الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
32. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُعَذَّبُ الْمَيِّتُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ» إِذَا كَانَ النَّوْحُ مِنْ سُنَّتِهِ:
32. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ میت پر اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے یعنی جب رونا ماتم کرنا میت کے خاندان کی رسم ہو۔
(32) Chapter. The statement of the Prophet ﷺ: "The deceased is punished because of the weeping (with wailing) of some of his relatives, if wailing was the custome of that dead person."
حدیث نمبر: 1290
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا إسماعيل بن خليل، حدثنا علي بن مسهر، حدثنا ابو إسحاق وهو الشيباني، عن ابي بردة، عن ابيه , قال:" لما اصيب عمر رضي الله عنه جعل صهيب يقول: وا اخاه , فقال عمر: اما علمت ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال: إن الميت ليعذب ببكاء الحي".حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ وَهْوَ الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ , قَالَ:" لَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ جَعَلَ صُهَيْب يَقُولُ: وَا أَخَاهُ , فَقَالَ عُمَرُ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ".
ہم سے اسماعیل بن خلیل نے بیان کیا ‘ ان سے علی بن مسہر نے بیان کیا ‘ ان سے ابواسحاق شیبانی نے ‘ ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ان کے والد ابوموسیٰ اشعری نے کہ جب عمر رضی اللہ کو زخمی کیا گیا تو صہیب رضی اللہ عنہ یہ کہتے ہوئے آئے ‘ ہائے میرے بھائی! اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کیا تجھ کو معلوم نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ مردے کو اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب کیا جاتا ہے۔

Narrated Abu Burda: That his father said, "When `Umar was stabbed, Suhaib started crying: O my brother! `Umar said, 'Don't you know that the Prophet said: The deceased is tortured for the weeping of the living'?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 377

حدیث نمبر: 1288
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
قال ابن عباس رضي الله عنهما: فلما مات عمر رضي الله عنه ذكرت ذلك لعائشة رضي الله عنها , فقالت: رحم الله عمر، والله ما حدث رسول الله صلى الله عليه وسلم إن الله ليعذب المؤمن ببكاء اهله عليه ولكن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: إن الله ليزيد الكافر عذابا ببكاء اهله عليه، وقالت: حسبكم القرآن ولا تزر وازرة وزر اخرى سورة الانعام آية 164 , قال ابن عباس رضي الله عنهما: عند ذلك , والله هو اضحك , وابكى , قال: ابن ابي مليكة والله ما قال ابن عمر رضي الله عنهما شيئا".قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: فَلَمَّا مَاتَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , فَقَالَتْ: رَحِمَ اللَّهُ عُمَرَ، وَاللَّهِ مَا حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ لَيُعَذِّبُ الْمُؤْمِنَ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: إِنَّ اللَّهَ لَيَزِيدُ الْكَافِرَ عَذَابًا بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ، وَقَالَتْ: حَسْبُكُمُ الْقُرْآنُ وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة الأنعام آية 164 , قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: عِنْدَ ذَلِكَ , وَاللَّهُ هُوَ أَضْحَكَ , وَأَبْكَى , قَالَ: ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ وَاللَّهِ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا شَيْئًا".
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ جب عمر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہو گیا تو میں نے اس حدیث کا ذکر عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ رحمت عمر رضی اللہ عنہ پر ہو۔ بخدا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا ہے کہ اللہ مومن پر اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب کرے گا بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کافر کا عذاب اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے اور زیادہ کر دیتا ہے۔ اس کے بعد کہنے لگیں کہ قرآن کی یہ آیت تم کو بس کرتی ہے کہ کوئی کسی کے گناہ کا ذمہ دار اور اس کا بوجھ اٹھانے والا نہیں۔ اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس وقت (یعنی ام ابان کے جنازے میں) سورۃ النجم کی یہ آیت پڑھی اور اللہ ہی ہنساتا ہے اور وہی رلاتا ہے۔ ابن ابی ملیکہ نے کہا کہ اللہ کی قسم! ابن عباس رضی اللہ عنہما کی یہ تقریر سن کر ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کچھ جواب نہیں دیا۔

Ibn Abbas added, "When `Umar died I told all this to Aisha and she said, 'May Allah be merciful to `Umar. By Allah, Allah's Apostle did not say that a believer is punished by the weeping of his relatives. But he said, Allah increases the punishment of a non-believer because of the weeping of his relatives." Aisha further added, "The Qur'an is sufficient for you (to clear up this point) as Allah has stated: 'No burdened soul will bear another's burden.' " (35.18). Ibn `Abbas then said, "Only Allah makes one laugh or cry." Ibn `Umar did not say anything after that.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 375

