الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: وضو کے بیان میں
The Book of Wudu (Ablution)
34. بَابُ مَنْ لَمْ يَرَ الْوُضُوءَ إِلاَّ مِنَ الْمَخْرَجَيْنِ، مِنَ الْقُبُلِ وَالدُّبُرِ:
34. باب: اس بارے میں کہ بعض لوگوں کے نزدیک صرف پیشاب اور پاخانے کی راہ سے کچھ نکلنے سے وضو ٹوٹتا ہے۔
(34) Chapter. Whosoever considers not to repeat ablution except if something is discharged or passed from either exit (front or back private parts).
حدیث نمبر: 177
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، قال: حدثنا بن عيينة، عن الزهري، عن عباد بن تميم، عن عمه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا ينصرف حتى يسمع صوتا او يجد ريحا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَنْصَرِفْ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن عیینہ نے، وہ زہری سے، وہ عباد بن تمیم سے، وہ اپنے چچا سے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (نمازی نماز سے) اس وقت تک نہ پھرے جب تک (ریح کی) آواز نہ سن لے یا اس کی بو نہ پا لے۔


Hum se Abul Waleed ne bayan kiya, kaha hum se Ibn-e-’Uyainah ne, woh Zohri se, woh Abbad bin Tameen se, woh apne chacha se, woh Rasoolullah Sallallahu Alaihi Wasallam se riwayat karte hain ke Aap Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaaya ke (Namazi Namaz se) us waqt tak na phire jab tak (reeh ki) aawaaz na sun le ya us ki bu na paa le.

Narrated `Abbas bin Tamim: My uncle said: The Prophet said, "One should not leave his prayer unless he hears sound or smells something."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 177


   صحيح البخاري137عبد الله بن زيدلا ينصرف حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا
   صحيح البخاري177عبد الله بن زيدلا ينصرف حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا
   صحيح البخاري2056عبد الله بن زيدالرجل يجد في الصلاة شيئا أيقطع الصلاة قال لا حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا
   صحيح مسلم804عبد الله بن زيدلا ينصرف حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا
   سنن أبي داود176عبد الله بن زيدلا ينفتل حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا
   سنن النسائى الصغرى160عبد الله بن زيدلا ينصرف حتى يجد ريحا أو يسمع صوتا
   سنن ابن ماجه513عبد الله بن زيدالرجل يجد الشيء في الصلاة فقال لا حتى يجد ريحا أو يسمع صوتا
   بلوغ المرام76عبد الله بن زيد يأتي أحدكم الشيطان في صلاته فينفخ في مقعدته ،‏‏‏‏ فيخيل إليه أنه أحدث ،‏‏‏‏ ولم يحدث ،‏‏‏‏ فإذا وجد ذلك فلا ينصرف حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا
   مسندالحميدي417عبد الله بن زيدلا ينفتل حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 177  
´اس بارے میں کہ بعض لوگوں کے نزدیک صرف پیشاب اور پاخانے کی راہ سے کچھ نکلنے سے وضو ٹوٹتا ہے`
«. . . حَدَّثَنَا بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَنْصَرِفْ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا " . . . .»
. . . ابن عیینہ نے، وہ زہری سے، وہ عباد بن تمیم سے، وہ اپنے چچا سے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (نمازی نماز سے) اس وقت تک نہ پھرے جب تک (ریح کی) آواز نہ سن لے یا اس کی بو نہ پا لے۔ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/بَابُ مَنْ لَمْ يَرَ الْوُضُوءَ إِلاَّ مِنَ الْمَخْرَجَيْنِ، مِنَ الْقُبُلِ وَالدُّبُرِ:: 177]

