الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
The Book on Fasting
39. باب مَا جَاءَ فِي لَيْلَةِ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ
باب: پندرھویں شعبان کی رات کا بیان۔
حدیث نمبر: 739
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا الحجاج بن ارطاة، عن يحيى بن ابي كثير، عن عروة، عن عائشة، قالت: فقدت رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة، فخرجت فإذا هو بالبقيع، فقال: " اكنت تخافين ان يحيف الله عليك ورسوله؟ " قلت: يا رسول الله، إني ظننت انك اتيت بعض نسائك، فقال: " إن الله عز وجل ينزل ليلة النصف من شعبان إلى السماء الدنيا، فيغفر لاكثر من عدد شعر غنم كلب ". وفي الباب عن ابي بكر الصديق. قال ابو عيسى: حديث عائشة لا نعرفه إلا من هذا الوجه من حديث الحجاج، وسمعت محمدا يضعف هذا الحديث، وقال يحيى بن ابي كثير: لم يسمع من عروة، والحجاج بن ارطاة، لم يسمع من يحيى بن ابي كثير.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: فَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً، فَخَرَجْتُ فَإِذَا هُوَ بِالْبَقِيعِ، فَقَالَ: " أَكُنْتِ تَخَافِينَ أَنْ يَحِيفَ اللَّهُ عَلَيْكِ وَرَسُولُهُ؟ " قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي ظَنَنْتُ أَنَّكَ أَتَيْتَ بَعْضَ نِسَائِكَ، فَقَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَنْزِلُ لَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَغْفِرُ لِأَكْثَرَ مِنْ عَدَدِ شَعْرِ غَنَمِ كَلْبٍ ". وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَكرٍ الصِّدِّيقِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ الْحَجَّاجِ، وسَمِعْت مُحَمَّدًا يُضَعِّفُ هَذَا الْحَدِيثَ، وقَالَ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ: لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عُرْوَةَ، وَالْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ، لَمْ يَسْمَعْ مِنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غائب پایا۔ تو میں (آپ کی تلاش میں) باہر نکلی تو کیا دیکھتی ہوں کہ آپ بقیع قبرستان میں ہیں۔ آپ نے فرمایا: کیا تم ڈر رہی تھی کہ اللہ اور اس کے رسول تم پر ظلم کریں گے؟ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرا گمان تھا کہ آپ اپنی کسی بیوی کے ہاں گئے ہوں گے۔ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ پندرھویں شعبان ۲؎ کی رات کو آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے، اور قبیلہ کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ تعداد میں لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث کو ہم اس سند سے صرف حجاج کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو اس حدیث کی تضعیف کرتے سنا ہے، نیز فرمایا: یحییٰ بن ابی کثیر کا عروہ سے اور حجاج بن ارطاۃ کا یحییٰ بن ابی کثیر سے سماع نہیں،
۳- اس باب میں ابوبکر صدیق رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الاقامة 191 (1389)، (تحفة الأشراف: 1735) (ضعیف) (مؤلف نے سبب بیان کر دیا ہے کہ حجاج بن ارطاة ضعیف راوی ہے، اور سند میں دوجگہ انقطاع ہے)»

وضاحت:
۱؎: اس باب کا ذکر یہاں استطراداً شعبان کے ذکر کی وجہ سے کیا گیا ہے ورنہ گفتگو یہاں صرف روزوں کے سلسلہ میں ہے۔
۲؎: اسی کو برصغیر ہندو پاک میں لیلۃ البراءت بھی کہتے ہیں، جس کا فارسی ترجمہ شب براءت ہے۔ اور اس میں ہونے والے اعمال بدعت وخرافات کے قبیل سے ہیں، نصف شعبان کی رات کی فضیلت کے حوالے سے کوئی ایک بھی صحیح روایت اور حدیث احادیث کی کتب میں نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1389) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (295)، المشكاة (1299) الصفحة (406)، ضعيف الجامع الصغير (1761) //

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.