الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
حدیث نمبر: 1668
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار الدمشقي ، حدثنا الربيع بن بدر ، عن الجريري ، عن الحسن ، عن انس بن مالك ، قال:" رخص رسول الله صلى الله عليه وسلم للحبلى التي تخاف على نفسها ان تفطر، وللمرضع التي تخاف على ولدها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ بَدْرٍ ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْحُبْلَى الَّتِي تَخَافُ عَلَى نَفْسِهَا أَنْ تُفْطِرَ، وَلِلْمُرْضِعِ الَّتِي تَخَافُ عَلَى وَلَدِهَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حاملہ کو جسے اپنی جان کا ڈر ہو، اور دودھ پلانے والی عورت کو جسے اپنے بچے کا ڈر ہو، رخصت دی کہ وہ دونوں روزے نہ رکھیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 540) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں ربیع بن بدر متروک راوی ہیں)

It was narrated that Anas bin Malik said: “The Messenger of Allah (ﷺ) granted a concession to pregnant women who fear for themselves, allowing them not to fast, and to nursing mothers who fear for their infants.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
13. بَابُ: مَا جَاءَ فِي قَضَاءِ رَمَضَانَ
13. باب: رمضان کے چھوٹے ہوئے روزوں کی قضاء کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning making up for (fasts missed) during Ramadan
حدیث نمبر: 1669
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا علي بن المنذر ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو بن دينار ، عن يحيى بن سعيد ، عن ابي سلمة ، قال: سمعت عائشة ، تقول:" إن كان ليكون علي الصيام من شهر رمضان فما اقضيه حتى يجيء شعبان".
(موقوف) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ ، تَقُولُ:" إِنْ كَانَ لَيَكُونُ عَلَيَّ الصِّيَامُ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ فَمَا أَقْضِيهِ حَتَّى يَجِيءَ شَعْبَانُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے اوپر رمضان کے روزے ہوتے تھے میں ان کی قضاء نہیں کر پاتی تھی یہاں تک کہ شعبان کا مہینہ آ جاتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 40 (1950)، صحیح مسلم/الصوم 26 (1146)، سنن ابی داود/الصوم 40 (2399)، سنن النسائی/الصیام 36 (2321)، (تحفة الأشراف: 17777)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصیام 20 (54)، مسند احمد (6/124، 179) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جب شعبان کا مہینہ آتا تو نبی اکرم ﷺ بھی اس مہینہ میں بہت روزے رکھتے، ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا بھی قضا کرتیں، اور قضا میں دیر کرنے کی وجہ یہ ہوتی کہ نبی کریم ﷺ کو عائشہ رضی اللہ عنہا کی محبت بہت تھی، پہلے روزے رکھنے سے اندیشہ تھا کہ نبی کریم ﷺ کو تکلیف ہو گی۔

It was narrated that Abu Salamah said: “I heard ‘Aishah say: ‘I used to owe fasts from the month of Ramadan, and I would not make them up for until Sha’ban came.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1670
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا عبد الله بن نمير ، عن عبيدة ، عن إبراهيم ، عن الاسود ، عن عائشة ، قالت:" كنا نحيض عند النبي صلى الله عليه وسلم فيامرنا بقضاء الصوم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ عُبَيْدَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كُنَّا نَحِيضُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَأْمُرُنَا بِقَضَاءِ الصَّوْمِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہمیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حیض آتا تھا تو آپ ہمیں روزے کی قضاء کا حکم دیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطہارة 97 (130)، (تحفة الأشراف: 15974)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحیض20 (321)، صحیح مسلم/الحیض 15 (335)، سنن ابی داود/الطہارة 105 (263)، سنن النسائی/الحیض 17 (382)، الصیام 36 (2320)، مسند احمد (6/32، 97، 120) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that ‘Aishah said: “We used to menstruate at the time of the Prophet (ﷺ), and he would order us to make up for the (missed) fasts.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0

