الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: اوقات نماز کے احکام و مسائل
The Book of the Times (of Prayer)
33. بَابُ : النَّهْىِ عَنِ الصَّلاَةِ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ
33. باب: سورج نکلتے وقت نماز پڑھنے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: The Prohibition Of Praying While The Sun Is Rising
حدیث نمبر: 564
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة بن سعيد، عن مالك، عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يتحر احدكم فيصلي عند طلوع الشمس وعند غروبها".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَتَحَرَّ أَحَدُكُمْ فَيُصَلِّيَ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَعِنْدَ غُرُوبِهَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی سورج نکلتے یا ڈوبتے وقت نماز پڑھنے کا قصد نہ کرے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 30 (582)، 31 (585)، 32 (589)، فضل الصلاة بمکة والمدینة والحج 73 (1192)، بدء الخلق 11 (3272)، صحیح مسلم/المسافرین 51 (828)، موطا امام مالک/القرآن 10 (47)، (تحفة الأشراف: 8375)، مسند احمد 2/13، 19، 33، 36، 63، 106 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 519
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا ابو داود، قال: حدثنا سعيد بن عامر، قال: حدثنا شعبة، عن سعد بن إبراهيم، عن نصر بن عبد الرحمن، عن جده معاذ، انه طاف مع معاذ ابن عفراء فلم يصل، فقلت: الا تصلي؟ فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا صلاة بعد العصر حتى تغيب الشمس، ولا بعد الصبح حتى تطلع الشمس".
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قال: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَدِّهِ مُعَاذٍ، أَنَّهُ طَافَ مَعَ مُعَاذِ ابْنِ عَفْرَاءَ فَلَمْ يُصَلِّ، فَقُلْتُ: أَلَا تُصَلِّي؟ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا صَلَاةَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ، وَلَا بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ".
معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے معاذ بن عفراء رضی اللہ عنہ کے ساتھ طواف کیا، تو انہوں نے نماز (طواف کی دو رکعت) نہیں پڑھی، تو میں نے پوچھا: کیا آپ نماز نہیں پڑھیں گے؟ تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: عصر کے بعد کوئی نماز نہیں ۱؎ یہاں تک کہ سورج ڈوب جائے، اور فجر کے بعد کوئی نماز نہیں یہاں تک سورج نکل آئے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی (تحفة الأشراف: 11374)، مسند احمد 4/219، 220 (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ’’نصر بن عبدالرحمن کنانی‘‘ لین الحدیث ہیں، لیکن معنی دوسری روایات سے ثابت ہے، دیکھئے حدیث رقم 562، 569)»

وضاحت:
۱؎: یہاں نفی نہی کے معنی میں ہے جیسے «لارفث ولا فسوق» میں ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، نصر مجهول (التحرير:7117). وفيه علة أخري،انظر الإصابة (3/ 428 ت 8039) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 324
حدیث نمبر: 560
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن عبد الله الصنابحي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" الشمس تطلع ومعها قرن الشيطان، فإذا ارتفعت فارقها، فإذا استوت قارنها، فإذا زالت فارقها، فإذا دنت للغروب قارنها، فإذا غربت فارقها، ونهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصلاة في تلك الساعات".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الصُّنَابِحِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الشَّمْسُ تَطْلُعُ وَمَعَهَا قَرْنُ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا ارْتَفَعَتْ فَارَقَهَا، فَإِذَا اسْتَوَتْ قَارَنَهَا، فَإِذَا زَالَتْ فَارَقَهَا، فَإِذَا دَنَتْ لِلْغُرُوبِ قَارَنَهَا، فَإِذَا غَرَبَتْ فَارَقَهَا، وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي تِلْكَ السَّاعَاتِ".
