الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب 4. باب فَضْلِ صِلَةِ أَصْدِقَاءِ الأَبِ وَالأُمِّ وَنَحْوِهِمَا: باب: ماں باپ کے دوستوں کے ساتھ سلوک کر نے کی فضیلت۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو ایک گنوار ملا مکہ کی راہ میں، سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اس کو سلام کیا اور جس گدھے پر خود سوار ہوتے تھے اس پر سوار کیا اور اپنے سر کا عمامہ اس کو دیا۔ عبداللہ بن دینار رحمہ اللہ نے کہا: اللہ تم سے نیکی کرے گنوار تھوڑے میں خوش ہو جاتے ہیں (اس کو اس قدر دینا کیا ضروری تھا) سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: اس کا باپ دوست تھا سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ (میرے باپ) کا اور میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”بڑی نیکی یہ ہے کہ لڑکا اپنے باپ کے دوستوں سے اچھا سلوک کرے۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بڑی نیکی یہ ہے کہ لڑکا اپنے باپ کے دوستوں کے ساتھ احسان کرے۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ جب مکہ کو جاتے تو ایک گدھا رکھتے اپنے ساتھ تفریح کے لیے اس پر چڑھتے جب اونٹ کی سواری سے تھک جاتے اور ایک عمامہ رکھتے جو سر میں باندھتے۔ ایک دن وہ گدھے پر جا رہے تھے، اتنے میں ایک گنوار نکلا، سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہا: تو فلاں کا بیٹا ہے؟ فلاں کا پوتا ہے؟ وہ بولا: ہاں، سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہما نے اس کو گدھا دے دیا اور اور کہا: اس پر چڑھ اور عمامہ بھی دے دیا اور کہا: اپنے سر پر باندھ۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہما کے بعض ساتھی بولے: تم نے اپنی تفریح کا گدھا دے دیا اور عمامہ بھی دے دیا جو اپنے سر پر باندھتے تھے اللہ تم کو بخشے۔ انہوں نے کہا:: میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”بڑی نیکی یہ ہے کہ آدمی سلوک کرے اپنے باپ کے دوستوں سے باپ کے مر جانے کے بعد۔“ اور اس گنوار کا باپ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا دوست تھا۔
|