كِتَاب الرِّضَاعِ رضاعت کے احکام و مسائل 9. باب جَوَازِ وَطْءِ الْمَسْبِيَّةِ بَعْدَ الاِسْتِبْرَاءِ وَإِنْ كَانَ لَهَا زَوْجٌ انْفَسَخَ نِكَاحُهَا بِالسَّبْيِ: باب: بعد استبرأ کے قیدی عورت سے صحبت کرنا درست ہے اگرچہ اس کا شوہر بھی موجود ہو بمجرد قید ہونے کے نکاح ٹوٹ جانے کا بیان۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کے دن ایک لشکر روانہ کیا اور وہ لوگ دشمن سے مقابل ہوئے اور ان سے لڑے اور غالب آئے اور ان کی عورتیں پکڑ لائے سو بعض اصحاب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان کی صحبت کرنے کو برا جانا۔ اس وجہ سے کہ ان کے شوہر مشرکین موجود تھے، سو االلہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری «وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلاَّ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ» (۴-النسأ:۲۴) یعنی ”حرام ہیں عورتیں شوہروں والیاں مگر جو تمہاری ملک میں آ گئیں۔“ یعنی قید میں کہ وہ تم کو حلال ہیں جب ان کی عدت گزر جائے۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کے دن ایک سریہ بھیجا اس حدیث میں «إِلاَّ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ» کے الفاظ ہیں کہ ان میں سے بھی تمہارے لیے حلال ہیں اس میں عدت گزرنے کا تذکرہ نہیں۔
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کچھ عورتیں قید میں ہاتھ لگیں غازیوں کے اوطاس کے دن اور ان کے شوہر تھے (یعنی کفار میں) اور صحابہ ان کی صحبت سے ڈرے سو یہ آیت اتری «وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلاَّ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ» (۴-النسأ:۲۴)
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
|