حدثنا عمرو الناقد ، وابن ابي عمر ، واللفظ لابن ابي عمر، قالا: حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن المراة خلقت من ضلع لن تستقيم لك على طريقة، فإن استمتعت بها استمتعت بها وبها عوج، وإن ذهبت تقيمها كسرتها، وكسرها طلاقها ".حدثنا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي عُمَرَ، قَالَا: حدثنا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْمَرْأَةَ خُلِقَتْ مِنْ ضِلَعٍ لَنْ تَسْتَقِيمَ لَكَ عَلَى طَرِيقَةٍ، فَإِنِ اسْتَمْتَعْتَ بِهَا اسْتَمْتَعْتَ بِهَا وَبِهَا عِوَجٌ، وَإِنْ ذَهَبْتَ تُقِيمُهَا كَسَرْتَهَا، وَكَسْرُهَا طَلَاقُهَا ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت پسلی کی ہڈی سے پیدا ہوئی ہے اور کبھی تجھ سے سیدھی چال نہ چلے گی پھر اگر تو اس سے کام لے تو لیے جا اور وہ ٹیڑھی کی ٹیرھی رہے گی اور اگر تو اس کو سیدھا کرنے چلا تو توڑ ڈالے گا اور توڑنا اس کا طلاق دینا ہے۔“
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة ، عن ميسرة ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من كان يؤمن بالله، واليوم الآخر، فإذا شهد امرا فليتكلم بخير او ليسكت، واستوصوا بالنساء، فإن المراة خلقت من ضلع، وإن اعوج شيء في الضلع، اعلاه إن ذهبت تقيمه كسرته، وإن تركته لم يزل اعوج، استوصوا بالنساء خيرا ".وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حدثنا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ مَيْسَرَةَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ، وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَإِذَا شَهِدَ أَمْرًا فَلْيَتَكَلَّمْ بِخَيْرٍ أَوْ لِيَسْكُتْ، وَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ، فَإِنَّ الْمَرْأَةَ خُلِقَتْ مِنْ ضِلَعٍ، وَإِنَّ أَعْوَجَ شَيْءٍ فِي الضِّلَعِ، أَعْلَاهُ إِنْ ذَهَبْتَ تُقِيمُهُ كَسَرْتَهُ، وَإِنْ تَرَكْتَهُ لَمْ يَزَلْ أَعْوَجَ، اسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ خَيْرًا ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ایمان رکھتا ہو اللہ پر اور پچھلے دن پر اس کو ضروری ہے کہ جب کوئی امر پیش آئے تو اچھی بات کہے نہیں تو چپ رہے اور عورتوں سے خیر خواہی کرو اس لیےکہ وہ پسلی سے بنی ہے اور پسلی میں اونچی پسلی سب سے زیادہ ٹیڑھی ہے پھر اگر تو اسے سیدھا کرنے لگا توڑ دیا اور اگر یوں ہی چھوڑ دیا تو ہمیشہ ٹیڑھی رہی خیرخواہی کرو عورتوں کی۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دشمن نہ رکھے کوئی مؤمن مرد کسی مؤمن عورت کو اگر اس میں ایک عادت ناپسند ہو گی تو دوسری پسند بھی ہو گی۔“ یا سوا اس کے اور کچھ فرمایا۔“