الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
The Book of Slaughtering and Hunting
16. بَابُ مَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ وَالأَصْنَامِ:
16. باب: وہ جانور جن کو تھانوں اور بتوں کے نام پر ذبح کیا گیا ہو ان کا کھانا حرام ہے۔
(16) Chapter. Animals that are sacrificed (slaughtered) on An-Nusub and for the idols.
حدیث نمبر: 5499
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا معلى بن اسد، حدثنا عبد العزيز يعني ابن المختار، اخبرنا موسى بن عقبة، قال: اخبرني سالم، انه سمع عبد الله يحدث، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم" انه لقي زيد بن عمرو بن نفيل باسفل بلدح، وذاك قبل ان ينزل على رسول الله صلى الله عليه وسلم الوحي، فقدم إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم سفرة فيها لحم فابى ان ياكل منها، ثم قال: إني لا آكل مما تذبحون على انصابكم ولا آكل إلا مما ذكر اسم الله عليه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ الْمُخْتَارِ، أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّهُ لَقِيَ زَيْدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ بِأَسْفَلِ بَلْدَحٍ، وَذَاكَ قَبْلَ أَنْ يُنْزَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَحْيُ، فَقَدَّمَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُفْرَةً فِيهَا لَحْمٌ فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا، ثُمَّ قَالَ: إِنِّي لَا آكُلُ مِمَّا تَذْبَحُونَ عَلَى أَنْصَابِكُمْ وَلَا آكُلُ إِلَّا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ".
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز یعنی ابن المختار نے بیان کیا، انہیں موسیٰ بن عقبہ نے خبر دی، کہا کہ مجھے سالم نے خبر دی، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زید بن عمرو بن نوفل سے مقام بلد کے نشیبی حصہ میں ملاقات ہوئی۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہونے سے پہلے کا زمانہ ہے۔ آپ نے وہ دستر خوان جس میں گوشت تھا جسے ان لوگوں نے آپ کی ضیافت کے لیے پیش کیا تھا مگر ان پر ذبح کے وقت بتوں کا نام لیا گیا تھا، آپ نے اسے زید بن عمرو کے سامنے واپس فرما دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم جو جانور اپنے بتوں کے نام پر ذبح کرتے ہو میں انہیں نہیں کھاتا، میں صرف اسی جانور کا گوشت کھاتا ہوں جس پر (ذبح کرتے وقت) اللہ کا نام لیا گیا ہو۔

Narrated `Abdullah: Allah's Apostle said that he met Zaid bin `Amr Nufail at a place near Baldah and this had happened before Allah's Apostle received the Divine Inspiration. Allah's Apostle presented a dish of meat (that had been offered to him by the pagans) to Zaid bin `Amr, but Zaid refused to eat of it and then said (to the pagans), "I do not eat of what you slaughter on your stonealtars (Ansabs) nor do I eat except that on which Allah's Name has been mentioned on slaughtering."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 407

17. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَلْيَذْبَحْ عَلَى اسْمِ اللَّهِ» :
17. باب: اس بارے میں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جانور کو اللہ ہی کے نام پر ذبح کرنا چاہیئے۔
(17) Chapter.The saying of Prophet: “So slaughter by mentioning the Name of Allah.”
حدیث نمبر: 5500
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا ابو عوانة، عن الاسود بن قيس، عن جندب بن سفيان البجلي، قال: ضحينا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم اضحية ذات يوم، فإذا اناس قد ذبحوا ضحاياهم قبل الصلاة، فلما انصرف رآهم النبي صلى الله عليه وسلم انهم قد ذبحوا قبل الصلاة، فقال:" من ذبح قبل الصلاة فليذبح مكانها اخرى، ومن كان لم يذبح حتى صلينا فليذبح على اسم الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ جُنْدَبِ بْنِ سُفْيَانَ الْبَجَلِيِّ، قَالَ: ضَحَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُضْحِيَةً ذَاتَ يَوْمٍ، فَإِذَا أُنَاسٌ قَدْ ذَبَحُوا ضَحَايَاهُمْ قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَآهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ قَدْ ذَبَحُوا قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَقَالَ:" مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَلْيَذْبَحْ مَكَانَهَا أُخْرَى، وَمَنْ كَانَ لَمْ يَذْبَحْ حَتَّى صَلَّيْنَا فَلْيَذْبَحْ عَلَى اسْمِ اللَّهِ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے، ان سے اسود بن قیس نے، ان سے جندب بن سفیان بجلی نے بیان کیا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک مرتبہ قربانی کی۔ کچھ لوگوں نے عید کی نماز سے پہلے ہی قربانی کر لی تھی۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (نماز پڑھ کر) واپس تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ لوگوں نے اپنی قربانیاں نماز سے پہلے ہی ذبح کر لی ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے نماز سے پہلے قربانی ذبح کر لی ہو، اسے چاہیئے کہ اس کی جگہ دوسری ذبح کرے اور جس نے نماز پڑھنے سے پہلے نہ ذبح کی ہو اسے چاہیئے کہ اللہ کے نام پر ذبح کرے۔

