الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
32. باب اسْتِحْبَابِ الإِبْرَادِ بِالظُّهْرِ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ لِمَنْ يَمْضِي إِلَى جَمَاعَةٍ وَيَنَالُهُ الْحَرُّ فِي طَرِيقِهِ:
32. باب: سخت گرمی میں ظہر ٹھنڈے وقت پڑھنے کا بیان اس کے لئے جو جماعت کے ساتھ نماز کے لئے جائے اور راہ میں گرمی زیادہ محسوس کرے۔
حدیث نمبر: 1403
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا حرملة بن يحيى ، حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرنا حيوة ، قال: حدثني يزيد بن عبد الله بن اسامة بن الهاد ، عن محمد بن إبراهيم ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " قالت النار: رب اكل بعضي بعضا، فاذن لي اتنفس، فاذن لها بنفسين، نفس في الشتاء، ونفس في الصيف، فما وجدتم من برد او زمهرير، فمن نفس جهنم، وما وجدتم من حر او حرور فمن نفس جهنم ".وحَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " قَالَتِ النَّارُ: رَبِّ أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا، فَأْذَنْ لِي أَتَنَفَّسْ، فَأَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ، نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ، وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ، فَمَا وَجَدْتُمْ مِنْ بَرْدٍ أَوْ زَمْهَرِيرٍ، فَمِنْ نَفَسِ جَهَنَّمَ، وَمَا وَجَدْتُمْ مِنْ حَرٍّ أَوْ حَرُورٍ فَمِنْ نَفَسِ جَهَنَّمَ ".
محمد بن ابراہیم نےابو سلمہ سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: آگ نے عرض کی: اے میرے رب! میرا ایک حصہ دوسرے کو کھا رہا ہے، مجھے سانس لینے کی اجازت مرحمت فرما۔ تو (اللہ نے) اسے دو سانس لینے کی اجازت دی: ایک سانس سردی میں اور ایک سانس گرمی میں۔ تم جو سردی یا ٹھنڈک کی شدت پاتے ہو، وہ جہنم کی سانس سے ہے اور جو تم حرارت یا گرمی کی شدت پاتے ہو تو وہ (بھی) جہنم کی سانس سے ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آگ نے عرض کی، اے میرے رب! میرے بعض نے بعض کو کھا لیا تو مجھے سانس لینے کی اجازت مرحمت فرمائیے تو اللہ تعالیٰ نے اسے دو سانس لینے کی اجازت دے دی، ایک سانس سردی میں اور ایک سانس گرمی میں، تو تم جو سردی یا ٹھنڈ کی شدت پاتے ہو وہ جہنم کی سانس سے ہے اور جو تم گرمی یا گرمی کی شدت پاتے ہو تو وہ جہنم کی سانس سے ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 617

   صحيح البخاري3260عبد الرحمن بن صخرأكل بعضي بعضا فأذن لها بنفسين نفس في الشتاء ونفس في الصيف فأشد ما تجدون من الحر وأشد ما تجدون من الزمهرير
   صحيح مسلم1401عبد الرحمن بن صخرأكل بعضي بعضا فأذن لها بنفسين نفس في الشتاء ونفس في الصيف فهو أشد ما تجدون من الحر وأشد ما تجدون من الزمهرير
   صحيح مسلم1403عبد الرحمن بن صخرأكل بعضي بعضا فأذن لي أتنفس فأذن لها بنفسين نفس في الشتاء ونفس في الصيف فما وجدتم من برد أو زمهرير فمن نفس جهنم وما وجدتم من حر أو حرور فمن نفس جهنم
   جامع الترمذي2592عبد الرحمن بن صخرأكل بعضي بعضا فجعل لها نفسين نفسا في الشتاء ونفسا في الصيف فأما نفسها في الشتاء فزمهرير وأما نفسها في الصيف فسموم
   سنن ابن ماجه4319عبد الرحمن بن صخرأكل بعضي بعضا فجعل لها نفسين نفس في الشتاء ونفس في الصيف فشدة ما تجدون من البرد من زمهريرها وشدة ما تجدون من الحر من سمومها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4319  
´جہنم کے احوال و صفات کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنم نے اپنے رب سے شکایت کی اور کہا: اے میرے رب! میرے بعض حصہ نے بعض حصے کو کھا لیا ہے، تو اللہ تعالیٰ نے اس کو دو سانسیں عطا کیں: ایک سانس سردی میں، دوسری گرمی میں، تو سردی کی جو شدت تم پاتے ہو وہ اسی کی سخت سردی کی وجہ سے ہے، اور جو تم گرمی کی شدت پاتے ہو یہ اس کی گرم ہوا سے ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4319]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
 
(1)
اللہ تعالی کی تمام مخلوقات اپنے خالق کا شعور رکھتی ہیں۔
اس لیے اسکی عبادت کرتی ہیں اور اس کے احکام کی تعمیل کرتی ہیں۔

(2)
جنت اور جہنم بھی باشعور مخلوقات ہیں قرآن مجید میں جہنم کے غصے کا ذکر ہے۔ دیکھیے:  (سورۃ ملك: 67: 8)

(3)
جہنم کی حرارت اتنی شدید ہے کہ خود جہنم کے لیے بھی ناقابل برداشت ہے۔
اس لیے اسے اجازت دی گئی ہے کہ سال میں دو بار گرم اور سرد ہوا خارج کرکے اس شدت میں قدرے تخفیف کر لے۔

(4)
کرہ ارض پر گرمی کے موسم میں سخت گرمی کی لہراور سردی کے ایام میں سخت سردی کی لہر ایک معروف اور محسوس حقیقت ہے۔
اس کے کچھ ظاہری اسباب ہے جن سے سائنس دان واقف ہیں۔
لیکن اسکے کچھ باطنی اور غیر مادی اسباب بھی ہے۔
جن کا علم صرف نبیﷺ کے بتانے سے ہوا ہے۔

(5)
دنیا میں پیش آنے والے واقعات کے ظاہری اور سائنسی اسباب کے ساتھ کچھ روحانی اور باطنی اسباب بھی ہوتے ہیں جنکا اندازہ ظاہری اسباب سے نہیں ہو سکتا۔
مثلاً صدقہ کرنے سے مال میں اضافہ ہوتا ہے۔
تجارت میں جھوٹ بولنے اور دھوکہ دینے سے مال میں بے برکتی کا ہونا، سلام کی وجہ سے محبت کا پیدا ھونا وغیرہ ان پہ ایمان رکھنا ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4319   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1403  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
زَمْهَرِيْر:
سردی کی شدت۔
(2)
حَرُوْر:
گرمی کی تیزی،
حدت۔
فوائد ومسائل:
یہ گرم اور سرد سانس اپنے علاقوں کی طرف پھیلتی ہے جن کا رب النار حکم دیتا ہے اس لیے ہر جگہ اور ملک میں گرمی و سردی کا موسم یکساں نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1403   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.