الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جمعہ کے احکام و مسائل
The Book of Prayer - Friday
حدیث نمبر: 1981
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن همام بن منبه اخي وهب بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نحن الآخرون السابقون يوم القيامة، بيد انهم اوتوا الكتاب من قبلنا، واوتيناه من بعدهم، وهذا يومهم الذي فرض عليهم، فاختلفوا فيه فهدانا الله له، فهم لنا فيه تبع، فاليهود غدا، والنصارى بعد غد ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ أَخِي وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، بَيْدَ أَنَّهُمْ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا، وَأُوتِينَاهُ مِنْ بَعْدِهِمْ، وَهَذَا يَوْمُهُمُ الَّذِي فُرِضَ عَلَيْهِمْ، فَاخْتَلَفُوا فِيهِ فَهَدَانَا اللَّهُ لَهُ، فَهُمْ لَنَا فِيهِ تَبَعٌ، فَالْيَهُودُ غَدًا، وَالنَّصَارَى بَعْدَ غَدٍ ".
وہب بن منبہ کے بھا ئی ہمام بن منبہ نے کہا: یہ حدیث ہے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ نے ہمیں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم آخری ہیں (مگر) قیامت کے دن سبقت لے جا نے والے ہو ں گے اس کے باوجود کہ ان کے بعد دی گئی اور یہ (جمعہ) ان کا وہی دن ہے جو ان پر فرض کیا گیا تھا اور وہ اس کے بارے میں اختلاف میں پڑگئے پھر اللہ تعا لیٰ نے اس کے بارے میں ہماری رہنمائی فر ما ئی اس لیے وہ لو گ اس (عبادت کے دن کے) معاملے میں ہم سے پیچھے ہیں یہود (اپنا دن) کل منا ئیں گے اور عیسا ئی پر سوں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم آخر میں ہیں اور قیامت کے دن سب سے پہلے ہوں گے اس لیے کہ ان لوگوں کو کتاب ہم سے پہلے دی گئی اور ہمیں ان کے بعد دی گئی اور یہ ان کا وہی دن ہے جو ان پر فرض کیا گیا تھا اور انہوں نے اس بارے میں اختلاف کیا اور اللہ تعالیٰ نے ہماری اس بارے میں رہنمائی فرمائی اس لیے وہ لوگ ہمارے پیچھے ہیں یہود آئندہ کل ہے اور نصاریٰ کا پرسوں ہے۔
حدیث نمبر: 1982
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو كريب ، وواصل بن عبد الاعلى ، قالا: حدثنا ابن فضيل ، عن ابي مالك الاشجعي ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، وعن ربعي بن حراش ، عن حذيفة ، قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اضل الله، عن الجمعة من كان قبلنا، فكان لليهود يوم السبت، وكان للنصارى يوم الاحد، فجاء الله بنا فهدانا الله ليوم الجمعة، فجعل الجمعة والسبت والاحد وكذلك هم، تبع لنا يوم القيامة، نحن الآخرون من اهل الدنيا، والاولون يوم القيامة المقضي لهم قبل الخلائق ". وفي رواية واصل: المقضي بينهم.وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، وَوَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَعَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَضَلَّ اللَّهُ، عَنِ الْجُمُعَةِ مَنْ كَانَ قَبْلَنَا، فَكَانَ لِلْيَهُودِ يَوْمُ السَّبْتِ، وَكَانَ لِلنَّصَارَى يَوْمُ الْأَحَدِ، فَجَاءَ اللَّهُ بِنَا فَهَدَانَا اللَّهُ لِيَوْمِ الْجُمُعَةِ، فَجَعَلَ الْجُمُعَةَ وَالسَّبْتَ وَالْأَحَدَ وَكَذَلِكَ هُمْ، تَبَعٌ لَنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، نَحْنُ الْآخِرُونَ مِنْ أَهْلِ الدُّنْيَا، وَالْأَوَّلُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْمَقْضِيُّ لَهُمْ قَبْلَ الْخَلَائِقِ ". وَفِي رِوَايَةِ وَاصِلٍ: الْمَقْضِيُّ بَيْنَهُمْ.
‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ اور حذیفہ رضی اللہ عنہما دونوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے بھلا دیا جمعہ کو ان لوگوں کے لئے جو ہم سے پہلے تھے، سو یہود کی عید ہفتہ اور نصاریٰ کی اتوار کو ہوئی اور اللہ ہمارے ساتھ آیا اور ہم کو راہ بتائی جمعہ کے دن کی۔ غرض جمعہ اور ہفتہ اور اتوار عید کے دن یہ ترتیب ہوئی اور ایسے ہی وہ لوگ ہمارے پیچھے ہیں اور ہم دنیا میں سب سے پیچھے ہیں اور قیامت میں سب سے آگے ہمارا فیصلہ ہو گا۔ اور ایک روایت میں یہ لفظ ہے «الْمَقْضِىُّ بَيْنَهُمْ» (یعنی ان کا فیصلہ کیا جائے گا)۔
حدیث نمبر: 1983
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كريب ، اخبرنا ابن ابي زائدة ، عن سعد بن طارق ، حدثني ربعي بن حراش ، عن حذيفة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هدينا إلى الجمعة، واضل الله عنها من كان قبلنا "، فذكر بمعنى حديث ابن فضيل.حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ ، حَدَّثَنِي رِبْعِيُّ بْنُ حِرَاشٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هُدِينَا إِلَى الْجُمُعَةِ، وَأَضَلَّ اللَّهُ عَنْهَا مَنْ كَانَ قَبْلَنَا "، فَذَكَرَ بِمَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ فُضَيْلٍ.
ابن ابی زائدہ نے (ابومالک) سعد بن طارق سے خبر دی، انھوں نے کہا: ربعی بن حراش نے مجھے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انھوں نےکہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہماری راہنمائی جمعے کی طرف کی گئی اور جو لوگ ہم سے پہلے تھے ان کو اللہ تعالیٰ نے ا س سےدوسری راہ پر لگادیا۔۔۔"آگے ابن فضیل کے ہم معنی حدیث بیان کی۔
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہماری جمعہ کے بارے میں رہنمائی کی گئی اور ہم سے پہلے لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے اس سے پھسلا(بہکا)دیا۔ آگے اوپر والی روایت کےہم معنی روایت ہے۔
7. باب فَضْلِ التَّهْجِيرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ:
7. باب: جمعہ کے دن جلدی جانے کی فضیلت۔
Chapter: The virtue of going out early on Friday
حدیث نمبر: 1984
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، وحرملة ، وعمرو بن سواد العامري ، قال ابو الطاهر : حدثنا، وقال الآخران: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، اخبرني ابو عبد الله الاغر ، انه سمع ابا هريرة يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا كان يوم الجمعة كان على كل باب من ابواب المسجد ملائكة، يكتبون الاول فالاول، فإذا جلس الإمام طووا الصحف، وجاءوا يستمعون الذكر، ومثل المهجر كمثل الذي يهدي البدنة، ثم كالذي يهدي بقرة، ثم كالذي يهدي الكبش، ثم كالذي يهدي الدجاجة، ثم كالذي يهدي البيضة".وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، وَعَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْعَامِرِيُّ ، قَالَ أَبُو الطَّاهِرِ : حَدَّثَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ كَانَ عَلَى كُلِّ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ مَلَائِكَةٌ، يَكْتُبُونَ الْأَوَّلَ فَالْأَوَّلَ، فَإِذَا جَلَسَ الْإِمَامُ طَوَوْا الصُّحُفَ، وَجَاءُوا يَسْتَمِعُونَ الذِّكْرَ، وَمَثَلُ الْمُهَجِّرِ كَمَثَلِ الَّذِي يُهْدِي الْبَدَنَةَ، ثُمَّ كَالَّذِي يُهْدِي بَقَرَةً، ثُمَّ كَالَّذِي يُهْدِي الْكَبْشَ، ثُمَّ كَالَّذِي يُهْدِي الدَّجَاجَةَ، ثُمَّ كَالَّذِي يُهْدِي الْبَيْضَةَ".