Narrated Jundub bin Sufyan Al-Bajali: Once during the lifetime of Allah's Apostle we offered some animals as sacrifices. Some people slaughtered their sacrifices before the (Id) prayer, so when the Prophet finished his prayer, he saw that they had slaughtered their sacrifices before the prayer. He said, "Whoever has slaughtered (his sacrifice) before the prayer, should slaughter (another sacrifice) in lieu of it; and whoever has not yet slaughtered it till we have prayed; should slaughter (it) by mentioning Allah's Name."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 408

18. بَابُ مَا أَنْهَرَ الدَّمَ مِنَ الْقَصَبِ وَالْمَرْوَةِ وَالْحَدِيدِ:
18. باب: بانس، سفید دھاردار اور لوہار جو خون بہا دے اس کا حکم کیا ہے؟
(18) Chapter. (About the instruments) that cause the blood (of slaughter animals) to gush out, e.g., of cane, granite stone, or iron.
حدیث نمبر: 5501
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن ابي بكر المقدمي، حدثنا معتمر، عن عبيد الله، عن نافع، سمع ابن كعب بن مالك يخبر ابن عمر، ان اباه اخبره:" ان جارية لهم كانت ترعى غنما بسلع فابصرت بشاة من غنمها موتا فكسرت حجرا فذبحتها، فقال لاهله: لا تاكلوا حتى آتي النبي صلى الله عليه وسلم فاساله، او حتى ارسل إليه من يساله فاتى النبي صلى الله عليه وسلم او بعث إليه، فامر النبي صلى الله عليه وسلم باكلها".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، سَمِعَ ابْنَ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ يُخْبِرُ ابْنَ عُمَرَ، أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ:" أَنَّ جَارِيَةً لَهُمْ كَانَتْ تَرْعَى غَنَمًا بِسَلْعٍ فَأَبْصَرَتْ بِشَاةٍ مِنْ غَنَمِهَا مَوْتًا فَكَسَرَتْ حَجَرًا فَذَبَحَتْهَا، فَقَالَ لِأَهْلِهِ: لَا تَأْكُلُوا حَتَّى آتِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْأَلَهُ، أَوْ حَتَّى أُرْسِلَ إِلَيْهِ مَنْ يَسْأَلُهُ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ بَعَثَ إِلَيْهِ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَكْلِهَا".
ہم سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر نے، ان سے عبیداللہ نے، ان سے نافع نے، انہوں نے ابن کعب بن مالک سے سنا، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا کہ انہیں ان کے والد نے خبر دی کہ ان کے گھر ایک لونڈی سلع پہاڑی پر بکریاں چرایا کرتی تھی (چراتے وقت ایک مرتبہ) اس نے دیکھا کہ ایک بکری مرنے والی ہے۔ چنانچہ اس نے ایک پتھر توڑ کر اس سے بکری ذبح کر دی تو کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ اسے اس وقت تک نہ کھانا جب تک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا حکم نہ پوچھ آؤں یا (انہوں نے یہ کہا کہ) میں کسی کو بھیجوں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھ آئے پھر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے یا کسی کو بھیجا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے کھانے کی اجازت بخشی۔

Narrated Ka`b: that a slave girl of theirs used to shepherd some sheep at Si'a (a mountain near Medina). On seeing one of her sheep dying, she broke a stone and slaughtered it. Ka`b said to his family, "Do not eat (of it) till I go to the Prophet and ask him, or, till I send someone to ask him." So he went to the Prophet or sent someone to him The Prophet permitted (them) to eat it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 409

