الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: شرائط کے مسائل کا بیان
The Book of Conditions
5. بَابُ الشُّرُوطِ فِي الْمُعَامَلَةِ:
5. باب: معاملات میں شرطیں لگانے کا بیان۔
(5) Chapter. Conditions in contracts (of share-cropping etc.).
حدیث نمبر: 2720
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا جويرية بن اسماء، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنه، قال:" اعطى رسول الله صلى الله عليه وسلم خيبر اليهود ان يعملوها ويزرعوها، ولهم شطر ما يخرج منها".حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَاءَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ الْيَهُودَ أَنْ يَعْمَلُوهَا وَيَزْرَعُوهَا، وَلَهُمْ شَطْرُ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا".
ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی زمین یہودیوں کو اس شرط پر دی تھی کہ اس میں کام کریں اور اسے بوئیں تو آدھی پیداوار انہیں دی جایا کرے گی۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle gave the land of Khaibar to the Jews on the condition that they would work on it and cultivate it and they would get half of its yield.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 50, Number 881

حدیث نمبر: 2285
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا جويرية بن اسماء، عن نافع، عن عبد الله رضي الله عنه، قال: اعطى رسول الله صلى الله عليه وسلم خيبر اليهود، ان يعملوها ويزرعوها، ولهم شطر ما يخرج منها، وان ابن عمر حدثه، ان المزارع كانت تكرى على شيء سماه نافع لا احفظه،حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَاءَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ الْيَهُودَ، أَنْ يَعْمَلُوهَا وَيَزْرَعُوهَا، وَلَهُمْ شَطْرُ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا، وَأَنَّ ابْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ الْمَزَارِعَ كَانَتْ تُكْرَى عَلَى شَيْءٍ سَمَّاهُ نَافِعٌ لَا أَحْفَظُهُ،
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے جویریہ بن اسماء نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہودیوں کو) خیبر کی زمین دے دی تھی کہ اس میں محنت کے ساتھ کاشت کریں اور پیداوار کا آدھا حصہ خود لے لیا کریں۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نافع سے یہ بیان کیا کہ زمین کچھ کرایہ پر دی جاتی تھی۔ نافع نے اس کرایہ کی تعیین بھی کر دی تھی لیکن وہ مجھے یاد نہیں رہا۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: "Allah's Apostle gave the land of Khaibar to the Jews to work on and cultivate and take half of its yield. Ibn `Umar added, "The land used to be rented for a certain portion (of its yield)." Nafi` mentioned the amount of the portion but I forgot it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 36, Number 485

حدیث نمبر: 2328
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا إبراهيم بن المنذر، حدثنا انس بن عياض، عن عبيد الله، عن نافع، ان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما اخبره، ان النبي صلى الله عليه وسلم" عامل خيبر بشطر ما يخرج منها من ثمر او زرع، فكان يعطي ازواجه مائة وسق، ثمانون وسق تمر، وعشرون وسق شعير"، فقسم عمر خيبر، فخير ازواج النبي صلى الله عليه وسلم ان يقطع لهن من الماء والارض او يمضي لهن، فمنهن من اختار الارض، ومنهن من اختار الوسق، وكانت عائشة اختارت الارض.حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" عَامَلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ، فَكَانَ يُعْطِي أَزْوَاجَهُ مِائَةَ وَسْقٍ، ثَمَانُونَ وَسْقَ تَمْرٍ، وَعِشْرُونَ وَسْقَ شَعِيرٍ"، فَقَسَمَ عُمَرُ خَيْبَرَ، فَخَيَّرَ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْطِعَ لَهُنَّ مِنَ الْمَاءِ وَالْأَرْضِ أَوْ يُمْضِيَ لَهُنَّ، فَمِنْهُنَّ مَنِ اخْتَارَ الْأَرْضَ، وَمِنْهُنَّ مَنِ اخْتَارَ الْوَسْقَ، وَكَانَتْ عَائِشَةُ اخْتَارَتِ الْأَرْضَ.
ہم سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا، کہا ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ عمری نے، ان سے نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (خیبر کے یہودیوں سے) وہاں (کی زمین میں) پھل کھیتی اور جو بھی پیداوار ہو اس کے آدھے حصے پر معاملہ کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے اپنی بیویوں کو سو وسق دیتے تھے۔ جس میں اسی وسق کھجور ہوتی اور بیس وسق جو۔ عمر رضی اللہ عنہ نے (اپنے عہد خلافت میں) جب خیبر کی زمین تقسیم کی تو ازواج مطہرات کو آپ نے اس کا اختیار دیا کہ (اگر وہ چاہیں تو) انہیں بھی وہاں کا پانی اور قطعہ زمین دے دیا جائے۔ یا وہی پہلی صورت باقی رکھی جائے۔ چنانچہ بعض نے زمین لینا پسند کیا۔ اور بعض نے (پیداوار سے) وسق لینا پسند کیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے زمین ہی لینا پسند کیا تھا۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: The Prophet concluded a contract with the people of Khaibar to utilize the land on the condition that half the products of fruits or vegetation would be their share. The Prophet used to give his wives one hundred Wasqs each, eighty Wasqs of dates and twenty Wasqs of barley. (When `Umar became the Caliph) he gave the wives of the Prophet the option of either having the land and water as their shares, or carrying on the previous practice. Some of them chose the land and some chose the Wasqs, and `Aisha chose the land.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 39, Number 521

