَسِيتُمْ مَا، قَالَ: لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: وَاللَّهِ لَنَأْتِيَنَّ النَّاسَ فَلَنُصِيبَنَّ مِنَ الْغَنِيمَةِ فَلَمَّا أَتَوْهُمْ صُرِفَتْ وُجُوهُهُمْ، فَأَقْبَلُوا مُنْهَزِمِينَ فَذَاكَ إِذْ يَدْعُوهُمُ الرَّسُولُ فِي أُخْرَاهُمْ، فَلَمْ يَبْقَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ اثْنَيْ عَشَرَ رَجُلًا فَأَصَابُوا مِنَّا سَبْعِينَ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ أَصَابَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ يَوْمَ بَدْرٍ أَرْبَعِينَ وَمِائَةً سَبْعِينَ أَسِيرًا وَسَبْعِينَ قَتِيلًا، فَقَالَ أَبُو سُفْيَانَ: أَفِي الْقَوْمِ مُحَمَّدٌ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَنَهَاهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُجِيبُوهُ، ثُمَّ قَالَ: أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَالَ: أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ الْخَطَّابِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: أَمَّا هَؤُلَاءِ فَقَدْ قُتِلُوا فَمَا مَلَكَ عُمَرُ نَفْسَهُ، فَقَالَ: كَذَبْتَ وَاللَّهِ يَا عَدُوَّ اللَّهِ إِنَّ الَّذِينَ عَدَدْتَ لَأَحْيَاءٌ كُلُّهُمْ وَقَدْ بَقِيَ لَكَ مَا يَسُوءُكَ، قَالَ: يَوْمٌ بِيَوْمِ بَدْرٍ وَالْحَرْبُ سِجَالٌ إِنَّكُمْ سَتَجِدُونَ فِي الْقَوْمِ مُثْلَةً لَمْ آمُرْ بِهَا وَلَمْ تَسُؤْنِي، ثُمَّ أَخَذَ يَرْتَجِزُ أُعْلُ هُبَلْ أُعْلُ هُبَلْ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا تُجِيبُوا لَهُ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا نَقُولُ، قَالَ: قُولُوا اللَّهُ أَعْلَى وَأَجَلُّ، قَالَ: إِنَّ لَنَا الْعُزَّى وَلَا عُزَّى لَكُمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا تُجِيبُوا لَهُ، قَالَ: قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا نَقُولُ، قَالَ: قُولُوا اللَّهُ مَوْلَانَا، وَلَا مَوْلَى لَكُمْ".
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ احد کے موقع پر (تیر اندازوں کے) پچاس آدمیوں کا افسر عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ کو بنایا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تاکید کر دی تھی کہ اگر تم یہ بھی دیکھ لو کہ پرندے ہم پر ٹوٹ پڑے ہیں۔ پھر بھی اپنی جگہ سے مت ہٹنا ‘ جب تک میں تم لوگوں کو کہلا نہ بھیجوں۔ اسی طرح اگر تم یہ دیکھو کہ کفار کو ہم نے شکست دے دی ہے اور انہیں پامال کر دیا ہے پھر بھی یہاں سے نہ ٹلنا ‘ جب میں تمہیں خود بلا نہ بھیجوں۔ پھر اسلامی لشکر نے کفار کو شکست دے دی۔ براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ کہ اللہ کی قسم! میں نے مشرک عورتوں کو دیکھا کہ تیزی کے ساتھ بھاگ رہی تھیں۔ ان کے پازیب اور پنڈلیاں دکھائی دے رہی تھیں۔ اور وہ اپنے کپڑوں کو اٹھائے ہوئے تھیں۔ عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ کے ساتھیوں نے کہا ‘ کہ غنیمت لوٹو ‘ اے قوم! غنیمت تمہارے سامنے ہے۔ تمہارے ساتھی غالب آ گئے ہیں۔ اب ڈر کس بات کا ہے۔ اس پر عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ کیا جو ہدایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کی تھی ‘ تم اسے بھول گئے؟ لیکن وہ لوگ اسی پر اڑے رہے کہ دوسرے اصحاب کے ساتھ غنیمت جمع کرنے میں شریک رہیں گے۔ جب یہ لوگ (اکثریت) اپنی جگہ چھوڑ کر چلے آئے تو ان کے منہ کافروں نے پھیر دیئے ‘ اور (مسلمانوں کو) شکست زدہ پا کر بھاگتے ہوئے آئے ‘ یہی وہ گھڑی تھی (جس کا ذکر سورۃ آل عمران میں ہے کہ) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو پیچھے کھڑے ہوئے بلا رہے تھے۔ اس سے یہی مراد ہے۔ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بارہ صحابہ کے سوا اور کوئی بھی باقی نہ رہ گیا تھا۔ آخر ہمارے ستر آدمی شہید ہو گئے۔ بدر کی لڑائی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کے ساتھ مشرکین کے ایک سو چالیس آدمیوں کا نقصان کیا تھا ‘ ستر ان میں سے قیدی تھے اور ستر مقتول ‘ (جب جنگ ختم ہو گئی تو ایک پہاڑ پر کھڑے ہو کر) ابوسفیان نے کہا کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قوم کے ساتھ موجود ہیں؟ تین مرتبہ انہوں نے یہی پوچھا۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دینے سے منع فرما دیا تھا۔ پھر انہوں نے پوچھا ‘ کیا ابن ابی قحافہ (ابوبکر رضی اللہ عنہ) اپنی قوم میں موجود ہیں؟ یہ سوال بھی تین مرتبہ کیا ‘ پھر پوچھا ابن خطاب (عمر رضی اللہ عنہ) اپنی قوم میں موجود ہیں؟ یہ بھی تین مرتبہ پوچھا ‘ پھر اپنے ساتھیوں کی طرف مڑ کر کہنے لگے کہ یہ تینوں قتل ہو چکے ہیں اس پر عمر رضی اللہ عنہ سے نہ رہا گیا اور آپ بول پڑے کہ اے اللہ کے دشمن! اللہ گواہ ہے کہ تو جھوٹ بول رہا ہے جن کے تو نے ابھی نام لیے تھے وہ سب زندہ ہیں اور ابھی تیرا برا دن آنے والا ہے۔ ابوسفیان نے کہا اچھا! آج کا دن بدر کا بدلہ ہے۔ اور لڑائی بھی ایک ڈول کی طرح ہے (کبھی ادھر کبھی ادھر) تم لوگوں کو اپنی قوم کے بعض لوگ مثلہ کئے ہوئے ملیں گے۔ میں نے اس طرح کا کوئی حکم (اپنے آدمیوں کو) نہیں دیا تھا ‘ لیکن مجھے ان کا یہ عمل برا بھی نہیں معلوم ہوا۔ اس کے بعد وہ فخر یہ رجز پڑھنے لگا ‘ ہبل (بت کا نام) بلند رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ اس کا جواب کیوں نہیں دیتے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا ہم اس کے جواب میں کیا کہیں یا رسول اللہ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہو کہ اللہ سب سے بلند اور سب سے بڑا بزرگ ہے۔ ابوسفیان نے کہا ہمارا مددگار عزیٰ (بت) ہے اور تمہارا کوئی بھی نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جواب کیوں نہیں دیتے، صحابہ نے عرض کیا، یا رسول اللہ! اس کا جواب کیا دیا جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہو کہ اللہ ہمارا حامی ہے اور تمہارا حامی کوئی نہیں۔

Narrated Al-Bara bin Azib: The Prophet appointed `Abdullah bin Jubair as the commander of the infantry men (archers) who were fifty on the day (of the battle) of Uhud. He instructed them, "Stick to your place, and don't leave it even if you see birds snatching us, till I send for you; and if you see that we have defeated the infidels and made them flee, even then you should not leave your place till I send for you." Then the infidels were defeated. By Allah, I saw the women fleeing lifting up their clothes revealing their leg-bangles and their legs. So, the companions of `Abdullah bin Jubair said, "The booty! O people, the booty ! Your companions have become victorious, what are you