الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
حدیث نمبر: 350M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) قال ابو الحسن بن سلمة: حدثنا ابو حاتم ، حدثنا الانصاري ، عن سعيد بن ابي عروبة ، فذكر نحوه.
(مرفوع) قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی سعید بن ابی عروبہ نے اسی طرح کی روایت ذکر کی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 351
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا مسلمة بن علي ، حدثنا الاوزاعي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال:" مر رجل على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يبول، فسلم عليه فلم يرد عليه، فلما فرغ ضرب بكفيه الارض فتيمم، ثم رد عليه السلام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" مَرَّ رَجُلٌ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ، فَلَمَّا فَرَغَ ضَرَبَ بِكَفَّيْهِ الْأَرْضَ فَتَيَمَّمَ، ثُمَّ رَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کر رہے تھے کہ ایک آدمی آپ کے پاس سے گزرا، اس شخص نے آپ کو سلام کیا، آپ نے سلام کا جواب نہ دیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب سے فارغ ہو گئے تو اپنی دونوں ہتھیلیاں زمین پہ ماریں، اور تیمم کیا، پھر اس کے سلام کا جواب دیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15401، ومصباح الزجاجة: 145) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس سند میں ضعف ہے اس لئے کہ مسلمہ بن علی ضعیف ہیں، ابی اور صحیحین میں «الأرض» کے بجائے «الجدار» کے لفظ سے یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 256)

It was narrated that Abu Hurairah said: "A man passed by the Prophet while he was urinating, and greeted him with the Salam, but he did not return the greeting. While he finished, he struck the ground with his palms and did dry ablution (Tayammum), then he returned the greeting."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح بلفظ الجدار مكان الأرض
حدیث نمبر: 352
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد ، حدثنا عيسى بن يونس ، عن هاشم بن البريد ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل ، عن جابر بن عبد الله ، ان رجلا مر على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يبول، فسلم عليه، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا رايتني على مثل هذه الحالة فلا تسلم علي، فإنك إن فعلت ذلك لم ارد عليك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنْ هَاشِمِ بْنِ الْبَرِيدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ رَجُلًا مَرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا رَأَيْتَنِي عَلَى مِثْلِ هَذِهِ الْحَالَةِ فَلَا تُسَلِّمْ عَلَيَّ، فَإِنَّكَ إِنْ فَعَلْتَ ذَلِكَ لَمْ أَرُدَّ عَلَيْكَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کر رہے تھے کہ ایک آدمی آپ کے پاس سے گزرا، اس نے آپ کو سلام کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: جب تم مجھے اس حالت میں دیکھو تو سلام نہ کرو، اگر تم ایسا کرو گے تو میں جواب نہ دوں گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2374، ومصباح الزجاجة: 146) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سوید بن سعید ضعیف راوی ہے، لیکن ان کی متابعت عیسیٰ بن یونس سے مسند أبی یعلی میں موجود ہے، اور منتقی ابن الجارود: 1/23، میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کا شاہد موجود ہے)

It was narrated from Jabir bin `Abdullah that: "A man passed by the Prophet while he was urinating, and greeted him by the Salam. The Messenger of Allah said to him: "If you see me in this situation, do not greet me with the Salam, for if you do that I will not respond to you.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 353
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن سعيد ، والحسين بن ابي السري العسقلاني ، قالا: حدثنا ابو داود ، عن سفيان ، عن الضحاك بن عثمان ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" مر رجل على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يبول، فسلم عليه فلم يرد عليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، وَالْحُسَيْنُ بْنُ أَبِي السَّرِيِّ العسقلاني ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" مَرَّ رَجُلٌ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کر رہے تھے کہ ایک آدمی آپ کے پاس سے گزرا، اس نے آپ کو سلام کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ الحیض 28 (370)، سنن ابی داود/ الطہارة 8 (16)، سنن الترمذی/ الطہارة 67 (90)، الاستئذان 27 (2720)، سنن النسائی/الطہارة 33 (37)، (تحفة الأشراف: 7696) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: سلام کا جواب نہیں دیا کا مطلب یہ ہے کہ فوری طور پر جواب نہیں دیا، نہ کہ مطلقاً جواب ہی نہیں دیا، کیونکہ حدیث نمبر (۳۵۱) پر گزر چکا ہے کہ پیشاب سے فارغ ہونے کے بعد آپ ﷺ نے اپنی ہتھیلیاں زمین پر ماریں اور تیمم کیا، اس کے بعد سلام کا جواب دیا، اور سنن نسائی میں مہاجر بن قنفذ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے «فلم يرد عليه السلام حتى توضأ فلما توضأ رد عليه»  وضو کرنے تک آپ ﷺ نے جواب نہ دیا، پھر جب وضو کرلیا تو سلام کا جواب دیا۔