حدیث نمبر: 2329
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا يحيى بن سعيد، عن عبيد الله، قال: حدثني نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" عامل النبي صلى الله عليه وسلم خيبر بشطر ما يخرج منها من ثمر او زرع".حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" عَامَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے، ان سے نافع نے، اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے پھل اور اناج کی آدھی پیداوار پر وہاں کے رہنے والوں سے معاملہ کیا تھا۔

Narrated Ibn `Umar: The Prophet made a deal with the people of Khaibar that they would have half the fruits and vegetation of the land they cultivated.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 39, Number 522

حدیث نمبر: 2331
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن مقاتل، اخبرنا عبد الله، اخبرنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اعطى خيبر اليهود على ان يعملوها ويزرعوها، ولهم شطر ما خرج منها".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَى خَيْبَرَ الْيَهُودَ عَلَى أَنْ يَعْمَلُوهَا وَيَزْرَعُوهَا، وَلَهُمْ شَطْرُ مَا خَرَجَ مِنْهَا".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں عبیداللہ نے خبر دی، انہیں نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی زمین یہودیوں کو اس شرط پر سونپی تھی کہ اس میں محنت کریں اور جوتیں بوئیں اور اس کی پیداوار کا آدھا حصہ لیں۔

Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle gave the land of Khaibar to the Jew's on the condition that they work on it and cultivate it, and be given half of its yield.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 39, Number 524

حدیث نمبر: 2338
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا احمد بن المقدام، حدثنا فضيل بن سليمان، حدثنا موسى، اخبرنا نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم. وقال عبد الرزاق: اخبرنا ابن جريج، قال: حدثني موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابن عمر،" ان عمر بن الخطاب رضي الله عنهما اجلى اليهود، والنصارى من ارض الحجاز، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما ظهر على خيبر اراد إخراج اليهود منها، وكانت الارض حين ظهر عليها لله ولرسوله صلى الله عليه وسلم وللمسلمين، واراد إخراج اليهود منها، فسالت اليهود رسول الله صلى الله عليه وسلم ليقرهم بها، ان يكفوا عملها ولهم نصف الثمر؟ فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: نقركم بها على ذلك ما شئنا، فقروا بها حتى اجلاهم عمر إلى تيماء، واريحاء".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا مُوسَى، أَخْبَرَنَا نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ،" أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَجْلَى الْيَهُودَ، وَالنَّصَارَى مِنْ أَرْضِ الْحِجَازِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا ظَهَرَ عَلَى خَيْبَرَ أَرَادَ إِخْرَاجَ الْيَهُودِ مِنْهَا، وَكَانَتِ الْأَرْضُ حِينَ ظَهَرَ عَلَيْهَا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِلْمُسْلِمِينَ، وَأَرَادَ إِخْرَاجَ الْيَهُودِ مِنْهَا، فَسَأَلَتْ الْيَهُودُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُقِرَّهُمْ بِهَا، أَنْ يَكْفُوا عَمَلَهَا وَلَهُمْ نِصْفُ الثَّمَرِ؟ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نُقِرُّكُمْ بِهَا عَلَى ذَلِكَ مَا شِئْنَا، فَقَرُّوا بِهَا حَتَّى أَجْلَاهُمْ عُمَرُ إِلَى تَيْمَاءَ، وَأَرِيحَاءَ".
ہم سے احمد بن مقدام نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا کہ انہیں نافع نے خبر دی، اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (جب خیبر پر) فتح حاصل کی تھی (دوسری سند) اور عبدالرزاق نے کہا کہ ہم کو ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے یہودیوں اور عیسائیوں کو سر زمین حجاز سے نکال دیا تھا اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر پر فتح پائی تو آپ نے بھی یہودیوں کو وہاں سے نکالنا چاہا تھا۔ جب آپ کو وہاں فتح حاصل ہوئی تو اس کی زمین اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کی ہو گئی تھی۔ آپ کا ارادہ یہودیوں کو وہاں سے باہر کرنے کا تھا، لیکن یہودیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ آپ ہمیں یہیں رہنے دیں۔ ہم (خیبر کی اراضی کا) سارا کام خود کریں گے اور اس کی پیداوار کا نصف حصہ لے لیں گے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا جب تک ہم چاہیں تمہیں اس شرط پر یہاں رہنے دیں گے۔ چنانچہ وہ لوگ وہیں رہے اور پھر عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں تیماء اور اریحاء کی طرف جلا وطن کر دیا۔