waiting for now?" `Abdullah bin Jubair said, "Have you forgotten what Allah's Apostle said to you?" They replied, "By Allah! We will go to the people (i.e. the enemy) and collect our share from the war booty." But when they went to them, they were forced to turn back defeated. At that time Allah's Apostle in their rear was calling them back. Only twelve men remained with the Prophet and the infidels martyred seventy men from us. On the day (of the battle) of Badr, the Prophet and his companions had caused the 'Pagans to lose 140 men, seventy of whom were captured and seventy were killed. Then Abu Sufyan asked thrice, "Is Muhammad present amongst these people?" The Prophet ordered his companions not to answer him. Then he asked thrice, "Is the son of Abu Quhafa present amongst these people?" He asked again thrice, "Is the son of Al-Khattab present amongst these people?" He then returned to his companions and said, "As for these (men), they have been killed." `Umar could not control himself and said (to Abu Sufyan), "You told a lie, by Allah! O enemy of Allah! All those you have mentioned are alive, and the thing which will make you unhappy is still there." Abu Sufyan said, "Our victory today is a counterbalance to yours in the battle of Badr, and in war (the victory) is always undecided and is shared in turns by the belligerents, and you will find some of your (killed) men mutilated, but I did not urge my men to do so, yet I do not feel sorry for their deed" After that he started reciting cheerfully, "O Hubal, be high! (1) On that the Prophet said (to his companions), "Why don't you answer him back?" They said, "O Allah's Apostle What shall we say?" He said, "Say, Allah is Higher and more Sublime." (Then) Abu Sufyan said, "We have the (idol) Al `Uzza, and you have no `Uzza." The Prophet said (to his companions), "Why don't you answer him back?" They asked, "O Allah's Apostle! What shall we say?" He said, "Says Allah is our Helper and you have no helper."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 276

حدیث نمبر: 3986
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني عمرو بن خالد، حدثنا زهير، حدثنا ابو إسحاق، قال: سمعت البراء بن عازب رضي الله عنهما، قال:" جعل النبي صلى الله عليه وسلم على الرماة يوم احد عبد الله بن جبير , فاصابوا منا سبعين , وكان النبي صلى الله عليه وسلم واصحابه اصابوا من المشركين يوم بدر اربعين ومائة سبعين اسيرا وسبعين قتيلا، قال ابو سفيان: يوم بيوم بدر والحرب سجال".حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الرُّمَاةِ يَوْمَ أُحُدٍ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جُبَيْرٍ , فَأَصَابُوا مِنَّا سَبْعِينَ , وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ أَصَابُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ يَوْمَ بَدْرٍ أَرْبَعِينَ وَمِائَةً سَبْعِينَ أَسِيرًا وَسَبْعِينَ قَتِيلًا، قَالَ أَبُو سُفْيَانَ: يَوْمٌ بِيَوْمِ بَدْرٍ وَالْحَرْبُ سِجَالٌ".