It was narrated that Ibn 'Umar said: "A man passed by the Prophet while he was urinating and greeted him with the Salam, and he did not return the greeting."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
28. بَابُ: الاِسْتِنْجَاءِ بِالْمَاءِ
28. باب: پانی سے استنجاء کرنے کا بیان۔
Chapter: Cleaning oneself with water (Istinja')
حدیث نمبر: 354
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري ، حدثنا ابو الاحوص ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن الاسود ، عن عائشة ، قالت:" ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج من غائط قط إلا مس ماء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ غَائِطٍ قَطُّ إِلَّا مَسَّ مَاءً".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی بھی نہ دیکھا کہ آپ پاخانہ سے نکلے ہوں اور پانی نہ لیا ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16000، ومصباح الزجاجة: 147) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث معلوم ہوا کہ نبی اکرم ﷺ ہمیشہ پانی سے استنجاء کرتے تھے، کیونکہ پانی سے بھر پور طہارت حاصل ہوتی ہے۔

It was narrated that 'Aishah said: "I never saw the Messenger of Allah come out of the toilet without first (cleansing himself) with water."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 355
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا صدقة بن خالد ، حدثنا عتبة بن ابي حكيم ، حدثني طلحة بن نافع ابو سفيان ، قال: حدثني ابو ايوب الانصاري ، وجابر بن عبد الله ، وانس بن مالك ، ان هذه الآية نزلت فيه رجال يحبون ان يتطهروا والله يحب المطهرين سورة التوبة آية 108، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا معشر الانصار، إن الله قد اثنى عليكم في الطهور، فما طهوركم"؟ قالوا: نتوضا للصلاة، ونغتسل من الجنابة، ونستنجي بالماء، قال:" فهو ذاك فعليكموه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا عُتْبَةُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ ، حَدَّثَنِي طَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو سُفْيَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيُّ ، وَجَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَأَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنَّ هَذِهِ الآيَةَ نَزَلَتْ فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ سورة التوبة آية 108، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ، إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَثْنَى عَلَيْكُمْ فِي الطُّهُورِ، فَمَا طُهُورُكُمْ"؟ قَالُوا: نَتَوَضَّأُ لِلصَّلَاةِ، وَنَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَةِ، وَنَسْتَنْجِي بِالْمَاءِ، قَالَ:" فَهُوَ ذَاكَ فَعَلَيْكُمُوهُ".
ابوایوب انصاری، جابر بن عبداللہ اور انس بن مالک رضی اللہ عنہم بیان کرتے ہیں کہ جب یہ آیت کریمہ: «فيه رجال يحبون أن يتطهروا والله يحب المطهرين» اس میں کچھ لوگ ہیں جو پاکی کو پسند کرتے ہیں، اور اللہ پاکی اختیار کرنے والوں کو پسند کرتا ہے (سورة التوبة: 108)، اتری تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے انصار کی جماعت! اللہ تعالیٰ نے طہارت کے بارے میں تمہاری تعریف کی ہے، تو وہ تمہاری کیسی طہارت ہے، ان لوگوں نے کہا: ہماری طہارت یہ ہے کہ ہم لوگ نماز کے لیے وضو کرتے ہیں، اور جنابت ہونے سے غسل کرتے ہیں، اور پانی سے استنجاء کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اللہ تعالیٰ کی پسندیدگی کا) یہی سبب ہے، لہٰذا تم لوگ اس طہارت پر کاربند رہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 926، 2337، 3460، ومصباح الزجاجة: 148)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/6) (صحیح)» ‏‏‏‏ (یہ سند ضعیف ہے، عتبہ بن أبی حکیم ضعیف راوی ہیں، اور طلحہ نے ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے نہیں سنا، لیکن دوسرے طرق سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 34)

وضاحت:
۱؎: یعنی آیت کا معنی یہ ہے کہ اس میں ایسے لوگ ہیں جو پاک رہنے کو پسند کرتے ہیں، اور اللہ جل جلالہ پاک رہنے والوں کو پسند کرتا ہے، اور ضمیر اس آیت میں مسجد قبا، یا مسجد نبوی کی طرف لوٹ رہی ہے، شاید پانی سے استنجا کرنے سے ہی ان کی تعریف کی گئی ہے، ورنہ غسل جنابت اور وضو مہاجرین بھی کرتے تھے۔