ابوعبداللہ اغر نے خبر دی کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجب جمعے کا دن ہوتا ہے تو مسجد کے دروازوں میں سے ہر دروازے پر فرشتے ہوتے ہیں جو (آنے والوں کی ترتیب کے مطابق (پہلے پھر پہلے کا نام لکھتے ہیں، اور جب امام (منبر پر) بیٹھ جاتا ہے تو وہ (ناموں والے) صحیفے لپیٹ دیتے ہیں اورآکرذکر (خطبہ) سنتے ہیں۔اور گرمی میں (پہلے) آنے والے کی مثال اس انسان جیسی ہے جو اونٹ قربان کرتا ہےپھر (جو آیا) گویا وہ گائے قربان کردیتا ہے۔پھر (جو آیا) گویا وہ مینڈھا قربان کردیتاہے، پھر (جو آیا) گویا وہ تقرب کے لئے مرغی پیش کرتاہے پھر (جو آیا) گویا وہ تقریب کے لئے انڈا پیش کرتا ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" جب جمعے کا دن ہوتا ہے تو مسجد کے دروازوں میں سے ہر دروازے پر فرشتے آنے والوں کی ترتیب سے پہلے پھر پہلے کا نام لکھتے ہیں، اور جب خطیب منبر پر بیٹھ جاتا ہے تو وہ اعمال نامے صحیفے لپیٹ دیتے ہیں اور وعظ و نصیحت (تذکیر و یادہانی) سننے لگتے ہیں۔ اور جلد آنے والے کی مثال اس انسان کی ہے جو اونٹ قربان کرتا ہے پھر اس طرح کی جو گائے قربان کرتا ہے۔ اور بعد والا اس کی طرح جو مینڈھا قربان کرتا ہے، پھر اس کے بعد والا اس کی طرح جو مرغی قربان کرتا ہے پھر اس کی طرح جو انڈا صدقہ کرتا ہے۔
حدیث نمبر: 1985
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، وعمرو الناقد ، عن سفيان ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.
سعید (بن مسیب) نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی (سابقہ حدیث) کے مانند روایت کی۔
امام صاحب ایک اور سند سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 1986
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا يعقوب يعني ابن عبد الرحمن ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " على كل باب من ابواب المسجد ملك، يكتب الاول فالاول مثل الجزور، ثم نزلهم حتى صغر إلى مثل البيضة، فإذا جلس الإمام طويت الصحف، وحضروا الذكر ".وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " عَلَى كُلِّ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ مَلَكٌ، يَكْتُبُ الْأَوَّلَ فَالْأَوَّلَ مَثَّلَ الْجَزُورَ، ثُمَّ نَزَّلَهُمْ حَتَّى صَغَّرَ إِلَى مَثَلِ الْبَيْضَةِ، فَإِذَا جَلَسَ الْإِمَامُ طُوِيَتِ الصُّحُفُ، وَحَضَرُوا الذِّكْرَ ".
