الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
92. بَابُ مَا قِيلَ فِي أَوْلاَدِ الْمُشْرِكِينَ:
92. باب: مشرکین کی نابالغ اولاد کا بیان۔
(92) Chapter. What is said regarding the (dead) children of Al-Mushrikun.
حدیث نمبر: 1384
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري , قال: اخبرني عطاء بن يزيد الليثي , انه سمع ابا هريرة رضي الله عنه , يقول:" سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن ذراري المشركين، فقال: الله اعلم بما كانوا عاملين".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ , قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , يَقُولُ:" سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَرَارِيِّ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ: اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ".
ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ مجھے عطاء بن یزید لیثی نے خبر دی ‘ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکوں کے نابالغ بچوں کے بارے میں پوچھا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ خوب جانتا ہے جو بھی وہ عمل کرنے والے ہوئے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet was asked about the offspring of pagans (Mushrikeen); so he said, "Allah knows what sort of deeds they would have done."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 466


   صحيح البخاري6598عبد الرحمن بن صخرالله أعلم بما كانوا عاملين
   صحيح البخاري1384عبد الرحمن بن صخرالله أعلم بما كانوا عاملين
   صحيح مسلم6765عبد الرحمن بن صخرالله أعلم بما كانوا عاملين
   صحيح مسلم6764عبد الرحمن بن صخرالله أعلم بما كانوا عاملين
   سنن النسائى الصغرى1951عبد الرحمن بن صخرالله أعلم بما كانوا عاملين
   سنن النسائى الصغرى1952عبد الرحمن بن صخرالله أعلم بما كانوا عاملين
   مشكوة المصابيح93عبد الرحمن بن صخرالله أعلم بما كانوا عاملين
   صحيح مسلم 6762عبد الرحمن بن صخرالله اعلم بما كانوا عاملين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 93  
´مشرکین کے بچے جنت میں جائیں گے یا جہنم میں`
«. . . ‏‏‏‏ . . .»
. . . اور انہیں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کی اولاد کے بارے میں دریافت کیا گیا (کہ وہ جنتی ہیں یا دوزخی ہیں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے جو کچھ وہ عمل کرنے والے ہوتے ہیں۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/0: 93]

تخریج:
[صحيح بخاري 1384]،
[صحيح مسلم 6765]

فقہ الحدیث:
➊ مشرکین کے بچے جنت میں جائیں گے یا جہنم میں؟ یہ تقدیر کا مسئلہ ہے، اسے صرف اللہ ہی جانتا ہے کہ وہ دنیا میں کیا اعمال کرنے والے تھے۔
➋ مشرکین کے بچوں کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔
➌ مشرکین کے بچوں کے بارے میں سکوت کرنا بہتر ہے۔
➍ نیز دیکھئے: [اضواء المصابيح: 84، ماهنامه الحديث حضرو: 33 ص6]
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 93   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1384  
1384. حضرت ابوہریرۃ ؓ سے روایت ہے،وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے مشرکین کی اولاد کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا:’‘اللہ ہی بہترجاننے والا ہے جو عمل وہ کرنے والے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1384]
حدیث حاشیہ:
اگر اس کے علم میں یہ ہے کہ وہ بڑے ہوکر اچھے کام کرنے والے تھے تو بہشت میں جائیں گے ورنہ دوزخ میں۔
بظاہر یہ حدیث مشکل ہے، کیونکہ اس کے علم میں جو ہوتاہے وہ ضرور ظاہر ہوتا ہے۔
تو اس کے علم میں تو یہی تھا کہ وہ بچپن میں ہی مرجائیں گے۔
اس اشکال کا جواب یہ ہے کہ قطعی بات تو یہی تھی کہ وہ بچپن میں ہی مرجائیں گے اور پروردگار کو اس کا علم بے شک تھا، مگر اس کے ساتھ پروردگار یہ بھی جانتا تھا کہ اگر یہ زندہ رہتے تو نیک بخت ہوتے یا بدبخت ہوتے۔
والعلم عنداللہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1384   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1384  
1384. حضرت ابوہریرۃ ؓ سے روایت ہے،وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے مشرکین کی اولاد کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا:’‘اللہ ہی بہترجاننے والا ہے جو عمل وہ کرنے والے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1384]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس عنوان سے معلوم ہوتا ہے کہ امام بخاری ؒ اولادِ مشرکین کے متعلق پہلے متوقف تھے، اس کے بعد آپ نے ان کے نجات یافتہ ہونے پر جزم کیا ہے۔
ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے علم کے مطابق ان سے برتاؤ کرے گا۔
امام احمد اور اکثر اہل علم کا یہی موقف ہے کہ جب یہ بچے شرعا غیر مکلف ہیں تو ان کا معاملہ اللہ کے حوالے کیا جائے، کیونکہ وہ خوب جانتا ہے کہ وہ جنت کے لائق ہیں یا دوزخ کے قابل۔
اگر اس کے علم میں ہے کہ وہ بڑے ہو کر اچھے کام کرنے والے تھے تو جنت میں جائیں گے بصورت دیگر جہنم کا ایندھن بنیں گے۔
(2)
قدریہ (ایک گمراہ فرقہ)
کہتے ہیں کہ اس حدیث میں نجات یا عدم نجات کا دارومدار عمل کو بتایا گیا ہے اور بچے فطرت اسلام پر پیدا ہوتے ہیں تو جب انہوں نے شرک کا ارتکاب ہی نہیں کیا تو لامحالہ نجات کے حق دار ہوں گے، لیکن یہ تاویل درست نہیں، کیونکہ فطرت پر پیدا ہونے کے بعد اگر انہیں زندگی دی جاتی تو وہ کیا کرتے؟ اللہ تعالیٰ ان کی اس ممکنہ زندگی کے متعلق اپنے علم کی بنا پر فیصلہ کرے گا اور وہ اس سے خوب آگاہ ہے۔
گویا یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ کو انسان کی آئندہ ممکنہ زندگی اور اس کے اعمال کا بھی علم ہے جو ابھی تک اس سے سرزد نہیں ہوئے۔
(3)
حافظ ابن حجرؒ نے لکھا ہے کہ قیامت کے دن اہل فترت اور دیوانے لوگوں کا امتحان لیا جائے گا۔
ان سے کہا جائے گا کہ تم خود کو جہنم میں ڈالو۔
جو اللہ کی اطاعت کرتے ہوئے جہنم میں کود پڑے گا، اس کے لیے وہ جہنم گل و گلزار بن جائے گی اور جو جہنم میں چھلانگ لگانے سے انکار کر دے گا اسے دوزخ کے حوالے کر دیا جائے گا۔
(فتح الباري: 313/3)
ممکن ہے کہ میدان محشر میں بچوں کے لیے بھی کوئی امتحان عمل تجویز ہو جس پر ان کی نجات و ہلاکت کا دارومدار ہو۔
والله أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1384   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.