حدیث نمبر: 5502
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى، حدثنا جويرية، عن نافع، عن رجل من بني سلمة، اخبر عبد الله:" ان جارية لكعب بن مالك ترعى غنما له بالجبيل الذي بالسوق وهو بسلع فاصيبت شاة، فكسرت حجرا فذبحتها به، فذكروا للنبي صلى الله عليه وسلم فامرهم باكلها".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سَلِمَةَ، أَخْبَرَ عَبْدَ اللَّهِ:" أَنَّ جَارِيَةً لِكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ تَرْعَى غَنَمًا لَهُ بِالْجُبَيْلِ الَّذِي بِالسُّوقِ وَهُوَ بِسَلْعٍ فَأُصِيبَتْ شَاةٌ، فَكَسَرَتْ حَجَرًا فَذَبَحَتْهَا بِهِ، فَذَكَرُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُمْ بِأَكْلِهَا".
ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے بنی سلمہ کے ایک صاحب (ابن کعب بن مالک) نے کہ انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ خبر دی کہ کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی ایک لونڈی اس پہاڑی پر جو سوق مدنی میں ہے اور جس کا نام سلع ہے، بکریاں چرایا کرتی تھی۔ ایک بکری مرنے کے قریب ہو گئی تو اس نے ایک پتھر توڑ کر اس سے بکری کو ذبح کر لیا، پھر لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھانے کی اجازت عطا فرمائی۔

Narrated `Abdullah: that Ka`b had a slave girl who used to graze his sheep on a small mountain, called "Sl'a", situated near the market. Once a sheep was dying, so she broke a stone and slaughtered it with it. When they mentioned that to the Prophet, he, permitted them to eat it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 410

حدیث نمبر: 5503
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان، قال: اخبرني ابي، عن شعبة، عن سعيد بن مسروق، عن عباية بن رفاعة، عن جده، انه قال: يا رسول الله، ليس لنا مدى؟ فقال:" ما انهر الدم وذكر اسم الله فكل، ليس الظفر والسن اما الظفر فمدى الحبشة، واما السن فعظم وند بعير، فحبسه"، فقال:" إن لهذه الإبل اوابد كاوابد الوحش فما غلبكم منها فاصنعوا به هكذا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَيْسَ لَنَا مُدًى؟ فَقَالَ:" مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ فَكُلْ، لَيْسَ الظُّفُرَ وَالسِّنَّ أَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ، وَأَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ وَنَدَّ بَعِيرٌ، فَحَبَسَهُ"، فَقَالَ:" إِنَّ لِهَذِهِ الْإِبِلِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ فَمَا غَلَبَكُمْ مِنْهَا فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی، انہیں شعبہ نے، انہیں سعید بن مسروق نے، انہیں عبایہ بن رافع نے اور انہیں ان کے دادا (رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ) نے کہ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! ہمارے پاس چھری نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو (دھار دار) چیز خون بہا دے اور اس پر اللہ کا نام لے لیا گیا ہو تو (اس سے ذبح کیا ہوا جانور) کھا سکتے ہو لیکن ناخن اور دانت سے ذبح نہ کیا گیا ہو کیونکہ ناخن حبشیوں کی چھری ہے اور دانت ہڈی ہے . اور ایک اونٹ بھاگ گیا تو (تیر مار کر) اسے روک لیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا یہ اونٹ بھی جنگلی جانوروں کی طرح بھڑک اٹھتے ہیں اس لیے جو تمہارے قابو سے باہر ہو جائے اس کے ساتھ ایسا ہی کیا کرو۔

Narrated Rafi` bin Khadij: that he said, "O Allah's Apostle! We have no knife." The Prophet said, "if the killing tool causes blood to gush out, and if Allah's Name is mentioned, eat (of the slaughtered animal). But do not slaughter with a nail or a tooth, for the nail is the knife of Ethiopians and a tooth is a bone." Suddenly a camel ran away and it was stopped (with an arrow). The Prophet then said, "Of these camels there are some which are as wild as wild beasts; so if one of them runs away from you and you cannot catch it, treat it in this manner (i.e. shoot it with an arrow).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 411