عبداللہ صنابحی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سورج نکلتا ہے تو اس کے ساتھ شیطان کی سینگ ہوتی ہے ۱؎، پھر جب سورج بلند ہو جاتا ہے تو وہ اس سے الگ ہو جاتا ہے، پھر جب دوپہر کو سورج سیدھائی پر آ جاتا ہے تو پھر اس سے مل جاتا ہے، اور جب ڈھل جاتا ہے تو الگ ہو جاتا ہے، پھر جب سورج ڈوبنے کے قریب ہوتا ہے، تو اس سے مل جاتا ہے، پھر جب سورج ڈوب جاتا ہے تو وہ اس سے جدا ہو جاتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (تینوں) اوقات میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة 148 (1253)، موطا امام مالک/القرآن 10 (44)، (تحفة الأشراف: 9678)، مسند احمد 4/348، 349 (صحیح) (لیکن تعلیل میں ’’فإذا استوت قارنھا، فإذا زالت فارقھا‘‘ کا جملہ منکر ہے، اس کی جگہ عمروبن عبسہ کی حدیث (رقم: 573) میں ’’فإنہا ساعة تفتح فیہا أبواب جہنم وتسجر‘‘ کا جملہ صحیح ہے)»

وضاحت:
۱؎: یعنی شیطان سورج سے اتنا قریب ہو جاتا ہے کہ وہ اس کی دونوں سینگوں کے درمیان نکلتا ہے، اس سے اس کی غرض یہ ہوتی ہے کہ سورج کے پوجنے والوں کا سجدہ اس کے لیے ہو جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح إلا قوله فإذا استوت قارنها فإذا زالت فارقها

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 562
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى عن الصلاة بعد العصر حتى تغرب الشمس، وعن الصلاة بعد الصبح حتى تطلع الشمس".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، وَعَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ سورج ڈوب جائے، اور فجر کے بعد (بھی) یہاں تک کہ سورج نکل آئے۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 51 (825)، (تحفة الأشراف: 13966)، موطا امام مالک/القرآن 10 (48)، مسند احمد 2/462، 496، 510، 529 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 563
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا احمد بن منيع، قال: حدثنا هشيم، قال: انبانا منصور، عن قتادة، قال: حدثنا ابو العالية، عن ابن عباس، قال: سمعت غير واحد من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم منهم عمر وكان من احبهم إلي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن الصلاة بعد الفجر حتى تطلع الشمس، وعن الصلاة بعد العصر حتى تغرب الشمس".
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، قال: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قال: أَنْبَأَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو الْعَالِيَةِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال: سَمِعْتُ غَيْرَ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ عُمَرُ وَكَانَ مِنْ أَحَبِّهِمْ إِلَيَّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَعَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے سنا ہے، جن میں عمر رضی اللہ عنہ بھی ہیں اور وہ میرے نزدیک سب سے محبوب تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کے بعد نماز سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ سورج نکل آئے ۱؎، اور عصر کے بعد نماز سے منع فرمایا، یہاں تک کہ سورج ڈوب جائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 30 (581)، صحیح مسلم/المسافرین 51 (826)، سنن ابی داود/الصلاة 299 (1276)، سنن الترمذی/الصلاة 20 (183)، سنن ابن ماجہ/إقامة 147 (1250)، (تحفة الأشراف: 10492)، مسند احمد 1/ 18، 20، 39، 50، 51، سنن الدارمی/الصلاة 142 (1473) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: بخاری کی روایت میں «حتى ترتفع الشمس» ہے دونوں روایتوں میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ طلوع (نکلنے) سے مراد مخصوص قسم کا طلوع ہے، اور وہ سورج کا نیزے کے برابر اوپر چڑھ آنا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 567
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا مجاهد بن موسى، قال: حدثنا ابن عيينة، عن ضمرة بن سعيد، سمع ابا سعيد الخدري، يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصلاة بعد الصبح حتى الطلوع، وعن الصلاة بعد العصر حتى الغروب".
أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ، سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى الطُّلُوعِ، وَعَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى الْغُرُوبِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کے بعد سورج نکلنے تک، اور عصر کے بعد سورج ڈوبنے تک نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 4084) مسند احمد 3/ 6، 66 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 568
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عبد الحميد بن محمد، قال: حدثنا مخلد، عن ابن جريج، عن ابن شهاب، عن عطاء بن يزيد، انه سمع ابا سعيد الخدري، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا صلاة بعد الفجر حتى تبزغ الشمس، ولا صلاة بعد العصر حتى تغرب الشمس".
