الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
29. بَابُ: مَا جَاءَ فِي صِيَامِ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ
29. باب: ماہانہ تین دن روزے رکھنے کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning fasting three days of each month
حدیث نمبر: 1707
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا شعبة ، عن انس بن سيرين ، عن عبد الملك بن المنهال ، عن ابيه ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انه كان يامر بصيام البيض ثلاث عشرة، واربع عشرة، وخمس عشرة، ويقول: هو كصوم الدهر، او كهيئة صوم الدهر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ الْمِنْهَالِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ كَانَ يَأْمُرُ بِصِيَامِ الْبِيضِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ، وَيَقُولُ: هُوَ كَصَوْمِ الدَّهْرِ، أَوْ كَهَيْئَةِ صَوْمِ الدَّهْرِ".
منہال رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایام بیض کے روزہ کے رکھنے کا حکم دیتے تھے یعنی تیرہویں، چودہویں، اور پندرہویں تاریخ کے روزے کا، اور فرماتے: یہ ہمیشہ روزہ رکھنے کے مثل ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصوم 68 (2449)، سنن النسائی/الصیام 51 (2432، 2433، 2434)، (تحفة الأشراف: 11071)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/165، 5/27، 28) (صحیح لغیرہ)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ایام بیض کے روزے سے مراد ہجری مہینوں کی تیرھویں چودھویں اور پندرہویں تاریخ کے روزے ہیں انھیں ایام بیض اس لئے کہا جاتا ہے کہ ان تاریخوں کی راتیں روشن ہوتی ہیں۔

It was narrated from ‘Abdul-Malik bin Minhal, from his father that: The Messenger of Allah (ﷺ) used to enjoin fasting the bright days – the thirteenth, fourteenth and fifteenth (when the moon is full). He said: “It is like fasting for a lifetime.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1707M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن منصور ، انبانا حبان بن هلال ، حدثنا همام ، عن انس بن سيرين ، حدثني عبد الملك بن قتادة بن ملحان القيسي ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه، قال ابن ماجة: اخطا شعبة، واصاب همام.
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَنْبَأَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ قَتَادَةَ بْنِ مَلْحَانَ الْقَيْسِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ، قَالَ ابْن مَاجَةَ: أَخْطَأَ شُعْبَةُ، وَأَصَابَ هَمَّامٌ.
اس سند سے بھی قتادہ بن ملحان رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی روایت مرفوعاً آئی ہے۔ ابن ماجہ کہتے ہیں شعبہ نے غلطی کی ہے، اور ہمام نے صحیح طرح سے روایت کی ہے، عبدالملک بن منہال کے بجائے صحیح عبدالملک بن قتادہ بن ملحان ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1708
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا سهل بن ابي سهل ، حدثنا ابو معاوية ، عن عاصم الاحول ، عن ابي عثمان ، عن ابي ذر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من صام ثلاثة ايام من كل شهر، فذلك صوم الدهر، فانزل الله عز وجل تصديق ذلك في كتابه من جاء بالحسنة فله عشر امثالها سورة الانعام آية 160 فاليوم بعشرة ايام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَامَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، فَذَلِكَ صَوْمُ الدَّهْرِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ تَصْدِيقَ ذَلِكَ فِي كِتَابِهِ مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا سورة الأنعام آية 160 فَالْيَوْمُ بِعَشْرَةِ أَيَّامٍ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ہر مہینہ تین دن روزہ رکھا تو گویا اس نے ہمیشہ روزہ رکھا اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اس کی تصدیق نازل فرمائی: «من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها» (جو کوئی ایک نیکی کرے اس کو ویسی دس نیکیاں ملیں گی) تو ایک روزے کے دس روزے ہوئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصوم 54 (762)، سنن النسائی/الصیام 50 (2411)، (تحفة الأشراف: 11967)، مسند احمد (5/145) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Dharr that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Whoever fasts three days in every month, that is fasting for a lifetime.” Then, in testimony of that, Allah revealed: “Whoever brings a good deed shall have ten time the like thereof to his credit.” [6:160] So one day is equivalent to ten (in reward).
