الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
135. بَاب اسْتِجَابَةِ الدُّعَاءِ فِي غَيْرِ قَطِيعَةِ رَحِمٍ​
باب: قطع رحمی کے علاوہ کی دعا مقبول ہوتی ہے​
حدیث نمبر: 3604M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن موسى، اخبرنا ابو معاوية، اخبرنا الليث هو ابن ابي سليم، عن زياد، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من رجل يدعو الله بدعاء إلا استجيب له، فإما ان يعجل له في الدنيا، وإما ان يدخر له في الآخرة، وإما ان يكفر عنه من ذنوبه بقدر ما دعا، ما لم يدع بإثم , او قطيعة رحم , او يستعجل "، قالوا: يا رسول الله وكيف يستعجل؟ قال: " يقول: دعوت ربي فما استجاب لي ". قال ابو عيسى: هذا غريب هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ هُوَ ابْنُ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ رَجُلٍ يَدْعُو اللَّهَ بِدُعَاءٍ إِلَّا اسْتُجِيبَ لَهُ، فَإِمَّا أَنْ يُعَجَّلَ لَهُ فِي الدُّنْيَا، وَإِمَّا أَنْ يُدَّخَرَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ، وَإِمَّا أَنْ يُكَفَّرَ عَنْهُ مِنْ ذُنُوبِهِ بِقَدْرِ مَا دَعَا، مَا لَمْ يَدْعُ بِإِثْمٍ , أَوْ قَطِيعَةِ رَحِمٍ , أَوْ يَسْتَعْجِلُ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ يَسْتَعْجِلُ؟ قَالَ: " يَقُولُ: دَعَوْتُ رَبِّي فَمَا اسْتَجَابَ لِي ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بھی اللہ تعالیٰ سے کوئی دعا مانگتا ہے اللہ اس کی دعا قبول کرتا ہے، یہ دعا یا تو دنیا ہی میں قبول ہو جاتی ہے یا یہ دعا اس کے نیک اعمال میں شامل ہو کر آخرت کے لیے ذخیرہ بن جاتی ہے، یا مانگی ہوئی دعا کے مطابق اس کے گناہوں کا کفارہ ہو جاتا ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ مانگی گئی دعا کا تعلق کسی گناہ کے کام سے نہ ہو، نہ ہی قطع رحمی کے سلسلہ میں ہو اور نہ ہی جلد بازی سے کام لیا گیا ہو، صحابہ نے پوچھا: اللہ کے رسول! جلد بازی سے کام لینے کا کیا مطلب ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ یہ کہنے لگے کہ میں نے اپنے رب سے دعا کی لیکن اللہ نے میری دعا قبول نہیں کی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12906) (صحیح) (سند میں ”لیث بن أبی سلیم“ ضعیف اور ”زیاد“ مجہول ہیں، اس لیے ”وإما أن يكفر عنه من ذنوبه بقدر ما دعا“ کا ٹکڑا صحیح نہیں ہے، لیکن بقیہ حدیث شواہد کی بنا پر صحیح ہے، الضعیفة 4483، وصحیح الجامع 5678، 5714)»

