الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
47. باب مَا يَقُولُ إِذَا رَكِبَ النَّاقَةَ
باب: اونٹنی پر سوار ہو تو کیا پڑھے؟
حدیث نمبر: 3446
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(قدسي) حدثنا قتيبة، حدثنا ابو الاحوص، عن ابي إسحاق، عن علي بن ربيعة، قال: شهدت عليا اتي بدابة ليركبها، فلما وضع رجله في الركاب، قال: " بسم الله ثلاثا، فلما استوى على ظهرها قال: الحمد لله، ثم قال: سبحان الذي سخر لنا هذا وما كنا له مقرنين {13} وإنا إلى ربنا لمنقلبون {14} سورة الزخرف آية 13-14 ثم قال: الحمد لله ثلاثا، والله اكبر ثلاثا، سبحانك إني قد ظلمت نفسي فاغفر لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا انت "، ثم ضحك، قلت: من اي شيء ضحكت يا امير المؤمنين، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم صنع كما صنعت، ثم ضحك، فقلت: من اي شيء ضحكت يا رسول الله، قال: إن ربك ليعجب من عبده إذا قال: رب اغفر لي ذنوبي إنه لا يغفر الذنوب غيرك "، وفي الباب عن ابن عمر رضي الله عنهما. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(قدسي) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ، قَالَ: شَهِدْتُ عَلِيًّا أُتِيَ بِدَابَّةٍ لِيَرْكَبَهَا، فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي الرِّكَابِ، قَالَ: " بِسْمِ اللَّهِ ثَلَاثًا، فَلَمَّا اسْتَوَى عَلَى ظَهْرِهَا قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ، ثُمَّ قَالَ: سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ {13} وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ {14} سورة الزخرف آية 13-14 ثُمَّ قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ ثَلَاثًا، وَاللَّهُ أَكْبَرُ ثَلَاثًا، سُبْحَانَكَ إِنِّي قَدْ ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ "، ثُمَّ ضَحِكَ، قُلْتُ: مِنْ أَيِّ شَيْءٍ ضَحِكْتَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ كَمَا صَنَعْتُ، ثُمَّ ضَحِكَ، فَقُلْتُ: مِنْ أَيِّ شَيْءٍ ضَحِكْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: إِنَّ رَبَّكَ لَيَعْجَبُ مِنْ عَبْدِهِ إِذَا قَالَ: رَبِّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ غَيْرُكَ "، وَفِي الْبَابِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
علی بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں علی رضی الله عنہ کے پاس موجود تھا، انہیں سواری کے لیے ایک چوپایہ دیا گیا، جب انہوں نے اپنا پیر رکاب میں ڈالا تو کہا: «بسم اللہ» میں اللہ کا نام لے کر سوار ہو رہا ہوں اور پھر جب پیٹھ پر جم کر بیٹھ گئے تو کہا: «الحمد للہ» تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، پھر آپ نے یہ آیت: «سبحان الذي سخر لنا هذا وما كنا له مقرنين وإنا إلى ربنا لمنقلبون» پاک ہے وہ ذات جس نے اسے ہمارے قابو میں کیا ورنہ ہم ایسے نہ تھے جو اسے ناتھ پہنا سکتے، لگام دے سکتے، ہم اپنے رب کے پاس پلٹ کر جانے والے ہیں، پڑھی، پھر تین بار «الحمد للہ» کہا، اور تین بار «اللہ اکبر» کہا، پھر یہ دعا پڑھی: «سبحانك إني قد ظلمت نفسي فاغفر لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت» پاک ہے تو اے اللہ! بیشک میں نے اپنی جان کے حق میں ظلم و زیادتی کی ہے تو مجھے بخش دے، کیونکہ تیرے سوا کوئی ظلم معاف کرنے والا نہیں ہے، پھر علی رضی الله عنہ ہنسے، میں نے کہا: امیر المؤمنین کس بات پر آپ ہنسے؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ نے ویسا ہی کیا جیسا میں نے کیا ہے، پھر آپ ہنسے، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ کس بات پر ہنسے؟ آپ نے فرمایا: تمہارا رب اپنے بندے کی اس بات سے خوش ہوتا ہے جب وہ کہتا ہے کہ اے اللہ میرے گناہ بخش دے کیونکہ تیرے سوا کوئی اور ذات نہیں ہے جو گناہوں کو معاف کر سکے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجھاد 81 (2602) (تحفة الأشراف: 10248) (صحیح) (سند میں ابواسحاق مختلط راوی ہیں، اس لیے اس کی روایت میں اضطراب کا شکار بھی ہوئے ہیں، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود رقم 2342)»