مجھ سے عمرو بن خالد نے بیان کیا ‘ ہم سے زہیر نے بیان کیا ‘ ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ بیان کر رہے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کی لڑائی میں تیر اندازوں پر عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ کو سردار مقرر کیا تھا اس لڑائی میں ہمارے ستر آدمی شہید ہوئے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابیوں سے بدر کی لڑائی میں ایک سو چالیس مشرکین کو نقصان پہنچا تھا۔ ستر ان میں سے قتل کر دئیے گئے اور ستر قیدی بنا کر لائے گئے اس پر ابوسفیان نے کہا کہ آج کا دن بدر کے دن کا بدلہ ہے اور لڑائی کی مثال ڈول کی سی ہے۔

Narrated Al-Bara' bin `Azib: On the day of Uhud the Prophet appointed `Abdullah bin Jubair as chief of the archers, and seventy among us were injured and martyred. On the day (of the battle) of Badr, the Prophet and his companions had inflicted 140 casualties on the pagans, 70 were taken prisoners, and 70 were killed. Abu Sufyan said, "This is a day of (revenge) for the day of Badr and the issue of war is undecided ."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 322

حدیث نمبر: 4043
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبيد الله بن موسى , عن إسرائيل , عن ابي إسحاق , عن البراء رضي الله عنه , قال: لقينا المشركين يومئذ واجلس النبي صلى الله عليه وسلم جيشا من الرماة وامر عليهم عبد الله وقال:" لا تبرحوا إن رايتمونا ظهرنا عليهم فلا تبرحوا , وإن رايتموهم ظهروا علينا فلا تعينونا" , فلما لقينا هربوا حتى رايت النساء يشتددن في الجبل رفعن عن سوقهن قد بدت خلاخلهن فاخذوا يقولون: الغنيمة , الغنيمة , فقال عبد الله: عهد إلي النبي صلى الله عليه وسلم ان لا تبرحوا فابوا , فلما ابوا صرف وجوههم فاصيب سبعون قتيلا , واشرف ابو سفيان فقال: افي القوم محمد؟ فقال لا تجيبوه فقال: افي القوم ابن ابي قحافة؟ قال: لا تجيبوه , فقال: افي القوم ابن الخطاب؟ فقال: إن هؤلاء قتلوا فلو كانوا احياء لاجابوا , فلم يملك عمر نفسه , فقال: كذبت يا عدو الله ابقى الله عليك ما يخزيك , قال ابو سفيان: اعل هبل , فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اجيبوه" , قالوا ما نقول؟ قال:" قولوا الله اعلى واجل" , قال ابو سفيان: لنا العزى ولا عزى لكم , فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اجيبوه" , قالوا: ما نقول؟ قال:" قولوا الله مولانا ولا مولى لكم" , قال ابو سفيان: يوم بيوم بدر والحرب سجال وتجدون مثلة لم آمر بها ولم تسؤني.حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى , عَنْ إِسْرَائِيلَ , عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ , عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: لَقِينَا الْمُشْرِكِينَ يَوْمَئِذٍ وَأَجْلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشًا مِنَ الرُّمَاةِ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَبْدَ اللَّهِ وَقَالَ:" لَا تَبْرَحُوا إِنْ رَأَيْتُمُونَا ظَهَرْنَا عَلَيْهِمْ فَلَا تَبْرَحُوا , وَإِنْ رَأَيْتُمُوهُمْ ظَهَرُوا عَلَيْنَا فَلَا تُعِينُونَا" , فَلَمَّا لَقِينَا هَرَبُوا حَتَّى رَأَيْتُ النِّسَاءَ يَشْتَدِدْنَ فِي الْجَبَلِ رَفَعْنَ عَنْ سُوقِهِنَّ قَدْ بَدَتْ خَلَاخِلُهُنَّ فَأَخَذُوا يَقُولُونَ: الْغَنِيمَةَ , الْغَنِيمَةَ , فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: عَهِدَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا تَبْرَحُوا فَأَبَوْا , فَلَمَّا أَبَوْا صُرِفَ وُجُوهُهُمْ فَأُصِيبَ سَبْعُونَ قَتِيلًا , وَأَشْرَفَ أَبُو سُفْيَانَ فَقَالَ: أَفِي الْقَوْمِ مُحَمَّدٌ؟ فَقَالَ لَا تُجِيبُوهُ فَقَالَ: أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ؟ قَالَ: لَا تُجِيبُوهُ , فَقَالَ: أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ الْخَطَّابِ؟ فَقَالَ: إِنَّ هَؤُلَاءِ قُتِلُوا فَلَوْ كَانُوا أَحْيَاءً لَأَجَابُوا , فَلَمْ يَمْلِكْ عُمَرُ نَفْسَهُ , فَقَالَ: كَذَبْتَ يَا عَدُوَّ اللَّهِ أَبْقَى اللَّهُ عَلَيْكَ مَا يُخْزِيكَ , قَالَ أَبُو سُفْيَانَ: اعْلُ هُبَلُ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَجِيبُوهُ" , قَالُوا مَا نَقُولُ؟ قَالَ:" قُولُوا اللَّهُ أَعْلَى وَأَجَلُّ" , قَالَ أَبُو سُفْيَانَ: لَنَا الْعُزَّى وَلَا عُزَّى لَكُمْ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَجِيبُوهُ" , قَالُوا: مَا نَقُولُ؟ قَالَ:" قُولُوا اللَّهُ مَوْلَانَا وَلَا مَوْلَى لَكُمْ" , قَالَ أَبُو سُفْيَانَ: يَوْمٌ بِيَوْمِ بَدْرٍ وَالْحَرْبُ سِجَالٌ وَتَجِدُونَ مُثْلَةً لَمْ آمُرْ بِهَا وَلَمْ تَسُؤْنِي.
