وروي في «شرح السنة» : ان جماعة من النساء ردهن النبي صلى الله عليه وسلم بالنكاح الاول على ازواجهن عند اجتماع الإسلاميين بعد اختلاف الدين والدار منهن بنت الوليد بن مغيرة كانت تحت صفوان بن امية فاسلمت يوم الفتح وهرب زوجها من الإسلام فبعث النبي صلى الله عليه وسلم إليه ابن عمه وهب بن عمير برداء رسول الله صلى الله عليه وسلم امانا لصفوان فلما قدم جعل له رسول الله صلى الله عليه وسلم تسيير اربعة اشهر حتى اسلم فاستقرت عنده واسلمت ام حكيم بنت الحارث بن هشام امراة عكرمة بن ابي جهل يوم الفتح بمكة وهرب زوجها من الإسلام حتى قدم اليمن فارتحلت ام حكيم حتى قدمت عليه اليمن فدعته إلى الإسلام فاسلم فثبتا على نكاحهما. رواه مالك عن ابن شهاب مرسلا وَرُوِيَ فِي «شَرْحِ السُّنَّةِ» : أَنَّ جَمَاعَةً مِنَ النِّسَاءِ رَدَّهُنَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنِّكَاحِ الأول على أَزوَاجهنَّ عِنْد اجْتِمَاع الإسلاميين بَعْدَ اخْتِلَافِ الدِّينِ وَالدَّارِ مِنْهُنَّ بِنْتُ الْوَلِيدِ بْنِ مُغِيرَةَ كَانَتْ تَحْتَ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ فَأَسْلَمَتْ يَوْمَ الْفَتْحِ وَهَرَبَ زَوْجُهَا مِنَ الْإِسْلَامِ فَبعث النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ ابْنَ عَمِّهِ وَهْبَ بْنَ عُمَيْرٍ بِرِدَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَانًا لِصَفْوَانَ فَلَمَّا قَدِمَ جَعَلَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْيِيرَ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ حَتَّى أَسْلَمَ فَاسْتَقَرَّتْ عِنْدَهُ وَأَسْلَمَتْ أَمُّ حَكِيمٍ بِنْتُ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ امْرَأَةُ عِكْرِمَةَ بْنِ أَبِي جَهْلٍ يَوْمَ الْفَتْحِ بِمَكَّةَ وَهَرَبَ زَوْجُهَا مِنَ الْإِسْلَامِ حَتَّى قَدِمَ الْيَمَنَ فَارْتَحَلَتْ أَمُّ حَكِيمٍ حَتَّى قَدِمَتْ عَلَيْهِ الْيَمَنَ فَدَعَتْهُ إِلَى الْإِسْلَامِ فَأَسْلَمَ فَثَبَتَا عَلَى نِكَاحِهِمَا. رَوَاهُ مَالِكٌ عَنِ ابْنِ شهَاب مُرْسلا
شرح السنہ میں مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کتنی ہی عورتوں کو پہلے نکاح پر ہی ان کے خاوندوں کی طرف لوٹا دیا جب انہوں نے اسلام قبول کر لیا اگرچہ ایک وقت تک ان کا دین اور رہن سہن ایک دوسرے سے الگ رہا، ان میں ولید بن مغیرہ کی بیٹی ہیں جو کہ صفوان بن امیہ کے نکاح میں تھیں، فتح مکہ کے روز وہ تو مسلمان ہو گئیں جبکہ ان کا خاوند اسلام قبول کرنے سے بھاگ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے چچا زادوہب بن عمیر کو صفوان کی امان کے لیے اپنی چادر دے کر بھیجا، جب وہ آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے چار ماہ گھومنے پھرنے کی مہلت عطا کی حتی کہ اس نے اسلام قبول کر لیا تو وہ (ولید بن مغیرہ کی بیٹی) اس کے نکاح میں رہیں، اور (اسی طرح) عکرمہ بن ابی جہل کی بیوی ام حکیم بنت حارث بن ہشام نے فتح مکہ کے روز اسلام قبول کر لیا جبکہ اس کا خاوند اسلام سے بھاگ کر یمن چلا گیا تو ام حکیم نے بھی کوچ کیا حتی کہ اس کے پاس یمن پہنچ گئیں اور اسے اسلام کی دعوت پیش کی تو اس نے اسلام قبول کر لیا، اور دونوں کا نکاح برقرار رہا۔ امام مالک نے ابن شہاب سے مرسل روایت کیا ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ مالک و فی شرح السنہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، مالک في الموطأ (543/2. 545 ح 1181) والبغوي في شرح السنة (96/9 بعد ح 2290 بدون سند) ٭ سنده ضعيف لأن الزھري قال أنه بلغه وحديث مسلم (2313) يغني عنه.»