الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
52. باب مَا يَقُولُ عِنْدَ الْغَضَبِ
باب: غصہ آنے پر کیا پڑھے؟
حدیث نمبر: 3452
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا قبيصة، اخبرنا سفيان، عن عبد الملك بن عمير، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن معاذ بن جبل رضي الله عنه، قال: استب رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم حتى عرف الغضب في وجه احدهما، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " إني لاعلم كلمة لو قالها لذهب غضبه: اعوذ بالله من الشيطان الرجيم "، وفي الباب، عن سليمان بن صرد.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: اسْتَبَّ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى عُرِفَ الْغَضَبُ فِي وَجْهِ أَحَدِهِمَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ غَضَبُهُ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ "، وفي الباب، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ.
معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ دو آدمیوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آپس میں گالی گلوچ کیا ان میں سے ایک کے چہرے سے غصہ عیاں ہو رہا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں کہ اگر وہ اس کلمے کو کہہ لے تو اس کا غصہ کافور ہو جائے، وہ کلمہ یہ ہے: «أعوذ بالله من الشيطان الرجيم» میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں راندے ہوئے شیطان سے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں سلیمان بن سرد سے بھی روایت ہے، اور یہ حدیث مرسل (منقطع) ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 4 (4780) (تحفة الأشراف: 11342)، و مسند احمد (5/240) (حسن) (عبد الرحمن بن ابی لیلی کا معاذ رضی الله عنہ سے سماع نہیں ہے، نسائی نے یہ حدیث بسند عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ عن ابی بن کعب روایت کی ہے، جو متصل سند ہے، نیز یہ حدیث جیسا کہ ترمذی نے ذکر کیا، سلیمان بن صرد سے آئی ہے، اس لیے یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، اور سلیمان بن صرد کی حدیث متفق علیہ ہے۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3452M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن، عن سفيان بهذا الإسناد، نحوه. قال: وهذا حديث مرسل، عبد الرحمن بن ابي ليلى لم يسمع من معاذ بن جبل، مات معاذ في خلافة عمر بن الخطاب، وقتل عمر بن الخطاب، وعبد الرحمن بن ابي ليلى غلام ابن ست سنين، هكذا روى شعبة، عن الحكم، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، وقد روى عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن عمر بن الخطاب ورآه، وعبد الرحمن بن ابي ليلى يكنى ابا عيسى، وابو ليلى اسمه يسار، وروي عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، قال: ادركت عشرين ومائة من الانصار من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، نَحْوَهُ. قَالَ: وَهَذَا حَدِيثٌ مُرْسَلٌ، عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى لَمْ يَسْمَعْ مِنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، مَاتَ مُعَاذٌ فِي خِلَافَةِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، وَقُتِلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى غُلَامٌ ابْنُ سِتِّ سِنِينَ، هَكَذَا رَوَى شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، وَقَدْ رَوَى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَرَآهُ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى يكنى أبا عيسى، وأبو ليلى اسمه يسار، وروي عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: أَدْرَكْتُ عِشْرِينَ وَمِائَةً مِنْ الْأَنْصَارِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے سفیان سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح کی حدیث روایت کی،
۳- عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے معاذ بن جبل سے نہیں سنا ہے، معاذ بن جبل کا انتقال عمر بن خطاب کی خلافت میں ہوا ہے، اور عمر بن خطاب رضی الله عنہ جب شہید ہوئے ہیں اس وقت عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ چھ برس کے تھے
۴- اسی طرح شعبہ نے بھی حکم کے واسطہ سے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے روایت کی ہے،
۵- عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے عمر بن خطاب رضی الله عنہ سے روایت کی ہے، اور ان کو دیکھا ہے اور عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کی کنیت ابوعیسیٰ ہے اور ابی لیلیٰ کا نام یسار ہے، اور عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک سو بیس صحابہ کو پایا ہے اور دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری، بدء الخلق: 11/3282 و الأدب: 76/ 6115، و مسلم، البر والصلة 2610 (109، 110)، وابوداؤد 4781، نسائی فی عمل الیوم واللیلة 393والکبریٰ 10225)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.