English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن ترمذي سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن ترمذی میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (3956)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
1. باب أَنَّ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ
باب: مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 2270
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا اقْتَرَبَ الزَّمَانُ لَمْ تَكَدْ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ تَكْذِبُ وَأَصْدَقُهُمْ رُؤْيَا أَصْدَقُهُمْ حَدِيثًا، وَرُؤْيَا الْمُسْلِمِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ، وَالرُّؤْيَا ثَلَاثٌ: فَالرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ بُشْرَى مِنَ اللَّهِ، وَالرُّؤْيَا مِنْ تَحْزِينِ الشَّيْطَانِ، وَالرُّؤْيَا مِمَّا يُحَدِّثُ بِهَا الرَّجُلُ نَفْسَهُ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يَكْرَهُ فَلْيَقُمْ فَلْيَتْفُلْ وَلَا يُحَدِّثْ بِهَا النَّاسَ، قَالَ: وَأُحِبُّ الْقَيْدَ فِي النَّوْمِ وَأَكْرَهُ الْغُلَّ، الْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ "، قَالَ: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب زمانہ قریب ہو جائے گا ۱؎ تو مومن کے خواب کم ہی جھوٹے ہوں گے، ان میں سب سے زیادہ سچے خواب والا وہ ہو گا جس کی باتیں زیادہ سچی ہوں گی، مسلمان کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے ۲؎ خواب تین قسم کے ہوتے ہیں، بہتر اور اچھے خواب اللہ کی طرف سے بشارت ہوتے ہیں، کچھ خواب شیطان کی طرف سے تکلیف و رنج کا باعث ہوتے ہیں، اور کچھ خواب آدمی کے دل کے خیالات ہوتے ہیں، لہٰذا جب تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جسے وہ ناپسند کرتا ہے تو کھڑا ہو کر تھوکے اور اسے لوگوں سے نہ بیان کرے، آپ نے فرمایا: میں خواب میں قید (پیر میں بیڑی پہننا) پسند کرتا ہوں اور طوق کو ناپسند کرتا ہوں ۳؎، قید سے مراد دین پر ثابت قدمی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الرؤيا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2270]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/التعبیر 26 (7017)، صحیح مسلم/الرؤیا 1 (2262)، سنن ابی داود/ الأدب 96 (5019)، سنن ابن ماجہ/الرؤیا 9 (3917) (تحفة الأشراف: 14444)، سنن الدارمی/الرؤیا 2 (2183) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: زمانہ قریب ہونے کا مطلب تین طرح سے بیان کیا جاتا ہے: پہلا مطلب یہ ہے کہ اس سے مراد قرب قیامت ہے اور اس وقت کا خواب کثرت سے صحیح اور سچ ثابت ہو گا، دوسرا مطلب یہ ہے کہ اس سے مراد دن اور رات کا برابر ہونا ہے، تیسرا مطلب یہ ہے کہ اس سے مراد زمانہ کا چھوٹا ہونا ہے یعنی ایک سال ایک ماہ کے برابر، ایک ماہ ہفتہ کے برابر اور ایک ہفتہ ایک دن کے برابر اور ایک دن ایک گھڑی کے برابر ہو گا۔
۲؎: اس کے دو مفہوم ہو سکتے ہیں: پہلا مفہوم یہ ہے کہ مومن کا خواب صحیح اور سچ ہوتا ہے، دوسرا مفہوم یہ ہے کہ ابتدائی دور میں چھ ماہ تک آپ کے پاس وحی خواب کی شکل میں آتی تھی، یہ مدت آپ کی نبوت کے کامل مدت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے اس طرح سچا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ بنتا ہے۔
۳؎: کیونکہ طوق پہننے سے اشارہ قرض دار رہنے، کسی کے مظالم کا شکار بننے اور محکوم علیہ ہونے کی جانب ہوتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 2271
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا يُحَدِّثُ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعَوْفِ بْنِ مَالِكٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَنَسٍ، قَالَ: وَحَدِيثُ عُبَادَةَ حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عبادہ کی حدیث صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، ابورزین عقیلی، ابو سعید خدری، عبداللہ بن عمرو، عوف بن مالک، ابن عمر اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الرؤيا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2271]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/التعبیر 4 (6987)، صحیح مسلم/الرؤیا 1 (2664)، سنن ابی داود/ الأدب 96 (5018) (تحفة الأشراف: 5069)، وسنن الدارمی/الرؤیا 2 (2183) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
2. باب ذَهَبَتِ النُّبُوَّةُ وَبَقِيَتِ الْمُبَشِّرَاتُ
باب: نبوت کے ختم ہونے اور بشارتوں کے باقی رہنے کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 2272
