الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
The Book of Jihad
15. بَابُ: ثَوَابِ السَّرِيَّةِ الَّتِي تُخْفِقُ
باب: خالی ہاتھ لوٹ کر آنے والے غازیوں کے ثواب کا بیان۔
Chapter: The Reward Of The Raiding Party That Fails To Achieve Its Goal
حدیث نمبر: 3127
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا حيوة، وذكر آخر , قالا: حدثنا ابو هانئ الخولاني، انه سمع ابا عبد الرحمن الحبلي، يقول: سمعت عبد الله بن عمرو، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" ما من غازية تغزو في سبيل الله، فيصيبون غنيمة إلا تعجلوا ثلثي اجرهم من الآخرة، ويبقى لهم الثلث، فإن لم يصيبوا غنيمة تم لهم اجرهم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، وَذَكَرَ آخَرَ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَا مِنْ غَازِيَةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَيُصِيبُونَ غَنِيمَةً إِلَّا تَعَجَّلُوا ثُلُثَيْ أَجْرِهِمْ مِنَ الْآخِرَةِ، وَيَبْقَى لَهُمُ الثُّلُثُ، فَإِنْ لَمْ يُصِيبُوا غَنِيمَةً تَمَّ لَهُمْ أَجْرُهُمْ".
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو لوگ اللہ کے راستے میں جہاد کرتے ہیں، اور مال غنیمت پاتے ہیں، تو وہ اپنی آخرت کے اجر کا دو حصہ پہلے پا لیتے ہیں ۱؎، اور آخرت میں پانے کے لیے صرف ایک تہائی باقی رہ جاتا ہے، اور اگر غنیمت نہیں پاتے ہیں تو ان کا پورا اجر (آخرت میں) محفوظ رہتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 44 (1906)، سنن ابی داود/الجہاد 13 (2497)، سنن ابن ماجہ/الجہاد (2785)، مسند احمد 2/1629 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مفہوم یہ ہے کہ جو مجاہد کفار سے جہاد کر کے مال غنیمت کے ساتھ صحیح سالم واپس لوٹ آیا تو سردست اسے دو فائدے دنیا میں حاصل ہو گئے ایک سلامتی دوسرا مال غنیمت اور اللہ کے دشمنوں سے اس نے جہاد کا جو ارادہ کیا تھا اس کے سبب اسے اس کے اجر کا تیسرا حصہ آخرت میں ثواب کی شکل میں ملے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3128
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(قدسي) اخبرني إبراهيم بن يعقوب، قال: حدثنا حجاج، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن يونس، عن الحسن، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، فيما يحكيه عن ربه عز وجل، قال:" ايما عبد من عبادي خرج مجاهدا في سبيل الله ابتغاء مرضاتي، ضمنت له ان ارجعه، إن ارجعته بما اصاب من اجر، او غنيمة، وإن قبضته غفرت له ورحمته".
(قدسي) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِيمَا يَحْكِيهِ عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ:" أَيُّمَا عَبْدٍ مِنْ عِبَادِي خَرَجَ مُجَاهِدًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِي، ضَمِنْتُ لَهُ أَنْ أَرْجِعَهُ، إِنْ أَرْجَعْتُهُ بِمَا أَصَابَ مِنْ أَجْرٍ، أَوْ غَنِيمَةٍ، وَإِنْ قَبَضْتُهُ غَفَرْتُ لَهُ وَرَحِمْتُهُ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک حدیث قدسی میں اپنے رب سے نقل فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میرے بندوں میں سے جو بھی بندہ میری رضا چاہتے ہوئے اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے نکلا تو میں اس کے لیے ضمانت لیتا ہوں کہ اگر میں اس کو لوٹاؤں گا (یعنی زندہ واپس گھر بھیجوں گا) تو لوٹاؤں گا اجر و ثواب اور غنیمت دے کر اور اگر اس کی روح قبض کر لوں گا تو اس کو بخش دوں گا اور اسے اپنی رحمت سے نوازوں گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 6688)، مسند احمد (2/117) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.