الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَابُ الْإِجَارَةِ
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
Wages (Kitab Al-Ijarah)
39. باب فِي الشُّفْعَةِ
باب: شفعہ کا بیان۔
Chapter: Regarding Pre-Emption.
حدیث نمبر: 3513
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن ابن جريج، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الشفعة في كل شرك ربعة او حائط لا يصلح ان يبيع حتى يؤذن شريكه، فإن باع فهو احق به حتى يؤذنه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الشُّفْعَةُ فِي كُلِّ شِرْكٍ رَبْعَةٍ أَوْ حَائِطٍ لَا يَصْلُحُ أَنْ يَبِيعَ حَتَّى يُؤْذِنَ شَرِيكَهُ، فَإِنْ بَاعَ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ حَتَّى يُؤْذِنَهُ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شفعہ ۱؎ ہر مشترک چیز میں ہے، خواہ گھر ہو یا باغ کی چہار دیواری، کسی شریک کے لیے درست نہیں ہے کہ وہ اسے اپنے شریک کو آگاہ کئے بغیر بیچ دے، اور اگر بغیر آگاہ کئے بیچ دیا تو شریک اس کے لینے کا زیادہ حقدار ہے یہاں تک کہ وہ اسے دوسرے کے ہاتھ بیچنے کی اجازت دیدے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساقاة 28 (1608)، سنن النسائی/البیوع 78 (4650)، (تحفة الأشراف: 2806)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/312، 316، 357، 397)، سنن الدارمی/البیوع 83 (2670) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: شفعہ وہ استحقاق ہے جس کے ذریعہ شریک اپنے شریک کا وہ حصہ جو دوسرے کی ملکیت میں جا چکا ہے قیمت ادا کر کے حاصل کر سکے۔
۲؎: اگر شریک لینے کا خواہش مند ہے تو مشتری نے جتنی قیمت دی ہے، وہ قیمت دے کر لے لے، مشتری کے پیسے واپس ہو جائیں گے، لیکن اگر اس نے آگاہ کر دیا، اور شریک لینے کا خواہش مند نہیں ہے، تو جس کے ہاتھ بھی چاہے بیچے حق شفغہ باقی نہ رہے گا۔

Narrated Jabir: The Messenger of Allah ﷺ as saying: There is the right of option regarding everything which is shared, whether a dwelling or a garden. It is not lawful to sell before informing one's partner, but if he sells without informing him, he has the greatest right to it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3506


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3514
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن جابر بن عبد الله، قال:" إنما جعل رسول الله صلى الله عليه وسلم الشفعة في كل ما لم يقسم، فإذا وقعت الحدود، وصرفت الطرق فلا شفعة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" إِنَّمَا جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشُّفْعَةَ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ، فَإِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ، وَصُرِّفَتِ الطُّرُقُ فَلَا شُفْعَةَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شفعہ ہر اس چیز میں رکھا ہے، جو تقسیم نہ ہوئی ہو، لیکن جب حد بندیاں ہو گئی ہوں، اور راستے الگ الگ نکا ل دئیے گئے ہوں تو اس میں شفعہ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 96 (2213)، 97 (2214)، الشفعة 1 (2257)، الشرکة 8 (2495)، الحیل 14 (6976)، سنن الترمذی/الأحکام 33 (1370)، سنن ابن ماجہ/الشفعة 3 (2497)، (تحفة الأشراف: 3153)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/372، 399) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir bin Abdullah: The Messenger of Allah ﷺ decreed the right to buy the neighboring property applicable to everything which is not divided, but when boundaries are fixed and separate roads made, there is no option.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3507


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3515
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا الحسن بن الربيع، حدثنا ابن إدريس، عن ابن جريج، عن الزهري، عن ابي سلمة، او عن سعيد بن المسيب، او عنهما جميعا عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا قسمت الارض وحدت فلا شفعة فيها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَن الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَوْ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَوْ عَنْهُمَا جَمِيعًا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا قُسِّمَتِ الْأَرْضُ وَحُدَّتْ فَلَا شُفْعَةَ فِيهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب زمین کا بٹوارہ ہو چکا ہو اور ہر ایک کی حد بندی کر دی گئی ہو تو پھر اس میں شفعہ نہیں رہا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15213، 13201)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الأحکام 3 (2497) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: When land has been divided and boundaries have been set up, there is no right of pre-emption in it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3508


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3516
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا سفيان، عن إبراهيم بن ميسرة، سمع عمرو بن الشريد، سمع ابا رافع، سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" الجار احق بسقبه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ، سَمِعَ عَمْرَو بْنَ الشَّرِيدِ، سَمِعَ أَبَا رَافِعٍ، سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِهِ".
ابورافع رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: پڑوسی اپنے سے لگے ہوئے مکان یا زمین کا زیادہ حقدار ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الشفعة 2 (2258)، الحیل 14 (6977)، 15 (6978)، سنن النسائی/البیوع 107 (4706)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 87 (2498)، (تحفة الأشراف: 12027)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/389،390، 6/10) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Rafi: The Messenger of Allah ﷺ as saying: A neighbor has the best claim to the house or land of the neighbor.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3509


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3517
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن الحسن، عن سمرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" جار الدار احق بدار الجار او الارض".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" جَارُ الدَّارِ أَحَقُّ بِدَارِ الْجَارِ أَوِ الْأَرْضِ".
سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھر کا پڑوسی پڑوسی کے گھر اور زمین کا زیادہ حقدار ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأحکام 31 (1368)، (تحفة الأشراف: 4588)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/12، 13، 18) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Samurah: The Prophet ﷺ said: A neighbour has the best claim to the house or land of the neighbour.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3510


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3518
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا هشيم، اخبرنا عبد الملك، عن عطاء، عن جابر بن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الجار احق بشفعة جاره ينتظر بها، وإن كان غائبا إذا كان طريقهما واحدا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْجَارُ أَحَقُّ بِشُفْعَةِ جَارِهِ يُنْتَظَرُ بِهَا، وَإِنْ كَانَ غَائِبًا إِذَا كَانَ طَرِيقُهُمَا وَاحِدًا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پڑوسی اپنے پڑوسی کے شفعہ کا زیادہ حقدار ہے، اگر وہ موجود نہ ہو گا تو شفعہ میں اس کا انتظار کیا جائے گا، جب دونوں ہمسایوں کے آنے جانے کا راستہ ایک ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأحکام 32 (1369)، سنن ابن ماجہ/الشفعة 2 (2494)، (تحفة الأشراف: 2434)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/303)، سنن الدارمی/ البیوع 83 (2669) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet ﷺ said: The neighbour is most entitled to the right of pre-emption, and he should wait for its exercise even if he is absent, when the two properties have one road.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3511


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.