كِتَاب الرِّضَاعِ رضاعت کے احکام و مسائل 12. باب قَدْرِ مَا تَسْتَحِقُّهُ الْبِكْرُ وَالثَّيِّبُ مِنْ إِقَامَةِ الزَّوْجِ عِنْدَهَا عَقِبَ الزِّفَافِ: باب: باکرہ اور ثیبہ کے پاس زفاف کے بعد شوہر کے ٹھہرنے کا بیان۔
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے نکاح کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تین روز ان کے پاس رہے۔ اور پھر فرمایا: ”کہ تم اپنے شوہر کے پاس کچھ حقیر نہیں ہو اگر تم چاہو تو میں ایک ہفتہ تمہارے پاس رہوں اور اگر ایک ہفتہ تمہارے پاس رہا تو سب اپنی عورتوں کے پاس ایک ہفتہ رہوں گا۔ اور پھر ان سب کے بعد تمہاری باری آئے گی“۔
ابوبکر، عبدالرحمٰن کے فرزند سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب نکاح کیا سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے اور ان کے پاس صبح کی تو فرمایا: کہ ”تم اپنے گھر والے کے پاس حقیر نہیں ہو اگر تم چاہو تو میں ایک ہفتہ تمہارے پاس رہوں۔ اور اگر چاہو تو تین روز اور پھر دورہ کروں۔“ انہوں نے عرض کی کہ تین ہی روز رہیے۔
ابوبکر بن عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب نکاح کیا سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے اور ان کے پاس آئے اور ارادہ کیا کہ نکلیں تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکڑ لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ ”اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس زیادہ ٹھہروں اور اس مدت کا حساب رکھوں اور باکرہ بیوی کے پاس سات دن ٹھہرنا چاہیے اور ثیبہ کے پاس تین دن۔“
وہی روایت اس سند سے مروی ہوئی۔
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہ نے ذکر کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے نکاح کیا اور اس میں کئی چیزوں کا ذکر کیا اس میں یہ بھی تھا کہ فرمایا: ”اگر تم چاہو تو میں سات دن تک تمہارے پاس رہوں گا اور اگر سات دن تمہارے پاس رہوں گا تو اپنی اور بیبیوں کے پاس بھی سات سات دن رہوں گا۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب باکرہ سے نکاح کرے اور پہلے اس سے اس کے نکاح میں ثیبہ ہو تو اس باکرہ کے پاس سات روز تک رہے (اور بعد اس کے پھر باری مقرر کرے) اور جب ثیبہ سے نکاح کرے اور باکرہ اس کے نکاح میں ہو تو اس کے پاس تین دن رہے۔ خالد نے کہا: اگر میں اس روایت کو مرفوع کہوں تو بھی سچ کہا مگر سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ امر سنت ہے۔
ابوقلابہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ کنواری کے پاس سات دن رہنا سنت ہے۔ خالد نے کہا اگر میں چاہتا اس حدیث کو مرفوع بیان کرتا۔
|