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي ابْنَ زيَادٍ، حَدَّثَنَا الْمُخْتَارُ بْنُ فُلْفُلٍ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الرِّسَالَةَ وَالنُّبُوَّةَ قَدِ انْقَطَعَتْ، فَلَا رَسُولَ بَعْدِي وَلَا نَبِيَّ "، قَالَ: فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَى النَّاسِ، فَقَالَ: " لَكِنْ الْمُبَشِّرَاتُ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْمُبَشِّرَاتُ؟ قَالَ: " رُؤْيَا الْمُسْلِمِ، وَهِيَ جُزْءٌ مِنْ أَجْزَاءِ النُّبُوَّةِ "، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَحُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأُمِّ كُرْزٍ، وَأَبِي أَسِيدٍ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رسالت اور نبوت کا سلسلہ ختم ہو چکا ہے، لہٰذا میرے بعد کوئی رسول اور کوئی نبی نہ ہو گا، انس کہتے ہیں: یہ بات لوگوں پر گراں گزری تو آپ نے فرمایا: البتہ بشارتیں باقی ہیں، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بشارتیں کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: مسلمان کا خواب اور یہ نبوت کا ایک حصہ ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے یعنی مختار بن فلفل کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، حذیفہ بن اسید، ابن عباس، ام کرز اور ابواسید رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الرؤيا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2272]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف، وانظر صحیح البخاری/التعبیر 2 (6983)، (تحفة الأشراف: 1582)، وط/الرؤیا 1 (1)، و مسند احمد (3/67) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت اس امت کے لیے سب سے عظیم بشارت تھی، اللہ رب العالمین نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرما کر جو احسان اس امت پر کیا ہے ایسا احسان کسی دوسری امت پر نہیں کیا، اسے اسلام جیسی نعمت سے سرفراز کیا، رب العالمین اپنے اس احسان کا ذکر کچھ اس طرح فرما رہا ہے «لقد من الله على المؤمنين إذ بعث فيهم رسولا من أنفسهم» (آل عمران: ۱۶۴)، آپ کی ذات گرامی اس امت کے لیے سراپا بشارت ہی بشارت تھی، دنیا سے رخصت ہو جانے کے بعد آپ کے فرمان کے مطابق بشارتوں میں سے اچھے خواب کے علاوہ کوئی دوسری چیز باتی نہ رہ گئی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
3. باب قَوْله (لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا)
باب: آیت کریمہ: «لهم البشرى في الحياة الدنيا» ”ان کے لیے دنیاوی زندگی میں بشارت ہے“ کی تفسیر کا بیان​۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 2273
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ مِصْرَ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا سورة يونس آية 64، فَقَالَ: مَا سَأَلَنِي عَنْهَا أَحَدٌ غَيْرُكَ إِلَّا رَجُلٌ وَاحِدٌ مُنْذُ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " مَا سَأَلَنِي عَنْهَا أَحَدٌ غَيْرُكَ مُنْذُ أُنْزِلَتْ، هِيَ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الْمُسْلِمُ أَوْ تُرَى لَهُ "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
عطاء بن یسار مصر کے ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو الدرداء رضی الله عنہ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول «لهم البشرى في الحياة الدنيا» ان کے لیے دنیاوی زندگی میں بشارت ہے (یونس: ۶۴) کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا ہے، تمہارے سوا صرف ایک آدمی نے مجھ سے پوچھا ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: جب سے یہ آیت نازل ہوئی ہے اس کے بارے میں تمہارے سوا کسی نے نہیں پوچھا، اس سے مراد نیک اور اچھے خواب ہیں جسے مسلمان دیکھتا ہے یا اسے دکھایا جاتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الرؤيا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2273]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف، وأعادہ في تفسیر یونس (3106) (تحفة الأشراف: 10977) (صحیح) (سند میں ایک مبہم راوی ہے، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، دیکھیے الصحیحہ رقم: 1786)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1786)
قال الشيخ زبير على زئي:(2273) إسناده ضعيف
رجل من أهل مصر : مجهول والحديث السابق (الأصل : 22729) يغني عنه

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 2274
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ دَرَّاجٍ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَصْدَقُ الرُّؤْيَا بِالْأَسْحَارِ ".
