الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
The Book of the Merits of the Companions
حدیث نمبر: 6259
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، وابو بكر بن نافع ، قال ابن نافع: حدثنا غندر ، حدثنا شعبة ، عن عدي وهو ابن ثابت ، عن البراء ، قال: " رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم واضعا الحسن بن علي على عاتقه، وهو يقول: اللهم إني احبه فاحبه ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، قَالَ ابْنُ نَافِعٍ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيٍّ وَهُوَ ابْنُ ثَابِتٍ ، عَنْ الْبَرَاءِ ، قَالَ: " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعًا الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ عَلَى عَاتِقِهِ، وَهُوَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ فَأَحِبَّهُ ".
۔ (محمد بن جعفر) غندر نے کہا: ہمیں شعبہ نے عدی بن ثابت سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ کو اپنے کندھے پر بٹھا رکھا تھا اور فرمارہے تھے: "اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں، تو بھی اس سے محبت فرما۔"
حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا،آپ حضرت حسین بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنے کندھے پر بٹھائے ہوئے،فرمارہے ہیں،"اےاللہ!میں اس سےمحبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت فرما۔"
حدیث نمبر: 6260
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني عبد الله بن الرومي اليمامي ، وعباس بن عبد العظيم العنبري ، قالا: حدثنا النضر بن محمد ، حدثنا عكرمة وهو ابن عمار ، حدثنا إياس ، عن ابيه ، قال: " لقد قدت بنبي الله صلى الله عليه وسلم والحسن، والحسين، بغلته الشهباء، حتى ادخلتهم حجرة النبي صلى الله عليه وسلم، هذا قدامه، وهذا خلفه ".حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الرُّومِيُّ الْيَمَامِيُّ ، وَعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِيَاسٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " لَقَدْ قُدْتُ بِنَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْحَسَنِ، وَالْحُسَيْنِ، بَغْلَتَهُ الشَّهْبَاءَ، حَتَّى أَدْخَلْتُهُمْ حُجْرَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، هَذَا قُدَّامَهُ، وَهَذَا خَلْفَهُ ".
ہمیں ایاس نے اپنے والد سے حدیث سنائی، کہا: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت حسن اور حسین رضوان للہ عنھم اجمعین کو آپ کے سفید خچر پر بٹھا کر اس کی باگ پکڑ کر چلا، یہاں تک کہ انھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں لے گیا۔یہ (ایک بچہ) آپ کے آگے بیٹھ گیا اور وہ (دوسرا بچہ) آپ کے پیچھے بیٹھ گیا۔
حضرت ایاس رحمۃ ا للہ علیہ اپنے باپ(سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے بیان کرتے ہیں،میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسن وحضرت حسین رضوان اللہ عنھم اجمعین کو آپ کی سفید خچر پر بٹھا کر آگے سے پکڑ کر چلا ہوں،حتیٰ کہ میں نےان سب کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کمرے میں داخل کیا،یہ آپ کے آگے تھے اور یہ آپ کے پیچھے تھے۔
9. باب فَضَائِلِ أَهْلِ بَيْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
9. باب: اہل بیت کے فضائل۔
Chapter: The Virtues Of The Household Of The Prophet (SAW)
حدیث نمبر: 6261
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن عبد الله بن نمير ، واللفظ لابي بكر، قالا: حدثنا محمد بن بشر ، عن زكرياء ، عن مصعب بن شيبة ، عن صفية بنت شيبة ، قالت: قالت عائشة : " خرج النبي صلى الله عليه وسلم غداة، وعليه مرط مرحل من شعر اسود، فجاء الحسن بن علي، فادخله، ثم جاء الحسين فدخل معه، ثم جاءت فاطمة فادخلها، ثم جاء علي فادخله، ثم قال: إنما يريد الله ليذهب عنكم الرجس اهل البيت ويطهركم تطهيرا ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ ، قَالَتْ: قَالَتْ عَائِشَةُ : " خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةً، وَعَلَيْهِ مِرْطٌ مُرَحَّلٌ مِنْ شَعْرٍ أَسْوَدَ، فَجَاءَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، فَأَدْخَلَهُ، ثُمَّ جَاءَ الْحُسَيْنُ فَدَخَلَ مَعَهُ، ثُمَّ جَاءَتْ فَاطِمَةُ فَأَدْخَلَهَا، ثُمَّ جَاءَ عَلِيٌّ فَأَدْخَلَهُ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا ".
۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کو نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے جس پر کجاووں کی صورتیں یا ہانڈیوں کی صورتیں بنی ہوئی تھیں۔ اتنے میں سیدنا حسن رضی اللہ عنہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اس چادر کے اندر کر لیا۔ پھر سیدنا حسین رضی اللہ عنہ آئے تو ان کو بھی اس میں داخل کر لیا۔ پھر سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا آئیں تو ان کو بھی انہی کے ساتھ شامل کر لیا پھر سیدنا علی رضی اللہ عنہ آئے تو ان کو بھی شامل کر کے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی کو دور کرے اور تم کو پاک کرے اے گھر والو۔ (الاحزاب: 33)۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کو نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے جس پر کجاووں کی صورتیں یا ہانڈیوں کی صورتیں بنی ہوئی تھیں۔ اتنے میں سیدنا حسن ؓ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اس چادر کے اندر کر لیا۔ پھر سیدنا حسین ؓ آئے تو ان کو بھی اس میں داخل کر لیا۔ پھر سیدہ فاطمۃالزہراء ؓ آئیں تو ان کو بھی انہی کے ساتھ شامل کر لیا پھر سیدنا علی ؓ آئے تو ان کو بھی شامل کر کے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی کو دور کرے اور تم کو پاک کرے اے گھر والو۔(الاحزاب: 32)۔
10. باب فَضَائِلِ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:
10. باب: سیدنا زید بن حارثہ اور سیدنا اسامہ بن زیدرضی اللہ عنہما کی فضیلت۔
Chapter: The Virtues Of Zaid Bin Harithah And His Son Usamah (RA)
حدیث نمبر: 6262
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن القاري ، عن موسى بن عقبة ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابيه ، انه كان يقول: " ما كنا ندع وزيد بن حارثة إلا زيد بن محمد، حتى نزل في القرآن: ادعوهم لآبائهم هو اقسط عند الله سورة الاحزاب آية 5 "، قال الشيخ ابو احمد محمد بن عيسى: اخبرنا ابو العباس السراج، ومحمد بن عبد الله بن يوسف الدويري، قالا: حدثنا قتيبة بن سعيد بهذا الحديث،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيُّ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " مَا كُنَّا نَدْعُ وَزَيْدَ بْنَ حَارِثَةَ إِلَّا زَيْدَ بْنَ مُحَمَّدٍ، حَتَّى نَزَلَ فِي الْقُرْآنِ: ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ سورة الأحزاب آية 5 "، قَالَ الشَّيْخُ أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى: أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ السَّرَّاجُ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُوسُفَ الدُّوَيْرِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ،
قتیبہ بن سعید نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں یعقوب بن عبدالرحمان القاری نے موسیٰ بن عقبہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے سالم بن عبداللہ (بن عمر) سے، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ وہ کہا کرتے تھے: ہم زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو زید بن محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا اورکسی نام سے نہیں پکارتے تھے، یہاں تک کہ قرآن میں یہ آیت نازل ہوئی؛"ان (متنبیٰ) کو ان کے اپنے باپوں کی نسبت سے پکارو، اللہ کے نزدیک یہی زیادہ انصاف کی بات ہے۔" (اس کتاب کے ایک راوی) شیخ ابو احمد محمد بن عیسیٰ (نیشار پوری) نے کہا: ہمیں ابو عباس سراج اور محمد بن عبداللہ بن یوسف دویری نے بیان کیا، کہا: ہمیں بھی (امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے استاد) قتیبہ بن سعید نے یہ حدیث بیان کی (یعنی اس کتاب کے راوی نے یہ حدیث امام مسلم کے علاوہ قتیبہ سے ان کے دو اور شاگردوں کے حوالے سے بھی سنی۔)
حضرت عبداللہ(بن عمر) رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہاکرتے تھے،ہم زید بن حارثہ کو زیدبن محمد ہی کے نام سے پکارا کرتے تھے،حتیٰ کہ قرآن مجید کی یہ آیت اُتری،"ان کو ان کے باپوں کے نام سے پکارو،اللہ کے ہاں یہی قرین انصاف ہے۔"(احزاب آیت نمبر 5)۔
حدیث نمبر: 6263
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني احمد بن سعيد الدارمي ، حدثنا حبان ، حدثنا وهيب ، حدثنا موسى بن عقبة ، حدثني سالم ، عن عبد الله ، بمثله.حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، حَدَّثَنِي سَالِمٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، بِمِثْلِهِ.
