كِتَاب الرِّضَاعِ رضاعت کے احکام و مسائل 13. باب الْقَسْمِ بَيْنَ الزَّوْجَاتِ وَبَيَانِ أَنَّ السُّنَّةَ أَنْ تَكُونَ لِكُلِّ وَاحِدَةٍ لَيْلَةٌ مَعَ يَوْمِهَا: باب: بیبیوں کی باری کا بیان۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نو بیبیاں تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب ان میں باری کرتے تھے تو پہلی بیوی کے پاس نویں دن تشریف لاتے تھے اور بیبیوں کا قاعدہ تھا کہ جس کے گھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہوتے تھے اس کے گھر جمع ہوتی تھیں۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر تھے اور بی بی زینب رضی اللہ عنہا آئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف ہاتھ بڑھایا اور انہوں نے عرض کی کہ زینب ہے سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کھینچ لیا۔ اور بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا اور زینب رضی اللہ عنہا کے بیچ تکرار ہونے لگی۔ یہاں تک کہ دونوں کی آوازیں بلند ہو گئیں اور نماز کی تکبیر ہو گئی۔ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ ان کے قریب سے گزرے اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! آپ نماز کو نکلیے اور ان کے منہ میں خاک ڈالیے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکیں گے تو ابوبکر رضی اللہ عنہا آ کر ایسا ویسا خفا ہوں گے پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے اور ان کو بہت سخت سست کہا اور فرمایا: کہ تو ایسا کرتی ہے (یعنی حضور کے آگے چیختی اور آواز بلند کرتی ہے)۔
|