الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حیض کے احکام و مسائل
The Book of Menstruation
26. باب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مَنْ تَيَقَّنَ الطَّهَارَةَ ثُمَّ شَكَّ فِي الْحَدَثِ فَلَهُ أَنْ يُصَلِّيَ بِطَهَارَتِهِ تِلْكَ:
26. باب: جس آدمی کو وضو کا یقین ہو پھر وضو ٹوٹنے کا شک ہو جائے تو وہ اس وضو سے نماز پڑھ سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 804
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني عمرو الناقد ، وزهير بن حرب . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة جميعا، عن ابن عيينة ، قال عمرو، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري ، عن سعيد ، وعباد بن تميم ، عن عمه ، " شكي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، الرجل يخيل إليه، انه يجد الشيء في الصلاة، قال: لا ينصرف حتى يسمع صوتا، او يجد ريحا "، قال ابو بكر، وزهير بن حرب في روايتهما، هو عبد الله بن زيد.وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ جَمِيعًا، عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ عَمْرٌو، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، وَعَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، " شُكِيَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، الرَّجُلُ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ، أَنَّهُ يَجِدُ الشَّيْءَ فِي الصَّلَاةِ، قَالَ: لَا يَنْصَرِفُ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا، أَوْ يَجِدَ رِيحًا "، قَالَ أَبُو بَكْرٍ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ فِي رِوَايَتِهِمَا، هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ.
عمرو ناقد، زہیر بن حرب اور ابو بکر بن ابی شیبہ نے سفیان بن عیینہ سے، انہوں نے زہری سے، انہوں نے سعید (بن مسیب) اور عباد بن تمیم سے اور انہوں نے ان (عباد) کے چچا سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک آدمی کے حوالے سے شکایت کی گئی کہ اسے یہ خیال آتا رہتا ہے کہ وہ نماز کے دوران میں کوئی چیز محسوس کرتا ہے۔ آپ نے فرمایا: (وہ نماز سے) نہ ہٹے یہاں تک کہ کوئی آواز سنے یا کوئی بو محسوس کرے۔ ابو بکر اور زہیر بن حرب نے اپنی روایت میں (عباد بن تمیم کے چچا کے بارے میں) بتایا کہ وہ عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ ہیں۔
سعید اور عباد بن تمیم اپنے چچا سے روایت سناتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک انسان کی شکایت کی کہ اسے نماز میں یہ خیال آتا ہے کہ وضو ٹوٹ گیا ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اس وقت تک نماز نہ توڑے، جب تک اسے (ہوا نکلنے کی) آواز سنائی نہ دے یا اسے بدبو محسوس نہ ہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 361

   صحيح البخاري137عبد الله بن زيدلا ينصرف حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا
   صحيح البخاري177عبد الله بن زيدلا ينصرف حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا
   صحيح البخاري2056عبد الله بن زيدالرجل يجد في الصلاة شيئا أيقطع الصلاة قال لا حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا
   صحيح مسلم804عبد الله بن زيدلا ينصرف حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا
   سنن أبي داود176عبد الله بن زيدلا ينفتل حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا
   سنن النسائى الصغرى160عبد الله بن زيدلا ينصرف حتى يجد ريحا أو يسمع صوتا
   سنن ابن ماجه513عبد الله بن زيدالرجل يجد الشيء في الصلاة فقال لا حتى يجد ريحا أو يسمع صوتا
   بلوغ المرام76عبد الله بن زيد يأتي أحدكم الشيطان في صلاته فينفخ في مقعدته ،‏‏‏‏ فيخيل إليه أنه أحدث ،‏‏‏‏ ولم يحدث ،‏‏‏‏ فإذا وجد ذلك فلا ينصرف حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا
   مسندالحميدي417عبد الله بن زيدلا ينفتل حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 160  
´ہوا خارج ہونے سے وضو ٹوٹ جانے کا بیان۔`
عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی گئی کہ آدمی (بسا اوقات) نماز میں محسوس کرتا ہے کہ ہوا خارج ہو گئی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک بو نہ پا لے، یا آواز نہ سن لے نماز نہ چھوڑے ۱؎۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 160]
160۔ اردو حاشیہ:
➊ اگر نماز کے دوران میں ہوا نکلنے کا شبہ پڑے تو محض وہم اور شک کی بنیاد پر نماز سے نہیں نکلنا چاہیے جب تک یقین نہ ہو جائے کہ ہوا خارج ہوئی ہے کیونکہ فقہ کا قاعدہ ہے کہ اشیاء اپنی اصل ہی پر رہتی ہیں جب تک اس کے برعکس کا یقین نہ ہو۔ یقین شک سے زائل نہیں ہوتا۔ [الأشباه و النظائر]
➋ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہوا نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے تبھی تو نماز سے نکلنے کا کہا گیا ہے۔
➌ اگر کسی چیز کا علم نہ ہو تو اس کے متعلق پوچھنے میں شرم محسوس نہیں کرنی چاہیے۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو جس قسم کا مسئلہ درپیش ہوتا، وہ فوراًً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے تھے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 160   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث513  
´حدث کے بغیر وضو کے واجب نہ ہونے کا بیان۔`
عباد بن تمیم کے چچا عبداللہ بن زید بن عاصم انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس شخص کا معاملہ لے جایا گیا جس نے نماز میں (حدث کا) شبہ محسوس کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، شک و شبہ سے وضو نہیں ٹوٹتا جب تک کہ وہ گوز کی آواز نہ سن لے، یا بو نہ محسوس کرے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 513]
اردو حاشہ:
(1)
ہوا خارج ہونے سے پہلے وضو ٹوٹ جاتا ہے خواہ آواز آئے یا نہ آئے۔

(2)
محض شک سے وضو نہیں ٹوٹتا کیونکہ پیشاب پاخانہ وغیرہ سے وضو ٹوٹنا صحیح دلائل سے ثابت ہے۔
یہاں صرف یہ مسئلہ بتایا گیا ہے کہ وضو ٹوٹنے کا یقین یا ظن غالب ہونا چاہیے محض وہم اور شک کی بنیاد پر وضو کے لیے نہیں جانا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 513   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.