وہیب نے کہا: موسیٰ بن عقبہ نےہمیں حدیث بیان کی، کہا: مجھے سالم نے عبداللہ رضی اللہ عنہ سے اسی سند کے مانند حدیث بیان کی،۔
امام صاحب کے ایک اور اُستاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 6264
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، ويحيي بن ايوب ، وقتيبة ، وابن حجر ، قال يحيي بن يحيي: اخبرنا، وقال الآخرون: حدثنا إسماعيل يعنون ابن جعفر ، عن عبد الله بن دينار ، انه سمع ابن عمر ، يقول: " بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم بعثا، وامر عليهم اسامة بن زيد، فطعن الناس في إمرته، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن تطعنوا في إمرته، فقد كنتم تطعنون في إمرة ابيه، من قبل وايم الله إن كان لخليقا للإمرة، وإن كان لمن احب الناس إلي، وإن هذا لمن احب الناس إلي بعده ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَيَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالَ يَحْيَي بْنُ يَحْيَي: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: " بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَطَعَنَ النَّاسُ فِي إِمْرَتِهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنْ تَطْعَنُوا فِي إِمْرَتِهِ، فَقَدْ كُنْتُمْ تَطْعَنُونَ فِي إِمْرَةِ أَبِيهِ، مِنْ قَبْلُ وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلْإِمْرَةِ، وَإِنْ كَانَ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ، وَإِنَّ هَذَا لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ بَعْدَهُ ".
عبداللہ بن دینار سے روایت ہے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور اُسامہ بن زید کو اس کا امیر مقرر فرمایا۔کچھ لوگوں نے ان کی امارت پر اعتراض کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (خطبہ دینے کے لئے) کھڑے ہوئے اور فرمایا: "تم نےاگر اس (اسامہ رضی اللہ عنہ) کی امارت پر اعتراض کیا ہےتواس سے پہلے اس کے والد کی امارت پر بھی اعتراض کرتے تھے۔اللہ کی قسم! وہ بھی امارت کا اہل تھا اور بلاشبہ میرے محبوب ترین لوگوں میں سے تھا اور ا س کے بعد بلاشبہ یہ (بھی) میرے محبوب ترین لوگوں میں سے ہے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور اُسامہ بن زید کو اس کا امیر مقرر فرمایا۔کچھ لوگوں نے ان کی امارت پر اعتراض کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (خطبہ دینے کے لئے) کھڑے ہوئے اور فرمایا:"تم نےاگر اس(اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی امارت پر اعتراض کیا ہےتواس سے پہلے اس کے والد کی امارت پر بھی اعتراض کرتے تھے۔اللہ کی قسم! وہ بھی امارت کا اہل تھا اور بلاشبہ میرے محبوب ترین لوگوں میں سے تھا اور ا س کے بعد بلاشبہ یہ میرے محبوب ترین لوگوں میں سے ہے۔
حدیث نمبر: 6265
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، حدثنا ابو اسامة ، عن عمر يعني ابن حمزة ، عن سالم ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال وهو على المنبر: " إن تطعنوا في إمارته، يريد اسامة بن زيد، فقد طعنتم في إمارة ابيه من قبله، وايم الله إن كان لخليقا لها، وايم الله إن كان لاحب الناس إلي، وايم الله إن هذا لها لخليق، يريد اسامة بن زيد، وايم الله إن كان لاحبهم إلي من بعده، فاوصيكم به فإنه من صالحيكم ".حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ عُمَرَ يَعْنِي ابْنَ حَمْزَةَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ: " إِنْ تَطْعَنُوا فِي إِمَارَتِهِ، يُرِيدُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَقَدْ طَعَنْتُمْ فِي إِمَارَةِ أَبِيهِ مِنْ قَبْلِهِ، وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لَهَا، وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كَانَ لَأَحَبَّ النَّاسِ إِلَيَّ، وَايْمُ اللَّهِ إِنَّ هَذَا لَهَا لَخَلِيقٌ، يُرِيدُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كَانَ لَأَحَبَّهُمْ إِلَيَّ مِنْ بَعْدِهِ، فَأُوصِيكُمْ بِهِ فَإِنَّهُ مِنْ صَالِحِيكُمْ ".
