سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
3. باب فِي وَقْتِ صَلاَةِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَكَيْفَ كَانَ يُصَلِّيهَا
باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اوقات نماز کا بیان اور آپ نماز کیسے پڑھتے تھے؟
Chapter: The Times Of The Prophet’s (saws) Prayers And How He Used To Pray Them.
حدیث نمبر: 397
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا شعبة، عن سعد بن إبراهيم، عن محمد بن عمرو وهو ابن الحسن بن علي بن ابي طالب، قال: سالنا جابرا عن وقت صلاة النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" كان يصلي الظهر بالهاجرة، والعصر والشمس حية، والمغرب إذا غربت الشمس، والعشاء إذا كثر الناس عجل وإذا قلوا اخر، والصبح بغلس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو وَهُوَ ابْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: سَأَلْنَا جَابِرًا عَنْ وَقْتِ صَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" كَانَ يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالْهَاجِرَةِ، وَالْعَصْرَ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، وَالْمَغْرِبَ إِذَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ، وَالْعِشَاءَ إِذَا كَثُرَ النَّاسُ عَجَّلَ وَإِذَا قَلُّوا أَخَّرَ، وَالصُّبْحَ بِغَلَسٍ".
محمد بن عمرو سے روایت ہے (اور وہ حسن بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہما کے لڑکے ہیں) وہ کہتے ہیں کہ ہم نے جابر رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے اوقات کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سورج ڈھل جانے پر پڑھتے تھے، عصر ایسے وقت پڑھتے کہ سورج زندہ رہتا، مغرب سورج ڈوب جانے پر پڑھتے، اور عشاء اس وقت جلدی ادا کرتے جب آدمی زیادہ ہوتے، اور جب کم ہوتے تو دیر سے پڑھتے، اور فجر غلس (اندھیرے) میں پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المواقیت 18 (560)، 21 (565)، صحیح مسلم/المساجد 40 (646)، سنن النسائی/المواقیت 17 (528)، (تحفة الأشراف: 2644)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/369)، سنن الدارمی/الصلاة 2 (1222) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
اس سے پہلے والے باب میں مطلق وقت کا بیان تھا اور اس باب میں مستحب اوقات کا بیان ہے جن میں نماز پڑھنی افضل ہے۔

Muhammad bin Amr bin al-Hasan reported: We asked Jabir about the time of the prayer of the Messenger of Allah ﷺ. He said: He used to offer the Zuhr prayer in the midday heat, the Asr prayer when the sun was bright, the Maghrib prayer when the sun had completely set, the Isha prayer early when many people were present, but late if there were few, and the Fajr prayer in the darkness (of the dawn).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 397


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 398
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن ابي المنهال، عن ابي برزة، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي الظهر إذا زالت الشمس، ويصلي العصر وإن احدنا ليذهب إلى اقصى المدينة ويرجع والشمس حية، ونسيت المغرب، وكان لا يبالي تاخير العشاء إلى ثلث الليل، قال: ثم قال: إلى شطر الليل، قال: وكان يكره النوم قبلها، والحديث بعدها، وكان يصلي الصبح وما يعرف احدنا جليسه الذي كان يعرفه، وكان يقرا فيها من الستين إلى المائة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الظُّهْرَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ، وَيُصَلِّي الْعَصْرَ وَإِنَّ أَحَدَنَا لَيَذْهَبُ إِلَى أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَيَرْجِعُ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، وَنَسِيتُ الْمَغْرِبَ، وَكَانَ لَا يُبَالِي تَأْخِيرَ الْعِشَاءِ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ: إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ، قَالَ: وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا، وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا، وَكَانَ يُصَلِّي الصُّبْحَ وَمَا يَعْرِفُ أَحَدُنَا جَلِيسَهُ الَّذِي كَانَ يَعْرِفُهُ، وَكَانَ يَقْرَأُ فِيهَا مِنَ السِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ".
ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سورج ڈھل جانے پر پڑھتے اور عصر اس وقت پڑھتے کہ ہم میں سے کوئی آدمی مدینہ کے آخری کنارے پر جا کر وہاں سے لوٹ آتا، اور سورج زندہ رہتا (یعنی صاف اور تیز رہتا) اور مغرب کو میں بھول گیا، اور عشاء کو تہائی رات تک مؤخر کرنے میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے، پھر انہوں نے کہا: آدھی رات تک مؤخر کرنے میں (کوئی حرج محسوس نہیں کرتے) فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء سے پہلے سونے کو اور عشاء کے بعد بات چیت کو برا جانتے تھے، اور فجر پڑھتے اور حال یہ ہوتا کہ ہم میں سے ایک اپنے اس ساتھی کو جسے وہ اچھی طرح جانتا ہوتا، اندھیرے کی وجہ سے پہچان نہیں پاتا، اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ساٹھ آیتوں سے لے کر سو آیتوں تک پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المواقیت 11 (541)، 13 (547)، 23 (568)، 38 (598)، صحیح مسلم/المساجد 40 (647)، سنن الترمذی/الصلاة 11 (168)، سنن النسائی/المواقیت 1 (496)، 16 (526)، 20 (531)، الافتتاح 42 (949)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 3 (674)، 12 (701)، (تحفة الأشراف: 11605)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/420، 421، 423، 424، 425)، سنن الدارمی/الصلاة 66 (1338)، ویأتي في الأدب 4894 (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی کا معمول رہا ہے کہ آپ اول وقت میں نماز پڑھتے تھے مگر نماز عشاء میں افضل یہ ہے کہ تاخیر کی جائے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنا عمل بھی یہی تھا۔ عشاء سے پہلے سونا اور بعد ازاں لایعنی باتوں اور کاموں میں لگے رہنا مکروہ ہے الا یہ کہ کوئی اہم مقصد پیش نظر ہو جیسے کہ بعض اوقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ مشغول گفتگو رہتے تھے۔ فجر کی نماز کے بارے میں صحیح احادیث میں وضاحت آئی ہے کہ فراغت کے بعد ہمار ایک آدمی اپنے ساتھی کو پہچان سکتا تھا نہ کہ نماز شروع کرتے وقت۔ فجر کی نماز میں قراءت مناسب حد تک لمبی ہونی چاہیے۔

Abu Barzah reported: The Messenger of Allah ﷺ would offer the Zuhr prayer when the sun had passed the meridian; he would offer Asr prayer after which one of us would visit the skirts of Madina and return him while the sun was still bright; I forgot what he said about the Maghrib prayer; he did not fear postponing the Isha prayer until a third of night had passed, or he said: until the midnight had passed. He would dislike sleeping before it or talking after it. And he would offer the Fajr prayer when a man could recognize his neighbor whom he recognized well; and he would recite from sixty to a hundred verses during it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 398


قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.