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، ان سے اسرائیل نے بیان کیا، ان سے ابن اسحاق (عمرو بن عبیداللہ سبیعی) نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جنگ احد کے موقع پر جب مشرکین سے مقابلہ کے لیے ہم پہنچے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیر اندازوں کا ایک دستہ عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہما کی ماتحتی میں (پہاڑی پر) مقرر فرمایا تھا اور انہیں یہ حکم دیا تھا کہ تم اپنی جگہ سے نہ ہٹنا، اس وقت بھی جب تم لوگ دیکھ لو کہ ہم ان پر غالب آ گئے ہیں پھر بھی یہاں سے نہ ہٹنا اور اس وقت بھی جب دیکھ لو کہ وہ ہم پر غالب آ گئے، تم لوگ ہماری مدد کے لیے نہ آنا۔ پھر جب ہماری مڈبھیڑ کفار سے ہوئی تو ان میں بھگدڑ مچ گئی۔ میں نے دیکھا کہ ان کی عورتیں پہاڑیوں پر بڑی تیزی کے ساتھ بھاگی جا رہی تھیں، پنڈلیوں سے اوپر کپڑے اٹھائے ہوئے، جس سے ان کے پازیب دکھائی دے رہے تھے۔ عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہما کے (تیرانداز) ساتھی کہنے لگے کہ غنیمت غنیمت۔ اس پر عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تاکید کی تھی کہ اپنی جگہ سے نہ ہٹنا (اس لیے تم لوگ مال غنیمت لوٹنے نہ جاؤ) لیکن ان کے ساتھیوں نے ان کا حکم ماننے سے انکار کر دیا۔ ان کی اس حکم عدولی کے نتیجے میں مسلمانوں کو ہار ہوئی اور ستر مسلمان شہید ہو گئے۔ اس کے بعد ابوسفیان نے پہاڑی پر سے آواز دی، کیا تمہارے ساتھ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) موجود ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی جواب نہ دے، پھر انہوں نے پوچھا، کیا تمہارے ساتھ ابن ابی قحافہ موجود ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جواب کی بھی ممانعت فرما دی۔ انہوں نے پوچھا، کیا تمہارے ساتھ ابن خطاب موجود ہیں؟ اس کے بعد وہ کہنے لگے کہ یہ سب قتل کر دیئے گئے۔ اگر زندہ ہوتے تو جواب دیتے۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ بے قابو ہو گئے اور فرمایا: اللہ کے دشمن تو جھوٹا ہے۔ اللہ نے ابھی انہیں تمہیں ذلیل کرنے لیے باقی رکھا ہے۔ ابوسفیان نے کہا، ہبل (ایک بت) بلند رہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا جواب دو۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ ہم کیا جواب دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہو، اللہ سب سے بلند اور بزرگ و برتر ہے۔ ابوسفیان نے کہا، ہمارے پاس عزیٰ (بت) ہے اور تمہارے پاس کوئی عزیٰ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا جواب دو۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا، کیا جواب دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہو، اللہ ہمارا حامی اور مددگار ہے اور تمہارا کوئی حامی نہیں۔ ابوسفیان نے کہا، آج کا دن بدر کے دن کا بدلہ ہے اور لڑائی کی مثال ڈول کی ہوتی ہے۔ (کبھی ہمارے ہاتھ میں اور کبھی تمہارے ہاتھ میں) تم اپنے مقتولین میں کچھ لاشوں کا مثلہ کیا ہوا پاؤ گے، میں نے اس کا حکم نہیں دیا تھا لیکن مجھے برا نہیں معلوم ہوا۔

Narrated Al-Bara: We faced the pagans on that day (of the battle of Uhud) and the Prophet placed a batch of archers (at a special place) and appointed `Abdullah (bin Jubair) as their commander and said, "Do not leave this place; and if you should see us conquering the enemy, do not leave this place, and if you should see them conquering us, do not (come to) help us," So, when we faced the enemy, they took to their heel till I saw their women running towards the mountain, lifting up their clothes from their legs, revealing their leg-bangles. The Muslims