Narrated Ibn `Umar: `Umar expelled the Jews and the Christians from Hijaz. When Allah's Apostle had conquered Khaibar, he wanted to expel the Jews from it as its land became the property of Allah, His Apostle, and the Muslims. Allah's Apostle intended to expel the Jews but they requested him to let them stay there on the condition that they would do the labor and get half of the fruits. Allah's Apostle told them, "We will let you stay on thus condition, as long as we wish." So, they (i.e. Jews) kept on living there until `Umar forced them to go towards Taima' and Ariha'.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 39, Number 531

حدیث نمبر: 2499
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا جويرية بن اسماء، عن نافع، عن عبد الله رضي الله عنه، قال:" اعطى رسول الله صلى الله عليه وسلم خيبر اليهود ان يعملوها ويزرعوها، ولهم شطر ما يخرج منها".حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَاءَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ الْيَهُودَ أَنْ يَعْمَلُوهَا وَيَزْرَعُوهَا، وَلَهُمْ شَطْرُ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی زمین یہودیوں کو اس شرط پر دے دی تھی کہ وہ اس میں محنت کریں اور بوئیں جوتیں۔ پیداوار کا آدھا حصہ انہیں ملا کرے گا۔

Narrated `Abdullah: Allah's Apostle rented the land of Khaibar to the Jews on the condition that they would work on it and cultivate it and take half of its yield.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 44, Number 678