سہیل کے والد ابو صالح سمان نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مسجد کے دروازوں میں سے ہر ایک دروازے پر ایک فرشتہ ہوتاہے جو پہلے پھر پہلے آنے والے کا نام لکھتا ہے۔آپ نے اونٹ کی قربانی کی مثال دی، پھر بتدریج کم کرتے گئے یہاں تک کہ (آخر میں) انڈے جیسے چھوٹے (صدقے) کی مثال دی۔پھر جب امام منبر پر بیٹھ جاتا ہے تو (اندراج کے) صحیفے لپیٹ دیئے جاتے ہیں اور (فرشتے) ذکر ونصیحت (سننے) کے لئے حاضر ہوجاتے ہیں۔"
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد کے دروازوں میں سے ہر ایک دروازے پر ایک فرشتہ ہوتا ہے جو پہلے پھر پہلے آنے والے کا نام لکھتا ہے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کی قربانی کی مثال دی، پھر ان کے درجات ومنازل کو بتدریج کم کر کے آخر میں انڈے کی مثال دی اور جب امام منبر پر بیٹھ جاتا ہے تو وہ رجسٹر (اعمال نامے) لپیٹ دیتے ہیں اور ذکر یاد دہانی (سننے) کے لئے حاضر ہو جاتے ہیں۔
8. باب فَضْلِ مَنِ اسْتَمَعَ وَأَنْصَتَ فِي الْخُطْبَةِ:
8. باب: جمعہ کا خطبہ خاموشی سے اور توجہ سے سننے کی فضیلت۔
Chapter: The virtue of one who remains silent and listens attentively during the khutbah
حدیث نمبر: 1987
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا امية بن بسطام ، حدثنا يزيد يعني ابن زريع ، حدثنا روح ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من اغتسل ثم اتى الجمعة فصلى ما قدر له، ثم انصت حتى يفرغ من خطبته، ثم يصلي معه غفر له ما بينه وبين الجمعة الاخرى، وفضل ثلاثة ايام ".حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنِ اغْتَسَلَ ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ فَصَلَّى مَا قُدِّرَ لَهُ، ثُمَّ أَنْصَتَ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْ خُطْبَتِهِ، ثُمَّ يُصَلِّي مَعَهُ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى، وَفَضْلُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ".
سہیل نے اپنے والد (ابو صالح) سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کہ آپ نے فرمایا: "جس نے غسل کیا، پھر جمعے کے لئے حاضر ہوا، پھر اس کے مقدر میں جتنی (نفل) نماز تھی پڑھی، پھر خاموشی سے (خطبہ) سنتا رہا حتیٰ کہ خطیب اپنے خطبے سے فارغ ہوگیا، پھر اس کے ساتھ نماز پڑھی، اس کے اس جمعے سے لے کر ایک اور (پچھلے یا اگلے) جمعے تک کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں اور مزید تین دنوں کے بھی۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ہے، کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے غسل کیا، پھر جمعے کے لئے آ گیا اور اس کے مقدر میں جتنی نماز تھی پڑھی پھر چپ رہا حتی کہ خطیب اپنے خطبے سے فارغ ہو گیا، پھر اس کے ساتھ نماز میں شرکت اختیار کی، اس کے دوسرے جمعے تک کے گناہ معاف ہو جائیں گے اور تین دن کے زائد۔
حدیث نمبر: 1988
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى ، وابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قال يحيى: اخبرنا، وقال لآخران: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من توضا فاحسن الوضوء، ثم اتى الجمعة فاستمع وانصت، غفر له ما بينه وبين الجمعة، وزيادة ثلاثة ايام، ومن مس الحصى فقد لغا ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كَريْب ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ لآخَرَانِ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ فَاسْتَمَعَ وَأَنْصَتَ، غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ، وَزِيَادَةُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، وَمَنْ مَسَّ الْحَصَى فَقَدْ لَغَا ".