وضاحت:
۱؎: یہ صرف اونٹنی کے ساتھ خاص نہیں ہے، کسی بھی سواری پر سوار ہوتے وقت یہ دعا پڑھنی مسنون ہے، خود باب کی دونوں حدیثوں میں اونٹنی کا تذکرہ نہیں ہے، بلکہ دوسری حدیث میں تو سواری کا لفظ ہے، کسی بھی سواری پر صادق آتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الكلم الطيب (172 / 126)، صحيح أبي داود (2342)
حدیث نمبر: 3447
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن نصر، اخبرنا عبد الله بن المبارك، حدثنا حماد بن سلمة، عن ابي الزبير، عن علي بن عبد الله البارقي، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " كان إذا سافر فركب راحلته كبر ثلاثا، ويقول: سبحان الذي سخر لنا هذا وما كنا له مقرنين {13} وإنا إلى ربنا لمنقلبون {14} سورة الزخرف آية 13-14، ثم يقول: اللهم إني اسالك في سفري هذا من البر والتقوى، ومن العمل ما ترضى، اللهم هون علينا المسير واطو عنا بعد الارض، اللهم انت الصاحب في السفر والخليفة في الاهل، اللهم اصحبنا في سفرنا واخلفنا في اهلنا "، وكان يقول: إذا رجع إلى اهله: " آيبون إن شاء الله تائبون عابدون لربنا حامدون ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَارِقِيِّ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ إِذَا سَافَرَ فَرَكِبَ رَاحِلَتَهُ كَبَّرَ ثَلَاثًا، وَيَقُولُ: سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ {13} وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ {14} سورة الزخرف آية 13-14، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِي سَفَرِي هَذَا مِنَ الْبِرِّ وَالتَّقْوَى، وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى، اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا الْمَسِيرَ وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَ الْأَرْضِ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ، اللَّهُمَّ اصْحَبْنَا فِي سَفَرِنَا وَاخْلُفْنَا فِي أَهْلِنَا "، وَكَانَ يَقُولُ: إِذَا رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ: " آيِبُونَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر فرماتے تو اپنی سواری پر چڑھتے اور تین بار «اللہ اکبر» کہتے۔ پھر یہ دعا پڑھتے: «سبحان الذي سخر لنا هذا وما كنا له مقرنين وإنا إلى ربنا لمنقلبون» ۱؎ اس کے بعد آپ یہ دعا پڑھتے: «اللهم إني أسألك في سفري هذا من البر والتقوى ومن العمل ما ترضى اللهم ہوں علينا المسير واطو عنا بعد الأرض اللهم أنت الصاحب في السفر والخليفة في الأهل اللهم اصحبنا في سفرنا واخلفنا في أهلنا» اے اللہ! میں اپنے اس سفر میں تجھ سے نیکی اور تقویٰ کا طالب ہوں اور ایسے عمل کی توفیق مانگتا ہوں جس سے تو راضی ہو، اے اللہ تو اس سفر کو آسان کر دے، زمین کی دوری کو لپیٹ کر ہمارے لیے کم کر دے، اے اللہ تو سفر کا ساتھی ہے، اور گھر میں (گھر والوں کی دیکھ بھال کے لیے) میرا نائب و قائم مقام ہے، اے اللہ! تو ہمارے ساتھ ہمارے سفر میں رہ، اور گھر والوں میں ہماری قائم مقامی فرما، اور آپ جب گھر کی طرف پلٹتے تو کہتے تھے: «آيبون إن شاء الله تائبون عابدون لربنا حامدون» ہم لوٹنے والے ہیں اپنے گھر والوں میں ان شاءاللہ، توبہ کرنے والے ہیں، اپنے رب کی عبادت کرنے والے ہیں، حمد بیان کرنے والے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المناسک 75 (1344)، سنن ابی داود/ الجھاد 79 (2599) (تحفة الأشراف: 7348)، و مسند احمد (2/144)، وسنن الدارمی/الاستئذان 42 (2715) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (2339)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.