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1709
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا غندر ، عن شعبة ، عن يزيد الرشك ، عن معاذة العدوية ، عن عائشة انها قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصوم ثلاثة ايام من كل شهر"، قلت: من ايه؟، قالت:" لم يكن يبالي من ايه كان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ ، عَنْ مُعَاذَةَ الْعَدَوِيَّةِ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ"، قُلْتُ: مِنْ أَيِّهِ؟، قَالَتْ:" لَمْ يَكُنْ يُبَالِي مِنْ أَيِّهِ كَانَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینہ میں تین دن روزہ رکھتے تھے، معاذہ عدویہ کہتی ہیں: میں نے پوچھا: کون سے تین دنوں میں؟ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم پروا نہیں کرتے تھے جو بھی تین دن ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصوم 36 (1160)، سنن ابی داود/الصوم 70 (2453)، سنن الترمذی/الصوم 54 (763)، سنن النسائی/الصوم 51 (2417)، (تحفة الأشراف: 17966) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Mu’adhah Al-‘Adawiyyah that ‘Aishah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) used to fast three days of each month.” I said: “Which were they?” She said: “He did not care which days they were.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
30. بَابُ: مَا جَاءَ فِي صِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
30. باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نفلی روزوں کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning the fasting of the Prophet (saws)
حدیث نمبر: 1710
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ابن ابي لبيد ، عن ابي سلمة ، قال: سالت عائشة عن صوم النبي صلى الله عليه وسلم؟، فقالت:" كان يصوم حتى نقول قد صام، ويفطر حتى نقول قد افطر، ولم اره صام من شهر قط اكثر من صيامه من شعبان، كان يصوم شعبان كله، كان يصوم شعبان إلا قليلا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَبِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ صَوْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالَتْ:" كَانَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ قَدْ صَامَ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ قَدْ أَفْطَرَ، وَلَمْ أَرَهُ صَامَ مِنْ شَهْرٍ قَطُّ أَكْثَرَ مِنْ صِيَامِهِ مِنْ شَعْبَانَ، كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ كُلَّهُ، كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ إِلَّا قَلِيلًا".
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف زہری کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے سلسلے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھتے یہاں تک کہ ہم یہ کہتے کہ آپ روزے ہی رکھتے جائیں گے، اور روزے چھوڑ دیتے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھیں گے ہی نہیں، اور میں نے آپ کو شعبان سے زیادہ کسی مہینہ میں روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا، آپ سوائے چند روز کے پورے شعبان روزے رکھتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصوم 34 (1156)، سنن النسائی/الصوم 19 (2179)، (تحفة الأشراف: 17729)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم 52 (1969)، سنن ابی داود/الصوم 59 (2434)، سنن الترمذی/الصوم 37 (736)، موطا امام مالک/الصیام 22 (56)، مسند احمد (6/39، 80، 84، 89، 107، 128، 143، 153، 165، 179، 233، 242، 249، 268) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: شعبان کے مہینے میں آپ ﷺ کے کثرت سے روزے رکھنے کی وجہ یہ تھی کہ اس مہینے میں انسان کے اعمال رب العالمین کی بارگاہ میں پیش کئے جاتے ہیں، تو آپ اس بات کو پسند فرماتے تھے کہ آپ کے اعمال اللہ کے پاس حالت روزے میں پیش ہوں، اور چونکہ آپ کو روحانی قوت حاصل تھی اس لیے یہ روزے آپ کے لیے کمزوری کا سبب نہیں بنتے تھے اس لیے پندرہویں شعبان کے بعد بھی آپ کے لیے روزہ رکھنا جائز تھا، اس کے برخلاف امت کے لیے یہ حکم ہے کہ وہ شعبان کے نصف ثانی میں روزے نہ رکھے تاکہ رمضان کے روزوں کے لیے قوت و توانائی برقرار ہے۔

It was narrated that Abu Salamah said: “I asked ‘Aishah about the fasting of the Prophet (ﷺ). She said: ‘He used to fast until we thought he would always fast. And he used to not fast until we thought he would always not fast. I never saw him fast more in any month than in Sha’ban. He used to fast all of Sha’ban; he used to fast all of Sha’ban except a little.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1711