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سچے خواب وہ ہیں جو سحری (صبح) کے وقت آتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الرؤيا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2274]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4052)، وانظر سنن الدارمی/الرؤیا 9 (2192) (ضعیف) (سند میں دراج بن سمعان ابو السمح کی ابوالہیثم سے روایت ضعیف ہے، اور ابو لہیعہ میں بھی حافظہ میں اختلاط (گڑبڑی) کی وجہ سے ضعیف ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1732) // ضعيف الجامع الصغير (887) //

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 2275
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ، وَعِمْرَانُ الْقَطَّانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: نُبِّئْتُ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَوْلِهِ: لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا سورة يونس آية 64، قَالَ: " هِيَ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الْمُؤْمِنُ أَوْ تُرَى لَهُ "، قَالَ حَرْبٌ فِي حَدِيثِهِ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ تعالیٰ کے آیت کریمہ: «لهم البشرى في الحياة الدنيا» کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: اس سے مراد اچھے اور نیک خواب ہیں جسے مومن دیکھتا ہے یا اسے دکھایا جاتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- حرب نے اپنی حدیث میں یحییٰ بن ابی کثیر سے «عنعنہ» کے بجائے صیغہ تحدیث «حدثني» کے صیغے کے ساتھ روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الرؤيا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2275]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الرؤیا 1 (3898) (تحفة الأشراف: 5123) (صحیح) (ابن ماجہ کی سند متصل ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1786)
قال الشيخ زبير على زئي:(2275) إسناده ضعيف
السند منقطع و يحيي بن أبى كثير عنعن (تقدم:1136)

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
4. باب مَا جَاءَ فِي قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے فرمان: «من رآني في المنام فقد رآني» کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 2276
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَمَثَّلُ بِي "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي قَتَادَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَجَابِرٍ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، وَأَبِي بَكْرَةَ، وَأَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مجھے خواب میں دیکھا اس نے مجھے ہی دیکھا، اس لیے کہ شیطان میری شکل اختیار نہیں کر سکتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، ابوقتادہ، ابن عباس، ابو سعید خدری، جابر، انس، ابو مالک اشجعی کے والد، ابوبکرہ اور ابوحجیفہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الرؤيا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2276]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الرؤیا 2 (3900) (تحفة الأشراف: 9509)، و مسند احمد (1/375، 400، 440)، وسنن الدارمی/الرؤیا 4 (2185) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3900)

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
5. باب إِذَا رَأَى فِي الْمَنَامِ مَا يَكْرَهُ مَا يَصْنَعُ
باب: خواب میں کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھنے پر کیا کرنا چاہئے؟
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 2277
