الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: وضو کا طریقہ
Description Of Wudu
115. بَابُ : الْوُضُوءِ مِنَ الرِّيحِ
115. باب: ہوا خارج ہونے سے وضو ٹوٹ جانے کا بیان۔
Chapter: Wudu’ After Passing Wind
حدیث نمبر: 160
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن سفيان، عن الزهري، ح واخبرني محمد بن منصور، عن سفيان، قال: حدثنا الزهري، قال: اخبرني سعيد يعني ابن المسيب وعباد بن تميم، عن عمه وهو عبد الله بن زيد، قال: شكي إلى النبي صلى الله عليه وسلم الرجل يجد الشيء في الصلاة، قال:" لا ينصرف حتى يجد ريحا او يسمع صوتا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، ح وأَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قال: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، قال: أَخْبَرَنِي سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُسَيَّبِ وَعَبَّادُ بْنُ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ وَهُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ، قال: شُكِيَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلُ يَجِدُ الشَّيْءَ فِي الصَّلَاةِ، قَالَ:" لَا يَنْصَرِفْ حَتَّى يَجِدَ رِيحًا أَوْ يَسْمَعَ صَوْتًا".
عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی گئی کہ آدمی (بسا اوقات) نماز میں محسوس کرتا ہے کہ ہوا خارج ہو گئی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک بو نہ پا لے، یا آواز نہ سن لے نماز نہ چھوڑے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 4 (137) و 34 (177) مختصرًا، البیوع 5 (2056)، صحیح مسلم/الحیض26 (361)، سنن ابی داود/الطہارة 68 (176)، سنن ابن ماجہ/فیہ 74 (513)، (تحفة الأشراف: 5296)، مسند احمد 4/39، 40 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی جب ہوا کے خارج ہونے کا یقین ہو جائے تب نماز توڑے اور جا کر وضو کرے، محض وہم پر نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري137عبد الله بن زيدلا ينصرف حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا
   صحيح البخاري177عبد الله بن زيدلا ينصرف حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا
   صحيح البخاري2056عبد الله بن زيدالرجل يجد في الصلاة شيئا أيقطع الصلاة قال لا حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا
   صحيح مسلم804عبد الله بن زيدلا ينصرف حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا
   سنن أبي داود176عبد الله بن زيدلا ينفتل حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا
   سنن النسائى الصغرى160عبد الله بن زيدلا ينصرف حتى يجد ريحا أو يسمع صوتا
   سنن ابن ماجه513عبد الله بن زيدالرجل يجد الشيء في الصلاة فقال لا حتى يجد ريحا أو يسمع صوتا
   بلوغ المرام76عبد الله بن زيد يأتي أحدكم الشيطان في صلاته فينفخ في مقعدته ،‏‏‏‏ فيخيل إليه أنه أحدث ،‏‏‏‏ ولم يحدث ،‏‏‏‏ فإذا وجد ذلك فلا ينصرف حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا
   مسندالحميدي417عبد الله بن زيدلا ينفتل حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 160  
´ہوا خارج ہونے سے وضو ٹوٹ جانے کا بیان۔`
عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی گئی کہ آدمی (بسا اوقات) نماز میں محسوس کرتا ہے کہ ہوا خارج ہو گئی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک بو نہ پا لے، یا آواز نہ سن لے نماز نہ چھوڑے ۱؎۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 160]
160۔ اردو حاشیہ:
➊ اگر نماز کے دوران میں ہوا نکلنے کا شبہ پڑے تو محض وہم اور شک کی بنیاد پر نماز سے نہیں نکلنا چاہیے جب تک یقین نہ ہو جائے کہ ہوا خارج ہوئی ہے کیونکہ فقہ کا قاعدہ ہے کہ اشیاء اپنی اصل ہی پر رہتی ہیں جب تک اس کے برعکس کا یقین نہ ہو۔ یقین شک سے زائل نہیں ہوتا۔ [الأشباه و النظائر]
➋ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہوا نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے تبھی تو نماز سے نکلنے کا کہا گیا ہے۔
➌ اگر کسی چیز کا علم نہ ہو تو اس کے متعلق پوچھنے میں شرم محسوس نہیں کرنی چاہیے۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو جس قسم کا مسئلہ درپیش ہوتا، وہ فوراًً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے تھے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 160   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث513  
´حدث کے بغیر وضو کے واجب نہ ہونے کا بیان۔`
عباد بن تمیم کے چچا عبداللہ بن زید بن عاصم انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس شخص کا معاملہ لے جایا گیا جس نے نماز میں (حدث کا) شبہ محسوس کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، شک و شبہ سے وضو نہیں ٹوٹتا جب تک کہ وہ گوز کی آواز نہ سن لے، یا بو نہ محسوس کرے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 513]
اردو حاشہ:
(1)
ہوا خارج ہونے سے پہلے وضو ٹوٹ جاتا ہے خواہ آواز آئے یا نہ آئے۔

(2)
محض شک سے وضو نہیں ٹوٹتا کیونکہ پیشاب پاخانہ وغیرہ سے وضو ٹوٹنا صحیح دلائل سے ثابت ہے۔
یہاں صرف یہ مسئلہ بتایا گیا ہے کہ وضو ٹوٹنے کا یقین یا ظن غالب ہونا چاہیے محض وہم اور شک کی بنیاد پر وضو کے لیے نہیں جانا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 513   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.