19. بَابُ ذَبِيحَةِ الْمَرْأَةِ وَالأَمَةِ:
19. باب: (مسلمان) عورت اور لونڈی کا ذبیحہ بھی جائز ہے۔
(19) Chapter. The animal slaughtered by a lady or a lady slave.
حدیث نمبر: 5504
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا صدقة، اخبرنا عبدة، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن كعب بن مالك، عن ابيه:" ان امراة ذبحت شاة بحجر فسئل النبي صلى الله عليه وسلم عن ذلك فامر باكلها"، وقال الليث، حدثنا نافع، انه سمع رجلا من الانصار يخبر عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم ان جارية لكعب بهذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ:" أَنَّ امْرَأَةً ذَبَحَتْ شَاةً بِحَجَرٍ فَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَأَمَرَ بِأَكْلِهَا"، وَقَالَ اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ، أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ يُخْبِرُ عَبْدَ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ جَارِيَةً لِكَعْبٍ بِهَذَا.
ہم سے صدقہ نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدہ نے خبر دی، انہیں عبیداللہ نے، انہیں نافع نے، انہیں کعب بن مالک کے ایک بیٹے نے اور انہیں ان کے باپ کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ ایک عورت نے بکری پتھر سے ذبح کر لی تھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے کھانے کا حکم فرمایا۔ اور لیث نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا، انہوں نے قبیلہ انصار کے ایک شخص کو سنا کہ انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو خبر دی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ کعب رضی اللہ عنہ کی ایک لونڈی تھی پھر اسی حدیث کی طرح بیان کیا۔

Narrated Ka`b bin Malik: A lady slaughtered a sheep with a stone and then the Prophet was asked about it and he permitted it to be eaten.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 412

حدیث نمبر: 5505
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن نافع، عن رجل من الانصار، عن معاذ بن سعد او سعد بن معاذ اخبره،" ان جارية لكعب بن مالك كانت ترعى غنما بسلع فاصيبت شاة منها، فادركتها فذبحتها بحجر فسئل النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: كلوها".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ سَعْدٍ أَوْ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ أَخْبَرَهُ،" أَنَّ جَارِيَةً لِكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ كَانَتْ تَرْعَى غَنَمًا بِسَلْعٍ فَأُصِيبَتْ شَاةٌ مِنْهَا، فَأَدْرَكَتْهَا فَذَبَحَتْهَا بِحَجَرٍ فَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: كُلُوهَا".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے قبیلہ انصار کے ایک آدمی نے کہ معاذ بن سعد یا سعد بن معاذ نے انہیں خبر دی کہ کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی ایک لونڈی سلع پہاڑی پر بکریاں چرایا کرتی تھی۔ ریوڑ میں سے ایک بکری مرنے لگی تو اس نے اسے مرنے سے پہلے پتھر سے ذبح کر دیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے کھاؤ۔

Narrated Mu`adh bin Sa`d or Sa`d bin Mu`adh: A slave girl belonging to Ka`b used to graze some sheep at Sl'a (mountain). Once one of her sheep was dying. She reached it (before it died) and slaughtered it with a stone. The Prophet was asked, and he said, "Eat it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 413

20. بَابُ لاَ يُذَكَّى بِالسِّنِّ وَالْعَظْمِ وَالظُّفُرِ:
20. باب: اس بارے میں کہ جانور کو دانت، ہڈی اور ناخن سے ذبح نہ کیا جائے۔
(20) Chapter. Not to slaughter with a tooth, a bone or a nail.
حدیث نمبر: 5506
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قبيصة، حدثنا سفيان، عن ابيه، عن عباية بن رفاعة، عن رافع بن خديج، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" كل يعني ما انهر الدم إلا السن والظفر".(مرفوع) حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلْ يَعْنِي مَا أَنْهَرَ الدَّمَ إِلَّا السِّنَّ وَالظُّفُرَ".
ہم سے قبیصہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے عبایہ بن رفاعہ نے اور ان سے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کھاؤ یعنی (ایسے جانور کو جسے ایسی دھاردار چیز سے ذبح کیا گیا ہو) جو خون بہا دے۔ سوا دانت اور ناخن کے (یعنی ان سے ذبح کرنا درست نہیں ہے)۔

Narrated Rafi` bin Khadij: The Prophet said, "Eat what is slaughtered (with any instrument) that makes blood flow out, except what is slaughtered with a tooth or a nail.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 414