Abu Sufyan said: "Abu Ayyub Al-Ansari, Jabir bin 'Abdullah, and Anas bin Malik told me that when this Verse: "In it (the mosque) are men who love to clean and to purify themselves. And Allah loves those who make themselves clean and pure." was revealed, the Messenger of Allah said: 'O Ansar! Allah has praised you for your cleanliness. What is the nature of your cleanliness?' They said: 'We perform ablution for prayer and we take bath to cleanse ourselves of impurity due to sexual activity, and we clean ourselves with water (after urinating). He said: 'This is what it is. So adhere to it.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 356
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن شريك ، عن جابر ، عن زيد العمي ، عن ابي الصديق الناجي ، عن عائشة ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان يغسل مقعدته ثلاثا"، قال ابن عمر: فعلناه فوجدناه دواء وطهورا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شَرِيكٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ زَيْدٍ الْعَمِّيِّ ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَغْسِلُ مَقْعَدَتَهُ ثَلَاثًا"، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَعَلْنَاهُ فَوَجَدْنَاهُ دَوَاءً وَطُهُورًا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سرین کو تین بار دھوتے تھے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نے بھی ایسے ہی کیا، تو اسے دوا اور پاکی دونوں پایا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16045، ومصباح الزجاجة: 149)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/ 210) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس سند میں زیدالعمی و جابر جعفی اور شریک القاضی ضعیف ہیں)

It was narrated from 'Aishah that: The Prophet used to wash his private parts three times. Ibn 'Umar said: "We did that and we found it to be healing and a means of purification."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 356M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) قال ابو الحسن بن سلمة: حدثنا ابو حاتم، وإبراهيم بن سليمان الواسطي، قالا: حدثنا ابو نعيم، حدثنا شريك، نحوه.
(مرفوع) قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْوَاسِطِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی اسی کے ہم معنی روایت آئی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏(مصباح الزجاجة: 356، یہ سند بھی سابقہ سند کی طرح ضعیف ہے)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 357
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا معاوية بن هشام ، عن يونس بن الحارث ، عن إبراهيم بن ابي ميمونة ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نزلت في اهل قباء فيه رجال يحبون ان يتطهروا والله يحب المطهرين سورة التوبة آية 108 قال:" كانوا يستنجون بالماء، فنزلت فيهم هذه الآية".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَزَلَتْ فِي أَهْلِ قُبَاءَ فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ سورة التوبة آية 108 قَالَ:" كَانُوا يَسْتَنْجُونَ بِالْمَاءِ، فَنَزَلَتْ فِيهِمْ هَذِهِ الْآيَةُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ آیت کریمہ اہل قباء کے بارے میں نازل ہوئی: «فيه رجال يحبون أن يتطهروا والله يحب المطهرين» اس میں کچھ لوگ ہیں جو پاکی کو پسند کرتے ہیں، اور اللہ پاکی اختیار کرنے والوں کو پسند کرتا ہے (سورة التوبة: 108)، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: وہ پانی سے استنجاء کرتے تھے تو ان کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 23 (44)، سنن الترمذی/التفسیر سورة التوبة 10 (3100)، (تحفة الأشراف: 12309) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah said: 'The (following) was revealed about the people of Quba': 'In it (the mosque) are men who love to clean and purify themselves. And Allah loves those who make themselves clean and pure.'" He said: 'They used to clean themselves with water (after urinating), and this Verse was revealed concerning them.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
29. بَابُ: مَنْ دَلَكَ يَدَهُ بِالأَرْضِ بَعْدَ الاِسْتِنْجَاءِ
29. باب: استنجاء کے بعد زمین پر ہاتھ رگڑ کر دھونے کا بیان۔
Chapter: One who rubs his hand on the ground after cleaning himself
حدیث نمبر: 358
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة وعلي بن محمد قالا: حدثنا وكيع ، عن شريك ، عن إبراهيم بن جرير ، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير ، عن ابي هريرة :" ان النبي صلى الله عليه وسلم قضى حاجته، ثم استنجى من تور، ثم دلك يده بالارض".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شَرِيكٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ :" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى حَاجَتَهُ، ثُمَّ اسْتَنْجَى مِنْ تَوْرٍ، ثُمَّ دَلَكَ يَدَهُ بِالْأَرْضِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قضائے حاجت کی، پھر پانی کے برتن سے استنجاء کیا پھر اپنا ہاتھ زمین پر رگڑ کر دھویا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 24 (45)، (تحفة الأشراف: 14886)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الطہارة 43 (50)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/311، 454) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں شریک ضعیف ہیں، لیکن متابعات وشواہد کی بناء پر حسن ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 35)

وضاحت:
۱؎: ان حدیثوں سے معلوم ہوا کہ پاخانہ کے بعد ہاتھ مٹی سے مل کر دھونا مسنون ہے، مقصد ہاتھوں کی صفائی و ستھرائی ہے جو مٹی صابن وغیرہ کے استعمال سے ہو جاتی ہے۔

It was narrated from Abu Hurairah that: The Prophet relieved himself, then he cleaned himself (with water) from a pot made of brass, then he wiped his hand on the ground. Another chain with similar wording.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.