كِتَاب الرِّضَاعِ رضاعت کے احکام و مسائل 3. باب تَحْرِيمِ ابْنَةِ الأَخِ مِنَ الرَّضَاعَةِ: باب: رضاعی بھتیجی کی حرمت کا بیان۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! کیا سبب ہے کہ آپ رغبت اور خواہش رکھتے ہیں قریش کی عورتوں کی اور ہم لوگوں کو چھوڑ دیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ کیا تمہارے پاس کوئی ہے؟“ انہوں نے عرض کی کہ ہاں بیٹی حمزہ رضی اللہ عنہ کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ مجھے حلال نہیں اس لیے کہ وہ میری بھتیجی ہے رضاعی۔“
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکاح کریں سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ مجھے حلال نہیں کہ وہ میری بھتیجی ہے رضاعی اور رضاعت سے حرام ہوتی ہے جو چیز حرام ہوتی ہے نسب سے۔“
مذکورہ بالا حدیث ایک اور سند سے بھی اسی طرح آئی ہے۔
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گیا کہ آپ کو حمزہ کی صاحبزادی کا خیال نہیں ہے؟ یا کہا گیا کہ آپ کیوں نہیں پیغام دیتے سیدنا حمزہ کی صاحبزادی کو تو فرمایا: ”حمزہ میرے رضاعی بھائی ہیں۔“
|