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي بشر ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصوم حتى نقول لا يفطر، ويفطر حتى نقول لا يصوم، وما صام شهرا متتابعا إلا رمضان منذ قدم المدينة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ لَا يُفْطِرُ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ لَا يَصُومُ، وَمَا صَامَ شَهْرًا مُتَتَابِعًا إِلَّا رَمَضَانَ مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے تھے یہاں تک کہ ہم یہ کہتے کہ آپ روزے چھوڑیں گے ہی نہیں، اور روزے چھوڑ دیتے یہاں تک کہ ہم یہ کہتے کہ آپ روزے رکھیں گے ہی نہیں، اور جب سے آپ مدینہ آئے آپ نے رمضان کے سوا کسی بھی مہینے کا روزہ لگاتار نہیں رکھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 53 (1971)، صحیح مسلم/الصوم 34 (1157)، سنن الترمذی/الشمائل 42 (283)، سنن النسائی/الصیام 41 (2348)، (تحفة الأشراف: 5447)، مسند احمد (1/227، 231، 241، 301، 321)، سنن الدارمی/الصوم 36 (1784) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “The Messenger of Allah (ﷺ) used to fast until we thought he would never stop fasting. And he used to not fast until we thought we would never fast. And he never fasted any compelte month apart from Ramadan, from the time he came to Al- Madinah.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
31. بَابُ: مَا جَاءَ فِي صِيَامِ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ
31. باب: داود علیہ السلام کے روزے کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning the fasting of Dawud (as)
حدیث نمبر: 1712
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو إسحاق الشافعي إبراهيم بن محمد بن العباس ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو بن دينار ، قال: سمعت عمرو بن اوس ، قال: سمعت عبد الله بن عمرو ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" احب الصيام إلى الله صيام داود، فإنه كان يصوم يوما ويفطر يوما، واحب الصلاة إلى الله عز وجل صلاة داود، كان ينام نصف الليل، ويصلي ثلثه، وينام سدسه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الشَّافِعِيُّ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَحَبُّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ صِيَامُ دَاوُدَ، فَإِنَّهُ كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا، وَأَحَبُّ الصَّلَاةِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ صَلَاةُ دَاوُدَ، كَانَ يَنَامُ نِصْفَ اللَّيْلِ، وَيُصَلِّي ثُلُثَهُ، وَيَنَامُ سُدُسَهُ".
عمرو بن اوس کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نزدیک روزوں میں سب سے زیادہ پسندیدہ روزہ داود علیہ السلام کا روزہ ہے، وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن نہیں رکھتے تھے، اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ نماز داود علیہ السلام کی نماز ہے، آپ آدھی رات سوتے تھے، پھر تہائی رات تک نماز پڑھتے تھے، پھر رات کے چھٹے حصہ میں سو رہتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/التہجد 7 (1131)، أحادیث الأنبیاء 38 (3420)، صحیح مسلم/الصیام 35 (1159)، سنن ابی داود/الصیام 67 (2448)، سنن النسائی/قیام اللیل 13 (1631)، الصیام 40 (2346)، (تحفة الأشراف: 8897)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصوم 57 (770)، سنن الدارمی/الصوم 42 (1793) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Amr that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “The most beloved fast to Allah is the fast of Dawud, for he used to fast one day and not the next. And the most beloved of prayer to Allah is the prayer of Dawud; he used to sleep half of the night, pray one-third of the night and sleep one-sixth of the night.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1713
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا غيلان بن جرير ، عن عبد الله بن معبد الزماني ، عن ابي قتادة ، قال: قال عمر بن الخطاب رضي الله عنه: يا رسول الله، كيف بمن يصوم يومين ويفطر يوما؟، قال:" ويطيق ذلك احد"، قال: يا رسول الله، كيف بمن يصوم يوما ويفطر يوما؟، قال:" ذلك صوم داود"، قال: كيف بمن يصوم يوما، ويفطر يومين؟، قال:" وددت اني طوقت ذلك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمَيْنِ وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟، قَالَ:" وَيُطِيقُ ذَلِكَ أَحَدٌ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟، قَالَ:" ذَلِكَ صَوْمُ دَاوُدَ"، قَالَ: كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا، وَيُفْطِرُ يَوْمَيْنِ؟، قَالَ:" وَدِدْتُ أَنِّي طُوِّقْتُ ذَلِكَ".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! جو شخص دو دن روزہ رکھے اور ایک دن افطار کرے وہ کیسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بھلا ایسا کرنے کی کسی میں طاقت ہے؟ انہوں نے کہا: وہ شخص کیسا ہے جو ایک دن روزہ رکھے اور ایک دن افطار کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ داود علیہ السلام کا روزہ ہے، پھر انہوں نے کہا: وہ شخص کیسا ہے جو ایک دن روزہ رکھے اور دو دن افطار کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری تمنا ہے کہ مجھے اس کی طاقت ہوتی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصیام 36 (1162)، سنن ابی داود/الصوم 53 (2425، 2426)، سنن الترمذی/الصوم 46 (749)، 48 (752)، 56 (767)، سنن النسائی/الصیام 42 (2385)، (تحفة الأشراف: 12117)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/295، 296، 299، 303، 308، 310) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ایک دن روزہ، اور دو دن افطار کو آپ ﷺ نے بہت پسند کیا کیونکہ اس میں افطار غالب اور روزہ کم ہے، تو کمزوری لاحق ہونے کا بھی ڈر نہیں ہے، اور یہ فرمایا: مجھے یہ پسند ہے کہ مجھ کو اس کی طاقت ہوتی، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ آپ ﷺ کو اس سے زیادہ کی طاقت تھی، آپ صوم وصال رکھا کرتے تھے، مگر آپ کو اپنی بیویوں کے حقوق کا بھی خیال تھا، اور دوسرے کاموں کا بھی، اس لحاظ سے زیادہ روزے نہیں رکھ سکتے تھے۔