اعمش نے ابو صالح سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جس شخص نے وضو کیا اوراچھی طرح وضو کیا، پھر جمعے کے لئے آیا، غور کے ساتھ خاموشی سے خطبہ سنا، اس کے جمعے سے لے کر جمعے تک گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں۔اورتین دن زائد کے بھی۔اور جو (بلاوجہ) کنکریوں کو ہاتھ لگاتا رہا (ان سے کھیلتا رہا)، اس نے لغو اورفضول کام کیا۔"
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے وضو کیا اور وضو اچھی طرح کیا، پھر جمعے کے لئے آیا، خطبہ پر کان دھرے اور خاموش رہا اس کے اس جمعہ اور اگلے جمعہ کے درمیان کے گناہ معاف کر دیے جائیں گے اورتین دن زائد کے۔ اور جو کنکریوں سے کھیلتا رہا اسے نے لغو اور فضول کام کیا۔
9. باب صَلاَةِ الْجُمُعَةِ حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ:
9. باب: سورج ڈھلنے کے وقت جمعہ کی نماز پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Jumu`ah prayer is when the sun has passed its zenith
حدیث نمبر: 1989
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وإسحاق بن إبراهيم ، قال ابو بكر: حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا حسن بن عياش ، عن جعفر بن محمد ، عن ابيه ، عن جابر بن عبد الله ، قال: " كنا نصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم نرجع فنريح نواضحنا "، قال حسن: فقلت لجعفر: في اي ساعة تلك؟، قال: زوال الشمس.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإسحاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ نَرْجِعُ فَنُرِيحُ نَوَاضِحَنَا "، قَالَ حَسَنٌ: فَقُلْتُ لِجَعْفَرٍ: فِي أَيِّ سَاعَةٍ تِلْكَ؟، قَالَ: زَوَالَ الشَّمْسِ.
حسن بن عیاش نے جعفر بن محمد سے، انھوں نے اپنے والد (محمد) سے اور انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے، پھر واپس آتے، پھر اپنے پانی لانے والے اونٹوں کو آرام کا وقت دیتے، حسن نےکہا: میں نے جعفر سے کہا: یہ (نماز) کس وقت ہوتی؟انھوں نے کہا: سورج کے ڈھلنے کے وقت۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے پھر واپس آ کر اپنے پانی لادنے کے اونٹوں کو آرام پہنچاتے تھے، حسن کہتے ہیں میں نے جعفر سے پوچھا، یہ کس وقت کی بات ہے؟ اس نے کہا، سورج کے ڈھلنے کے وقت کی۔
حدیث نمبر: 1990
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني القاسم بن زكرياء ، حدثنا خالد بن مخلد . ح وحدثني عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي ، حدثنا يحيى بن حسان ، قالا جميعا: حدثنا سليمان بن بلال ، عن جعفر ، عن ابيه ، انه سال جابر بن عبد الله : " متى كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي الجمعة؟ قال: كان يصلي ثم نذهب إلى جمالنا فنريحها "، زاد عبد الله في حديثه: " حين تزول الشمس " يعني النواضح.وحَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ . ح وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ ، قَالَا جَمِيعًا: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَأَلَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ : " مَتَى كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْجُمُعَةَ؟ قَالَ: كَانَ يُصَلِّي ثُمَّ نَذْهَبُ إِلَى جِمَالِنَا فَنُرِيحُهَا "، زَادَ عَبْدُ اللَّهِ فِي حَدِيثِهِ: " حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ " يَعْنِي النَّوَاضِحَ.
قاسم بن زکریا نے کہا: ہمیں خالد بن مخلد نے حدیث بیان کی، نیز عبداللہ بن عبدالرحمان دارمی نے کہا: ہمیں یحییٰ بن حسان نے حدیث بیان کی، ان دونوں (خالد اوریحییٰ) نے کہا: ہمیں سلیمان بن بلال نے جعفر سےحدیث بیا ن کی، انھوں نےاپنے والد (محمد) سے روایت کی کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس وقت جمعہ پڑھتے تھے؟انھوں نے کہا: آپ جمعہ پڑھاتے، پھر ہم اونٹوں کے پاس جاتے، پھر انہیں آرام کا وقت دیتے۔ عبداللہ نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا: جس وقت سورج ڈھل جاتا۔ (جمال سے مراد) تواضح، یعنی پانی لانے والے اونٹ ہیں۔
جعفر کے باپ محمد نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کس وقت پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا۔ آپ جمعہ پڑھاتے، پھر ہم اپنے پانی لادنے کے اونٹوں کے پاس جاتn اور انہیں آرام پہنچاتے۔ عبداللہ کی روایت میں یہ اضافہ ہے، جس وقت سورج ڈھل جاتا۔ جمال سے مراد نواضح ہے مراد پانی لادنے والے اونٹ ہیں۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.