حدیث نمبر: 1289
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن عبد الله بن ابي بكر، عن ابيه، عن عمرة بنت عبد الرحمن، انها اخبرته , انها سمعت عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم , قالت:" إنما مر رسول الله صلى الله عليه وسلم على يهودية يبكي عليها اهلها، فقال:إنهم ليبكون عليها وإنها لتعذب في قبرها".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ , أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَتْ:" إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى يَهُودِيَّةٍ يَبْكِي عَلَيْهَا أَهْلُهَا، فَقَالَ:إِنَّهُمْ لَيَبْكُونَ عَلَيْهَا وَإِنَّهَا لَتُعَذَّبُ فِي قَبْرِهَا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ انہیں امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں عبداللہ بن ابی بکر نے ‘ انہیں ان کے باپ نے اور انہیں عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے ‘ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا۔ آپ نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ انہیں امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں عبداللہ بن ابی بکر نے ‘ انہیں ان کے باپ نے اور انہیں عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے ‘ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا۔ آپ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک یہودی عورت پر ہوا جس کے مرنے پر اس کے گھر والے رو رہے تھے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ لوگ رو رہے ہیں حالانکہ اس کو قبر میں عذاب کیا جا رہا ہے۔

Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet) Once Allah's Apostle passed by (the grave of) a Jewess whose relatives were weeping over her. He said, "They are weeping over her and she is being tortured in her grave."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 376

حدیث نمبر: 1292
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبدان , قال: اخبرني ابي , عن شعبة، عن قتادة، عن سعيد بن المسيب، عن ابن عمر، عن ابيه رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" الميت يعذب في قبره بما نيح عليه"، تابعه عبد الاعلى، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، حدثنا قتادة، وقال آدم عن شعبة، الميت يعذب ببكاء الحي عليه.حَدَّثَنَا عَبْدَانُ , قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي , عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ"، تَابَعَهُ عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، وَقَالَ آدَمُ عَنْ شُعْبَةَ، الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ عَلَيْهِ.
ہم سے عبد ان عبداللہ بن عثمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھے میرے باپ نے خبر دی ‘ انہیں شعبہ نے ‘ انہیں قتادہ نے ‘ انہیں سعید بن مسیب نے ‘ انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے باپ عمر رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میت کو اس پر نوحہ کئے جانے کی وجہ سے بھی قبر میں عذاب ہوتا ہے۔ عبدان کے ساتھ اس حدیث کو عبدالاعلیٰ نے بھی یزید بن زریع سے روایت کیا۔ انہوں نے کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے قتادہ نے۔ اور آدم بن ابی ایاس نے شعبہ سے یوں روایت کیا کہ میت پر زندے کے رونے سے عذاب ہوتا ہے۔

Narrated Ibn 'Umar from his father: The Prophet said, "The deceased is tortured in his grave for the wailing done over him." Narrated Shu'ba: The deceased is tortured for the wailing of the living ones over him .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 379