حدیث نمبر: 2730
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو احمد مرار بن حمويه، حدثنا محمد بن يحيى ابو غسان الكناني، اخبرنا مالك، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" لما فدع اهل خيبر عبد الله بن عمر قام عمر خطيبا، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان عامل يهود خيبر على اموالهم، وقال: نقركم ما اقركم الله، وإن عبد الله بن عمر خرج إلى ماله هناك، فعدي عليه من الليل، ففدعت يداه ورجلاه، وليس لنا هناك عدو غيرهم هم عدونا وتهمتنا، وقد رايت إجلاءهم، فلما اجمع عمر على ذلك اتاه احد بني ابي الحقيق، فقال: يا امير المؤمنين، اتخرجنا وقد اقرنا محمد صلى الله عليه وسلم وعاملنا على الاموال، وشرط ذلك لنا، فقال عمر: اظننت اني نسيت قول رسول الله صلى الله عليه وسلم، كيف بك إذا اخرجت من خيبر تعدو بك قلوصك ليلة بعد ليلة، فقال: كانت هذه هزيلة من ابي القاسم، قال: كذبت يا عدو الله، فاجلاهم عمر واعطاهم قيمة ما كان لهم من الثمر مالا وإبلا وعروضا من اقتاب وحبال وغير ذلك". رواه حماد بن سلمة، عن عبيد الله احسبه، عن نافع، عن ابن عمر، عن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم اختصره.حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ مَرَّارُ بْنُ حَمُّويَهْ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى أَبُو غَسَّانَ الْكِنَانِيُّ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" لَمَّا فَدَعَ أَهْلُ خَيْبَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَامَ عُمَرُ خَطِيبًا، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عَامَلَ يَهُودَ خَيْبَرَ عَلَى أَمْوَالِهِمْ، وَقَالَ: نُقِرُّكُمْ مَا أَقَرَّكُمُ اللَّهُ، وَإِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ خَرَجَ إِلَى مَالِهِ هُنَاكَ، فَعُدِيَ عَلَيْهِ مِنَ اللَّيْلِ، فَفُدِعَتْ يَدَاهُ وَرِجْلَاهُ، وَلَيْسَ لَنَا هُنَاكَ عَدُوٌّ غَيْرَهُمْ هُمْ عَدُوُّنَا وَتُهْمَتُنَا، وَقَدْ رَأَيْتُ إِجْلَاءَهُمْ، فَلَمَّا أَجْمَعَ عُمَرُ عَلَى ذَلِكَ أَتَاهُ أَحَدُ بَنِي أَبِي الْحُقَيْقِ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، أَتُخْرِجُنَا وَقَدْ أَقَرَّنَا مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَامَلَنَا عَلَى الْأَمْوَالِ، وَشَرَطَ ذَلِكَ لَنَا، فَقَالَ عُمَرُ: أَظَنَنْتَ أَنِّي نَسِيتُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَيْفَ بِكَ إِذَا أُخْرِجْتَ مِنْ خَيْبَرَ تَعْدُو بِكَ قَلُوصُكَ لَيْلَةً بَعْدَ لَيْلَةٍ، فَقَالَ: كَانَتْ هَذِهِ هُزَيْلَةً مِنْ أَبِي الْقَاسِمِ، قَالَ: كَذَبْتَ يَا عَدُوَّ اللَّهِ، فَأَجْلَاهُمْ عُمَرُ وَأَعْطَاهُمْ قِيمَةَ مَا كَانَ لَهُمْ مِنَ الثَّمَرِ مَالًا وَإِبِلًا وَعُرُوضًا مِنْ أَقْتَابٍ وَحِبَالٍ وَغَيْرِ ذَلِكَ". رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَحْسِبُهُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْتَصَرَهُ.
ہم سے ابواحمد مرار بن حمویہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے محمد بن یحییٰ ابوغسان کنانی نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی نافع سے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ جب ان کے ہاتھ پاؤں خیبر والوں نے توڑ ڈالے تو عمر رضی اللہ عنہ خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے ‘ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب خیبر کے یہودیوں سے ان کی جائیداد کا معاملہ کیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جب تک اللہ تعالیٰ تمہیں قائم رکھے ہم بھی قائم رکھیں گے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما وہاں اپنے اموال کے سلسلے میں گئے تو رات میں ان کے ساتھ مار پیٹ کا معاملہ کیا گیا جس سے ان کے پاؤں ٹوٹ گئے۔ خیبر میں ان کے سوا اور کوئی ہمارا دشمن نہیں ‘ وہی ہمارے دشمن ہیں اور انہیں پر ہمیں شبہ ہے اس لیے میں انہیں جلا وطن کر دینا ہی مناسب جانتا ہوں۔ جب عمر رضی اللہ عنہ نے اس کا پختہ ارادہ کر لیا تو بنو ابی حقیق (ایک یہودی خاندان) کا ایک شخص تھا ’ آیا اور کہا یا امیرالمؤمنین کیا آپ ہمیں جلا وطن کر دیں گے حالانکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہاں باقی رکھا تھا اور ہم سے جائیداد کا ایک معاملہ بھی کیا تھا اور اس کی ہمیں خیبر میں رہنے دینے کی شرط بھی آپ نے لگائی تھی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر فرمایا کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان بھول گیا ہوں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا تھا کہ تمہارا کیا حال ہو گا جب تم خیبر سے نکالے جاؤ گے اور تمہارے اونٹ تمہیں راتوں رات لیے پھریں گے۔ اس نے کہا یہ ابوالقاسم (آپ صلی اللہ علیہ وسلم ) کا ایک مذاق تھا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کے دشمن! تم نے جھوٹی بات کہی۔ چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں شہر بدر کر دیا اور ان کے پھلوں کی کچھ نقد قیمت کچھ مال اور اونٹ اور دوسرے سامان یعنی کجاوے اور رسیوں کی صورت میں ادا کر دی۔ اس کی روایت حماد بن سلمہ نے عبیداللہ سے نقل کی ہے جیسا کہ مجھے یقین ہے نافع سے اور انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اور انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مختصر طور پر۔

Narrated Ibn `Umar: When the people of Khaibar dislocated `Abdullah bin `Umar's hands and feet, `Umar got up delivering a sermon saying, "No doubt, Allah's Apostle made a contract with the Jews concerning their properties, and said to them, 'We allow you (to stand in your land) as long as Allah allows you.' Now `Abdullah bin `Umar went to his land and was attacked at night, and his hands and feet were dislocated, and as we have no enemies there except those Jews, they are our enemies and the only people whom we suspect, I have made up my mind to exile them." When `Umar decided to carry out his decision, a son of Abu Al-Haqiq's came and addressed `Umar, "O chief of the believers, will you exile us although Muhammad allowed us to stay at our places, and made a contract with us about our properties, and accepted the condition of our residence in our land?" `Umar said, "Do you think that I have forgotten the statement of Allah's Apostle, i.e.: What will your condition be when you are expelled from Khaibar and your camel will be carrying you night after night?" The Jew replied, "That was joke from Abul-Qasim." `Umar said, "O the enemy of Allah! You are telling a lie." `Umar then drove them out and paid them the price of their properties in the form of fruits, money, camel saddles and ropes, etc."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 50, Number 890

