1169 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «إذا انقطع شسع احدكم فلا يمش في نعل واحدة، ولا خف واحد حتي يصلح الآخر، وإذا انتعل فليبدا باليمين، وإذا خلع فليبدا باليسري، ولتكن اليمني اولهما تنعل وآخرهما تحفي» 1169 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا انْقَطَعَ شِسْعُ أَحَدِكُمْ فَلَا يَمِشِ فِي نَعْلٍ وَاحِدَةٍ، وَلَا خُفٍّ وَاحِدٍ حَتَّي يُصْلِحَ الْآخَرَ، وَإِذَا انْتَعَلَ فَلْيَبْدَأْ بِالْيَمِينِ، وَإِذَا خَلَعَ فَلْيَبْدَأْ بِالْيُسْرَي، وَلَتْكُنِ الْيُمْنَي أَوَّلَهُمَا تَنْعَلُ وَآخَرَهُمَا تُحْفِي»
1169- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”جب کسی شخص کا تسمہ ٹوٹ جائے، تو وہ ایک جوتا پہن کرنہ چلے اور ایک موزہ پہن کرنہ چلے جب تک وہ دوسرے کو ٹھیک نہیں کروا لیتا جب کوئی شخص جوتا پہننے لگے، تو پہلے دائیں پاؤں میں پہنے اور جب اتارنے لگے، تو پہلے بائیں سے اتارے، دایاں پاؤں پہنتے ہوئے پہلے ہونا چاہئے اور اتارتے ہوئے بعد میں ہونا چاہئے“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2098، 2098، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5459، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5384، 5385، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9711، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7466، 8267، 9846، 10329، 10363، 10992، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1169، والبزار فى «مسنده» برقم: 9687، 9902، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20216، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 25422، 25425، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 7643»
اذهبا فتطاوعا ولا تعاصيا ، وبشرا ولا تنفرا ، ويسرا ولا تعسرا ، فرجع أبو موسى ، فقال : إن بها شرابين يقال لأحدهما : المزر وهو من الحنطة والشعير ، ويقال للآخر : البتع وهو من العسل ، فقال : حرام كل مسكر يصد عن ذكر الله والصلاة
إذا انقطع شسع أحدكم فلا يمش في نعل واحدة، ولا خف واحد حتى يصلح الآخر، وإذا انتعل فليبدأ باليمين، وإذا خلع فليبدأ باليسرى، ولتكن اليمنى أولهما تنعل وآخرهما تحفي
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1169
1169- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”جب کسی شخص کا تسمہ ٹوٹ جائے، تو وہ ایک جوتا پہن کرنہ چلے اور ایک موزہ پہن کرنہ چلے جب تک وہ دوسرے کو ٹھیک نہیں کروا لیتا جب کوئی شخص جوتا پہننے لگے، تو پہلے دائیں پاؤں میں پہنے اور جب اتارنے لگے، تو پہلے بائیں سے اتارے، دایاں پاؤں پہنتے ہوئے پہلے ہونا چاہئے اور اتارتے ہوئے بعد میں ہونا چاہئے۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1169]
فائدہ: وو اس حدیث میں ایک جوتا پہن کر چلنے سے منع کیا گیا ہے، اور موزہ اور جوتا پہنتے وقت دائیں طرف کا خیال رکھنا چاہیے، جیسا کہ اور احادیث میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں آتا ہے کہ: «يعجبه التيمن فى تنعله وترجله وطهوره وفي شانه كله» اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے بنی آدم کی بڑی عزت رکھی ہے، کہ ایک پاؤں کے ساتھ وہ نہ چلے، بلکہ دونوں پاؤں کے ساتھ چلے، اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ہر اچھا کام دائیں طرف سے اور ہر برا کام بائیں طرف سے شروع کرنا چاہیے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1167