14. بَابُ: مَا جَاءَ فِي كَفَّارَةِ مَنْ أَفْطَرَ يَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ
14. باب: رمضان کا کوئی روزہ چھوڑنے کا کفارہ۔
Chapter: What was narrated concerning the expiation for one who breaks the fast in Ramadan
حدیث نمبر: 1671
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن حميد بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل، فقال: هلكت، قال:" وما اهلكك"، قال: وقعت على امراتي في رمضان، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اعتق رقبة"، قال: لا اجدها، قال:" صم شهرين متتابعين"، قال: لا اطيق، قال:" اطعم ستين مسكينا"، قال: لا اجد، قال:" اجلس"، فجلس فبينما هو كذلك إذ اتي بمكتل يدعى العرق، فقال:" اذهب فتصدق به"، قال: يا رسول الله، والذي بعثك بالحق ما بين لابتيها اهل بيت احوج إليه منا، قال:" فانطلق فاطعمه عيالك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ: هَلَكْتُ، قَالَ:" وَمَا أَهْلَكَكَ"، قَالَ: وَقَعْتُ عَلَى امْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَعْتِقْ رَقَبَةً"، قَالَ: لَا أَجِدُهَا، قَالَ:" صُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ"، قَالَ: لَا أُطِيقُ، قَالَ:" أَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا"، قَالَ: لَا أَجِدُ، قَالَ:" اجْلِسْ"، فَجَلَسَ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ أُتِيَ بِمِكْتَلٍ يُدْعَى الْعَرَقَ، فَقَالَ:" اذْهَبْ فَتَصَدَّقْ بِهِ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَحْوَجُ إِلَيْهِ مِنَّا، قَالَ:" فَانْطَلِقْ فَأَطْعِمْهُ عِيَالَكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا، اس نے عرض کیا: میں ہلاک ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کس چیز نے ہلاک کر دیا؟ اس نے کہا: میں نے رمضان میں اپنی بیوی سے صحبت کر لی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ایک غلام آزاد کرو، اس نے کہا: میرے پاس غلام آزاد کرنے کی طاقت نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا تو دو مہینے لگاتار روزے رکھو، اس نے کہا: میں اس کی بھی طاقت نہیں رکھتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ اس نے کہا: مجھے اس کی بھی طاقت نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیٹھ جاؤ وہ بیٹھ گیا، اسی دوران آپ کے پاس کھجور کا ایک ٹوکرا آ گیا، اس ٹوکرے کو «عرق» کہتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: جاؤ اسے صدقہ کر دو، اس نے کہا: اللہ کے رسول! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، مدینہ کی ان دونوں سیاہ پتھریلی پہاڑیوں کے بیچ کوئی اور گھر والا ہم سے زیادہ محتاج نہیں ہے، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ اپنے گھر والوں کو کھلا دو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 30 (1936)، الہبة 20 (2600)، النفقات 13 (5368)، الأدب 68 (6087)، 95 (6164)، کفارات الأیمان 2 (6709)، 3 (6710)، 4 (6711)، صحیح مسلم/الصوم 14 (1111)، سنن ابی داود/الصوم 37 (2390)، سنن الترمذی/الصوم 28 (724)، (تحفة الأشراف: 12275)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصیام 9 (28)، مسند احمد (2/208، 241، 273، 281، 516)، سنن الدارمی/الصوم 8 (1757) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ رمضان کا صیام قصداً توڑنے سے ظہار کا سا کفارہ لازم ہے، سبحان اللہ اس شخص کی بھی کیا قسمت تھی کہ روزے کا کفارہ بھی ساقط اور کھجور کا ٹوکرہ مفت ہاتھ آیا، علماء نے کہا ہے کہ یہ اس شخص کے ساتھ خاص تھا اگر دوسرا کوئی رمضان کا روزہ قصداً توڑے تو غلام آزاد کرے، اگر یہ نہ ہو سکے تو تو دو مہینے لگا تار روزے رکھے، اگر یہ نہ ہو سکے تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے،اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو ٹھہرا رہے جب روزے کی طاقت آ جائے یا مال ملے تو کفارہ ادا کرے، بہر حال اپنے بال بچوں کے کھلا دینے سے کفارے کا ادا ہو جانا اس شخص کے ساتھ خاص تھا، «واللہ اعلم»

It was narrated that Abu Hurairah said: “A man came to the Prophet (ﷺ) and said: ‘I am doomed.’ He said: ‘Why are you doomed?’ He said: ‘I had intercourse with my wife in Ramadan.’ The Prophet (ﷺ) said: ‘Free a slave.’ He said: ‘I cannot.’ He said: ‘Fast for two consecutive months.’ He said: ‘I cannot.’ He said: ‘Feed sixty poor persons.’ He said: ‘I cannot.’ He said: ‘Sit down.’ So he sat down, and while doing so a basketful of dates was brought. The Prophet (ﷺ) said: ‘Go and give this in charity.’ He said: ‘O Messenger of Allah, by the One Who sent you with the truth, there is no household between its two lava fields (i.e., in Al-Madinah) that is more in need of it than us.’ He said: ‘Then go and feed your family.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0

حدیث نمبر: 1671M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا حرملة بن يحيى ، حدثنا عبد الله بن وهب ، حدثنا عبد الجبار بن عمر ، حدثني يحيى بن سعيد ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، بذلك، فقال:" وصم يوما مكانه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِذَلِكَ، فَقَالَ:" وَصُمْ يَوْمًا مَكَانَهُ".
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے سے ایسے ہی بیان کیا ہے، اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی جگہ پر ایک دن کا روزہ رکھ لو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13376، ومصباح الزجاجة: 605)، مسند احمد (2/208) (صحیح)» ‏‏‏‏
حدیث نمبر: 1672
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن ابن المطوس ، عن ابيه المطوس ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من افطر يوما من رمضان من غير رخصة لم يجزه صيام الدهر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنِ ابْنِ الْمُطَوِّسِ ، عَنْ أَبِيهِ الْمُطَوِّسِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَفْطَرَ يَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ رُخْصَةٍ لَمْ يُجْزِهِ صِيَامُ الدَّهْرِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص رمضان کا ایک روزہ بغیر کسی رخصت کے چھوڑ دے تو اسے پورے سال کے روزے (بھی) کافی نہ ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصوم 38 (2396)، سنن الترمذی/الصوم 27 (723)، (تحفة الأشراف: 14616)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/386، 442، 458)، سنن الدارمی/الصوم 18 (1756) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ابن المطوس لین الحدیث اور والد مطوس مجہول ہیں، ملاحظہ ہو: ضعیف أبی داود: 413)

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Whoever does not fast one day in Ramadan without having a concession allowing that, fasting for a lifetime will not make up for that.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
15. بَابُ: مَا جَاءَ فِيمَنْ أَفْطَرَ نَاسِيًا
15. باب: روزہ میں بھول کر کھا پی لے تو اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning one who breaks his fast out of forgetfulness
حدیث نمبر: 1673
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، عن عوف ، عن خلاس ، ومحمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اكل ناسيا وهو صائم فليتم صومه فإنما اطعمه الله وسقاه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنْ خِلَاسٍ ، وَمُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَكَلَ نَاسِيًا وَهُوَ صَائِمٌ فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللَّهُ وَسَقَاهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بھول کر کھا لیا اور وہ روزہ دار ہو تو اپنا روزہ پورا کر لے (توڑے نہیں) اس لیے کہ اسے اللہ تعالیٰ نے کھلایا اور پلایا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 26 (1933)، سنن الترمذی/الصوم 26 (722)، (تحفة الأشراف: 12303، 14479)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصوم 33 (1155)، سنن ابی داود/الصوم 39 (2398)، مسند احمد (2/395، 425، 491، 513)، سنن الدارمی/الصوم 23 (1767) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: "Whoever eats out of forgetfulness while fasting, let him complete his fast, for it is Allah Who has fed him and given him to drink."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1674
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا ابو اسامة ، عن هشام بن عروة ، عن فاطمة بنت المنذر ، عن اسماء بنت ابي بكر ، قالت:" افطرنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم في يوم غيم، ثم طلعت الشمس"، قلت لهشام: امروا بالقضاء، قال: لا بد من ذلك.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَتْ:" أَفْطَرْنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ غَيْمٍ، ثُمَّ طَلَعَتِ الشَّمْسُ"، قُلْتُ لِهِشَامٍ: أُمِرُوا بِالْقَضَاءِ، قَالَ: لَا بُدَّ مِنْ ذَلِكَ.
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک دن بدلی میں روزہ افطار کر لیا، پھر سورج نکل آیا، ابواسامہ کہتے ہیں کہ میں نے ہشام سے کہا: پھر تو لوگوں کو روزے کی قضاء کا حکم دیا گیا ہو گا؟، انہوں نے کہا: یہ تو ضروری ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 46 (1959)، سنن ابی داود/الصوم 23 (2359)، (تحفة الأشراف: 15749)، مسند احمد (6/346) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی قضا تو کرنا ضروری ہے ایسی حالت میں اس پر سب کا اتفاق ہے کہ جب دھوکہ سے روزہ کھول ڈالے بعد میں معلوم ہو کہ دن باقی تھا اور سورج نہیں ڈوبا تھا تو قضا لازم آئے گی، لیکن کفارہ لازم نہ ہو گا۔