حدیث نمبر: 3152
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني احمد بن المقدام، حدثنا الفضيل بن سليمان، حدثنا موسى بن عقبة، قال: اخبرني نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، انعمر بن الخطاب اجلى اليهود والنصارى من ارض الحجاز، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم: لما ظهر على اهل خيبر اراد ان يخرج اليهود منها وكانت الارض لما ظهر عليها لليهود وللرسول وللمسلمين، فسال اليهود رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يتركهم على ان يكفوا العمل ولهم نصف الثمر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نقركم على ذلك ما شئنا فاقروا حتى اجلاهم عمر في إمارته إلى تيماء واريحا".حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّعُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَجْلَى الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى مِنْ أَرْضِ الْحِجَازِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَمَّا ظَهَرَ عَلَى أَهْلِ خَيْبَرَ أَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ الْيَهُودَ مِنْهَا وَكَانَتِ الْأَرْضُ لَمَّا ظَهَرَ عَلَيْهَا لِلْيَهُودِ وَلِلرَّسُولِ وَلِلْمُسْلِمِينَ، فَسَأَلَ الْيَهُودُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتْرُكَهُمْ عَلَى أَنْ يَكْفُوا الْعَمَلَ وَلَهُمْ نِصْفُ الثَّمَرِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نُقِرُّكُمْ عَلَى ذَلِكَ مَا شِئْنَا فَأُقِرُّوا حَتَّى أَجْلَاهُمْ عُمَرُ فِي إِمَارَتِهِ إِلَى تَيْمَاءَ وأَرِيحَا".
مجھ سے احمد بن مقدام نے بیان کیا، کہا ہم سے فضل بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے نافع نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ عمر نے یہود و نصاریٰ کو سر زمین حجاز سے نکال کر دوسری جگہ بسا دیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب خیبر فتح کیا تو آپ کا بھی ارادہ ہوا تھا کہ یہودیوں کو یہاں سے نکال دیا جائے۔ جب آپ نے فتح پائی تو اس وقت وہاں کی کچھ زمین یہودیوں کے قبضے میں ہی تھی۔ اور اکثر زمین پیغمبر علیہ السلام اور مسلمانوں کے قبضے میں تھی۔ لیکن پھر یہودیوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی، آپ زمین انہیں کے پاس رہنے دیں۔ وہ (کھیتوں اور باغوں میں) کام کیا کریں گے۔ اور آدھی پیداوار لیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا جب تک ہم چاہیں گے اس وقت تک کے لیے تمہیں اس شرط پر یہاں رہنے دیں گے۔ چنانچہ یہ لوگ وہیں رہے اور پھر عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں اپنے دور خلافت میں (مسلمانوں کے خلاف ان کے فتنوں اور سازشوں کی وجہ سے یہود خیبر کو) تیماء یا اریحا کی طرف نکال دیا تھا۔

Narrated Ibn `Umar: `Umar bin Al-Khattab expelled all the Jews and Christians from the land of Hijaz. Allah's Apostle after conquering Khaibar, thought of expelling the Jews from the land which, after he conquered it belonged to Allah, Allah's Apostle and the Muslims. But the Jews requested Allah's Apostle to leave them there on the condition that they would do the labor and get half of the fruits (the land would yield). Allah's Apostle said, "We shall keep you on these terms as long as we wish." Thus they stayed till the time of `Umar's Caliphate when he expelled them to Taima and Ariha.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 380

حدیث نمبر: 4248
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا جويرية، عن نافع، عن عبد الله رضي الله عنه، قال:" اعطى النبي صلى الله عليه وسلم خيبر اليهود ان يعملوها ويزرعوها ولهم شطر ما يخرج منها".حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَعْطَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ الْيَهُودَ أَنْ يَعْمَلُوهَا وَيَزْرَعُوهَا وَلَهُمْ شَطْرُ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا ‘ ان سے نافع نے ان سے عبداللہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر (کی زمین و باغات وہاں کے) یہودیوں کے پاس ہی رہنے دیئے تھے کہ وہ ان میں کام کریں اور بوئیں جوتیں اور انہیں ان کی پیداوار کا آدھا حصہ ملے گا۔

Narrated `Abdullah: The Prophet gave (the land of) Khaibar to the Jews (of Khaibar) on condition that they would work on it and cultivate it and they would have half of its yield.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 550


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.