حدیث نمبر: 1304
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا اصبغ، عن ابن وهب , قال: اخبرني عمرو، عن سعيد بن الحارث الانصاري، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما , قال:" اشتكى سعد بن عبادة شكوى له فاتاه النبي صلى الله عليه وسلم يعوده مع عبد الرحمن بن عوف، وسعد بن ابي وقاص، وعبد الله بن مسعود رضي الله عنهم، فلما دخل عليه فوجده في غاشية اهله , فقال: قد قضى؟ , قالوا: لا يا رسول الله، فبكى النبي صلى الله عليه وسلم، فلما راى القوم بكاء النبي صلى الله عليه وسلم بكوا , فقال: الا تسمعون إن الله لا يعذب بدمع العين ولا بحزن القلب ولكن يعذب بهذا واشار إلى لسانه او يرحم، وإن الميت يعذب ببكاء اهله عليه، وكان عمر رضي الله عنه يضرب فيه بالعصا ويرمي بالحجارة ويحثي بالتراب".حَدَّثَنَا أَصْبَغُ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ:" اشْتَكَى سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ شَكْوَى لَهُ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ فَوَجَدَهُ فِي غَاشِيَةِ أَهْلِهِ , فَقَالَ: قَدْ قَضَى؟ , قَالُوا: لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَبَكَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَأَى الْقَوْمُ بُكَاءَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَكَوْا , فَقَالَ: أَلَا تَسْمَعُونَ إِنَّ اللَّهَ لَا يُعَذِّبُ بِدَمْعِ الْعَيْنِ وَلَا بِحُزْنِ الْقَلْبِ وَلَكِنْ يُعَذِّبُ بِهَذَا وَأَشَارَ إِلَى لِسَانِهِ أَوْ يَرْحَمُ، وَإِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ، وَكَانَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَضْرِبُ فِيهِ بِالْعَصَا وَيَرْمِي بِالْحِجَارَةِ وَيَحْثِي بِالتُّرَابِ".
ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن وہب نے کہا کہ مجھے خبر دی عمرو بن حارث نے ‘ انہیں سعید بن حارث انصاری نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کسی مرض میں مبتلا ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیادت کے لیے عبدالرحمٰن بن عوف ‘ سعد بن ابی وقاص اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم کے ساتھ ان کے یہاں تشریف لے گئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اندر گئے تو تیمار داروں کے ہجوم میں انہیں پایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا وفات ہو گئی؟ لوگوں نے کہا نہیں یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (ان کے مرض کی شدت کو دیکھ کر) رو پڑے۔ لوگوں نے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو روتے ہوئے دیکھا تو وہ سب بھی رونے لگے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سنو! اللہ تعالیٰ آنکھوں سے آنسو نکلنے پر بھی عذاب نہیں کرے گا اور نہ دل کے غم پر۔ ہاں اس کا عذاب اس کی وجہ سے ہوتا ہے ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبان کی طرف اشارہ کیا (اور اگر اس زبان سے اچھی بات نکلے تو) یہ اس کی رحمت کا بھی باعث بنتی ہے اور میت کو اس کے گھر والوں کے نوحہ و ماتم کی وجہ سے بھی عذاب ہوتا ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ میت پر ماتم کرنے پر ڈنڈے سے مارتے ‘ پتھر پھینکتے اور رونے والوں کے منہ میں مٹی جھونک دیتے۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: Sa`d bin 'Ubada became sick and the Prophet along with `Abdur Rahman bin `Auf, Sa`d bin Abi Waqqas and `Abdullah bin Mas`ud visited him to inquire about his health. When he came to him, he found him surrounded by his household and he asked, "Has he died?" They said, "No, O Allah's Apostle." The Prophet wept and when the people saw the weeping of Allah's Apostle (p.b.u.h) they all wept. He said, "Will you listen? Allah does not punish for shedding tears, nor for the grief of the heart but he punishes or bestows His Mercy because of this." He pointed to his tongue and added, "The deceased is punished for the wailing of his relatives over him." `Umar used to beat with a stick and throw stones and put dust over the faces (of those who used to wail over the dead).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 391

حدیث نمبر: 3979
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
قالت: وذاك مثل قوله إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قام على القليب وفيه قتلى بدر من المشركين، فقال: لهم ما قال:" إنهم ليسمعون ما اقول" , إنما قال:" إنهم الآن ليعلمون ان ما كنت اقول لهم حق" ثم قرات إنك لا تسمع الموتى سورة النمل آية 80 , وما انت بمسمع من في القبور سورة فاطر آية 22 يقول: حين تبوءوا مقاعدهم من النار".قَالَتْ: وَذَاكَ مِثْلُ قَوْلِهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَى الْقَلِيبِ وَفِيهِ قَتْلَى بَدْرٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ: لَهُمْ مَا قَالَ:" إِنَّهُمْ لَيَسْمَعُونَ مَا أَقُولُ" , إِنَّمَا قَالَ:" إِنَّهُمُ الْآنَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّ مَا كُنْتُ أَقُولُ لَهُمْ حَقٌّ" ثُمَّ قَرَأَتْ إِنَّكَ لا تُسْمِعُ الْمَوْتَى سورة النمل آية 80 , وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ سورة فاطر آية 22 يَقُولُ: حِينَ تَبَوَّءُوا مَقَاعِدَهُمْ مِنَ النَّارِ".
‏‏‏‏ انہوں نے کہا کہ اس کی مثال بالکل ایسی ہی ہے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے اس کنویں پر کھڑے ہو کر جس میں مشرکین کی لاشیں ڈال دی گئیں تھیں ‘ ان کے بارے میں فرمایا تھا کہ جو کچھ میں کہہ رہا ہوں ‘ یہ اسے سن رہے ہیں۔ تو آپ کے فرمانے کا مقصد یہ تھا کہ اب انہیں معلوم ہو گیا ہو گا کہ ان سے میں جو کچھ کہہ رہا تھا وہ حق تھا۔ پھر انہوں نے اس آیت کی تلاوت کی «إنك لا تسمع الموتى‏» آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے۔ «وما أنت بمسمع من في القبور‏» اور جو لوگ قبروں میں دفن ہو چکے ہیں انہیں آپ اپنی بات نہیں سنا سکتے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ (آپ ان مردوں کو نہیں سنا سکتے) جو اپنا ٹھکانا اب جہنم میں بنا چکے ہیں۔