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قال: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا صَلَاةَ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَبْزُغَ الشَّمْسُ، وَلَا صَلَاةَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: فجر کے بعد کوئی نماز نہیں ہے یہاں تک کہ سورج نکل آئے، اور عصر کے بعد کوئی نماز نہیں ہے یہاں تک کہ سورج ڈوب جائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 31 (586)، فضل الصلاة بمکة 6 (1197)، الصید 26 (1864)، الصوم 67 (1995)، صحیح مسلم/المسافرین 51 (827)، (تحفة الأشراف: 4155)، مسند احمد 3/ 7، 39، 46، 52، 53، 60، 67، 71، 95 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 570
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا احمد بن حرب، قال: حدثنا سفيان، عن هشام بن حجير، عن طاوس، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى عن الصلاة بعد العصر".
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد نماز سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 5761)، سنن الدارمی/المقدمة 38 (440) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 571
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك المخرمي، قال: حدثنا الفضل بن عنبسة، قال: حدثنا وهيب، عن ابن طاوس، عن ابيه، قال: قالت عائشة رضي الله عنها: اوهم عمر رضي الله عنه، إنما نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تتحروا بصلاتكم طلوع الشمس ولا غروبها، فإنها تطلع بين قرني شيطان".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ، قال: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ عَنْبَسَةَ، قال: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، قال: قالت عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَوْهَمَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، إِنَّمَا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَتَحَرَّوْا بِصَلَاتِكُمْ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوبَهَا، فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ سے وہم ہوا ہے ۱؎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو صرف یہ فرمایا ہے: سورج نکلتے یا ڈوبتے وقت تم اپنی نماز کا ارادہ نہ کرو، اس لیے کہ وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان نکلتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 53 (833)، (تحفة الأشراف: 16158)، مسند احمد 6/ 124، 255 (کلاھما بدون قولہ ’’فإنھا…‘‘ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا مقصود یہ ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ سمجھتے تھے کہ فجر اور عصر کے بعد مطلقاً نماز پڑھنے کی ممانعت ہے، یہ صحیح نہیں بلکہ ممانعت اس بات کی ہے کہ آدمی نماز کے لیے ان دونوں وقتوں کو خاص کر لے، اور یہ عقیدہ رکھے کہ ان دونوں وقتوں میں نماز پڑھنا اولیٰ و انسب ہے، یا یہ ممانعت سورج کے نکلنے یا ڈوبنے کے وقت کے ساتھ خاص ہے نہ کہ عصر اور فجر کے بعد مطلقاً، لیکن صحیح قول یہ ہے کہ یہ ممانعت مطلقاً ہے کیونکہ ابوسعید اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم کی روایات میں علی الاطلاق ممانعت وارد ہے، اور بعض روایات میں جو تقیید ہے وہ اطلاق کی نفی پر دلالت نہیں کر رہی ہیں، نووی نے دونوں روایتوں میں تطبیق اس طرح دی ہے کہ تحری والی روایت اس بات پر محمول ہو گی کہ فرض نماز کو اس قدر مؤخر کیا جائے کہ سورج کے نکلنے یا ڈوبنے کا وقت ہو جائے، اور مطلقاً ممانعت والی روایت ان صلاتوں پر محمول ہو گی جو سببی نہیں ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله فإنها ...

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 572
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا هشام بن عروة، قال: اخبرني ابي، قال: اخبرني ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا طلع حاجب الشمس فاخروا الصلاة حتى تشرق، وإذا غاب حاجب الشمس فاخروا الصلاة حتى تغرب".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، قال: أَخْبَرَنِي أَبِي، قال: أَخْبَرَنِي ابْنُ عُمَرَ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَأَخِّرُوا الصَّلَاةَ حَتَّى تُشْرِقَ، وَإِذَا غَابَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَأَخِّرُوا الصَّلَاةَ حَتَّى تَغْرُبَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب سورج کا کنارہ نکل آئے تو نماز کو مؤخر کرو، یہاں تک کہ وہ روشن ہو جائے، اور جب سورج کا کنارہ ڈوب جائے تو نماز کو مؤخر کرو یہاں تک کہ وہ ڈوب جائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 30 (582)، بدء الخلق 11 (3272)، صحیح مسلم/المسافرین 51 (829)، موطا امام مالک/القرآن 10 (45) (مرسلاً)، مسند احمد 2/13، 19، 24، 106، (تحفة الأشراف: 7322) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.