الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْبُيُوعِ لین دین کے مسائل 8. باب بُطْلاَنِ بَيْعِ الْمَبِيعِ قَبْلَ الْقَبْضِ: باب: قبضہ سے پہلے خریدار کو دوسرے کے ہاتھ بیچنا درست نہیں ہے۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اناج خریدے پھر اس کو نہ بیچے جب تک اس پر قبضہ نہ کر لے۔“ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں ہر چیز کو اسی پر خیال کرتا ہوں۔
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ ”جو کوئی اناج خریدے پھر اس پر قبضہ کرنے تک اس کو نہ بیچے۔“ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں ہر چیز کو اناج پر قیاس کرتا ہوں۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اناج خریدے وہ اس کو نہ بیچے جب تک ناپ نہ لے۔“ طاؤس نے کہا میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیوں، اس کی کیا وجہ ہے؟ انہوں نے کہا: تم نہیں دیکھتے لوگوں کو اناج سونے اور چاندی کے بدلے میعاد پر بیچتے ہیں۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اناج خریدے وہ اس کو نہ بیچے جب تک اس کو پورا نہ لے لے۔“ (یعنی ناپ تول نہ لے اور اس پر قبضہ نہ کر لے)۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اناج خریدتے تھے پھر ایک شخص کو ہمارے پاس بھیجتے تھے جو ہم کو حکم کرتا اناج کو اس جگہ سے اٹھا لے جانے کا۔ جہاں خریدتے تھے بیچنے سے پہلے (تاکہ قبضہ ہو جائے اس کے بعد اگر چاہے تو اور کسی کے ہاتھ بیع کرے)۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اناج خریدے پھر اس کو نہ بیچے جب تک اس پر قبضہ نہ کرے۔“
اور ہم اناج کو خریدا کرتے سواروں سے ڈھیر لگا کر، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو منع کیا اس ڈھیر کے بیچنے سے جب تک اس کو ہم اور جگہ نہ لے جائیں۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اناج خریدے وہ اس کو نہ بیچے جب تک اس کو پورا نہ لے لے اور قبضہ نہ کر لے۔“ (پورا لینے سے مراد یہ ہے کہ اس کو ماپ تول لے)۔
اوپر والی حدیث اس سند سے بھی منقول ہے۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مار پڑتی اس بات پر کہ وہ اناج کے ڈھیر خریدتے تھے پھر اسی جگہ پر اس کو بیچ ڈالتے قبضہ سے پہلے۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں نے دیکھا لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مار پڑتی جب وہ اناج کے ڈھیر خریدتے اور اسی جگہ پر اپنے مکانوں میں لے جانے سے پہلے ان کو بیچتے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ اناج خریدتے تھے یوں ہی ڈھیر کا ڈھیر پھر اس کو اٹھا لاتے اپنے گھر کو۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اناج خریدے پھر وہ اس کو نہ بیچے جب تک اس کو ماپ نہ لے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے مروان بن الحکم سے کہا: (جو عامل تھا مدینہ کا) تو نے حلال کر دیا ربا کی ربیع کو۔ مروان نے کہا: کیوں میں نے کیا کیا؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تو نے سند (پروانہ) کی بیع جائز رکھی حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا اناج کی بیع سے اس پر قبضہ کرنے سے پہلے۔ تب مروان نے خطبہ سنایا لوگوں کو اور منع کیا ان کی بیع سے۔ سلیمان جو راوی ہے اس حدیث کا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس نے کہا: میں نے دیکھا چوکیدار کو کہ وہ ان چٹھیوں کو چھین رہے تھے لوگوں سے۔
سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جب تو کوئی اناج خریدے پھر مت بیچ اس کو جب تک اس پر قبضہ نہ کر لے۔“
|