وضاحت:
۱؎: کسی بندے کی دعا اللہ تعالیٰ اپنی مصلحت کے مطابق دنیا ہی میں قبول کرتا ہے یا آخرت میں اس کے لیے ذخیرہ بنا دیتا ہے، بندے کو حکم ہے کہ بس دعا کرتا رہے، باقی اللہ پر ڈال دے۔
حدیث نمبر: 3604M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى، اخبرنا يعلى بن عبيد، قال: اخبرنا يحيى بن عبيد الله، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من عبد يرفع يديه حتى يبدو إبطه يسال الله مسالة إلا آتاها إياه ما لم يعجل "، قالوا: يا رسول الله وكيف عجلته؟ قال: " يقول: قد سالت وسالت ولم اعط شيئا ". وروى هذا الحديث الزهري، عن ابي عبيد مولى ابن ازهر، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " يستجاب لاحدكم ما لم يعجل، يقول: دعوت فلم يستجب لي ".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى، أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ عَبْدٍ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يَبْدُوَ إِبِطُهُ يَسْأَلُ اللَّهَ مَسْأَلَةً إِلَّا آتَاهَا إِيَّاهُ مَا لَمْ يَعْجَلْ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ عَجَلَتُهُ؟ قَالَ: " يَقُولُ: قَدْ سَأَلْتُ وَسَأَلْتُ وَلَمْ أُعْطَ شَيْئًا ". وَرَوَى هَذَا الْحَدِيثَ الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى ابْنِ أَزْهَرَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يُسْتَجَابُ لِأَحَدِكُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ، يَقُولُ: دَعَوْتُ فَلَمْ يُسْتَجَبْ لِي ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بندہ اپنے دونوں ہاتھوں کو اس طرح اٹھاتا ہے کہ اس کے بغل کا حصہ ظاہر ہو جاتا ہے پھر اللہ رب العالمین سے اپنی ضرورت مانگتا ہے تو اللہ اس کی ضرورت پوری کرتا ہے، شرط یہ ہے کہ اس نے جلد بازی سے کام نہ لیا ہو، صحابہ نے کہا: اللہ کے رسول! جلد بازی سے کام لینے کا کیا مطلب ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ یہ کہنے لگے کہ میں نے مانگا اور باربار مانگا لیکن مجھے کچھ نہ دیا گیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
زہری نے یہ حدیث ابن ازہر کے آزاد غلام ابو عبید سے اور ابو عبید نے ابوہریرہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، (اس کے الفاظ یوں ہیں) آپ نے فرمایا: تم میں سے ہر ایک کی دعا قبول ہوتی ہے جب تک کہ وہ جلد بازی سے کام نہ لے۔ یعنی یہ کہنے لگے کہ میں نے دعا کی پھر بھی میری دعا قبول نہ ہوئی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14125) (صحیح) (سند میں ”یحییٰ بن عبید اللہ“ ضعیف راوی ہے، اور اس حدیث میں دونوں ہاتھ کے اٹھانے کا ذکر ہے، جو صحیح نہیں ہے، اور اصل حدیث صحیح ہے، اگلے سیاق وسند سے یہ حدیث صحیح ہے، الضعیفة 4483)»

وضاحت:
۱؎: اور مؤلف کی زہری کی روایت سے ابوہریرہ کی یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
حدیث نمبر: 3604M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيي بن موسى، اخبرنا ابو داود، اخبرنا صدقة بن موسى، اخبرنا محمد بن واسع، عن سمير بن نهار العبدي، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن حسن الظن بالله من حسن عبادة الله ". قال ابو عيسى: هذا غريب هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا صَدَقَةُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَاسِعٍ، عَنْ سُمَيْرِ بْنِ نَهَارٍ الْعَبْدِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ حُسْنَ الظَّنِّ بِاللَّهِ مِنْ حُسْنِ عِبَادَةِ اللَّهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ساتھ حسن ظن اللہ تعالیٰ کی بہترین عبادت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس سند سے یہ حدیث غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 13488) (ضعیف) (سند میں ”سمیر بن نھار“ میں بہت کلام ہے)»
حدیث نمبر: 3604M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن موسى، اخبرنا عمرو بن عون، اخبرنا ابو عوانة، عن عمر بن ابي سلمة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لينظرن احدكم ما الذي يتمنى فإنه لا يدري ما يكتب له من امنيته ". قال ابو عيسى: هذا حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِيَنْظُرَنَّ أَحَدُكُمْ مَا الَّذِي يَتَمَنَّى فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي مَا يُكْتَبُ لَهُ مِنْ أُمْنِيَّتِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ.
ابوسلمہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر شخص یہ غور فکر کر لے کہ وہ کس چیز کی تمنا کر رہا ہے، کیونکہ اسے کچھ پتہ نہیں کہ اس کی آرزؤں میں سے کون سی آرزو و تمنا لکھ لی جائے گی (یا مقدر کر دی جائے گی) ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 19577) (ضعیف) (سند میں ”عمر بن ابی سلمہ بن عبد الرحمن“ ضعیف ہیں، اور ابو سلمہ بن عبد الرحمن تابعی ہیں، مسند احمد (2/357، 387) میں یہ حدیث گرچہ مرفوع متصل ہے، مگر عمر بن ابی سلمہ ہی کے واسطے سے ہے)»

وضاحت:
۱؎: یعنی تمنا و آرزو کرنے سے پہلے انسان یہ سوچ لے کہ اسے ایسی چیز کی تمنا کرنی چاہیئے جو اس کے لیے دنیا و آخرت دونوں جگہوں میں مفید اور کارآمد ہو۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.