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " الرُّؤْيَا مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ شَيْئًا يَكْرَهُهُ فَلْيَنْفُثْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَجَابِرٍ، وَأَنَسٍ، قَالَ: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوقتادہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں، اور برے خواب شیطان کی طرف سے، لہٰذا جب تم میں سے کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو تین بار اپنے بائیں طرف تھوکے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے، ایسا کرنے پر وہ اسے نقصان نہیں پہنچا سکتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو، ابوسعید، جابر اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الرؤيا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2277]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/بدء الخلق 11 (3292)، والتعبیر 4 (6986)، صحیح مسلم/الرؤیا 1 (2261)، سنن ابی داود/ الأدب 96 (5021)، سنن ابن ماجہ/الرؤیا 3 (3909) (تحفة الأشراف: 12135)، وط/الرؤیا 1 (4)، وسنن الدارمی/الرؤیا 5 (2187) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
6. باب مَا جَاءَ فِي تَعْبِيرِ الرُّؤْيَا
باب: خواب کی تعبیر کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 2278
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ، قَال: سَمِعْتُ وَكِيعَ بْنَ عُدُسٍ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ أَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ، وَهِيَ عَلَى رِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ يَتَحَدَّثْ بِهَا، فَإِذَا تَحَدَّثَ بِهَا سَقَطَتْ، قَالَ: وَأَحْسَبُهُ قَالَ: وَلَا يُحَدِّثُ بِهَا إِلَّا لَبِيبًا أَوْ حَبِيبًا ".
ابورزین عقیلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کا خواب نبوت کا چالیسواں حصہ ہے اور خواب کی جب تک تعبیر نہ بیان کی جائے وہ ایک پرندے کے پنجہ میں ہوتا ہے، پھر جب تعبیر بیان کر دی جاتی ہے تو وہ واقع ہو جاتا ہے ۱؎، ابورزین کہتے ہیں: میرا خیال ہے آپ نے یہ بھی فرمایا: خواب صرف اس سے بیان کرو جو عقلمند ہو یا جس سے تمہاری دوستی ہو۔ [سنن ترمذي/كتاب الرؤيا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2278]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الأدب 96 (5020)، سنن ابن ماجہ/الرؤیا 6 (3914) (تحفة الأشراف: 11174)، و سنن الدارمی/الرؤیا 11 (2194) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اس خواب کی تعبیر جب تک بیان نہیں کی جاتی یہ خواب معلق رہتا ہے، اس کے لیے ٹھہراؤ نہیں ہوتا، تعبیر آ جانے کے بعد ہی اسے قرار حاصل ہوتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (120) ، المشكاة (4622 / التحقيق الثانى)

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 2279
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ عُدُسٍ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " رُؤْيَا الْمُسْلِمِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ وَهِيَ عَلَى رِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ يُحَدِّثْ بِهَا، فَإِذَا حَدَّثَ بِهَا وَقَعَتْ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو رَزِينٍ الْعُقَيْلِيُّ اسْمُهُ لَقِيطُ بْنُ عَامِرٍ، وَرَوَى حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، فَقَالَ: عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدُسٍ، وَقَالَ شُعْبَةُ، وَأَبُو عَوَانَةَ، وَهُشَيْمٌ: عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ عُدُسٍ، وَهَذَا أَصَحُّ.
ابورزین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہوتا ہے اور خواب کی جب تک تعبیر نہ بیان کی جائے وہ ایک پرندے کے پنجہ میں ہوتا ہے پھر جب تعبیر بیان کر دی جاتی ہے تو وہ واقع ہو جاتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابورزین عقیلی کا نام لقیط بن عامر ہے،
۳- حماد بن سلمہ نے اسے یعلیٰ بن عطاء سے روایت کرتے ہوئے وكيع بن حدس کہا ہے جب کہ شعبہ، ابو عوانہ اور ہشیم نے اسے یعلیٰ بن عطاء سے روایت کرتے ہوئے وكيع بن عدس کہا ہے اور یہ زیادہ صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الرؤيا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2279]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ماقبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (2278)

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں