الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
20. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْمُبَاشَرَةِ لِلصَّائِمِ
20. باب: روزہ دار کا بیوی سے مباشرت (ساتھ سونے) کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning a fasting person touching
حدیث نمبر: 1687
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، عن ابن عون ، عن إبراهيم ، قال: دخل الاسود، ومسروق على عائشة ، فقالا: اكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يباشر وهو صائم؟، قالت:" كان يفعل، وكان املككم لإربه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: دَخَلَ الْأَسْوَدُ، وَمَسْرُوقٌ عَلَى عَائِشَةَ ، فَقَالَا: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَاشِرُ وَهُوَ صَائِمٌ؟، قَالَتْ:" كَانَ يَفْعَلُ، وَكَانَ أَمْلَكَكُمْ لِإِرْبِهِ".
اسود اور مسروق ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے، اور پوچھا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں مباشرت کرتے (ساتھ سوتے) تھے؟، انہوں نے کہا: ہاں، آپ ایسا کرتے تھے، اور آپ تم سب سے زیادہ اپنی خواہش پر قابو رکھنے والے آدمی تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصوم 12 (1106)، (تحفة الأشراف: 15972)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم 23 (1927)، سنن الترمذی/الصوم 32 (728)، سنن الدارمی/الطہارة 81 (796) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Ibrahim said: “Al-Aswad and Masruq entered upon ‘Aishah and said: ‘Did the Messenger of Allah (ﷺ) touch (his wife) when he was fasting?’ She said: ‘He used to do that, and he was the strongest of all of you in controlling his desire.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1688
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن خالد بن عبد الله الواسطي ، حدثنا ابي ، عن عطاء بن السائب ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال:" رخص للكبير الصائم في المباشرة، وكره للشاب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" رُخِّصَ لِلْكَبِيرِ الصَّائِمِ فِي الْمُبَاشَرَةِ، وَكُرِهَ لِلشَّابِّ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بوڑھے روزہ دار کو بیوی سے چمٹ کر سونے کی رخصت دی گئی ہے، لیکن نوجوانوں کے لیے مکروہ قرار دی گئی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5578، ومصباح الزجاجة: 611) (صحیح)» ‏‏‏‏ (محمد بن خالد ضعیف ہے، اور عطاء بن سائب اختلاط کا شکار ہو گئے تھے، خالد واسطی نے ان سے اختلاط کے بعد روایت کی، نیز ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 2065)

وضاحت:
۱؎: اس میں خطرہ ہے کہ کہیں وہ جماع نہ کر بیٹھیں۔

It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “A concession was granted to those who are older with regard to touching while fasting, but it was disliked on the part of those who are younger.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
21. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْغِيبَةِ وَالرَّفَثِ لِلصَّائِمِ
21. باب: غیبت اور فحش کلامی پر روزہ دار کے لیے وارد وعید کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning backbiting and obscene speech while fasting
حدیث نمبر: 1689
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عمرو بن رافع ، حدثنا عبد الله بن المبارك ، عن ابن ابي ذئب ، عن سعيد المقبري ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من لم يدع قول الزور والجهل والعمل به، فلا حاجة لله في ان يدع طعامه وشرابه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْجَهْلَ وَالْعَمَلَ بِهِ، فَلَا حَاجَةَ لِلَّهِ فِي أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص روزہ میں جھوٹ بولنا، جہالت کی باتیں کرنا، اور ان پر عمل کرنا نہ چھوڑے، تو اللہ کو کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 8 (1903)، سنن ابی داود/الصوم 25 (2362)، سنن الترمذی/الصوم 16 (707)، (تحفة الأشراف: 14321)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/452، 505) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حدیث کا مطلب یہ ہے کہ روزہ صرف اسی کو مت سمجھو کہ کھانا پانی چھوڑ دیا تو روزہ ادا ہوگیا، بلکہ روزہ کی غرض و غایت اور مقصد یہ ہے کہ خواہشات نفس کو قابو میں رکھے، ہر طرح کے چھوٹے بڑے گناہوں سے بچے، اور جھوٹ، غیبت،برے کام اور گالی گلوچ سے دور رہے، ورنہ خطرہ ہے کہ روزہ قبول نہ ہو اور یہ سب محنت بے کار ہو جائے، اگر چہ یہ سب باتیں یوں بھی منع ہیں خواہ روزہ ہو یا نہ ہو لیکن روزہ میں اور زیادہ سخت گناہ ہے۔

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Whoever does not give up evil and ignorant speech, and acting in accordance with that, Allah has no need of his giving up his food and drink.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1690
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عمرو بن رافع ، حدثنا عبد الله بن المبارك ، عن اسامة بن زيد ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" رب صائم ليس له من صيامه إلا الجوع، ورب قائم ليس له من قيامه إلا السهر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رُبَّ صَائِمٍ لَيْسَ لَهُ مِنْ صِيَامِهِ إِلَّا الْجُوعُ، وَرُبَّ قَائِمٍ لَيْسَ لَهُ مِنْ قِيَامِهِ إِلَّا السَّهَرُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہت سے روزہ رکھنے والے ایسے ہیں کہ ان کو اپنے روزے سے بھوک کے سوا کچھ نہیں حاصل ہوتا، اور بہت سے رات میں قیام کرنے والے ایسے ہیں کہ ان کو اپنے قیام سے جاگنے کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12947، ومصباح الزجاجة: 612)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/373)، سنن الدارمی/الرقاق 12 (2762) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی ان کو روزہ اور عبادت کا نور حاصل نہیں ہوتا، اور نہ اس میں لذت و برکت ہوتی ہے بلکہ صوم و صلاۃ ان پر ایک بوجھ اور تکلیف ہے، دن میں بھوکا رہنا اور رات کو جاگنا بس اسی کو وہ کافی سمجھتے ہیں حالانکہ یہ ان کی غلطی ہے، اگر آداب و شروط کے مطابق عبادت کریں تو وہ قبول ہو گی اور اس سے نور و لذت کی نعمت بھی حاصل ہو گی، اور اس وقت ان کو معلوم ہو جائے گا کہ صوم و صلاۃ کا مقصد صرف بھوکا رہنا اور جاگنا نہیں ہے، افسوس ہے کہ ہمارے زمانہ میں ایسے لوگ بہت ہو گئے ہیں جو صوم و صلاۃ کو ظاہری طور سے ادا کر لیتے ہیں، اور خضوع و خشوع مطلق حاصل نہیں کرتے،اگرچہ عوام کے لئے یہ بھی کافی ہے، اور امید ہے کہ اللہ اپنی مہربانی سے قبول کر لے۔

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “There are people who fast and get nothing from their fast except hunger, and there are those who pray and get nothing from their prayer but a sleepless night.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 1691
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(قدسي) حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا جرير ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا كان يوم صوم احدكم فلا يرفث، ولا يجهل، وإن جهل عليه احد، فليقل: إني امرؤ صائم".
(قدسي) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ فَلَا يَرْفُثْ، وَلَا يَجْهَلْ، وَإِنْ جَهِلَ عَلَيْهِ أَحَدٌ، فَلْيَقُلْ: إِنِّي امْرُؤٌ صَائِمٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے روزہ کا دن ہو تو گندی اور فحش باتیں اور جماع نہ کرے، اور نہ ہی جہالت اور نادانی کا کام کرے، اگر کوئی اس کے ساتھ جہالت اور نادانی کرے تو کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12362)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم 2 (1894)، 9 (1904)، صحیح مسلم/الصوم 30 (1151)، سنن ابی داود/الصوم 25 (2363)، سنن الترمذی/الصوم 55 (764)، سنن النسائی/الصوم 23 (2218)، موطا امام مالک/الصیام 22 (57)، مسند احمد (2/232)، سنن الدارمی/الصوم 50 (1812) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “When anyone of you is fasting, let him not utter evil or ignorant speech. If anyone speaks to him in an ignorant manner, let him say: ‘I am fasting.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
22. بَابُ: مَا جَاءَ فِي السُّحُورِ
22. باب: سحری کھانے کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning Suhur (predawn meal before starting fast)
حدیث نمبر: 1692
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة ، انبانا حماد بن زيد ، عن عبد العزيز بن صهيب ، عن انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تسحروا فإن في السحور بركة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِي السُّحُورِ بَرَكَةً".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سحری کھاؤ، سحری میں برکت ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1019)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم20 (1923)، صحیح مسلم/الصوم 9 (1095)، سنن الترمذی/الصوم 17 (708)، سنن النسائی/الصوم 9 (2148)، مسند احمد (3/99، 215، 229، 243)، سنن الدارمی/الصوم 9 (1738) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ سحری کھانا مسنون ہے، اور اس میں برکت ہے کیونکہ سحری کھانے سے آدمی کی قوت و توانائی برقرار رہتی ہے، اور وہ پورے دن چاق و چوبند رہتا ہے۔

It was narrated from Anas bin Malik that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Eat Suhur, for in Suhur there is a blessing.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1693
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا ابو عامر ، حدثنا زمعة بن صالح ، عن سلمة ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" استعينوا بطعام السحر على صيام النهار، وبالقيلولة على قيام الليل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا زَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ سَلَمَةَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" اسْتَعِينُوا بِطَعَامِ السَّحَرِ عَلَى صِيَامِ النَّهَارِ، وَبِالْقَيْلُولَةِ عَلَى قِيَامِ اللَّيْلِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دن کے روزے میں سحری کھانے سے مدد لو، اور قیلولہ سے رات کی عبادت میں مدد لو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6097، ومصباح الزجاجة: 613) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں زمعہ بن صالح ضعیف راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 2758)

وضاحت:
۱؎: دوپہر کے آرام کو قیلولہ کہتے ہیں۔

It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Prophet (ﷺ) said: “Seek help by eating Suhur for fasting that day, and by taking a brief rest (at midday) for praying at night.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
23. بَابُ: مَا جَاءَ فِي تَأْخِيرِ السُّحُورِ
23. باب: سحری دیر سے کھانے کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning delaying Suhur
حدیث نمبر: 1694
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن هشام الدستوائي ، عن قتادة ، عن انس بن مالك ، عن زيد بن ثابت ، قال:" تسحرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قمنا إلى الصلاة"، قلت: كم بينهما؟، قال:" قدر قراءة خمسين آية".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ:" تَسَحَّرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قُمْنَا إِلَى الصَّلَاةِ"، قُلْتُ: كَمْ بَيْنَهُمَا؟، قَالَ:" قَدْرُ قِرَاءَةِ خَمْسِينَ آيَةً".
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کھائی پھر ہم نماز کے لیے کھڑے ہوئے۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا: سحری اور نماز کے درمیان کتنا فاصلہ تھا؟ کہا: پچاس آیتیں پڑھنے کی مقدار ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المواقیت 27 (575)، الصوم 19 (1921)، صحیح مسلم/الصوم 9 (1097)، سنن الترمذی/الصوم 14 (703، 704)، سنن النسائی/الصوم 11 (2157)، (تحفة الأشراف: 3696)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/182، 185، 86ا، 188، 192، سنن الدارمی/الصوم 8 (1737) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی جتنی دیر میں پچاس آیتیں پڑھی جائیں، اس حدیث سے صاف نکلتا ہے کہ نبی کریم ﷺ سحری صبح صادق کے قریب کھاتے تھے اتنا کہ سحری سے فارغ ہو کر نماز فجر کو کھڑے ہوتے، جس کو صبح صادق کی پہچان ہو، اس کے لیے ایسا ہی کرنا سنت ہے، اگر یہ نہ ہو تو صبح سے پاؤ گھنٹہ یا آدھا گھنٹہ پہلے سحری سے فارغ ہو، یہ نہیں کہ آدھی رات کو یا ایک بجے یا دو بجے سحری کرے جیسے ہمارے زمانہ کے عوام کرتے ہیں۔