started saying, "The booty, the booty!" `Abdullah bin Jubair said, "The Prophet had taken a firm promise from me not to leave this place." But his companions refused (to stay). So when they refused (to stay there), (Allah) confused them so that they could not know where to go, and they suffered seventy casualties. Abu Sufyan ascended a high place and said, "Is Muhammad present amongst the people?" The Prophet said, "Do not answer him." Abu Sufyan said, "Is the son of Abu Quhafa present among the people?" The Prophet said, "Do not answer him." `Abd Sufyan said, "Is the son of Al-Khattab amongst the people?" He then added, "All these people have been killed, for, were they alive, they would have replied." On that, `Umar could not help saying, "You are a liar, O enemy of Allah! Allah has kept what will make you unhappy." Abu Safyan said, "Superior may be Hubal!" On that the Prophet said (to his companions), "Reply to him." They asked, "What may we say?" He said, "Say: Allah is More Elevated and More Majestic!" Abu Sufyan said, "We have (the idol) Al-`Uzza, whereas you have no `Uzza!" The Prophet said (to his companions), "Reply to him." They said, "What may we say?" The Prophet said, "Say: Allah is our Helper and you have no helper." Abu Sufyan said, "(This) day compensates for our loss at Badr and (in) the battle (the victory) is always undecided and shared in turns by the belligerents. You will see some of your dead men mutilated, but neither did I urge this action, nor am I sorry for it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 375

حدیث نمبر: 4561
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عمرو بن خالد، حدثنا زهير، حدثنا ابو إسحاق، قال: سمعت البراء بن عازب رضي الله عنهما، قال:" جعل النبي صلى الله عليه وسلم على الرجالة يوم احد عبد الله بن جبير، واقبلوا منهزمين، فذاك إذ يدعوهم الرسول في اخراهم، ولم يبق مع النبي صلى الله عليه وسلم غير اثني عشر رجلا".حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الرَّجَّالَةِ يَوْمَ أُحُدٍ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جُبَيْرٍ، وَأَقْبَلُوا مُنْهَزِمِينَ، فَذَاكَ إِذْ يَدْعُوهُمُ الرَّسُولُ فِي أُخْرَاهُمْ، وَلَمْ يَبْقَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ اثْنَيْ عَشَرَ رَجُلًا".
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا۔ ان سے ابواسحاق نے بیان کیا، کہا کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ احد کی لڑائی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (تیر اندازوں کے) پیدل دستے پر عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ کو افسر مقرر کیا تھا، پھر بہت سے مسلمانوں نے پیٹھ پھیر لی، آیت «فذاك إذ يدعوهم الرسول في أخراهم» اور رسول تم کو پکار رہے تھے تمہارے پیچھے سے۔ میں اسی کی طرف اشارہ ہے، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بارہ صحابیوں کے سوا اور کوئی موجود نہ تھا۔

Narrated Al-Bara bin Azib: The Prophet appointed `Abdullah bin Jubair as the commander of the infantry during the battle of Uhud. They returned defeated, and that is what is meant by:-- "And the Apostle was calling them back in the rear. None remained with the Prophet then, but twelve men."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 84


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.