It was narrated that Asma’ bint Abu Bakr said: “We broke our fast on a cloudy day at the time of the Messenger of Allah (ﷺ), then the sun appeared.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
16. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الصَّائِمِ يَقِيءُ
16. باب: روزہ دار قے کر دے تو اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning a fasting person who vomits
حدیث نمبر: 1675
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يعلى ، ومحمد ابنا عبيد الطنافسي، قالا: حدثنا محمد بن إسحاق ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي مرزوق ، قال: سمعت فضالة بن عبيد الانصاري يحدث، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" خرج عليهم في يوم كان يصومه، فدعا بإناء فشرب"، فقلنا: يا رسول الله، إن هذا يوم كنت تصومه، قال:" اجل ولكني قئت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَعْلَى ، وَمُحَمَّدُ ابنا عبيد الطنافسي، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي مَرْزُوقٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ الْأَنْصَارِيَّ يُحَدِّثُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَرَجَ عَلَيْهِمْ فِي يَوْمٍ كَانَ يَصُومُهُ، فَدَعَا بِإِنَاءٍ فَشَرِبَ"، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ هَذَا يَوْمٌ كُنْتَ تَصُومُهُ، قَالَ:" أَجَلْ وَلَكِنِّي قِئْتُ".
فضالہ بن عبید انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس ایک ایسے دن میں آئے جس میں آپ روزہ رکھا کرتے تھے، آپ نے ایک برتن منگوایا اور پانی پیا، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ دن تو آپ کے روزے کا ہے؟! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، لیکن آج میں نے قے کی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11041، ومصباح الزجاجة: 606)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/18، 19، 21، 22) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت کی ہے، نیز ابو مرزوق کا سماع فضالہ رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہے، اس لئے اس کی سند میں انقطاع بھی ہے)

It was narrated that Abu Masruq said: “I heard Fadalah bin ‘Ubaid Al- Ansari narrating that the Prophet (ﷺ) came out to them on a day when he was fasting. He called for a vessel and drank. We said: ‘O Messenger of Allah, you were fasting today.’ He said: ‘Yes, but I vomited.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1676
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن عبد الكريم ، حدثنا الحكم بن موسى ، حدثنا عيسى بن يونس . ح وحدثنا عبيد الله ، حدثنا علي بن الحسن بن سليمان ابو الشعثاء ، حدثنا حفص بن غياث جميعا، عن هشام ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من ذرعه القيء فلا قضاء عليه، ومن استقاء فعليه القضاء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْكَرِيمِ ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ سُلَيْمَانَ أَبُو الشَعْثَاءِ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ جَمِيعًا، عَنْ هِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ ذَرَعَهُ الْقَيْءُ فَلَا قَضَاءَ عَلَيْهِ، وَمَنِ اسْتَقَاءَ فَعَلَيْهِ الْقَضَاءُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے خود بہ خود قے آ جائے اس پر روزے کی قضاء نہیں، اور جس نے جان بوجھ کر قے کی تو اس پر روزے کی قضاء ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حدیث عبید اللہ عن علی قد تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14519) وحدیث عبید اللہ عن الحکم قد أخرجہ: سنن ابی داود/الصوم 32 (2380)، سنن الترمذی/الصوم 25 (720)، (تحفة الأشراف: 14542)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/498)، سنن الدارمی/الصوم 25 (1770) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (ﷺ) said: “Whoever unintentionally vomits, he does not have to make up for the fast, but whoever makes himself vomit, has to make up for the fast.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.