She added, "And this is similar to the statement of Allah's Apostle when he stood by the (edge of the) well which contained the corpses of the pagans killed at Badr, 'They hear what I say.' She added, "But he said now they know very well what I used to tell them was the truth." `Aisha then recited: 'You cannot make the dead hear.' (30.52) and 'You cannot make those who are in their Graves, hear you.' (35.22) that is, when they had taken their places in the (Hell) Fire.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5 , Book 59 , Number 316

حدیث نمبر: 1287
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
فقال ابن عباس رضي الله عنهما: قد كان عمر رضي الله عنه , يقول بعض ذلك، ثم حدث , قال: صدرت مع عمر رضي الله عنه من مكة حتى إذا كنا بالبيداء إذا هو بركب تحت ظل سمرة , فقال: اذهب فانظر من هؤلاء الركب، قال: فنظرت، فإذا صهيب , فاخبرته , فقال: ادعه لي فرجعت إلى صهيب , فقلت: ارتحل فالحق امير المؤمنين، فلما اصيب عمر دخل صهيب يبكي , يقول: وا اخاه وا صاحباه، فقال عمر رضي الله عنه: يا صهيب اتبكي علي , وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الميت يعذب ببعض بكاء اهله عليه.فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: قَدْ كَانَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , يَقُولُ بَعْضَ ذَلِكَ، ثُمَّ حَدَّثَ , قَالَ: صَدَرْتُ مَعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ مَكَّةَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ إِذَا هُوَ بِرَكْبٍ تَحْتَ ظِلِّ سَمُرَةٍ , فَقَالَ: اذْهَبْ فَانْظُرْ مَنْ هَؤُلَاءِ الرَّكْبُ، قَالَ: فَنَظَرْتُ، فَإِذَا صُهَيْبٌ , فَأَخْبَرْتُهُ , فَقَالَ: ادْعُهُ لِي فَرَجَعْتُ إِلَى صُهَيْبٍ , فَقُلْتُ: ارْتَحِلْ فَالْحَقْ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، فَلَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ دَخَلَ صُهَيْبٌ يَبْكِي , يَقُولُ: وَا أَخَاهُ وَا صَاحِبَاهُ، فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: يَا صُهَيْبُ أَتَبْكِي عَلَيَّ , وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ.
اس پر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی تائید کی کہ عمر رضی اللہ عنہ نے بھی ایسا ہی فرمایا تھا۔ پھر آپ بیان کرنے لگے کہ میں عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ مکہ سے چلا جب ہم بیداء تک پہنچے تو سامنے ایک ببول کے درخت کے نیچے چند سوار نظر پڑے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جا کر دیکھو تو سہی یہ کون لوگ ہیں۔ ان کا بیان ہے کہ میں نے دیکھا تو صہیب رضی اللہ عنہ تھے۔ پھر جب اس کی اطلاع دی تو آپ نے فرمایا کہ انہیں بلا لاؤ۔ میں صہیب رضی اللہ عنہ کے پاس دوبارہ آیا اور کہا کہ چلئے امیرالمؤمنین بلاتے ہیں۔ چنانچہ وہ خدمت میں حاضر ہوئے۔ (خیر یہ قصہ تو ہو چکا) پھر جب عمر رضی اللہ عنہ زخمی کئے گئے تو صہیب رضی اللہ عنہ روتے ہوئے اندر داخل ہوئے۔ وہ کہہ رہے تھے ہائے میرے بھائی! ہائے میرے صاحب! اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ صہیب رضی اللہ عنہ! تم مجھ پر روتے ہو ‘ تم نہیں جانتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ میت پر اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے۔

Ibn `Abbas said, "`Umar used to say so." Then he added narrating, "I accompanied `Umar on a journey from Mecca till we reached Al-Baida. There he saw some travelers in the shade of a Samura (A kind of forest tree). He said (to me), "Go and see who those travelers are." So I went and saw that one of them was Suhaib. I told this to `Umar who then asked me to call him. So I went back to Suhaib and said to him, "Depart and follow the chief of the faithful believers." Later, when `Umar was stabbed, Suhaib came in weeping and saying, "O my brother, O my friend!" (on this `Umar said to him, "O Suhaib! Are you weeping for me while the Prophet said, "The dead person is punished by some of the weeping of his relatives?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 375


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.