It was narrated from Anas bin Malik that Zaid bin Thabit said: “We ate Suhur with the Messenger of Allah (ﷺ) then we got up to perform prayer.” I said: “How long was there between the two?” He said: “As long as it takes to recite fifty Verses.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 1695
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا ابو بكر بن عياش ، عن عاصم ، عن زر ، عن حذيفة ، قال:" تسحرت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم هو النهار، إلا ان الشمس لم تطلع".
(موقوف) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ:" تَسَحَّرْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ النَّهَارُ، إِلَّا أَنَّ الشَّمْسَ لَمْ تَطْلُعْ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری فجر کے طلوع ہو جانے کے وقت کھائی، لیکن ابھی طلوع نہیں ہوئی تھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الصوم 10 (2154)، (تحفة الأشراف: 3325)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/396، 400) (حسن الإسناد)» ‏‏‏‏

It was narrated that Hudhaifah said: “I ate Suhur with the Messenger of Allah (ﷺ) when it was daybreak but the sun had not yet risen.” [(One of the narrators) Abu Ishaq said: “The Hadith of Hudhaifah is abrogated and does not mean anything.”]
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1696
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن حكيم ، حدثنا يحيى بن سعيد ، وابن ابي عدي ، عن سليمان التيمي ، عن ابي عثمان النهدي ، عن عبد الله بن مسعود ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يمنعن احدكم اذان بلال من سحوره، فإنه يؤذن لينتبه نائمكم، وليرجع قائمكم، وليس الفجر ان يقول هكذا، ولكن هكذا يعترض في اسفل السماء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَمْنَعَنَّ أَحَدَكُمْ أَذَانُ بِلَالٍ مِنْ سُحُورِهِ، فَإِنَّهُ يُؤَذِّنُ لِيَنْتَبِهَ نَائِمُكُمْ، وَلِيَرْجِعَ قَائِمُكُمْ، وَلَيْسَ الْفَجْرُ أَنْ يَقُولَ هَكَذَا، وَلَكِنْ هَكَذَا يَعْتَرِضُ فِي أسْفَلِ َالسَّمَاءِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کو بلال کی اذان اس کی سحری سے نہ روکے، وہ اذان اس لیے دیتے ہیں کہ تم میں سونے والا (سحری کھانے کے لیے) جاگ جائے، اور قیام (یعنی تہجد پڑھنے) والا اپنے گھر چلا جائے، اور فجر اس طرح سے نہیں ہے، بلکہ اس طرح سے ہے کہ وہ آسمان کے کنارے عرض (چوڑان) میں ظاہر ہوتی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 13 (621)، الطلاق 24 (5298)، أخبارالآحاد 1 (7247)، صحیح مسلم/الصوم 8 (1092)، سنن ابی داود/الصوم 17 (2347)، سنن النسائی/الأذان 11 (642)، (تحفة الأشراف: 9375)، مسند احمد (1/386، 392، 435) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اور جو لمبی دھاری بھیڑئے کی دم کی طرح آسمان پر ظاہر ہوتی ہے وہ صبح کاذب ہے اس کا اعتبار نہیں ہے، اس وقت کھانا پینا جائز ہے، یہاں تک کہ صبح صادق ظاہر ہو جائے جو مشرق (پورب) کی طرف آسمان کے کنارے عرض (لمبائی) میں ظاہر ہوتی ہے، یہ سورج کی روشنی ہے اسی کو پو پھٹنا کہتے ہیں۔

It was narrated from ‘Abdullah bin Mas’ud that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “The Adhan of Bilal should not prevent anyone of you from eating Suhur, for he gives the Adhan to alert those among you who are asleep, and so that anyone who is praying can prepare himself for fasting. The Fajr does not come in this manner, rather it comes in this manner, and it appears along the horizon.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.