سالم نے اپنے والد (حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور (اس وقت) آپ منبر پر تھے: "اگر تم اسکی امارت پر اعتراض کررہے ہو آپ کی مراد حضرت اُسامہ بن زید سے تھی۔تو اس سے پہلے تم اس کے باپ کی امارت پر (بھی) اعتراض کرچکے ہو۔اللہ کی قسم!اس کے بعد یہ بھی مجھے سب لوگوں سے زیادہ محبوب ہے۔میں تمھیں اس کے ساتھ ہر طرح کی اچھائی کی وصیت کرتا ہوں کیونکہ یہ تمھارے نیک ترین لوگوں میں سے ہے۔"
حضرت سالم رحمۃ ا للہ علیہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پرفرمایا:"اگر تم اسکی امارت پر اعتراض کررہے ہو آپ کی مراد حضرت اُسامہ بن زید سے تھی۔تو اس سے پہلے تم اس کے باپ کی امارت پر(بھی) اعتراض کرچکے ہو۔اللہ کی قسم!اس کے بعد یہ بھی مجھے سب لوگوں سے زیادہ محبوب ہے۔میں تمھیں اس کے ساتھ ہر طرح کی اچھائی کی وصیت کرتا ہوں کیونکہ یہ تمھارے نیک ترین لوگوں میں سے ہے۔"
11. باب فَضَائِلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:
11. باب: سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کی فضیلت۔
Chapter: The Virtues Of Abdullah Bin Ja'far (RA)
حدیث نمبر: 6266
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا إسماعيل بن علية ، عن حبيب بن الشهيد ، عن عبد الله بن ابي مليكة ، قال عبد الله بن جعفر لابن الزبير : " اتذكر إذ تلقينا رسول الله صلى الله عليه وسلم انا، وانت، وابن عباس؟ قال: نعم، فحملنا وتركك ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ لِابْنِ الزُّبَيْرِ : " أَتَذْكُرُ إِذْ تَلَقَّيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا، وَأَنْتَ، وَابْنُ عَبَّاسٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَحَمَلَنَا وَتَرَكَكَ ".
اسماعیل بن علیہ نے حبیب بن شہید سے، انھوں نے عبداللہ بن ابی ملیکہ سے روایت کی، کہا: حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ نے حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہ سے کہا: تمھیں یاد ہے جب ہم، میں، تم اور ابن عباس رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملے تھے؟انھوں نے کہا: ہاں، (کہا:) تو آپ نے ہمیں سوار کرلیا تھا اور (جگہ نہ ہونے کی بناء پر) تمھیں چھوڑ دیاتھا۔
عبداللہ بن ابی ملیکہ رحمۃ ا للہ علیہ بیان کرتے ہیں،حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا،تمھیں یاد ہے جب میں نے تم نے اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کااستقبال کیا؟انہوں نے کہا،ہاں،(ابن جعفر کہتے ہیں) تو آپ نے ہمیں سوار کرلیا اور تمھیں چھوڑدیا۔
حدیث نمبر: 6267
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا ابو اسامة ، عن حبيب بن الشهيد ، بمثل حديث ابن علية، وإسناده.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ ، بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ، وَإِسْنَادِهِ.
ابو اسامہ نے حبیب بن شہید سے ابن علیہ کی حدیث کے مانند اور اسی کی سند سے حدیث بیان کی۔
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 6268
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، وابو بكر بن ابي شيبة ، واللفظ ليحيي، قال ابو بكر: حدثنا، وقال يحيي: اخبرنا ابو معاوية ، عن عاصم الاحول ، عن مورق العجلي ، عن عبد الله بن جعفر ، قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قدم من سفر تلقي بصبيان اهل بيته، قال: وإنه قدم من سفر، فسبق بي إليه فحملني بين يديه، ثم جيء باحد ابني فاطمة، فاردفه خلفه، قال: فادخلنا المدينة ثلاثة على دابة ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَي، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا، وقَالَ يَحْيَي: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ مُوَرِّقٍ الْعِجْلِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ تُلُقِّيَ بِصِبْيَانِ أَهْلِ بَيْتِهِ، قَالَ: وَإِنَّهُ قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ، فَسُبِقَ بِي إِلَيْهِ فَحَمَلَنِي بَيْنَ يَدَيْهِ، ثُمَّ جِيءَ بِأَحَدِ ابْنَيْ فَاطِمَةَ، فَأَرْدَفَهُ خَلْفَهُ، قَالَ: فَأُدْخِلْنَا الْمَدِينَةَ ثَلَاثَةً عَلَى دَابَّةٍ ".
ابو معاویہ نے عاصم احول سے، انھوں نے مورق عجلی سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن جعفررضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر سے آتے تو آپ کے گھر کے بچوں کو (باہر لے جاکر) آپ سے ملایا جاتا، ایک بار آپ سفر سے آئے، مجھے سب سے پہلے آپ کے پاس پہنچا دیاگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے سامنے بٹھا دیا، پھر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ایک صاحبزادے کو لایا گیا تو انھیں آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیچھے بٹھا لیا۔کہا: تو ہم تینوں کو ایک سواری پر مدینہ کے اندر لایا گیا۔
حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر سے آتے تو آپ کے گھر کے بچوں کو (باہر لے جاکر) آپ سے ملایا جاتا،ایک بار آپ سفر سے آئے،مجھے سب سے پہلے آپ کے پاس پہنچا دیاگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے سامنے بٹھا دیا،پھر حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ایک صاحبزادے کو لایا گیا تو انھیں آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیچھے بٹھا لیا۔کہا:تو ہم تینوں کو ایک سواری پر مدینہ کے اندر لایا گیا۔

Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.