تشریح:
خلاصہ حدیث یہ ہے کہ جت تک وضو ٹوٹنے کا یقین نہ ہو، اس وقت تک محض کسی شبہ کی بنا پر نماز نہ توڑے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 177   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 177  
177. حضرت عباد بن تمیم اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا: جب تک نماز پڑھنے والا (حدث کی) آواز نہ سنے، یا بدبو نہ محسوس کرے، اس وقت تک اپنی نماز نہ چھوڑے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:177]
حدیث حاشیہ:
خلاصہ حدیث یہ ہے کہ جت تک وضو ٹوٹنے کا یقین نہ ہو، اس وقت تک محض کسی شبہ کی بنا پر نماز نہ توڑے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 177   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 160  
´ہوا خارج ہونے سے وضو ٹوٹ جانے کا بیان۔`
عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی گئی کہ آدمی (بسا اوقات) نماز میں محسوس کرتا ہے کہ ہوا خارج ہو گئی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک بو نہ پا لے، یا آواز نہ سن لے نماز نہ چھوڑے ۱؎۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 160]
160۔ اردو حاشیہ:
➊ اگر نماز کے دوران میں ہوا نکلنے کا شبہ پڑے تو محض وہم اور شک کی بنیاد پر نماز سے نہیں نکلنا چاہیے جب تک یقین نہ ہو جائے کہ ہوا خارج ہوئی ہے کیونکہ فقہ کا قاعدہ ہے کہ اشیاء اپنی اصل ہی پر رہتی ہیں جب تک اس کے برعکس کا یقین نہ ہو۔ یقین شک سے زائل نہیں ہوتا۔ [الأشباه و النظائر]
➋ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہوا نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے تبھی تو نماز سے نکلنے کا کہا گیا ہے۔
➌ اگر کسی چیز کا علم نہ ہو تو اس کے متعلق پوچھنے میں شرم محسوس نہیں کرنی چاہیے۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو جس قسم کا مسئلہ درپیش ہوتا، وہ فوراًً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے تھے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 160   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث513  
´حدث کے بغیر وضو کے واجب نہ ہونے کا بیان۔`
عباد بن تمیم کے چچا عبداللہ بن زید بن عاصم انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس شخص کا معاملہ لے جایا گیا جس نے نماز میں (حدث کا) شبہ محسوس کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، شک و شبہ سے وضو نہیں ٹوٹتا جب تک کہ وہ گوز کی آواز نہ سن لے، یا بو نہ محسوس کرے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 513]
اردو حاشہ:
(1)
ہوا خارج ہونے سے پہلے وضو ٹوٹ جاتا ہے خواہ آواز آئے یا نہ آئے۔

(2)
محض شک سے وضو نہیں ٹوٹتا کیونکہ پیشاب پاخانہ وغیرہ سے وضو ٹوٹنا صحیح دلائل سے ثابت ہے۔
یہاں صرف یہ مسئلہ بتایا گیا ہے کہ وضو ٹوٹنے کا یقین یا ظن غالب ہونا چاہیے محض وہم اور شک کی بنیاد پر وضو کے لیے نہیں جانا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 513   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:177  
177. حضرت عباد بن تمیم اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا: جب تک نماز پڑھنے والا (حدث کی) آواز نہ سنے، یا بدبو نہ محسوس کرے، اس وقت تک اپنی نماز نہ چھوڑے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:177]
حدیث حاشیہ:

یہ حدیث حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ایک لمبی حدیث کا ٹکڑا ہے جس کے الفاظ یہ ہیں:
ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی تھی کہ حالت نماز میں اسے خروج ریح کا خیال گزرتا ہے تو آپ نے فرمایا:
وہ نماز نہ توڑے جب تک آواز نہ سنے، یا بو محسوس نہ کرے۔
(صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: 137)
مقصد یہ ہے کہ جب اسے حدث کا یقین ہو جائے تو نماز چھوڑ دے۔
آواز کا سننا یا بدبو کا پانا بنیادی شرط نہیں، کیونکہ بعض لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کی سونگھنے اور سننے کی قوت ختم ہوچکی ہوتی ہے۔
وہ نہ آواز سن سکتے ہیں اور نہ بدبومحسوس کر تے ہیں۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ شبہ یقین کو زائل نہیں کرسکتا اور اس قسم کے شکوک وشبہات کی کوئی حیثیت نہیں۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصود یہ ہے کہ بول وبراز کے راستے سے جو چیز خارج ہو، وہ ناقض وضو ہے، چنانچہ اس حدیث سے وضاحت کے ساتھ اس کا ثبوت ملتا ہے۔
حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پر ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے:
(لَا يَتَوَضَّأُ مِنَ الشَّكِّ حَتَّى يَسْتَيْقِنَ)
شک کی بنیاد پروضو نہ کرے تاآنکہ اسے یقین ہوجائے۔
اس سے معلوم ہوا کہ شبہ کی بنیاد پر نمازتوڑنا درست نہیں، جب تک یقین نہ ہو کہ کوئی ناقض وضو حالت پیش آئی ہے۔
عمر رسیدگی میں ایسی باتیں پیش آتی رہتی ہیں، لیکن نماز کے متعلق اوہام وخیالات کو بنیاد بنا کر نماز ختم کرنا مناسب نہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 177   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.