21. بَابُ ذَبِيحَةِ الأَعْرَابِ وَنَحْوِهِمْ:
21. باب: دیہاتیوں یا ان کے جیسے (احکام دین سے بےخبر لوگوں) کا ذبیحہ کیسا ہے؟
(21) Chapter. The animals slaughtered by bedouins or the like.
حدیث نمبر: 5507
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد الله، حدثنا اسامة بن حفص المدني، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها: ان قوما قالوا للنبي صلى الله عليه وسلم: إن قوما ياتونا باللحم لا ندري اذكر اسم الله عليه ام لا، فقال:" سموا عليه انتم وكلوه"، قالت: وكانوا حديثي عهد بالكفر، تابعه علي، عن الدراوردي، وتابعه ابو خالد، والطفاوي.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ حَفْصٍ الْمَدَنِيُّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ قَوْمًا قَالُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ قَوْمًا يَأْتُونَا بِاللَّحْمِ لَا نَدْرِي أَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ أَمْ لَا، فَقَالَ:" سَمُّوا عَلَيْهِ أَنْتُمْ وَكُلُوهُ"، قَالَتْ: وَكَانُوا حَدِيثِي عَهْدٍ بِالْكُفْرِ، تَابَعَهُ عَلِيٌّ، عَنْ الدَّرَاوَرْدِيِّ، وَتَابَعَهُ أَبُو خَالِدٍ، وَالطُّفَاوِيُّ.
ہم سے محمد بن عبیداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے اسامہ بن حفص مدنی نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ (گاؤں کے) کچھ لوگ ہمارے یہاں گوشت (بیچنے) لاتے ہیں اور ہمیں معلوم نہیں کہ انہوں نے اس پر اللہ کا نام بھی (ذبح کرتے وقت) لیا تھا یا نہیں؟ آپ نے فرمایا کہ تم ان پر کھاتے وقت اللہ کا نام لیا کرو اور کھا لیا کرو۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ یہ لوگ ابھی اسلام میں نئے نئے داخل ہوئے تھے۔ اس کی متابعت علی نے دراوردی سے کی اور اس کی متابعت ابوخالد اور طفاوی نے کی۔

Narrated `Aisha: A group of people said to the Prophet, "Some people bring us meat and we do not know whether they have mentioned Allah's Name or not on slaughtering the animal." He said, "Mention Allah's Name on it and eat." Those people had embraced Islam recently.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 415

22. بَابُ ذَبَائِحِ أَهْلِ الْكِتَابِ وَشُحُومِهَا مِنْ أَهْلِ الْحَرْبِ وَغَيْرِهِمْ:
22. باب: اہل کتاب کے ذبیحے اور ان ذبیحوں کی چربی کا بیان۔
(22) Chapter. The animals slaughtered by the people of the Scripture (Jews and Christians) and their fat, whether those people were at war with the Muslims or not.
حدیث نمبر: Q5508
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقوله تعالى: اليوم احل لكم الطيبات وطعام الذين اوتوا الكتاب حل لكم وطعامكم حل لهم سورة المائدة آية 5.وَقَوْلِهِ تَعَالَى: الْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَهُمْ سورة المائدة آية 5.
‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ نے (سورۃ نساء میں) فرمایا «اليوم أحل لكم الطيبات وطعام الذين أوتوا الكتاب حل لكم وطعامكم حل لهم‏» کہ آج تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئیں ہیں اور ان لوگوں کا کھانا بھی جنہیں کتاب دی گئی ہے تمہارے لیے حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کے لیے حلال ہے۔ زہری نے کہا کہ نصاریٰ عرب کے ذبیحہ میں کوئی حرج نہیں اور اگر تم سن لو کہ وہ (ذبح کرتے وقت) اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیتا ہے اسے نہ کھاؤ اور اگر نہ سنو تو اللہ تعالیٰ نے اسے تمہارے لیے حلال کیا ہے اور اللہ تعالیٰ کو ان کے کفر کا علم تھا۔ علی رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح کی روایت نقل کی جاتی ہے۔ حسن اور ابراہیم نے کہا کہ غیر مختون (اہل کتاب) کے ذبیحہ میں کوئی حرج نہیں ہے۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.