الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب البيوع
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
60. بَابُ: بَيْعِ مَا لَيْسَ عِنْدَ الْبَائِعِ
باب: بیچنے والے کے پاس غیر موجود چیز کے بیچنے کا بیان۔
Chapter: Selling What the Seller Does Not Have
حدیث نمبر: 4615
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي , وحميد بن مسعدة , عن يزيد , قال: حدثنا ايوب , عن عمرو بن شعيب , عن ابيه , عن جده , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يحل سلف وبيع , ولا شرطان في بيع , ولا بيع ما ليس عندك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ , وَحُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ , عَنْ يَزِيدَ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ , عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَحِلُّ سَلَفٌ وَبَيْعٌ , وَلَا شَرْطَانِ فِي بَيْعٍ , وَلَا بَيْعُ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ".
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ادھار اور بیع ایک ساتھ جائز نہیں ۱؎، اور نہ ہی ایک بیع میں دو شرطیں درست ہیں ۲؎، اور نہ اس چیز کی بیع درست ہے جو سرے سے تمہارے پاس ہو ہی نہ ۳؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 7 (3504)، سنن الترمذی/البیوع 19 (1234)، سنن ابن ماجہ/التجارات 20 (2188)، (تحفة الأشراف: 8664)، مسند احمد (2/178)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4634، 4635 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس کی صورت یہ ہے کہ بیچنے والا خریدار کے ہاتھ آٹھ سو کا سامان ایک ہزار روپے کے بدلے اس شرط پر بیچے کہ بیچنے والا خریدار کو ایک ہزار روپے بطور قرض دے گا (دیکھئیے باب رقم ۷۰) گویا بیع کی اگر یہ شکل نہ ہوتی تو بیچنے والا خریدار کو قرض نہ دیتا اور اگر قرض کا وجود نہ ہوتا تو خریدار یہ سامان نہ خریدتا۔ ۲؎: مثلاً کوئی کہے کہ یہ غلام میں نے تجھ سے ایک ہزار نقد اور دو ہزار ادھار میں بیچا (دیکھئیے باب رقم ۷۲) یہ ایسی بیع ہے جو دو شرطں ہیں یا مثلاً کوئی یوں کہے کہ میں نے تم سے اپنا یہ کپڑا اتنے اتنے میں اس شرط پر بیچا کہ اس کا دھلوانا اور سلوانا میرے ذمہ ہے۔ ۳؎: بیچنے والے کے پاس جو چیز موجود نہیں ہے اسے بیچنے سے اس لیے روک دیا گیا ہے کہ اس میں دھوکہ دھڑی کا خطرہ ہے جیسے کوئی شخص اپنے بھاگے ہوئے غلام یا اونٹ بیچے جب کہ ان دونوں کے واپسی کی ضمانت بیچنے والا نہیں دے سکتا البتہ ایسی چیز کی بیع جو اپنی صفت کے اعتبار سے خریدار کے لیے بالکل واضح ہو جائز ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع سلم کی اجازت دی ہے باوجود یہ کہ بیچی جانے والی چیز بیچنے والے کے پاس بروقت موجود نہیں ہوتی۔ (کیونکہ چیز کے سامنے آنے کے بعد اختلاف اور جھگڑا پیدا ہو سکتا ہے)۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 4616
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عثمان بن عبد الله , قال: حدثنا سعيد بن سليمان , عن عباد بن العوام , عن سعيد بن ابي عروبة , عن ابي رجاء، قال: عثمان هو محمد بن سيف , عن مطر الوراق , عن عمرو بن شعيب , عن ابيه , عن جده , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس على رجل بيع فيما لا يملك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ , عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، قَالَ: عُثْمَانُ هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ سَيْفٍ , عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ , عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ عَلَى رَجُلٍ بَيْعٌ فِيمَا لَا يَمْلِكُ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس چیز کا بیچنا آدمی کے لیے جائز نہیں جس کا وہ مالک نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطلاق 7 (2190)، (تحفة الأشراف: 8804)، مسند احمد (2/189، 190) (حسن، صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 4617
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا زياد بن ايوب , قال: حدثنا هشيم , قال: حدثنا ابو بشر , عن يوسف بن ماهك , عن حكيم بن حزام , قال: سالت النبي صلى الله عليه وسلم , فقلت: يا رسول الله , ياتيني الرجل فيسالني البيع ليس عندي ابيعه منه , ثم ابتاعه له من السوق , قال:" لا تبع ما ليس عندك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ , قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ , عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ , عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ , قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , يَأْتِينِي الرَّجُلُ فَيَسْأَلُنِي الْبَيْعَ لَيْسَ عِنْدِي أَبِيعُهُ مِنْهُ , ثُمَّ أَبْتَاعُهُ لَهُ مِنَ السُّوقِ , قَالَ:" لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ".
حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: اللہ کے رسول! میرے پاس آدمی آتا ہے اور وہ مجھ سے ایسی چیز خریدنا چاہتا ہے جو میرے پاس نہیں ہوتی۔ کیا میں اس سے اس چیز کو بیچ دوں اور پھر وہ چیز اسے بازار سے خرید کر دے دوں؟ آپ نے فرمایا: جو چیز تمہارے پاس نہ ہو اسے مت بیچو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 70 (3503)، سنن الترمذی/البیوع 19 (1232)، سنن ابن ماجہ/التجارات 20 (2187)، (تحفة الأشراف: 3436)، مسند احمد (3/402، 434) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.