It was narrated that Abu Qatadah said: “Umar bin Khattab said: ‘O Messenger of Allah! What about a person who fasts two days and does not fast one day?’ He said: ‘Is anyone able to do that?’ He said: ‘O Messenger of Allah! What about a person who fasts one day and not the next?’ He said: ‘That is the fast of Dawud.’ He said: ‘What about a man who fasts one day and does not fast the next two days?’ He said: ‘I wish that I were given the ability to do that.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
32. بَابُ: مَا جَاءَ فِي صِيَامِ نُوحٍ عَلَيْهِ السَّلاَمُ
32. باب: نوح علیہ السلام کے روزے کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning the fasting of Nuh (as)
حدیث نمبر: 1714
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا سهل بن ابي سهل ، حدثنا سعيد بن ابي مريم ، عن ابن لهيعة ، عن جعفر بن ربيعة ، عن ابي فراس ، انه سمع عبد الله بن عمرو ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" صام نوح الدهر إلا يوم الفطر، ويوم الاضحى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ ابْنِ لَهِيعَةَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ أَبِي فِرَاسٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" صَامَ نُوحٌ الدَّهْرَ إِلَّا يَوْمَ الْفِطْرِ، وَيَوْمَ الْأَضْحَى".
عبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہما کو کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: نوح علیہ السلام نے عید الفطر اور عید الاضحی کے علاوہ ہمیشہ روزہ رکھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8949، ومصباح الزجاجة: 616)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/280) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس میں ابن لہیعہ ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی 459)

It was narrated from Abu Firas that he heard ‘Abdullah bin ‘Amr say: “I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘(Prophet) Nuh fasted for a lifetime, except for the Day of Fitr and the Day of Adha.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
33. بَابُ: صِيَامِ سِتَّةِ أَيَّامٍ مِنْ شَوَّالٍ
33. باب: ماہ شوال کے چھ روزوں کا بیان۔
Chapter: Fasting six days of Shawwal
حدیث نمبر: 1715
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا بقية ، حدثنا صدقة بن خالد ، حدثنا يحيى بن الحارث الذماري ، قال: سمعت ابا اسماء الرحبي ، عن ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال:" من صام ستة ايام بعد الفطر، كان تمام السنة، من جاء بالحسنة، فله عشر امثالها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْحَارِثِ الذَّمَارِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أَسْمَاءَ الرَّحَبِيَّ ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ صَامَ سِتَّةَ أَيَّامٍ بَعْدَ الْفِطْرِ، كَانَ تَمَامَ السَّنَةِ، مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ، فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے عید الفطر کے بعد چھ روزے رکھے تو اس کو پورے سال کے روزے کا ثواب ملے گا اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها» یعنی جو ایک نیکی کرے گا اسے دس نیکیوں کا ثواب ملے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2107، ومصباح الزجاجة: 617)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/280)، سنن الدارمی/الصوم 44 (1796) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: تو رمضان کے تیس روزے اور ۶ عید کے کل ۳۶ ہوئے، دس سے ضرب دینے میں ۳۶۰ روزے ہوتے ہیں، اور سال کے اتنے ہی دن ہیں، پس گویا اس نے سال بھر روزے رکھے، سبحان اللہ حق تعالی کی اپنے ناتواں بندوں پر کیا عنایت ہے، اب اختلاف ہے کہ یہ روزے عید کے بعد ہی رکھنا شروع کرے اور شوال کی سات تاریخ تک پورے کرلے، یا شوال کے مہینہ میں جب چاہے رکھ لے؟ مسلسل یا الگ الگ دن میں، ہر طرح جائز ہے، ہر حال میں سال بھر کے روزوں کا ثواب حاصل ہو جائے گا، ان شاء اللہ۔

It was narrated from Thawban, the freed slave of the Messenger of Allah (ﷺ), that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Whoever fasts six days after the Fitr will have completed the year, for whoever does a good deed will have the reward of ten like it.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.